عبد الرؤف محمدی: آپ بلا ناغہ بخاری شریف کا درس دیتے ہیں، اسفار کرتے ہیں، علمی تحقیقی کام کرتے ہیں اور کالمز بھی لکھتے ہیں، ہمارے جدید فضلاء جو وقت کی بے برکتی کا رونا روتے ہیں، ان کی رہنمائی کے لیے بتائیے کہ آپ یہ سب کیسے مینج کر لیتے ہیں؟
جواب: اصل تو اللہ تعالیٰ کا فضل ہے، اس کے بعد والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور چچا محترم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ کی تربیت ہے۔ حضرت والد صاحبؒ کی زندگی میں بہت سی بڑی باتیں دیکھیں، لیکن سب سے بڑی بات یہ تھی کہ وقت کی پابندی اور ڈیوٹی کو ڈیوٹی سمجھنا۔ آپ چھٹی اور ناغہ کے قائل نہیں تھے اور وقت میں پانچ منٹ کی لیٹ کو بھی بہت بڑی لیٹ سمجھتے تھے۔ یہ میں نے ان سے سیکھا ہے کہ جو کام کرنا ہے وہ کرنا ہی ہے اور جس وقت کرنا ہے اسی وقت کرنا ہے۔ ہمارے زمانے میں ہمارے ہاں مشہور تھا کہ دو شخصیات ہیں جن کو دیکھ کر لوگ گھڑیاں ٹھیک کرتے ہیں کہ ہماری گھڑی غلط ہو سکتی ہے یہ بندے غلط نہیں ہو سکتے۔ وہ دونوں ہمارے علاقے کے تھے۔ ایک مولانا ظفر علی خان مرحوم جو کہ وزیر آباد کے تھے، ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کو دیکھ کر لوگ گھڑیاں ٹھیک کرتے تھے کہ ہماری گھڑی غلط ہے مولانا ٹھیک وقت پر آئے ہیں اور دوسرے والد محترمؒ کے بارے میں بھی یہ کہا جاتا تھا۔ ایک منٹ آگے پیچھے نہیں ہوتے تھے، تو اس سے ہماری تربیت بھی ہوئی۔
میں نوجوان علماء کے لیے عرض کرتا ہوں، آپ نے پوچھ لیا ہے تو میں اپنا ذوق عرض کر دیتا ہوں کہ میرا ایک معمول چلا رہا ہے کہ میں اپنی ترتیب پہلے سے سیٹ رکھتا ہوں۔ اس کے بھی دو تین درجے ہیں۔ سال کی ترتیب مجھے شوال میں طے کرنا ہوتی ہے کہ اس سال میری ترتیب کیا ہوگی؟ ایک ترتیب سیٹ کر لیتا ہوں، پھر اسے آگے پیچھے نہیں ہونے دیتا۔ پھرایک میری روٹین کی ترتیب ہے کہ ایک ہفتے کی ترتیب میرے ذہن میں ہوتی ہے کہ منگل کو کیا کرنا ہے، بدھ کو کیا کرنا ہے اور کس وقت کیا کرنا ہے، میری یہ ترتیب ذہن میں ہوتی ہے۔ حتی الوسع اپنی ترتیب خراب نہیں ہونے دیتا اور اپنے اوقات آگے پیچھے نہیں ہونے دیتا۔ میرے ساتھی اور شاگرد جانتے ہیں کہ میرے نزدیک بھی پانچ منٹ کی لیٹ بڑی خوفناک ہوتی ہے۔
میں وقت کی پابندی اور ترتیب کے معاملے میں اپنے اوپر جبر کر لیتا ہوں۔ اپنی ترتیب قائم رکھنے کے لیے اور اپنے کام کو وقت پر پورا کرنے کے لیے اپنے اوپر جبر بھی کر لیتا ہوں کہ کوئی بات نہیں، کام تو کرنا ہی ہے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ایک جملہ مجھے بہت اچھا لگتا ہے، سارے جملے ہی اچھے ہیں، لیکن مجھے ان کا یہ جملہ مزے کا لگتا ہے ”احتسب نومتی کما احتسب قومتی“ میں اپنے قیام کی ترتیب جس طرح شمار رکھتا ہوں اسی طرح میں اپنی نیند کا حساب بھی پورا رکھتا ہوں۔ چوبیس گھنٹے میں میری ترتیب سیٹ ہوتی ہے کہ میں نے اتنے گھنٹے سونا ہے، فلاں وقت سونا ہے، فلاں وقت پڑھنا ہے اس ترتیب میں گڑبڑ نہیں ہونے دیتا۔
دوسرے میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا ایک واقعہ پڑھا تھا کہ انہوں نے دن میں تین وقت کھانا شروع کر دیا تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ماشغلک الا فی بطنک؟“ کہ کھانے کے سوا کوئی اور کام بھی ہے؟ حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ اس کے بعد میں نے ایک وقت کا کھانا چھوڑ دیا۔
میں نے بھی اس وقت سے اپنی خوراک کم کر رکھی ہے اور اس کی پابندی کرتا ہوں۔ میں اپنی ترتیب قائم رکھتا ہوں، اوقات کی پابندی کرتا ہوں اور میں نوجوان علماء سے کہا کرتا ہوں کہ اگر آپ اپنی ترتیب ذہن میں سیٹ رکھیں اور وقت کی پابندی کریں تو جو کام آپ کر رہے ہیں، اس سے کم از کم دو گنا تو کر ہی سکتے ہیں۔