جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے زیر اہتمام ۹، ۱۰، ۱۱ اپریل ۲۰۰۱ء کو پشاور میں دارالعلوم دیوبند کی ڈیڑھ سو سالہ خدمات کے حوالے سے ایک بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہو رہی ہے، جس میں پاکستان بھر سے لاکھوں علماء کرام اور دینی کارکنوں کے علاوہ مختلف ممالک سے سرکردہ علماء کرام اور دانشور شریک ہوں گے۔ اور جنوبی ایشیا کے اس خطہ میں دارالعلوم دیوبند کے تعلیمی، تہذیبی، فکری اور سیاسی کردار پر خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے اکابر علماء دیوبند کے مشن اور پروگرام کو جاری رکھنے کے عزم کی تجدید کی جائے گی۔
موجودہ حالات میں جبکہ افغانستان میں علماء دیوبند کی علمی و فکری جدوجہد ایک اسلامی نظریاتی ریاست کی صورت میں برگ و بار لا رہی ہے، اور دنیا بھر کے سیکولر دانشور اسے دیوبندی تحریک کا ثمرہ قرار دے کر افغانستان کی اسلامی حکومت اور اس کی پشت پر جنوبی ایشیا میں دینی مدارس کے آزادانہ نظام کے خلاف نئی صف بندی میں مصروف ہیں، ہمارے نزدیک یہ کانفرنس اس تاریخی تناظر میں بہت زیادہ اہمیت اختیار کر گئی ہے۔ اور اس سے جہاں طالبان کی اسلامی حکومت کے حق میں بھرپور عوامی حمایت کا اظہار ہو گا، وہاں امام ولی اللہ دہلویؒ کے قافلۂ حریت و صداقت کے عزم و جذبہ کی نئی سمتیں بھی سامنے آئیں گی۔
اس لیے ہم اس کانفرنس کا خیرمقدم کرتے ہوئے ملک بھر کے تمام دیوبندی حلقوں، مراکز اور جماعتوں سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اسے کامیاب بنانے کے لیے بھرپور تعاون کریں۔ اور اس کے ساتھ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کی ہائی کمان سے بھی ہماری استدعا ہے کہ جماعتی تشخص اور معاصرت سے بالاتر ہو کر اس کانفرنس کو پوری دیوبندیت کا نمائندہ اجتماع بنانے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کریں، اس لیے کہ یہ کانفرنس جتنی زیادہ بھرپور اور نمائندہ ہو گی اتنا ہی طالبان کی اسلامی حکومت کو حوصلہ و اعتماد فراہم ہو گا، دیوبندی مکتبِ فکر کی اجتماعیت کا اظہار ہو گا، اور خود جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کی عزت و وقار کے لیے بھی اضافہ کا باعث ہو گا۔