ناظمِ اعلیٰ وفاق المدارس مولانا قاری محمد حنیف جالندھری کے نام مکتوب

   
۸ اگست ۲۰۲۳ء

محترمی حضرت مولانا قاری محمد حنیف جالندھری زیدت مکارمکم

ناظمِ اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مزاج گرامی؟

مدرسہ انوار العلوم مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کا قضیہ یقیناً آپ کے علم میں ہو گا۔ میں اس کی تازہ ترین صورتحال سے آپ کو آگاہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ مدرسہ انوار العلوم وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ساتھ ملحق چلا آ رہا ہے جس کی تصدیق گزشتہ دنوں بھی وفاق المدارس کے دفتر نے جاری کی ہے۔ کچھ عرصہ قبل چند حضرات نے وفاقی محکمہ تعلیم کے دینی مدارس سے متعلق شعبہ سے مدرسہ و مسجد کی ایک متوازی انجمن کی رجسٹریشن کروائی اور اس کی بنیاد پر عدالت میں دعویٰ دائر کر دیا، جس میں اصل انجمن کے سیکرٹری شیخ محمد گلزار، مدرسہ کے مہتمم مولانا داؤد احمد اور راقم الحروف کو فریق بنا کر عدالت سے درخواست کی گئی کہ اس کی رجسٹریشن کو تسلیم کر کے ہم تینوں سے انہیں مدرسہ کا قبضہ دلوایا جائے۔ یہ کیس عدالت میں جاری ہے جبکہ ہماری طرف سے محکمہ تعلیم کے متعلقہ شعبہ کو درخواست دی گئی ہے کہ رجسٹریشن متوازی اور جعلی ہے لہٰذا اسے منسوخ کیا جائے۔

اس پر وفاقی محکمہ تعلیم کی طرف سے محترم رانا وسیم صاحب ۴ اگست ۲۰۲۳ء کو انکوائری کے لیے مدرسہ انوار العلوم میں تشریف لائے، مہتمم مدرسہ مولانا داؤد احمد اور دیگر حضرات سے ملاقات کی اور مختلف امور کا جائزہ لے کر اس عندیہ کا اظہار کیا کہ آپ حضرات کا موقف صحیح معلوم ہوتا ہے اور وہ اس کی رپورٹ کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ مجھے بعض ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ موصوف نے اس کے لیے دو تجویزوں کا اظہار کیا ہے:

  1. ایک یہ کہ مہتمم مدرسہ کو تبدیل کر کے موجودہ مہتمم کو ہی تسلیم کر لیا جائے،
  2. اور دوسری یہ کہ متوازی رجسٹریشن منسوخ کر دی جائے اور اس کی جگہ موجودہ انتظامیہ سے درخواست لے کر اسے رجسٹرڈ کر لیا جائے۔

آج ایک مشاورت میں مجھے اس صورتحال سے آگاہ کیا گیا تو میں نے عرض کیا کہ

  • مہتمم تبدیل کر دینے کا مطلب تو یہ بنتا ہے کہ محکمہ تعلیم میں کرائی گئی متوازی رجسٹریشن کو تسلیم کر لیا گیا ہے اور اس نے مہتمم تبدیل کرنے کی درخواست منظور کر لی ہے۔ یہ بات میری سمجھ سے قطعی طور پر بالاتر ہے بلکہ یہ متوازی رجسٹریشن کو منسوخ کرنے کی بجائے دوسرے فریق سے اسے تسلیم کرا لینا کا ایک حربہ ہے
  • جبکہ متوازن انجمن کو منسوخ کر کے موجودہ انتظامیہ سے درخواست لینے اور اسے وفاقی محکمہ تعلیم میں رجسٹرڈ کر لینے کی تجویز اس لیے محل نظر ہے کہ مدرسہ انوار العلوم وفاق المدارس سے ملحق چلا آ رہا ہے اور وفاق کی قیادت محکمہ تعلیم کی موجودہ رجسٹریشن کو تسلیم کرنے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی۔

اس لیے میں نے مشورہ دیا ہے کہ کوئی کام بھی وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی باقاعدہ اجازت کے بغیر نہ کیا جائے اور اس کے لیے وفاق کی قیادت سے ہی رابطہ کیا جائے۔ کیونکہ یوں محسوس ہو رہا ہے کہ اگر مدرسہ انوار العلوم نے اپنے طور پر یہ رجسٹریشن کروائی تو یہ ملک بھر کے مدارس کے لیے نمونہ بن جائے گا اور محکمہ تعلیم کے افسران کے بقول جو پندرہ ہزار کے لگ بھگ دینی مدارس اپنے وفاقوں کی منظوری کے بغیر اب تک رجسٹرڈ ہو چکے ہیں، وہ خلفشار سے دوچار ہو جائیں گے۔

میں اپنے اس خدشہ کا اظہار ضروری سمجھتے ہوئے آنجناب کو مطلع کر رہا ہوں تاکہ آپ جو مناسب سمجھیں اس کے لیے مدرسہ انوار العلوم گوجرانوالہ بلکہ ملک بھر میں وفاق المدارس سے ملحقہ مدارس کی بروقت راہنمائی فرمائیں۔

شکریہ، والسلام
ابوعمار زاہد الراشدی
خطیب مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ


   
2016ء سے
Flag Counter