والدہ ماجدہ کا انتقال

شیخ الحدیث مولانا محمد سرفراز خان صفدر کی اہلیہ محترمہ اور جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی (راقم الحروف) کی والدہ مکرمہ کا انتقال ہوگیا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحومہ کی عمر ساٹھ برس سے زائد تھی اور وہ کچھ عرصہ سے ذیابیطس او رہائی بلڈ پریشر کی مریضہ تھیں۔ دو ہفتہ سے ان کی طبعیت زیادہ خراب تھی چنانچہ انہیں شیخ زاید ہسپتال لاہور میں داخل کرا دیا گیا مگر وہ تین چار روز بیہوش رہنے کے بعد وفات پا گئیں۔ ان کی نماز جنازہ گکھڑ ضلع گوجرانوالہ میں مولانا محمد سرفراز خان صفدر مدظلہ نے پڑھائی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اگست ۱۹۸۸ء

علامہ محمد اقبالؒ اور سردار محمد عبد القیوم خان

روزنامہ نوائے وقت لاہور نے ڈاکٹر جاوید اقبال اور سردار محمد عبد القیوم خان کی ناروے کی تقاریر کے حوالے سے جس افسوسناک بحث کا آغاز کیا تھا اس کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے اور نوئے وقت اس بحث کو بلاوجہ طول دے کر اس مطالبہ پر اصرار کر رہا ہے کہ سردار محمد عبد القیوم خان اپنی ناروے کی تقریر میں علامہ محمد اقبالؒ کی مبینہ توہین پر معافی مانگیں۔ جبکہ سردار صاحب کا موقف یہ ہے کہ انہوں نے علامہ محمد اقبالؒ کی توہین نہیں کی بلکہ علامہ اقبالؒ کے نام سے غلط نظریات اور گمراہ کن خیالات پیش کرنے والوں کو ہدف تنقید بنایا ہے اور اس پر وہ کسی معذرت کے لیے تیار نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جنوری ۱۹۸۸ء

افغانستان کی تقسیم کے عالمی منصوبہ کا آغاز

افغان مجاہدین کی خون میں ڈوبی ہوئی چودہ سالہ طویل جدوجہد بالآخر رنگ لائی جس کے نتیجہ میں افغانستان کے عوام آزادی کی نعمت سے سرفراز ہوئے اور وہاں پر ایک آزاد اسلامی (عبوری) حکومت قائم ہوگئی۔ اس کے ساتھ ہی افغانستان میں اسلامی حکومت کے قیام کے خلاف امریکہ، روس اور دیگر مغربی ممالک کی سازشیں بھی اپنے عروج پر پہنچ گئیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ افغانستان کی جغرافیائی حیثیت کے پیش نظر دنیا بھر کی غیر مسلم استعماری طاقتیں خصوصاً امریکہ بہادر وہاں ایک آزاد اور خالص اسلامی حکومت کے قیام کو کسی صورت بھی برداشت نہیں کر سکتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۱۹۹۱ء (غالباً) - جلد ۳۴ شمارہ ۲۰

افغانستان کی صورتحال اور ’’ہفتہ نامہ امید‘‘

گزشتہ روز مغرب کی نماز کے بعد دارالہدٰی (اسپرنگ فیلڈ، ورجینیا، امریکہ) میں مختصر درسِ حدیث دینے کے بعد سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے ایک دوست کے ہاں کھانا کھانے کے لیے جا رہا تھا کہ میزبان نے ایک افغان سٹور کے پاس گاڑی روک لی اور کہا کہ روٹیاں یہاں سے لیتے ہیں ان کی روٹی بہت اچھی ہوتی ہے۔ مجھے اپنے ہاں کے افغانی تندور یاد آگئے کہ ہمارے ہاں بھی افغانیوں کی روٹی زیادہ پسند کی جاتی ہے۔ میں بھی ساتھ اتر گیا کہ افغان سٹور دیکھ لوں۔ دروازے سے اندر داخل ہوتے ہی ایک طرف ریک پر اخبار پڑا نظر آگیا اور میری نظر وہیں رک گئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اگست ۲۰۰۹ء

کمیونزم نہیں اسلام

کمیونزم ایک انتہا پسندانہ اور منتقمانہ نظام کا نام ہے جو سرمایہ دارانہ و جاگیردارانہ نظام کے مظالم کے ردعمل کے طور پر ظاہر ہوا ہے۔ محنت کشوں اور چھوٹے طبقوں کی مظلومیت اور بے بسی کو ابھارتے ہوئے اس نظام نے منتقمانہ جذبات اور افکار کو منظم کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور یہ کھیل اسلامی ممالک اور پاکستان میں بھی کھیلا جا رہا ہے۔ پاکستان سمیت مسلم ممالک میں سرمایہ دارانہ اور جاگیردارانہ نظام اپنی تمام تر خرابیوں اور مظالم کے ساتھ آج بھی نافذ ہے اور اس ظالمانہ نظام نے انسانی معاشرت کو طبقات میں تقسیم کر کے انسان پر انسان کی خدائی اور بالادستی کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

مئی ۱۹۸۸ء ۔ جلد ۳۱ شمارہ ۱۹ و ۲۰

ایم آر ڈی کے بیس نکات اور مولانا فضل الرحمان

روزنامہ جنگ لاہور ۹ جون ۱۹۸۸ء میں صفحۂ اول پر شائع ہونے والی ایک خبر کے مطابق ایم آر ڈی (موومنٹ فار ریسٹوریشن آف ڈیموکریسی) کے راہنما مولانا فضل الرحمان نے کوئٹہ میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایم آر ڈی کے کنوینر مسٹر معراج محمد خان نے ایم آر ڈی کے پروگرام پر مشتمل جن ۲۰ نکات کا اعلان کیا ہے ان کے ساتھ ایک ۲۱ واں نکتہ بھی طے پایا تھا جو ان نکات سے حذف کر دیا گیا ہے اور وہ نکتہ اسلامی نظام کے بارے میں تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۱۹۸۸ء

جامعہ فتحیہ لاہور میں ’’احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘ کا پروگرام

بتایا جاتا ہے کہ 1857ء کے ہنگاموں کے بعد جب دارالعلوم دیوبند اور دیگر دینی مدارس کے قیام کا سلسلہ شروع ہوا تو لاہور میں سب سے پہلے نیلا گنبد میں رحیم بخش مرحوم نامی تاجر کی مساعی سے ’’مدرسہ رحیمیہ‘‘ قائم ہوا تھا اور پھرا نجمن حنفیہ اور انجمن حمایت اسلام کے تحت مختلف مدارس کا آغاز ہوا۔ اسی دوران اچھرہ میں وہاں کے ایک مخیر بزرگ میاں امام الدینؒ (وفات 1906ء) نے اپنے لائق فرزند حافظ فتح محمدؒ کے لیے 1875ء میں ’’مدرسہ فتحیہ‘‘ قائم کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ مئی ۲۰۱۷ء

مروجہ سودی نظام اور ربع صدی قبل کی صورتحال

سودی نظام کے خاتمہ کی بحث ابھی تک جاری ہے اور وفاقی شرعی عدالت حالات کے مختلف ہونے کے بہانے سودی نظام کے خاتمہ کے مقدمہ کو غیر متعینہ عرصہ کے لیے ملتوی کر چکی ہے۔ مگر اس حوالہ سے اب سے ربع صدی قبل کی صورتحال میں اس وقت کے صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان جناب غلام اسحاق خان مرحوم کے نام ایک مکتوب ملاحظہ فرمائیے جو راقم الحروف نے انہیں ’’کھلے خط‘‘ کی صورت میں ارسال کیا تھا۔ یہ خط ہفت روزہ ترجمان اسلام لاہور 20 مارچ 1992ء کے شمارہ میں شائع ہو چکا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مئی ۲۰۱۷ء

مولانا زرنبی خان شہیدؒ اور شیخ عبد الستار قادری مرحوم

گزشتہ روز ہمیں ایک بڑے صدمہ سے دوچار ہونا پڑا۔ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے مدرس مولانا زرنبی خان سالانہ امتحان کے بعد تعطیلات گزارنے کے لیے بچوں کو اپنے وطن چترال چھوڑنے کے لیے جا رہے تھے کہ لواری ٹاپ کے قریب وہ کوسٹر جس میں وہ سوار تھے گہری کھائی میں جا گری جس سے دیگر بہت سے مسافروں سمیت مولانا زرنبی خان بھی اپنے چھوٹے بھائی اور تین بچوں سمیت شہید ہوگئے جبکہ ان کی اہلیہ شدید زخمی حالت میں ہسپتال میں ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ مئی ۲۰۱۷ء

امریکہ کا سفر

میں ایک بار پھر واشنگٹن (ڈی سی) میں ہوں اور یہ گزشتہ ڈیڑھ برس کے دوران میرا امریکہ کا تیسرا سفر ہے۔ اس دفعہ میرا امریکہ آنے کا ارادہ نہیں تھا بلکہ دو ہفتے کی یہ تعطیلات برطانیہ میں گزارنے کا پروگرام تھا مگر تقدیر کا فیصلہ اٹل ہوتا ہے اس لیے پروگرام اچانک تبدیل ہوا اور میں لندن کی بجائے واشنگٹن میں بیٹھا یہ سطور تحریر کر رہا ہوں۔ بہت سے دوستوں کو حیرت ہوتی ہے اور بعض دوست یہ دریافت بھی کر لیتے ہیں کہ یہ بار بار امریکہ کا آنا جانا آخر کیا ہے، تمہیں ویزہ کیسے مل گیا ہے، امریکہ میں داخل کیسے ہو جاتے ہو اور تمہارا خرچہ کو ن برداشت کرتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جون ۲۰۰۴ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter