پی آئی اے کی سرد مہری

پی آئی اے ہماری قومی ایئر لائن ہے۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ بیرونی ممالک کے سفر کے لیے اسی کو ذریعہ بنایا جائے کہ قومی ایئر لائن ہونے کے ساتھ ساتھ دورانِ سفر ماحول بھی قومی سا میسر آ جاتا ہے، مگر ہر بار کوئی نہ کوئی بات ایسی ہو جاتی ہے کہ اس ترجیح پر نظر ثانی کی طرف ذہن متوجہ ہونے لگتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اکتوبر ۲۰۰۷ء

مدینہ منورہ میں تین دن

میں ۱۳ اگست کو جدہ پہنچا تھا اور آج ۲۲ اگست کو نیویارک کے لیے روانگی کی تیاری کر رہا ہوں۔ اس دوران مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حاضری اور عمرہ کی سعادت کے ساتھ ساتھ ان دو مقدس شہروں اور جدہ میں متعدد دینی و علمی محافل میں شرکت کا موقع ملا اور مختلف اصحابِ علم سے ملاقاتیں ہوئیں۔ میرے چھوٹے بھائی اور پاکستان شریعت کونسل پنجاب کے امیر مولانا عبد الحق خان بشیر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ اگست ۲۰۰۷ء

برطانیہ میں چند روز

مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں شش ماہی امتحان کے موقع پر دو ہفتوں کی گنجائش تھی، اس میں چند روز اور شامل کر کے میں اٹھارہ بیس روز کے لیے ۵ مئی کو لندن آ گیا ہوں۔ اسی روز چیف جسٹس آف پاکستان نے اسلام آباد سے لاہور کے لیے سفر کا آغاز کیا، میں صبح نمازِ فجر کے فوراً بعد گھر سے لاہور ایئر پورٹ کے لیے روانہ ہوا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ و ۱۲ مئی ۲۰۰۷ء

شخصی آزادی کا مغربی تصور اور آسمانی تعلیمات

بخاری شریف اور حدیث کی دیگر مستند کتابوں میں روایت ہے کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک موقع پر صحابہ کرامؓ کو عام راستوں اور گزرگاہوں میں بیٹھنے اور مجلس لگانے سے منع فرما دیا۔ اس پر بعض صحابہ کرامؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہمارا اس کے بغیر گزارہ نہیں، کیونکہ کوئی ملنے کے لیے آئے تو بسا اوقات گھر میں بٹھانے کی جگہ نہیں ہوتی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جولائی ۲۰۰۷ء

پاکستان میں علماء کرام کا کردار

گزشتہ ہفتے معروف ماہنامہ جریدہ ”قومی ڈائجسٹ“ کے مدیر محترم نے دو نشستوں میں میرا تفصیلی انٹرویو لیا، ماضی کی یادیں کریدیں، بہت سے نازک مسائل پر دکھتی رگوں کو چھیڑا، خاندانی پس منظر اور تعلیمی مراحل کے بارے میں سوالات کیے اور موجودہ صورتحال پر اظہار خیال کے لیے متعدد نکتے اٹھائے۔ تفصیلی انٹرویو تو ”قومی ڈائجسٹ“ میں ہی شائع ہو گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ نومبر ۲۰۰۷ء

قرآن کریم کے حقوق

قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے، جو قیامت تک نسلِ انسانی کی رہنمائی اور ہدایت کے لیے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوا اور اس وقت ان آسمانی کتابوں میں سے صرف وہی محفوظ حالت میں موجود ہے جو حضرات انبیاء کرام علیہم السلام پر نازل ہوئیں۔ قرآن کریم نہ صرف پوری طرح محفوظ حالت میں موجود ہے، بلکہ سب سے زیادہ پڑھا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ ستمبر ۲۰۰۷ء

مکالمہ بین المذاہب: ضرورت، اہمیت اور تقاضے

جامعہ اسلامیہ کامونکی ضلع گوجرانوالہ میں قائم مطالعہ مذاہب کا مرکز اپنے اہداف کی طرف سفر کو جاری رکھے ہوئے ہے اور اس طرح وہ دینی مدارس کے ماحول میں وقت کی ایک اہم ضرورت کا احساس اجاگر کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ جامعہ کے سربراہ مولانا عبد الرؤف فاروقی نے اس مقصد کے لیے ایک ماہوار جریدہ ”مکالمہ بین المذاہب“ کا آغاز بھی کر دیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ و ۱۱ جنوری ۲۰۰۷ء

فور شیڈول کس بلا کا نام ہے؟

گزشتہ ماہ (جون) کی اٹھائیس تاریخ کی بات ہے کہ جامع مسجد فاروق اعظمؓ سیٹلائیٹ ٹاؤن، سرگودھا میں پاکستان شریعت کونسل کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی ”خلافت راشدہ کانفرنس“ سے خطاب کرنے کے لیے برادر عزیز مولانا عبد الحق خان بشیر امیر پاکستان شریعت کونسل پنجاب اور مولانا قاری جمیل الرحمٰن اختر سیکرٹری جنرل صوبائی شریعت کونسل کے ہمراہ پہنچا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ جولائی ۲۰۰۷ء

ایک اور بل

پاکستان مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چودھری شجاعت حسین نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں حقوق نسواں کے تحفظ کے حوالے سے ایک اور بل پیش کر دیا ہے، جس میں عورتوں کو وراثت سے محروم رکھنے، ان کی جبری شادی، قرآن کریم کے ساتھ شادی کے نام سے انہیں نکاح کے حق سے محروم کرنے اور ونی جیسی معاشرتی رسموں اور رواجوں کو قابل تعزیر جرم قرار دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ فروری ۲۰۰۷ء

مغرب کا علمی جائزہ لینے کی ضرورت ہے

ورلڈ اسلامک فورم کے سیکریٹری جنرل مولانا مفتی برکت اللہ، جو رمضان المبارک کے دوسرے عشرہ کے آغاز میں پاکستان آئے تھے، گزشتہ روز واپس لندن چلے گئے ہیں۔ مفتی برکت اللہ صاحب کا تعلق بھارت میں ممبئی کے علاقہ بھیونڈی سے ہے، دارالعلوم دیوبند کے فضلاء میں سے ہیں، ایک عرصہ سے لندن میں مقیم ہیں اور مختلف حوالوں سے دینی خدمات سرانجام دے رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اکتوبر ۲۰۰۷ء

Pages

2016ء سے
Flag Counter