امام ذہبیؒ کی کتاب الکبائر (۱۳) : نواں کبیرہ گناہ رشتہ داروں سے قطع تعلق ہے

   
۳۱ اگست ۱۹۷۳ء

(امام شمس الدین الذہبیؒ کی کتاب الکبائر ۔ قسط ۱۳)

اللہ تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہے:

واتقوا اللہ الذی تساءلون بہ والارحام۔ (النساء ۱)

’’یعنی رشتہ داروں کے بارے میں اللہ سے ڈرو اور انہیں قطع نہ کرو۔‘‘

دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:

فھل عسیتم ان تولیتم ان تفسدوا فی الارض وتقطعوا ارحامکم۔ اولئک الذین لعنھم اللہ فاصمھم واعمیٰ ابصارھم۔ (محمد ۲۲، ۲۳)

’’سو اگر تم کنارہ کش رہو تو تم کو یہ احتمال بھی ہے کہ تم دنیا میں فساد مچا دو اور آپس میں قطع قرابت کر دو۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے دور کر دیا اور پھر ان کو بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا۔‘‘

ایک اور جگہ ارشاد فرماتے ہیں:

الذین یوفون بعھد اللہ ولا ینقضون المیثاق۔ والذین یصلون ما امر اللہ بہ ان یوصل ویخشون ربھم ویخافون سوء الحساب۔ (الرعد ۲۰، ۲۱)

’’وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کا عہد پورا کرتے ہیں اور وعدہ نہیں توڑتے، اور وہ لوگ جو قائم رکھتے ہیں ان تعلقات کو جن کے ملانے کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے، اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور سخت عذاب سے ڈرتے ہیں۔‘‘
>
واتقوا اللہ الذی تساءلون بہ والارحام۔ (النساء ۱)

’’یعنی رشتہ داروں کے بارے میں اللہ سے ڈرو اور انہیں قطع نہ کرو۔‘‘

دوسرے مقام پر ارشاد باری تعالیٰ ہے:

فھل عسیتم ان تولیتم ان تفسدوا فی الارض وتقطعوا ارحامکم۔ اولئک الذین لعنھم اللہ فاصمھم واعمیٰ ابصارھم۔ (محمد ۲۲، ۲۳)

’’سو اگر تم کنارہ کش رہو تو تم کو یہ احتمال بھی ہے کہ تم دنیا میں فساد مچا دو اور آپس میں قطع قرابت کر دو۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمت سے دور کر دیا اور پھر ان کو بہرا کر دیا اور ان کی آنکھوں کو اندھا کر دیا۔‘‘

ایک اور جگہ ارشاد فرماتے ہیں:

الذین یوفون بعھد اللہ ولا ینقضون المیثاق۔ والذین یصلون ما امر اللہ بہ ان یوصل ویخشون ربھم ویخافون سوء الحساب۔ (الرعد ۲۰، ۲۱)

’’وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کا عہد پورا کرتے ہیں اور وعدہ نہیں توڑتے، اور وہ لوگ جو قائم رکھتے ہیں ان تعلقات کو جن کے ملانے کا حکم اللہ تعالیٰ نے دیا ہے، اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور سخت عذاب سے ڈرتے ہیں۔‘‘

اور اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:

یضل بہ کثیرا ویھدی بہ کثیرا وما یضل بہ الا الفاسقین۔ الذین ینقضون عہد اللہ من بعد میثاقہ ویقطعون ما امر اللہ بہ ان یوصل ویفسدون فی الارض اولئک ھم الخاسرون۔ (البقرہ ۲۶، ۲۷)

’’گمراہ کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ بہتوں کو، اور نہیں گمراہ کرتا ساتھ اس کے مگر فاسقوں کو، جو لوگ توڑتے ہیں عہد اللہ تعالیٰ کا بعد مضبوطی کے، اور قطع کرتے رہتے ہیں ان کے تعلقات کو جن کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور فساد کرتے ہیں زمین میں، یہی وہ لوگ ہیں خسارہ اٹھانے والے۔‘‘

سب سے بڑا عہد وہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے بندے کے درمیان ہے اور جو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے پر مقرر کیا ہے۔

صحیحین میں روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

لا یدخل الجنۃ قاطع رحم۔

’’رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔‘‘

پس جس نے اپنے غریب رشتہ داروں سے تعلق توڑ دیا، ان کو چھوڑ دیا اور تکبر کیا اور ان کے ساتھ نیکی اور صلہ رحمی نہ کی، جبکہ وہ محتاج ہیں اور یہ غنی ہے، تو ایسا شخص اس وعید میں داخل ہے اور جنت سے محروم رہے گا۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک روایت میں منقول ہے، آپؐ نے فرمایا:

من کان لہ اقارب ضعفاء ولم یحسن الیھم ویصرف صدقۃ الی غیرھم لم یقبل اللہ عنہ صدقۃ ولا ینظر الیہ یوم القیامۃ۔ (رواہ الطبرانی و رواتہ ثقات)

’’جس شخص کے غریب رشتہ دار ہیں اور اس نے ان کے ساتھ کوئی نیکی نہیں کی اور وہ اپنے صدقات دوسروں کو دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے صدقہ کو قبول نہیں فرماتے اور قیامت کے دن اس پر نظرِ شفقت نہیں فرمائیں گے۔‘‘

اگر خود بھی غریب ہے اور غریب رشتہ داروں سے ملاقات کرتا رہے اور حال احوال دریافت کرے، یہی اس کی صلہ رحمی ہے کیونکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

صلوا ارحامکم ولو بالسلام۔

’’صلہ رحمی کرو اگرچہ سلام کے ساتھ ہی ہو۔‘‘

اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’جو شخص اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ صلہ رحمی کرے۔‘‘ (رواہ الترمذی)

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

’’صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں جو رشتہ داروں کے احسانات کے جواب میں احسان کرے، بلکہ وہ ہے جو رشتہ داری توڑنے والوں کے ساتھ بھی احسان کرے۔‘‘

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ

’’اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں، میں رحمان ہوں اور رحم میری شان و صفت ہے، جس نے صلہ رحمی کی میں اس پر رحم کروں گا اور جس نے رشتہ داروں سے تعلق توڑ دیا میں بھی تعلق توڑ دیتا ہوں۔‘‘ (رواہ الترمذی وقال حسن صحیح)

حضرت علی بن حسینؓ نے اپنے بیٹے کو وصیت کرتے ہوئے فرمایا:

’’بیٹا کسی ایسے شخص کی صحبت میں نہ بیٹھنا جو رشتہ داروں سے قطع تعلق کرنے والا ہو، کیونکہ میں نے کتاب اللہ میں ایسے شخص کے لیے تین جگہ ملعون کا خطاب دیکھا ہے۔‘‘

   
2016ء سے
Flag Counter