متفرق رپورٹس

   
رپورٹس

امان و امان کے لیے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں

جمعیت اہلسنۃ   والجماعۃ حنفی دیوبندی کے سرکردہ راہنماؤں کا ایک ہنگامی اجلاس آج مدینۃ العلم میں ہوا، اجلاس میں سرپرست اعلیٰ علامہ زاہد الراشدی، سینئر راہنما حاجی بابر رضوان باجوہ، صدر جمعیت مولانا قاری محمد ریاض، سیکرٹری جنرل مولانا جواد محمود قاسمی، مولانا امجد محمود معاویہ، مفتی محمد اسلم طارق، حافظ عبد الجبار نے شرکت کی، اجلاس میں ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے ساتھ گزشتہ روز کے مذاکرات کی تفصیلات پر غور کیا گیا اور مثبت پیش رفت پہ اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ضلعی حکام کا شکریہ ادا کیا گیا اور مذاکرات کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں علامہ زاہد الراشدی نے جمعیت اہلسنۃ والجماعۃ کے راہنماؤں اور کارکنوں کو ہدایت کی ہے کہ امن و امان کو قائم رکھنے کے لیے ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور قانون کی بالادستی قائم رکھنے کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہ کریں۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ عشرہ محرم الحرام گزر جانے کے بعد مذاکرات کے سلسلہ کو مزید آگے بڑھایا جائے اور تحفظات و شکایات کو بہتر طور پر حل کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کیا جائے۔

(از: مولانا امجد محمود معاویہ، سیکرٹری اطلاعات۔ ۲ جولائی ۲۰۲۵ء)

حضرت مولانا سید محمود میاںؒ کی وفات

پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا زاہد الراشدی نے آج جامعہ نصرت العلوم گوجرانوالہ میں دورۂ حدیث شریف کے سبق کے دوران حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب (امیر جمعیۃ علماء اسلام پنجاب) کی وفات پر گہرے صدمے اور رنج و غم کا اظہار کیا اور ان کی علمی و دینی خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک باوقار عالم دین اور دانشور ملّی راہنما تھے اور ان کی جدائی دینی و علمی حلقوں کے لیے بہت بڑا صدمہ ہے، اللہ پاک انہیں کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور تمام لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یارب العالمین۔

(از: حافظ محمد اکمل شیخ، شریک دورۂ حدیث جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ۔ ۳ جولائی ۲۰۲۵ء)

توہینِ رسالتؐ کے مقدمات اور سپریم کورٹ کا حکم

پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا زاہد الراشدی سے پوچھا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی طرف سے توہینِ رسالتؐ کے سلسلہ میں درج مقدمات کا جائزہ لینے کے لیے کمیشن قائم کرنے کی جو ہدایت جاری کی گئی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ ہی کے دو رکنی بنچ نے اسے معطل کر دیا ہے۔ مولانا راشدی نے کہا کہ ان عدالتی مقدمات میں ہم نہ فریق ہیں اور نہ ہی ان کے بارے میں ہم نے کسی بحث میں حصہ لیا ہے۔ ہمارا ایک اصولی موقف شروع سے چلا آ رہا ہے جس کا اظہار وہ گذشتہ دو عشروں کے دوران متعدد کالموں میں کر چکے ہیں کہ توہینِ رسالتؐ کے سنگین جرم کے حوالہ سے درج مقدمات میں بہت سے ایسے مقدمات بھی ریکارڈ پر ہیں جو مسلکی، گروہی اور دیگر وجوہات کے باعث درج ہوئے ہیں اور بہت سے بے گناہ افراد سالہا سال سے ان میں زیر حراست ہیں۔ جبکہ جس طرح صحیح مقدمات میں گستاخان رسولؐ و صحابہ کرامؓ کو جلد از جلد کیفر کردار تک پہنچانا شرعاً‌ اور قانوناً‌ ضروری ہے اسی طرح غلط مقدمات میں ملوث بے گناہ افراد کو بچانا بھی شرعاً‌ و قانونا ہماری ذمہ داری بنتی ہے۔ اس لیے اس سلسلہ میں محنت کرنے والے اداروں اور دینی جماعتوں کے لیے دونوں باتوں کا یکساں طور پر لحاظ رکھنا ضروری ہے ورنہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے اور توہین رسالتؐ و صحابہ کرامؓ پر سزا کے قانون کو بھی نقصان پہنچے گا کیونکہ اگر غلط مقدمات کا اندراج اور ان کی ریکارڈ پر موجودگی معروضی حقیقت ہے تو انہیں نظرانداز کر دینا کسی طرح بھی قرین انصاف نہیں ہو گا۔ ہمیں امید ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملہ کے دونوں پہلوؤں کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی اور انصاف کے تمام تقاضوں کو ملحوظ رکھا جائے گا۔

(از: مولانا امجد محمود معاویہ۔ ۲۴ نومبر ۲۰۲۵ء)
2016ء سے
Flag Counter