روسی نائب وزیر خارجہ نے گزشتہ دنوں ماسکو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان سے روسی فوجوں کی واپسی روک دینے کا باضابطہ اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان غیر متوقع نہیں ہے اور ہم ابتدا سے ہی کہہ رہے ہیں کہ افغان مجاہدین کے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ سہاروں کے ذریعہ روس افغانستان کی دلدل سے نہیں نکل سکتا۔
روس نے جنیوا گٹھ جوڑ کے ذریعہ یہ منصوبہ بندی کی تھی کہ افغان مجاہدین کو درمیان سے نکال کر افغانستان میں اپنی مرضی کی کوئی اور حکومت قائم ہو جائے، اور پھر عالمی رائے عامہ کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اسے افغان عوام کی نمائندہ حکومت تسلیم کرا لیا جائے۔ لیکن روسی فوجوں کی واپسی کے ساتھ ساتھ افغان مجاہدین نے مختلف محاذوں پر جو کامیاب پیش قدمی کی ہے اس نے روسی قیادت کے اس منصوبہ کو نہ صرف مکمل طور پر ناکام بنا دیا ہے بلکہ دنیا پر یہ واضح کر دیا ہے کہ افغانستان میں واحد قوت صرف اور صرف افغان مجاہدین ہیں جن کا سامنا کرنا نجیب انتظامیہ یا کسی اور کٹھ پتلی گروہ کے بس میں نہیں ہے۔
اس لیے ہمارے نزدیک روسی قیادت کے لیے آج بھی باعزت راستہ یہی ہے کہ وہ اِدھر اُدھر کے سہارے تلاش کرنے کی بجائے افغان مجاہدین کے وجود اور قوت کا اعتراف کرے، اور ان سے براہ راست مذاکرات کر کے افغانستان کی باگ ڈور کو ان کے حوالے کر دے۔ روسی قیادت کے لیے اس دلدل سے نکلنے کا کوئی اور راستہ نہیں ہے۔