مشاہیر بنام مولانا سمیع الحق
مولانا سمیع الحق دارالعلوم حقانیہ کے اہتمام وتدریس کے ساتھ ساتھ امریکی ڈرون حملوں اور نیٹو سپلائی کی ممکنہ بحالی کے خلاف عوامی محاذ کی عملی قیادت کررہے ہیں جس میں انہیں ملک کے طول وعرض میں مسلسل عوامی جلسوں اور دوروں کا سامنا ہے، جبکہ قلمی محاذ پر رائے عامہ کی راہ نمائی اور دینی جدوجہد کی تاریخ کو نئی نسل کے لیے محفوظ کرنے میں بھی وہ اسی درجہ میں مصروف دکھائی دیتے ہیں۔ انہوں نے شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق رحمہ اللہ اور خود اپنے نام مشاہیر کے خطوط کو آٹھ ضخیم جلدوں میں جمع کرکے جو عظیم کارنامہ سرانجام دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نوجوان علماء کرام کی تربیت : ضرورت اور تقاضے
مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابوالحسن علی ندوی ؒ کے بقول ہمارے بزرگوں نے دین و علم کی محنت کو چٹائیوں اور تپائیوں تک محدود کر کے اسے کمیوفلاج کر دیا اور راڈار کی رینج سے نیچے لے گئے جس کی وجہ سے وہ اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے۔ مگر آج کا دور اس سے مختلف ہے، آج دین و علم کی اس محنت کو نچلے طبقوں میں بدستور جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ معاشرہ کے بالائی طبقات تک لے جانے کی بھی ضرورت ہے اور ان طبقوں کو علم و دین کے ساتھ مانوس کرنے کی ضرورت ہے جو ملک میں حکمرانی کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا محمد اسلم شیخوپوری شہیدؒ
مولانا محمد اسلم شیخوپوریؒ شہید آج کے دو رمیں شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندی کی اس تعلیمی وفکری جدوجہد کا اہم کردار تھے جو حضرت شیخ الہند نے مالٹا کی قید سے رہائی کے بعد ہندوستان واپس پہنچنے پر شروع کی تھی کہ مسلمانوں میں اجتماعیت کے فروغ کی محنت کی جائے اور قرآنی تعلیمات عام مسلمانوں تک پہنچانے کی جدوجہد کی جائے۔ مولانا شیخوپوری نے قرآن کریم کے درس کے لیے جو اسلوب اختیار کیا، وہ آج کے نوجوان علماء کرام کے لیے مشعل راہ کی حیثیت رکھتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکی اسکول کے نصاب میں اسلام کی کردار کشی
ایک برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کسی امریکی فوجی کی شکایت سامنے آنے پر جنرل مارٹن نے اس کورس کا نوٹس لیا ہے اور اسے قابل اعتراض اور دوسرے مذاہب کے احترام کے بارے میں امریکی اقدار کے منافی قرار دے کر اس کی انکوائری کا حکم دیا ہے۔ مذکورہ کورس کے حوالے سے ان رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ اس کورس کے ذریعے امریکی فوجیوں سے کہا جاتا ہے کہ اسلام میں اعتدال پسندی نام کی کوئی چیز نہیں ہے اور وہ ان کے مذہب کو اپنا دشمن تصور کریں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ
مولانا قاضی حمیداللہ خانؒ کو آج (۱۹ اپریل، جمعرات کی) صبح شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ میں نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد ان کے آبائی وطن چارسدہ کے لیے رخصت کیا تو کم وبیش گزشتہ نصف صدی کی تاریخ نگاہوں کے سامنے گھومنے لگی۔ قاضی صاحبؒ شوگر کے مریض خاصے عرصے سے تھے، کچھ دنوں سے گردوں کا عارضہ بھی ہوگیا اور وہ گردوں کی مشینی صفائی کے مرحلہ سے گزار رہے تھے جس کے بعد جگر نے بھی متاثر ہونا شرو ع کردیا اور آج وہ ان تمام مراحل سے گزر کر اپنے خالق و مالک کے حضور پیش ہونے جا رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حکیم الاسلام قاری محمد طیبؒ
سب سے پہلی اور بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کے خاندان سے ہیں اور ان کے پوتے ہیں۔ میں نسبتوں کے حوالے سے بہت خوش عقیدہ شخص ہوں اور نسبتوں کی برکات پر نہ صرف یقین رکھتاہوں، بلکہ جب اور جہاں موقع ملے ان سے استفادہ کی کوشش بھی کرتاہوں۔ حجۃ الاسلام حضرت مولانا قاسم نانوتوی ؒ اور قطب الارشاد حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ کی دو عظیم شخصیات کو جنوبی ایشیا کی مسلم تاریخ میں ایک ایسے سنگم کی حیثیت حاصل ہے جنہوں نے ۱۸۵۷ء کے بعد ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’متون حدیث پر جدید ذہن کے اشکالات: ایک تحقیقی جائزہ‘‘
قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ ساتھ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت واتباع کو بھی دین کا تقاضا قرار دیا گیا ہے اور متعدد آیات قرآنی کے ذریعے جناب نبی اکرمؐ کی اس حیثیت کو واضح کیا گیا ہے کہ وہ صرف قاصد اور پیغام بر نہیں ہیں، بلکہ مطاع، اسوہ اور متبَع بھی ہیں۔ اور جس طرح قرآن کریم کے احکامات وارشادات کی اطاعت لازم ہے، اسی طرح جناب نبی اکرمؐ کے ارشادات واعمال اوراحکام وہدایات کی اتباع اور پیروی بھی ضروری ہے، جیسا کہ سورۂ آل عمران کی آیت ۳۲ میں فرمایا گیا ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
رائے کی اہلیت اور بحث ومباحثہ کی آزادی
مولانا حافظ زاہد حسین رشیدی ہمارے فاضل دوست ہیں اور مخدومنا المکرم حضرت مولانا قاضی مظہر حسین صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاندانی تعلق کے باعث وہ ہمارے لیے قابل احترام بھی ہیں۔ ہمارے ایک اور فاضل دوست مولانا حافظ عبد الوحید اشرفی کی زیر ادارت شائع ہونے والے جریدہ ماہنامہ ’’فقاہت‘‘ لاہور کے دسمبر ۲۰۱۱ء کے شمارے میں، جو احناف کی ترجمانی کرنے والا ایک سنجیدہ فکری وعلمی جریدہ ہے، مولانا حافظ زاہد حسین رشیدی نے اپنے ایک مضمون میں ’’الشریعہ‘‘ کی کھلے علمی مباحثہ کی پالیسی کوموضوع بنایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
آزادانہ بحث ومباحثہ اور ماہنامہ الشریعہ کی پالیسی
محترم ڈاکٹر محمد امین صاحب ہمارے قابل احترام دوست ہیں، تعلیمی نظام کی اصلاح کے لیے ایک عرصے سے سرگرم عمل ہیں، ’’ملی مجلس شرعی‘‘ کی تشکیل میں ان کا اہم کردار ہے اور دینی حمیت کو بیدار رکھنے کے لیے مسلسل تگ ودو کرتے رہتے ہیں۔ انھوں نے اپنے موقر جریدہ ’’البرہان‘‘ کا اکتوبر ۲۰۱۱ء کا شمارہ جناب جاوید احمد غامدی کے افکار وخیالات پر نقد وجرح کے لیے مخصوص کیا ہے اور اس ضمن میں راقم الحروف، ماہنامہ ’الشریعہ‘ اور عزیزم عمار خان ناصر سلمہ پر بھی کرم فرمائی کی ہے جس پر میں ان کا شکر گزار ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مشترکہ دینی تحریکات اور حضرت امام اہل سنتؒ
تحریک ختم نبوت، تحریک تحفظ ناموس رسالت اور تحریک نفاذ شریعت کے لیے مشترکہ دینی تحریکات میں اہل تشیع کی شمولیت پر ہمارے بعض دوستوں کو اعتراض ہے۔ یہ اعتراض ان کا حق ہے اور اس کے لیے کسی بھی سطح پر کام کرنا بھی ان کا حق ہے۔ اسی طرح اعتراض کو قبول نہ کرنا ہمارا بھی حق ہے جس کے بارے میں ہم نے مختلف مواقع پر اپنے موقف کا تفصیل کے ساتھ اظہار کیا ہے ۔ ۔ ۔ اس سلسلے میں ہمارے والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر ؒ کا نام کثرت سے استعمال کیا جا رہا ہے جو محل نظر ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر