آج کی دنیا میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و سنت کے ہمارے لیے سب سے بڑا سبق یہ ہے کہ بھٹکی ہوئی بلکہ مسلسل بھٹکتی ہوئی انسانی سوسائٹی کو آسمانی تعلیمات اور فطرت سلیمہ کی طرف واپس لانے کے لیے قرآن کریم اور سنت نبوی کو عصر حاضر کی زبان و اسلوب اور نفسیات و ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے پورے شعور و ادراک کے ساتھ پیش کیا جائے اور لادینی تہذیب و تعلیم نے قرآن و سنت کی تعلیمات کے گرد شکوک و شبہات کا جو وسیع جال پھیلا رکھا ہے، انسانی ذہن کو حکمت و تدبر کے ساتھ اس دام ہم رنگ زمین سے نکالنے کی جدوجہد کی جائے۔
محترم ڈاکٹر محمد شکیل اوج کی علمی و فکری کاوشیں وقتاً فوقتاً نظر سے گزرتی رہتی ہیں اور خوشی ہوتی ہے کہ وہ بھی ارباب فکر و دانش کے اس قافلے میں شامل ہیں جو اس شعور سے نہ صرف بہرہ ور ہے بلکہ اس کے مطابق پیشرفت بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔ زیر نظر کتاب ’’صاحب قرآن‘‘ ان کے چند مضامین و مقالات کا مجموعہ ہے جو جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے بعض پہلوؤں کے بارے میں ہیں اور ان کے حسن ذوق اور سعی و محنت کے آئینہ دار ہیں۔ میں نے ان پر ایک نظر ڈالنے کی سعادت حاصل کی ہے اور یہ دیکھ کر میری مسرت میں اضافہ ہوا ہے کہ نتائج فکر کے بعض پہلوؤں سے اختلاف کی گنجائش کے باوجود ان کی تحقیق و جستجو کا رخ صحیح سمت میں ہے اور عصر حاضر کی ضروریات اور تقاضوں کے ادراک کا پس منظر رکھتا ہے۔
سیرت طیبہ کے بارے میں کوئی بھی علمی کاوش حرف آخر کا درجہ نہیں رکھتی اور اس میدان میں خوب سے خوب تر کی گنجائش ہمیشہ موجود رہے گی، لیکن مبارک باد کے مستحق ہیں وہ اصحاب علم و دانش جو اس خوب تر کی تلاش میں آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت و عقیدت کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ نسل انسانی کی راہ نمائی کا سامان فراہم کرنے کی کوشش بھی کرتے رہتے ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ڈاکٹر صاحب موصوف کی اس کاوش کو قبولیت سے نوازیں اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لیے راہ نمائی کا ذریعہ بنائیں۔ آمین یا رب العالمین۔