مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ اور دیگر مرحومین

   
نومبر ۱۹۹۴ء

میرے پرانے ساتھی اور معروف صاحب قلم مولانا محمد سعید الرحمان علویؒ گزشتہ روز اچانک حرکت قلب بند ہو جانے سے انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم مجلس احرار اور جمعیۃ علمائے اسلام کے بزرگ راہنما حضرت مولانا محمد رمضان علویؒ کے فرزند تھے۔ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں کئی سال تک طالب علمی کے دور میں ان سے رفاقت رہی، بعض اسباق میں ہم سبق بھی تھے، مطالعہ و تحریر کا ذوق طالب علمی کے دور میں ہی نمایاں تھا اور فراغت کے بعد ہفت روزہ خدام الدین، ترجمان اسلام اور چٹان میں ایک عرصہ تک کام کرتے رہے۔ ان کے مضامین قومی اخبارات میں بھی شائع ہوتے تھے، حساس اور مضطرب دل کے حامل تھے اور اپنے احساس و اضطراب کا اظہار دوٹوک انداز میں کر دیا کرتے تھے۔ کئی برسوں سے جامع مسجد دارالشفاء شاہ جمال کالونی لاہور میں خطابت کے فرائض سر انجام دے رہے تھے، متعدد تحریکات میں حصہ لیا اور جمعیۃ علماء اسلام میں بھی ایک دور میں خاصے متحرک رہے۔ ان کا اس طرح اچانک دنیا سے منہ موڑ جانا بے حد صدمہ کا باعث ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائیں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا الٰہ العالمین۔

ان کے علاوہ پاکستان سے میری غیر حاضری کے دوران متعدد بزرگ داغ مفارقت دے گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان میں مندرجہ ذیل حضرات بطور خاص قابل ذکر ہیں:

حضرت مولانا خالد عبد اللہ، خطیب مرکزی جامع مسجد مانسہرہ۔

حضرت مولانا محمد طلحہ قدوسی، خطیب مرکزی جامع مسجد سیٹلائیٹ ٹاؤن گوجرانوالہ۔

استاذ محترم حضرت مولانا غلام علی، گکھڑ، ضلع گوجرانوالہ۔

صوفی محمد سلیم احرار، لاہوری دروازہ، گوجرانوالہ۔

اہلیہ محترمہ مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ۔

اہلیہ محترمہ جناب قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ، ملتان۔

اہلیہ محترمہ حضرت مولانا محمد اسماعیل قاسمی، سیالکوٹ۔

حضرت مولانا حکیم محمود، گوجرانوالہ۔

جسٹس مولانا ملک غلام علی، لاہور۔

مولانا قاری ظہیر الدین اشرفی، گوجرانوالہ۔

کمانڈر مولانا محمد داؤد شہید، گوجرانوالہ۔

کمانڈر خالد محمود کراچوی، لاہور۔

اللہ تعالیٰ ان سب کی مغفرت فرمائیں، ان کی حسنات قبول کریں، سیئات سے درگزر کریں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter