پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس شورٰی کا تاسیسی اجلاس

پاکستان شریعت کونسل نے ملک میں نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ، عورت کی حکمرانی سے نجات اور اسلامی نظام کے عملی نفاذ کے لیے دینی حلقوں کے تعاون کے ساتھ عوامی تحریک منظم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور مولانا فداء الرحمان درخواستی کو کونسل کا امیر اور مولانا زاہد الراشدی کو سیکرٹری جنرل منتخب کر کے مارچ ۱۹۹۷ء کے دوران لاہور میں ملک گیر سطح پر ’’نظام شریعت کنونشن ‘‘ منعقد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلے پاکستان شریعت کونسل کی مرکزی مجلس شوریٰ کے تاسیسی اجلاس میں کیے گئے جو ۱۳ و ۱۴ اگست ۱۹۹۶ء کو مدنی مسجد لنگر کسی بھوربن مری میں منعقد ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اکتوبر ۱۹۹۶ء

قصہ ۱۹۵۶ء کے دستور کا

جمعیۃ علماء اسلام اور اس کے حق پرست اکابر شروع سے ہی اس دستور کو غیر اسلامی سمجھتے اور قرار دیتے چلے آرہے ہیں اور ان کا جو آج موقف ہے وہی ۱۹۵۸ء کے مارشل لاء سے قبل تھا۔ چنانچہ جمعیۃ کے آرگن سہ روزہ ترجمان اسلام کے مارشل لاء ۱۹۵۸ء سے قبل کے چند پرچوں سے بعض اقتباسات پیش کیے جاتے ہیں جن سے واضح ہوتا ہے کہ جمعیۃ علماء اسلام نہ صرف یہ کہ ۱۹۵۶ء کے دستور کو غیر اسلامی سمجھتی تھی بلکہ جمعیۃ کی جدوجہد کا محور ہی اس دستور کو تبدیل کر کے خالص شرعی آئین نافذ کرنا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اکتوبر ۱۹۶۹ء

اشک آباد کے مذاکرات اور مولانا سمیع الحق کی پیشکش

آج صبح دو اچھی خبریں پڑھنے کو ملیں اور ذہن کی اسکرین پر خوشی کی کرنیں جھلملانے لگیں۔ ایک خبر اشک آباد میں طالبان اور شمالی اتحاد کے مذاکرات کی کامیابی کی ہے جو کم و بیش سبھی اخبارات نے شائع کی ہے جبکہ دوسری خبر مولانا سمیع الحق کی طرف سے مولانا فضل الرحمان کے ساتھ اتحاد کی پیشکش ہے۔ ایک مضمون میں راقم الحروف نے عرض کیا تھا کہ استعماری قوتوں کی دیرینہ خواہش ہے کہ افغانستان شمال اور جنوب میں تقسیم ہو جائے اور شمال میں ایک ایسی ریاست قائم ہو جو کابل کی نظریاتی اسلامی حکومت اور وسطی ایشیا کی نو آزاد مسلم ریاستوں کے درمیان ’’بفر اسٹیٹ‘‘ کا کام دے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ مارچ ۱۹۹۹ء

کلہ بہ زئی (واپس کب جاؤ گے؟)

محترم میجر (ر) سہیل پرویز نے گزشتہ روز اپنے کالم میں افغان مہاجرین کے حوالہ سے ایک خوبصورت سوال اٹھایا ہے کہ ’’کلہ بہ زئی؟‘‘ (یعنی واپس کب جاؤ گے؟)۔ میجر صاحب کا ارشاد ہے کہ افغان مہاجرین جب روسی جارحیت کا شکار ہونے کے بعد ہجرت کر کے پاکستان آئے تو پاکستانی عوام نے ان کا خیرمقدم کیا تھا لیکن ان مہاجرین میں ایسے لوگ بھی بڑی تعداد میں آگئے جنہوں نے پاکستان میں جائیدادیں خریدنے اور کاروبار بڑھانے کے سوا کوئی کام نہیں کیا۔ اور اب یہ لوگ پاکستانی قوم کے لیے وبال جان بنتے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم فروری ۲۰۰۰ء

دینی شعبوں کی ’’ریکروٹنگ ایجنسی‘‘

میں تبلیغی جماعت کو مسجد و مدرسہ اور دین کے دیگر شعبوں کی ’’ریکروٹنگ ایجنسی‘‘ کہا کرتا ہوں جو عام مسلمانوں کے گھروں میں جا کر اور ایک ایک دروازے پر دستک دے کر انہیں دین کے کام کے لیے بھرتی کرتی ہے اور گھیر گھار کر مسجد میں لے آتی ہے۔ اس کے بعد دین کے مختلف شعبوں کے ذمہ دار حضرات کا کام ہے کہ وہ انہیں سنبھالیں اور ان کی تعلیم و تربیت کا اہتمام کر کے دینی محنت کے کسی نہ کسی کام میں کھپائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ نومبر ۱۹۹۹ء

قرآن کریم اور نو مسلم خواتین

’’نومسلم خواتین کی آپ بیتیاں‘‘ محترمہ نگہت عائشہ نے ترتیب دی ہے اور اس میں مختلف ممالک کی ستر نو مسلم خواتین کی آپ بیتیاں شامل کی گئی ہیں۔ پونے چار سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ خوبصورت کتاب ندوۃ المعارف ۱۳ کبیر اسٹریٹ اردو بازار لاہور نے شائع کی ہے اور اس میں جسٹس مولانا مفتی محمد تقی عثمانی کے ایک سفرنامے کو بطور دیباچہ شامل کیا گیا ہے جس میں انہوں نے لندن کے معروف روزنامہ لندن ٹائمز کی ۹ نومبر ۱۹۹۳ء کی ایک رپورٹ کی بنیاد پر ماضی قریب میں مسلمان ہونے والی بعض نومسلم خواتین کے تاثرات بیان کیے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ دسمبر ۱۹۹۹ء

اکیسویں صدی کا آغاز اور اس کے تقاضے

برطانیہ والوں کے بقول اکیسویں صدی عیسوی کا آغاز ہوگیا ہے اور میں نے بھی نئی صدی کا آغاز برطانیہ میں ہی کیا ہے۔ اگرچہ اکیسویں صدی کے آغاز میں اختلاف ہے کہ ۲۰۰۰ء سے نئی صدی شروع ہوگئی ہے یا ۲۰۰۱ء میں شروع ہوگی۔ چین اور اس کے ساتھ بعض اور حلقوں کا خیال ہے کہ بیسویں صدی ۲۰۰۰ء کا سال مکمل ہونے پر ختم ہوگی اور اس کے بعد ۲۰۰۱ء سے اکیسویں صدی کا آغاز ہوگا اس لیے وہ نئی صدی کی تقریبات اگلے سال منائیں گے۔ مگر برطانیہ نے نئی صدی کا آغاز گزشتہ روز کر دیا ہے اور پورے جوش و خروش کے ساتھ کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جنوری ۲۰۰۰ء

کرسمس کے موقع پر مسیحی دنیا کے نام ایک پیغام

۲۵ دسمبر کا دن پوری دنیا میں مسیحی امت حضرت عیسٰی علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے دن کے طور پر ’’کرسمس‘‘ کے نام سے مناتی ہے۔ اسی مناسبت سے سال بھر کے سب سے چھوٹے دنوں میں سے ہونے کے باوجود اسے ’’بڑا دن‘‘ کہا جاتا ہے اور اسے مسیحی دنیا کی عالمی عید اور قومی تہوار کی حیثیت حاصل ہے۔ معروف مسیحی مصنف ایف ایس خیر اللہ اپنی کتاب ’’قاموس الکتاب‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ’’کرسمس یوم ولادت مسیح کے سلسلے میں منایا جاتا ہے، چونکہ مسیحیوں کے لیے یہ ایک اہم اور مقدس دن ہے اس لیے اسے بڑا دن کہا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ دسمبر ۱۹۹۹ء

انصاف، وحی اور عقل

وحی اور عقل دونوں علم کے ذرائع ہیں اور اپنی اپنی جگہ دونوں میں کسی کی اہمیت سے انکار نہیں ہے ۔البتہ یہ فرق سمجھنا ضروری ہے کہ وحی علمِ یقینی کا ذریعہ ہے جبکہ عقل کے ذریعہ جو علم حاصل ہوتا ہے وہ زیادہ سے زیادہ غلبہ ظن تک پہنچاتا ہے، اور محض عقل کے واسطہ سے کسی کو یقینی علم حاصل نہیں ہو پاتا۔ اس لیے عقل اگر اپنے درجہ میں رہے تو وہ بہت بڑی نعمت ہے اور مفید و کارآمد چیز ہے مگر جب عقل وحی کے مقابل پر آئے تو سوائے گمراہی کے اس کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ نومبر ۱۹۹۹ء

محراب و منبر کے وارث محنت مزدوری کیوں نہیں کرتے؟

محترم راجہ انور صاحب کو شکایت ہے کہ محراب و منبر کے وارث محنت مزدوری کیوں نہیں کرتے؟ ان کی بڑی تعداد محنت مزدوری یا نوکری اور تجارت سے اپنا پیٹ کیوں نہیں پالتی؟ ان میں سے اکثر چندے اور قربانی کی کھالیں جمع کرنے کی بجائے جنگل سے لکڑیاں کاٹ کر یا وزن اٹھا کر اپنی روزی کیوں نہیں کماتے؟ یہ شکایت نئی نہیں بہت پرانی ہے اور جب سے مسجد اور مدرسہ نے ایک ریاستی ادارے کی حیثیت سے محروم ہو کر پرائیویٹ ادارے کی حیثیت اختیار کی ہے اور اسے اپنا وجود برقرار رکھنے اور نظام چلانے کے لیے صدقہ، زکوٰۃ، قربانی کی کھالوں اور عوامی چندے کا سہارا لینا پڑا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ مارچ ۲۰۰۰ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter