بیلٹ بکس پر عوامی اعتماد کا فقدان ۔ مجرم کون؟

پاکستان میں بیلٹ بکس ابھی تک وہ اعتماد کیوں حاصل نہیں کر سکا جو ایک جمہوری ملک میں اسے ملنا چاہیے؟ یہ سوال نزاکت کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ اہم اور ناگزیر بھی ہے کہ پاکستان میں سیاست و جمہوریت کے مستقبل کا انحصار اس سوال پر ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ آج سیاسی شعور رکھنے والے ہر شخص کو بیلٹ بکس کے تقدس اور اعتماد کا سوال پریشان کیے ہوئے ہے۔ یہ بات درست ہے کہ پاکستان میں جمہوری عمل تجرباتی دور سے گزر رہا ہے اور یہاں جمہوریت کی جڑیں ابھی اتنی مضبوط نہیں ہوئیں کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جولائی ۱۹۷۷ء

جیلوں کے نظام میں اصلاح کی ضرورت

اس دفعہ بحمد اللہ تعالیٰ جیل کی اندرونی زندگی کا جائزہ لینے اور جرم و سزا کے ماحول میں بسنے والے انسانوں کا مطالعہ کرنے کا کافی موقع ملا اور بالآخر تین ماہ اٹھارہ دن جیل میں گزارنے کے بعد ۲۸ اکتوبر ۱۹۷۶ء کو اپنی انتیسویں سالگرہ کے دن ضمانت پر جیل سے رہا ہوا۔ اس دوران جیل کے اندر کی زندگی کو جس طرح دیکھا اور اس کے بارے میں جو کچھ محسوس کیا اس کی داستان تو بہت طویل ہے لیکن چند اہم امور کی طرف حکومت وقت اور رائے عامہ کو توجہ دلانا ضروری سمجھتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ نومبر ۱۹۷۶ء

سیاسی مسائل کو سیاسی بنیادوں پر طے کیجئے

یہ ہمارے ملک کی بد نصیبی ہے کہ حکمرانوں نے ہمیشہ سیاسی مسائل اور عوام کے جائز تقاضوں کو جمہوری اور سیاسی بنیادوں پر طے کرنے کی بجائے تشدد کے استعمال کو ترجیح دی ہے۔ وہ بزعم خویش یہ سمجھتے رہے ہیں کہ اقتدار کی قوت اور کرسی کا دبدبہ آج کے جمہوری دور میں بھی سیاسی استحکام کی ضمانت دے سکتا ہے۔ مگر ربع صدی کے تجربہ نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ تشدد کے ذریعہ سیاسی اور جمہوری مسائل کو حل کرنے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو سکتی۔ پاکستان میں سب سے پہلے جس جمہوری، عوامی اور دینی تحریک کو تشدد کے ذریعہ دبایا گیا وہ ۱۹۵۳ء کی تحریک ختم نبوت تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ مئی ۱۹۷۳ء

صوبوں کو لڑانے کی سازش

اخبارات نے ایک خبر رساں ایجنسی کے حوالہ سے بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ جناب خیر بخش مری سے منسوب یہ خبر بڑے اہتمام کے ساتھ شائع کی ہے کہ انہوں نے ہفتۂ جمہوریت کے دوران بلوچستان میں مختلف اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے پنجاب کے عوام کے خلاف سخت زبان استعمال کی ہے اور انہیں ڈاکو اور غاصب قرار دیا ہے۔ اس خبر سے ٹرسٹ کے اخبارات نے نیشنل عوامی پارٹی کے خلاف پراپیگنڈہ کے لیے خوب فائدہ اٹھایا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ اگست ۱۹۷۳ء

مری میں صدر بھٹو کے ساتھ جاری مذاکرات

ملک کے اہم قومی مسائل کو حکومت اور اپوزیشن کے درمیان محاذ آرائی کی بنیاد نہیں بننا چاہیے اور نہ ہی اس وقت ملک کسی قسم کی محاذ آرائی کا متحمل ہے۔ بلکہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ اہم مسائل طے کرتے وقت جمہوری اصولوں کا دامن نہ چھوڑے، اپوزیشن کو اعتماد میں لے کر افہام و تفہیم کے ساتھ قومی مسائل کا حل تلاش کرے، اور سیاسی مسائل کو سیاسی بنیادوں پر طے کیا جائے۔ کیونکہ اگر سیاسی مسائل کے حل کے لیے غیر جمہوری ذرائع اختیار کیے جائیں تو نتیجہ انتشار، باہمی بد اعتمادی اور بے یقینی کے سوا کچھ نہیں نکلتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ جولائی ۱۹۷۳ء

بھٹو صاحب کا ’’اعلان بلوچستان‘‘

وزیراعظم جناب ذوالفقار علی بھٹو نے ۱۳ اپریل کو بالآخر وہ اعلان کر ہی دیا جس کا قوم کو گزشتہ پون سال سے انتظار کرایا جا رہا تھا اور جس کے بارے میں وسیع پراپیگنڈا کے ذریعہ اس قدر سسپنس پیدا کر دیا گیا تھا کہ (ملک کے سنجیدہ سیاسی حلقوں کے سوا) اعلانِ تاشقند کی طرح اعلانِ بلوچستان بھی عوام کی توجہات کا مرکز اور اخبارات و رسائل میں موضوع بحث بن چکا تھا۔ اور خود وزیراعظم نے اس کے بارے میں یہاں تک کہہ دیا تھا کہ اس اعلان سے تمام حلقے مطمئن ہو جائیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اپریل ۱۹۷۴ء

جمہوری حکومت کی ’’ایک سالہ کارگزاری‘‘

یہ ہے ایک جھلک اس پارٹی کے کارناموں کی جو عوامی جمہوریت کے نام پر انتخابات لڑ کے برسرِ اقتدار آئی ہے اور جس کے منشور کے سرورق پر یہ درج ہے کہ ’’جمہوریت ہماری سیاست ہے‘‘۔ صدر مملکت نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں وفاقی حکومت کی ایک سالہ کارگزاری کی رپورٹ پیش کی ہے۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ صدر صاحب اس میں یہ تفصیل بھی عوام کو بتاتے کہ اس سال پولیس کے تشدد سے کتنے شہری ہلاک ہوئے، کتنے سیاسی کارکنوں کے خلاف مقدمات قائم کیے گئے، کتنے لیڈر گرفتار ہوئے، متحدہ جمہوری محاذ کے کتنے جلسوں کو درہم برہم کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ اگست ۱۹۷۳ء

سنت ابراہیمیؑ کا اصل سبق

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی یہ عظیم سنت ہر سال ہمیں یہ بھولا ہوا سبق یاد دلاتی ہے کہ اگر خدا کی دوستی چاہتے ہو تو ہر چیز کو اس کی رضا پر قربان کر دینے کے لیے تیار رہو۔ اگر دنیاوی اسباب کے مقابلہ میں اللہ تعالیٰ کی خصوصی نصرت کے طلب گار ہو تو ایثار و قربانی اور اطاعت و وفا کی راہوں پر گامزن ہو جاؤ۔ اور اگر اللہ رب العزت کی بے پایاں خصوصی رحمتوں کے متمنی ہو تو اس کے ہر حکم اور ہر اشارہ پر سر تسلیم خم کر دو۔ قربانی محض ایک رسم نہیں کہ جانور خریدا اور ذبح کر دیا۔ یہ عبادت ہے، اس میں ایک عظیم سبق ہے جسے ہم بھول چکے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ جنوری ۱۹۷۴ء

چینی زبان کی آمد

چین آبادی کے لحاظ سے اس وقت دنیا کا سب سے بڑا ملک ہے اور ہمارا مخلص پڑوسی ہے جس نے ہر آڑے وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے اور ہمیں ہر مشکل میں چین کی دوستی اور اعتماد سے فائدہ ملا ہے۔ اور اب جبکہ چین سے گوادر تک سی پیک کا منصوبہ روز بروز آگے بڑھ رہا ہے اور چین کے ساتھ دوستانہ کے ساتھ ساتھ تجارتی تعلقات ایک نیا اور ہمہ گیر رخ اختیار کرتے جا رہے ہیں، سرکاری اور پرائیویٹ دونوں دائروں میں اس ضرورت کا احساس بڑھ رہا ہے کہ ہمیں چینی زبان سے اس حد تک ضرور واقف ہونا چاہیے اور خاص طور پر نئی نسل کو اس سے متعارف کرانا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ اگست ۲۰۱۷ء

شریعت کورٹ آزاد کشمیر کا پس منظر

تحریک آزادیٔ کشمیر کے نامور راہنما، جمعیۃ علماء اسلام آزاد کشمیر کے سابق امیر اور ریاستی اسمبلی کے سابق رکن شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یوسف خانؒ کے ساتھ راقم الحروف نے گزشتہ صدی عیسوی کے آخری سال جولائی کے دوران پلندری حاضر ہو کر جہادِ کشمیر میں علماء کرام کے کردار اور شرعی قاضیوں کے مذکورہ نظام کے پس منظر کے حوالہ سے ایک انٹرویو کیا تھا جس میں انہوں نے ان معاملات پر تفصیل سے روشنی ڈالی تھی۔ یہ انٹرویو ایک قومی اخبار میں شائع ہوا تھا، موجودہ حالات میں اس کی دوبارہ اشاعت کی ضرورت محسوس کی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جولائی تا یکم اگست ۲۰۱۷ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter