ٹویٹس

۱۱ جون ۲۰۲۱ء

مسابقت و معاصرت یعنی ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کا جذبہ فطری ہے اور اسلام نے اس کا مثبت رخ متعین کیا ہے کہ صحابہ کرامؓ میں مسابقت کا میدان نیکیوں کا تھا۔ آج ہمارے ہاں بھی یہ جذبہ کارفرما ہے لیکن اس کا اظہار دولت و اختیار، کاروبار و مکان، اور نسل و برادری کے تفاخر کی صورت میں ہوتا ہے۔

۹ جون ۲۰۲۱ء

نبی اکرم ﷺ نے حجۃ الوداع کے موقع پر مختلف اقوام و اوطان اور رنگ و نسل کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ افراد پر مشتمل بین الاقوامی اجتماع میں کالے و گورے اور عربی و عجمی کے امتیازات ختم کرنے کا اعلان کر کے نسلِ انسانی کو عالمگیریت (Globalization) کے فطری اور دائمی اصولوں سے متعارف کرایا۔

۸ جون ۲۰۲۱ء

اقوام متحدہ میں اصل اتھارٹی سلامتی کونسل ہے کہ وہ قوموں، ملکوں اور افراد کا کون سا حق تسلیم کرے اور کس حق پر خط تنسیخ کھینچ دے۔ اس کے پانچ مستقل ارکان امریکہ، برطانیہ، چین، روس اور فرانس میں سے کوئی ایک بھی کسی قرارداد یا فیصلے کو ویٹو کر دے تو اس کی کوئی حیثیت باقی نہیں رہ جاتی۔

۷ جون ۲۰۲۱ء

تاتاریوں کے حملوں سے مسلم حکومتیں کمزورہوئیں تو شام کے حکمران الملک الاشرف نے شیخ الاسلام عزالدین سے رجوع کیا۔ انہوں نے کہا کہ اہلکاران حکومت رنگ رلیوں میں مگن ہیں، ٹیکس بڑھتے جا رہے ہیں، شراب نوشی اوردیگر گناہ عام ہو رہے ہیں، اس وقت آپ کا سب سے افضل عمل ان گندگیوں کو دورکرنا ہے۔

۶ جون ۲۰۲۱ء

جب قومی درد رکھنے والے سیاسی کارکنوں کی صلاحیتیں ملک و قوم کے مفاد میں صرف ہونے کی بجائے سیاسی گروہوں میں بٹ کر باہمی مسابقت پر برباد ہونے لگتی ہیں تو رائے عامہ منظم ہونے کی بجائے سیاسی جماعتوں کی گروہی انا کے باعث منتشر ہوتی چلی جاتی ہے۔

۵ جون ۲۰۲۱ء

علم انسان کا وہ امتیاز ہے جس نے انہیں فرشتوں پر فضیلت عطا کی اور استاذ وہ منصب ہے جسے حضرت محمد ﷺ نے یہ فرما کر اپنے تعارف کے طور پر پیش کیا کہ ’’انما بعثت معلما‘‘ میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں جبکہ رسول اکرمؐ پر نازل ہونے والی پہلی وحی قراءت، قلم اور تعلیم کے تذکرہ پر مشتمل ہے۔

۵ جون ۲۰۲۱ء

ندوۃ العلماء لکھنؤ کے فاضل ڈاکٹر محمد اکرم ندوی نے 43 جلدوں پر مشتمل تصنیف ’’الوفاء باسماء النساء‘‘ میں مسلم تاریخ کی دس ہزار خواتین کا تذکرہ کیا ہے جنہوں نے حدیث نبویؐ کے سلسلہ میں خدمت انجام دی ہے۔ اس سے مسلم تاریخ میں تعلیم و تعلم کے حوالے سے خواتین کے کردار کا اندازہ ہوتا ہے۔

۴ جون ۲۰۲۱ء

پاکستان اور تاجکستان نے مشترکہ موقف اختیار کیا ہے کہ افغانستان سے امریکی انخلاء سے قبل سیاسی سمجھوتا ضروری ہے۔ ہمیں اس سے انکار نہیں ہے لیکن یہ سمجھوتا افغانستان کی وحدت، قومی خودمختاری اور اسلامی شناخت کی قیمت پر قابل قبول نہیں ہو گا۔

۲ جون ۲۰۲۱ء

پاکستان میں اسلامی قوانین کو مغربی فلسفہ و مزاج کے مطابق ڈھالنے کا کام تب سے جاری ہے جب سابق صدر ایوب خان مرحوم نے عائلی قوانین نافذ کیے تھے۔ البتہ حیلہ، دباؤ یا سازش کے ذریعے کوئی قانون منظور کروا لینا اور بات ہے، اور عام مسلمانوں کو اس قانون پر آمادہ کرنا اس سے بہت مختلف امرہے۔

یکم جون ۲۰۲۱ء

قائد اعظم کا ارشاد ہے کہ ’’میں زمینداروں اور سرمایہ داروں کو متنبہ کرتا ہوں کہ وہ ایک ایسے فتنہ انگیز ابلیسی نظام کی رو سے، جو انسان کو بدمست کردیتا ہے کہ وہ کسی معقول بات کوسننے پرآمادہ نہیں ہوتا، عوام کے گاڑھے پسینے کی کمائی پررنگ رلیاں مناتے ہیں‘‘ (سالانہ اجلاس مسلم لیگ ۱۹۴۳ء)

۳۰ مئی ۲۰۲۱ء

پاسپورٹ میں مذہب کے خانے کا اضافہ چار عشرے قبل قادیانی پس منظر میں کیا گیا تھا جب منتخب پارلیمنٹ نے بحث و تمحیص اور قادیانی راہنماؤں کو صفائی کا موقع دینے کے بعد مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کی اس تجویز کو دستوری حیثیت دی تھی کہ قادیانیوں کو مسلمانوں سے الگ امت شمار کیا جائے۔

۲۹ مئی ۲۰۲۱ء

یہ امر واقعہ ہے کہ جس عقلِ عام (کامن سینس) کو عالمی معیار قرار دے کر دنیا سے منوانے کی کوشش کی جا رہی ہے وہ صرف مغرب کی معلومات و مشاہدات اور اس کے مدرکات و محسوسات کی نمائندگی کرتی ہے، اس کے تاریخی پس منظر اور تجربات کا ماحول باقی دنیا سے مطابقت نہیں رکھتا۔

۲۸ مئی ۲۰۲۱ء

دنیا بھر کے انسانوں تک اسلام کا پیغام پہنچانے اور قبول اسلام کی دعوت دینے کیلئے جو کچھ ہمیں کرنا چاہیے، یا معروضی حالات میں جو کچھ ہو سکتا ہے، حقیقت یہ ہے کہ ہم مسلمانوں سے اس کا عشرعشیر بھی نہیں ہو پا رہا، اور جہاں کام ہو رہا ہے وہاں دعوتی تقاضوں سے زیادہ داخلی ترجیحات غالب ہیں۔

۲۷ مئی ۲۰۲۱ء

سابق امریکی صدرجمی کارٹر اپنی کتاب ’’امریکہ کا اخلاقی بحران‘‘ میں لکھتے ہیں کہ جب امریکیوں سے پوچھا جائے کہ کیا ان کے نزدیک ہم جنس پرست مردوں اورعورتوں کا اپنی ہی صنف کے افراد کے ساتھ جنسی عمل کرنا قابل قبول ہے، تو اکثریت اثبات میں جواب دیتی ہے، اب سے دوعشرے قبل تک ایسا نہیں تھا۔

۲۶ مئی ۲۰۲۱ء

نظریاتی ریاستوں میں حکومتی پالیسیوں کی بنیاد نظریہ اور دستور پر ہی رہتی ہے، جبکہ جمہوری ملکوں میں سرکاری پالیسیاں رائے عامہ یعنی عوام کے اکثریتی رجحان پر تشکیل پاتی ہیں۔ ہمیں اپنی موجودہ حکومتی پالیسیوں کی اساس چیک کرنا ہو گی کہ ان کی تشکیل اور نفاذ ان میں سے کس اصول پر ہورہا ہے۔

۲۵ مئی ۲۰۲۱ء

قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم کے مطابق اسرائیل ایک ناجائز ریاست اور مسلمانوں کے دل میں خنجر کی طرح ہے۔ یہی ملت اسلامیہ کی رائے عامہ کا اجتماعی موقف چلا آرہا ہے، لیکن اقوام متحدہ نے آدھے فلسطین کو بطور اسرائیل ریاست کے تسلیم کر رکھا ہے جس میں بیت المقدس کا علاقہ شامل نہیں ہے۔

۲۵ مئی ۲۰۲۱ء

فلسطین ایک سو سال قبل خلافت عثمانیہ کا ایک صوبہ تھا، جنگ عظیم اول میں جرمنی کے ساتھ خلافت عثمانیہ بھی شکست سے دوچار ہوئی تو اتحادی ممالک کے درمیان مفتوحہ علاقوں کی بندربانٹ کے نتیجے میں فلسطین برطانیہ کے حصے میں آیا جس نے یہودیوں کے ساتھ اسرائیل کے قیام کا اپنا وعدہ پورا کیا۔

۲۴ مئی ۲۰۲۱ء

بعض حوالوں سے دینی مدارس کے نئے وفاقوں کی ضرورت و اہمیت کا ہمیں پوری طرح ادراک و احساس ہے مگر مسلّمہ وفاقوں کو غیر مؤثر کرنے کی قیمت پر نہیں۔ اور اس سلسلہ میں متحرک ’’دوستوں‘‘ سے عرض ہے کہ اپنے گھر کو آگ لگا کر دوسروں کو تماشہ دکھانا حکمت و دانش کی بات نہیں ہوتی۔

۲۳ مئی ۲۰۲۱ء

جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مظلوم کا ساتھ دینے اور ظالم کا ہاتھ پکڑ لینے کی تلقین فرمائی ہے مگر بعض دانشوروں کے خیال میں ظالم کا ہاتھ پکڑنے کی کوشش ’’حکمت‘‘ کے خلاف ہے، فیا للعجب؟

۲۲ مئی ۲۰۲۱ء

اسرائیل کے قیام سے پہلے مفتی اعظم فلسطین الحاج امین الحسینی ؒ نے فتویٰ دیا تھا کہ یہودیوں کو زمین فروخت کرنا شرعاً جائز نہیں ہے کیونکہ وہ اس بہانے اپنی آبادی بتدریج بڑھا کر اس حد تک لانا چاہتے تھے کہ بیت المقدس پر قبضہ کر سکیں، برصغیر کے اکابر علماء نے اس فتوٰی کی حمایت کی تھی۔

۲۰ مئی ۲۰۲۱ء

یہ اسرائیل کی دوستی اور امریکہ کی یہودی لابی کے اثرورسوخ کا نتیجہ ہے کہ خود امریکہ نے بھی عالمی سطح پر یہ موقف اپنا رکھا ہے کہ اسے اپنی حفاظت کی خاطر دنیا کے کسی بھی حصے میں نہ صرف مداخلت کا حق حاصل ہے بلکہ جہاں امریکی مفادات کو خطرہ محسوس ہو وہ پیشگی فوج کشی کا حق بھی رکھتا ہے۔

۱۸ مئی ۲۰۲۱ء

مسلم دنیا میں جنم لینے والی ’’انتہا پسندی‘‘ کے اسباب میں جہاں مغرب کی سیاسی قیادت اورنام نہاد سیکولردانش کا جانبدارانہ ومعاندانہ رویہ بنیادی حیثیت رکھتا ہے، وہاں مسلم ممالک کے حکمران طبقات کا غیرسنجیدہ طرزعمل، مجرمانہ تغافل، اورمغرب کے سامنے فدویانہ رویہ بھی اس کا ایک بڑا سبب ہے۔

۱۷ مئی ۲۰۲۱ء

فلسطین میں یہودی آبادکاری کو روکنے کیلئے سلطان عبد الحمید عثمانی کا بے لچک رویہ عالمی سازشوں کا باعث بنا اور یہودیوں نے حکمت عملی تبدیل کرکے یورپی ممالک سے سازباز کی جس کے نتیجے میں سلطنت عثمانیہ کے حصے بخرے کیے گئے اور اس بندر بانٹ میں فلسطین کے ایک حصے پر اسرائیل قائم کیا گیا۔

۱۶ مئی ۲۰۲۱ء

اقوام متحدہ کی طرف سے اسرائیل کی طے کردہ سرحدات اور ہیں، اس کے زیر قبضہ علاقے کی حدود کچھ اور دکھائی دیتی ہیں، کسی ضابطے کی پروا کیے بغیر پورے فلسطین میں دندناتے پھرنے سے اس کی سرحدوں کا نقشہ بالکل اور نظر آتا ہے، جبکہ ریکارڈ پر موجود ’’عظیم تراسرائیل‘‘ کا نقشہ ان سب سے مختلف ہے۔

۱۴ مئی ۲۰۲۱ء

گلوبلائزیشن، انٹرنیٹ اورسوشل میڈیا کے اس دور میں دنیا بھر کی ثقافتیں آپس میں مدغم اورعقائد ونظریات گڈمڈ ہو رہے ہیں، اس کے پیش نظر اگر فسق وبدعت اور شرک وکفر کے فیصلے روایتی فرقہ بندی کے دائروں کی بجائے مسلّمہ عقائد ونظریات کی بنیاد پرہوں تو اس سے وحدتِ امت کی راہ ہموار ہوسکتی ہے۔

۱۳ مئی ۲۰۲۱ء

حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا ارشاد ہے ’’کل یوم لا یعصی اللہ فیہ عز و جل فھو لنا عید‘‘ جو دن اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کے بغیر گزر جائے وہ ہمارے لیے عید کا دن ہے۔ علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ کا کہنا ہے ’’عیدِ آزاداں شکوہِ ملک و دیں‘‘ آزاد لوگوں کی عید ملک اور دین کے وقار و رعب میں ہے۔

۱۲ مئی ۲۰۲۱ء

توبہ کی قبولیت کی ایک علامت بعض بزرگوں نے یہ بتائی ہے کہ اگر توبہ سے زندگی میں عملی تبدیلی آئی ہے تو یہ قبولیت کی نشانی ہے۔ اللہ کرے کہ یہ رمضان المبارک ہمارے لیے حقیقی رحمتوں اور برکتوں کا باعث ہو، توبہ و استغفار کا ذریعہ بنے، اور ہماری زندگیوں میں خوشگوار تبدیلی کا سبب بن جائے۔

۱۱ مئی ۲۰۲۱ء

صحابہ کرامؓ کے حسن ذوق کی انتہا یہ ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی اجتماعی و معاشرتی زندگی کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ نجی و ذاتی زندگی کی جزئیات بھی روایت کی ہیں جنہیں محدثین کرامؒ نے حدیث کے مستقل ابواب کی صورت میں جمع کر کے قیامت تک کیلئے امت مسلمہ کی رہنمائی کا اہتمام کر دیا ہے۔

۱۰ مئی ۲۰۲۱ء

رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ ایک مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے، جو نہ خود اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ کسی دوسرے کے ظلم کیلئے تنہا چھوڑتا ہے (بخاری) نبی اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تم نیکی کا حکم ضرور دیتے رہنا، برائی سے ضرور منع کرتے رہنا، اور ظلم کرنے والے کو ظلم سے ضرور روکنا (ترمذی)

۹ مئی ۲۰۲۱ء

اسلام نے کمائی کے ذرائع بھی محدود کیے ہیں کہ فلاں ذریعۂ آمدن جائز اور فلاں ناجائز ہے، اور خرچ کے مقامات بھی واضح کیے ہیں کہ فلاں جگہ خرچ کرنا جائز اور فلاں جگہ ناجائز ہے، اور یہی اسلامی معیشت و تجارت کا بنیادی دائرہ ہے۔

۸ مئی ۲۰۲۱ء

آج ہمارے پاس افرادی قوت موجود ہے، وسائل میسر ہیں، اور ارباب فہم و دانش کی بھی کمی نہیں، پھر ہم کیوں سرگرداں ہیں اور ہمیں اپنا راستہ اور منزل کیوں دکھائی نہیں دیتے؟ اصل بات یہ ہے کہ ہم نے رب ذوالجلال کے در پر سر جھکانے اور دین و ملت کی خاطر سب کچھ قربان کر دینے کی ادا بھلا دی ہے۔

۷ مئی ۲۰۲۱ء

’‘تبلیغی جماعت‘‘ اسلام کی عمومی دعوت اور مسلمانوں کو اسلامی اعمال پر واپس لانے کی سب سے منظم اور وسیع عوامی جدوجہد ہے جو اقتدار کی کشمکش اور سیاست کے جھمیلوں سے الگ تھلگ رہتے ہوئے خاموشی اور تسلسل کے ساتھ اپنے کام میں مگن ہے۔

۶ مئی ۲۰۲۱ء

مغربی دانشور اسلام کو عرب تہذیب کی ترقی یافتہ شکل اور آنحضرت ﷺ کو عربوں کا نبی کہہ کر اسلام کا دائرہ محدود کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں، اس تناظر میں بیت المقدس کو عرب و عجم کے حوالہ سے پیش کرنا اسلام کی آفاقیت اور بیت المقدس کے ساتھ دنیا بھر کے مسلمانوں کے تعلق و عقیدت کی نفی ہے۔

۵ مئی ۲۰۲۱ء

ان حالات میں ہمارا سب سے پہلا فریضہ توبہ و استغفار کرتے ہوئے اپنی بداعمالیوں کا احساس اجاگر کرنے اور اپنی زندگیوں کو بدلنے کا ہے اور ’’امر بالمعروف و نہی عن المنکر‘‘ کے ذریعے معاشرے میں دین کی طرف عمومی رجوع کا ماحول پیدا کرنے کا ہے۔

۴ مئی ۲۰۲۱ء

پاکستان کا قیام ایک مثالی مسلم معاشرہ کی تشکیل کیلئے عمل میں لایا گیا تھا اور اس سلسلہ میں قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم سمیت بانیانِ پاکستان کے واضح اعلانات تاریخ کا انمٹ حصہ ہیں جن میں قرآن و سنت کی بالادستی اور اسلام کے عادلانہ نظام کے نفاذ کو پاکستان کی منزل قرار دیا گیا ہے۔

۳ مئی ۲۰۲۱ء

آج کے بالادست نظامِ تجارت کی بنیاد مارکیٹ کی طلب پر ہے کہ لوگ نشہ آور مضر صحت اشیاء کا تقاضہ کر دیں تو وہ بھی جائز ہو جاتی ہیں۔ جبکہ اسلام نے جائز و ناجائز اور حلال و حرام کا فیصلہ انسانی اخلاقیات، حقیقی ضروریات اور اخروی نفع کو سامنے رکھتے ہوئے کیا ہے۔

۲ مئی ۲۰۲۱ء

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر یہ اعلان فرمایا تھا کہ ’’کل امر الجاھلیۃ موضوع تحت قدمی‘‘ جاہلیت کی تمام قدریں آج میرے پاؤں کے نیچے ہیں۔ مگر آج جاہلیت کی وہ ساری قدریں ایک بار پھر کلچر، تمدن اور سولائزیشن کے عنوان کے ساتھ انسانی سماج کا حصہ بن گئی ہیں۔

یکم مئی ۲۰۲۱ء

ارباب علم و دانش کا ایک نمایاں طبقہ ہر دور میں موجود رہا ہے اور اب بھی ہے جو اختلافی مسائل اور مذہبی تنازعات پر بحث کے دوران سنجیدگی اور متانت کا دامن ہاتھ نہیں چھوڑتے اور اسی وجہ سے ان کے علمی اور تحقیقی اندازِ گفتگو کے مثبت اثرات و نتائج بھی سامنے آتے ہیں۔

۳۰ اپریل ۲۰۲۱ء

اخراجات کو حقیقی ضروریات کے دائرے میں محدود کرنے کا تصور ہمارے ہاں ’’قدامت پسندی‘‘ کی علامت سمجھا جانے لگا ہے اس لیے نمودوتعیش اور ضروریات کے درمیان فاصلے تیزی سے مٹتے جا رہے ہیں۔

۲۹ اپریل ۲۰۲۱ء

ایک اعرابی نے حضورﷺ کی چادر زورسے کھینچی تو گردن پر نشان پڑگیا اس نے کہا یہ مال نہ آپ کا ہے نہ آپ کے باپ کا اس میں سے مجھے بھی دیں۔ فرمایا مال تو اللہ کا ہے لیکن پہلے اس تکلیف کا بدلہ دو۔ اس نے کہا واللہ کوئی بدلہ نہیں دوں گا۔ آپؐ نے پھر بھی اسے دو اونٹ سامان سے لدے ہوئے دے دیے۔

۲۸ اپریل ۲۰۲۱ء

مولانا منیب الرحمٰن جیسی متوازن اور سنجیدہ علمی شخصیت کو فورتھ شیڈول میں ڈالنے کی کاروائی ملک بھر کے اہلِ علم کیلئے وارننگ ہو گی کہ انہیں اب کوئی بات اپنی رائے کے مطابق کہنے اور اس پر اسٹینڈ لینے کا حق نہیں رہا۔ یہ بھی شاید FATF کی ہدایات کا حصہ ہو!

۲۷ اپریل ۲۰۲۱ء

دینی تعلیمی نظام و نصاب اور ان کے باعث کسی حد تک باقی رہنے والا اسلامی معاشرتی ماحول آج کی عالمی قوتوں کیلئے مسلسل دردِ سر بنا ہوا ہے اور وہ اسے ہر صورت میں ختم کرنے کیلئے زور لگا رہے ہیں، حالیہ اقدامات اسی سلسلہ کی ایک کڑی نظر آتے ہیں۔

۲۶ اپریل ۲۰۲۱ء

دعوت اور محبت آپس میں لازم و ملزوم ہیں کہ خیرخواہی اور ہمدردی نہ ہو تو ترغیب کا ماحول ہی نہیں بنتا۔ بگڑے ہوئے کو بگڑا ہوا کہہ کر اصلاح کی کوشش کی جائے گی تو وہ مزید بگاڑ کی طرف جائے گا، اس لیے دعوت و تبلیغ کا پہلا مرحلہ محبت اور خیرخواہی کا اظہار ہے۔

۲۵ اپریل ۲۰۲۱ء

دینی اقدار و روایات کا تحفظ، دنیا بھر کے مسلمانوں کی مدد و راہنمائی، حرمین شریفین کی قابل رشک و مسلسل خدمت، اور عالم اسلام میں قرآن کریم کی تلاوت کے عمدہ اسلوب کا تعارف و فروغ سعودی عرب کی تاریخ کے نمایاں ابواب ہیں۔

۲۴ اپریل ۲۰۲۱ء

مدینہ منورہ کے منافقین کے ساتھ جناب رسول اللہ ﷺ کے حکیمانہ طرز عمل سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ جہاد صرف جنگ کرنے کا نام نہیں ہے بلکہ حکمت عملی کے ساتھ دشمن کو ناکام بنا دینا بھی جہاد کہلاتا ہے اور’’کلمہ گو کافروں‘‘ کے ساتھ کھلے کافروں والا طریقہ اختیار کرنا ضروری نہیں ہے۔

۲۳ اپریل ۲۰۲۱ء

قرآن وسنت کے صریح اور منصوص مسائل میں کسی کی رائے کا دخل نہیں اور ہر حکومت انہیں بجا لانے کی پابند ہے، البتہ وہ مسائل جو عام لوگوں کے حقوق ومعاملات اور روزمرہ پیش آمدہ امور سے متعلق ہیں ان کے بارے میں انہی کے مشورہ و رائے سے فیصلہ کرنا سنت نبویؐ بھی ہے اور سنت خلفاء راشدینؓ بھی۔

۲۲ اپریل ۲۰۲۱ء

رمضان المبارک قمری مہینہ ہے جو موسم بدلتا رہتا ہے، کبھی گرمیوں میں، کبھی بہار میں، کبھی سردیوں میں اور کبھی برسات میں آتا ہے۔ ماہِ رمضان تینتیس برسوں میں سارے موسموں کا چکر مکمل کر لیتا ہے اور اس طرح ایک مسلمان بالغ ہونے کے بعد طبعی عمر تک سال کے ہر موسم کے روزے رکھ لیتا ہے۔

۲۱ اپریل ۲۰۲۱ء

پاکستان کو الجزائر بنانے کی کوشش ناکام ہونے کے بعد مصر بنانے کی کوششیں مسلسل جاری ہیں مگراسلامی جمہوریہ پاکستان کے دینی مکاتب فکر اور ان کی قیادتوں کی باہمی وحدت و ہم آہنگی اور حکمت وایثار کے باعث دیندار عوام کو ریاستی اداروں سے ٹکرانے کی یہ مہم بھی ان شاء اللہ تعالیٰ ناکام ہوگی۔

۲۰ اپریل ۲۰۲۱ء

مسلم ممالک سے ایک تقاضہ یہ ہے کہ وہ اپنے نصاب تعلیم سے ایسی تمام چیزیں خارج کر دیں جو مروجہ عالمی کلچر میں مسلم معاشرہ کے ضم ہونے میں رکاوٹ ہیں، اور ان کا یہ ہدف ہے کہ قرآن و سنت کی تعلیمات کو آج کے عالمی نظام کے تقاضوں کی روشنی میں نظرثانی اور ترامیم کے کسی عمل سے گزارا جائے۔

۱۹ اپریل ۲۰۲۱ء

مغربی فلسفہ کی ایک جھلک یہ ہے کہ امریکہ میں شراب نوشی اب سے پون صدی پہلے قانوناً جرم رہی ہے جس کی امریکی کانگریس نے سزا مقرر کر رکھی تھی، لیکن قانون نافذ کرنے والے ادارے جب اس قانون پر عملدرآمد کرانے میں کامیاب نہ ہو سکے تو کانگریس نے شراب نوشی کو جرائم کی فہرست سے ہی نکال دیا۔

Pages

Flag Counter