بلوچستان کے کانسی قبیلے سے تعلق رکھنے والے نوجوان میر ایمل کانسی کو گزشتہ روز امریکہ میں زہریلے انجکشن کے ذریعے سزائے موت دے دی گئی اور ان کی نعش کو پاکستان لا کر کوئٹہ میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے۔ ایمل کانسی پر امریکہ میں سی آئی اے کے بعض اہلکاروں کو قتل کرنے کا الزام تھا اور انہیں میاں نواز شریف کے دورِ حکومت میں جس انداز سے امریکی ایف بی آئی نے ڈیرہ غازی خان کے ہوٹل سے اغوا کر کے گرفتار کیا تھا، اسے پاکستان کے داخلی معاملات میں مداخلت قرار دیتے ہوئے قومی حلقوں کی طرف سے اس کی شدید مذمت کی گئی تھی۔
اس کے بعد افغان پالیسی میں پرویز حکومت کے یوٹرن اور افغانستان پر امریکہ کے مسلح حملوں کے بعد عرب، افغان اور پاکستانی باشندوں کو امریکہ کے حوالے کرنے کا جو دور شروع ہوا، اس نے ایمل کانسی کی گرفتاری اور حوالگی کے زخم کو پھر سے تازہ کر دیا، اور ایمل کانسی شہیدؒ کے جنازے اور تدفین کے موقع پر بلوچستان کے غیور مسلمانوں نے جس جوش و جذبہ کا اظہار کیا ہے وہ اس سلسلہ میں عوامی غم و غصے کی علامت ہے۔
اخباری رپورٹوں کے مطابق ایمل کانسی شہیدؒ نے سزائے موت سے قبل اپنے اخباری انٹرویو میں پورے اعتماد کے ساتھ کہا ہے کہ امریکہ نے فلسطین اور عالمِ اسلام کے دیگر حصوں میں مسلمانوں کے خلاف جو معاندانہ طرزعمل اختیار کر رکھا ہے اس کے پیش نظر وہ اپنے عمل کو جائز سمجھتا ہے، اور وہ خود کو ان مسلم مجاہدین کی جدوجہد کا حصہ تصور کرتا ہے جو امریکہ کی اسلام دشمن پالیسی اور جارحیت کے خلاف برسرپیکار ہیں۔ اخباری رپورٹوں کے مطابق ایمل کانسی شہیدؒ آخر وقت تک قرآن کریم کی تلاوت کرتا رہا اور خود چل کر اس کرسی تک گیا جس پر اسے سزائے موت دی گئی۔ اس نے زبان سے آخری مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھا اور اسے زہری انجکشن لگا دیا گیا، انا للہ وانا لیہ راجعون۔
ایمل کانسی کی شہادت پر پاکستان بھر کے عوام بالخصوص بلوچستان کے غیور مسلمانوں نے جن جذبات کا اظہار کیا ہے، ہم بھی ان جذبات میں شریک ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ میر ایمل کانسی شہیدؒ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں، اور پاکستان کے حکمرانوں کو امریکہ کی بے دام غلامی کی بجائے ملی غیرت اور قومی خودمختاری کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائیں، آمین۔