۴ دسمبر ۲۰۲۱ء
خدا جانے یہ اتفاق کی کونسی قسم ہے کہ جیسے ہی وطنٍِ عزیز کی فضا حفاظتی نکتہ نظر سے کچھ بہتر تصور کی جانے لگتی ہے کوئی نہ کوئی ایسا واقعہ ہو جاتا ہے جس سے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو غیر محفوظ ملک قرار دیے جانے کا سلسلہ ایک بار پھر شروع ہو جاتا ہے۔
۲ دسمبر ۲۰۲۱ء
اقوام متحدہ کے زیر اہتمام اسرائیل، مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کی نئی ریاستیں مذہبی اکثریت کے حوالہ سے وجود میں آ سکتی ہیں لیکن کشمیری عوام کو واضح فیصلوں کے باوجود استصوابِ رائے کا حق نہیں مل سکتا۔ آخر اس جانبداری کی وجہ کیا ہے؟
۲۹ نومبر ۲۰۲۱ء
اسلامی نظام کی راہ محض نعرے بازی اور جذباتی تقریروں سے ہموار نہیں ہوگی۔ اس کیلئے ہوم ورک، ذہن سازی، لابنگ اور ذرائع ابلاغ کے مروجہ طریقوں سے واقفیت بھی ضروری ہے اور دینی قوتوں کے باہمی ربط وتعاون کے ساتھ دین مخالف قوتوں کا طریق واردات سمجھنا اور سدباب کیلئے منصوبہ بندی کرنا بھی۔
۲۷ نومبر ۲۰۲۱ء
آرمی چیف محترم کا یہ ارشاد بالکل بجا ہے کہ افغانستان میں امن کا مطلب پاکستان میں امن ہے۔ مگر امن کی بنیاد انصاف پر ہوتی ہے جبکہ افغان قوم کی خودمختاری اور دین و ثقافت کو مغربی مفادات میں جکڑنا اور ان پر بے دین فلسفہ و ثقافت مسلط کرنا سراسر نا انصافی ہے۔
۲۴ نومبر ۲۰۲۱ء
دعوت و تبلیغ کے اپنے تقاضے ہیں اور تحفظ و دفاع کے اپنے تقاضے ہیں۔ اصل بات تقسیمِ کار کی ہے۔ جیسے کسی ملک کی وزارتِ خارجہ کا ماحول وزارتِ دفاع کے ماحول سے مختلف ہوتا ہے۔ البتہ مشترکہ مفاد کی خاطر باہمی ربط و مشاورت کے ساتھ ایک دوسرے کی ضروریات اور مجبوریوں کا لحاظ کرنا ضروری ہے۔
۲۱ نومبر ۲۰۲۱ء
پرسیفون رضوی نامی ایک خاتون نے اپنے قبولِ اسلام کی وجہ یہ بتائی ہے کہ ایک مسلمان سہیلی کو دیکھ کر جب اس نے روزے رکھنا شروع کیے تو اس کے اندر اخلاص اور تشکر کا جذبہ پیدا ہوا جس نے اسے مسلمان ہونے کی طرف راغب کیا۔ تاریخ بتاتی ہے کہ مسلمان کا کردار دعوت وتبلیغ کا اولین ذریعہ رہا ہے۔
۱۹ نومبر ۲۰۲۱ء
عام شہریوں کی قوتِ خرید عالمی سطح پر لائے بغیر اشیاء ضرورت کی قیمتوں کو بین الاقوامی سطح پر لانے کا مطالبہ غریب عوام کو کند چھری کے ساتھ ذبح کرنے کے مترادف ہے، اس ناروا تقاضے کے خلاف قوم متحدہ موقف اور لائحہ عمل اختیار کرے ورنہ غربت کے نتائج کا سامنا کرنے کیلئے تیار رہے۔
۱۷ نومبر ۲۰۲۱ء
خبریں آ رہی ہیں کہ برطانیہ میں غیرملکی کھلاڑیوں کو نسلی تعصب کا سامنا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فتح مکہ کے موقع پر دس ہزار صحابہؓ کے لشکر میں سے حضرت بلال حبشیؓ کو خانہ کعبہ کی چھت پر چڑھ کر اذان دینے کا حکم دیا تھا اور اسلامی تعلیمات کی رو سے نسل پرستی کا ہمیشہ کیلئے خاتم فرما دیا تھا۔
۱۵ نومبر ۲۰۲۱ء
استعماری قوتیں ملتِ اسلامیہ کی دینی بیداری اور نفاذِ اسلام کی تحریکات کے خلاف پوری طرح سرگرم ہیں، اس فرق کے ساتھ کہ کچھ قوتیں کھلے طور پر اس کا اظہار کر رہی ہیں اور کچھ دوستی اور تعاون کے پردے میں مسلم ممالک کو اسلامی نظام سے دور رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔
۱۲ نومبر ۲۰۲۱ء
سورہ ہود کی آیت ۶ میں اللہ رب العزت کا ارشاد گرامی ہے کہ زمین میں رینگنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں ہے جس کا رزق اللہ تعالیٰ نے اپنے ذمے نہ لے رکھا ہو، وہ ہر جاندار کے عارضی اور مستقل ٹھکانے کو جانتا ہے، اور یہ سب کچھ واضح کتاب (ریکارڈ) میں محفوظ ہے۔
۸ نومبر ۲۰۲۱ء
ہمارا حکمران طبقہ مغرب میں بڑھتے ہوئے اسلاموفوبیا سے نمٹنے کی بات کر رہا ہے۔ اس کیلئے یا تو اسلامی نظام کے ذریعے شرعی احکام و قوانین کی برتری ثابت کرنا ہوگی، یا پھر اسلام کے معاشرتی کردار سے خدانخواستہ دستبردار ہو کر مغرب کی ہاں میں ہاں ملانا ہو گی، اسکے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔
۴ نومبر ۲۰۲۱ء
اسلام ایک عام شہری کو ملکی معاملات میں شریک ہونے، ملک کے مشاورتی نظام کا حصہ بننے، خیر کے کاموں میں تعاون کے راستے تلاش کرنے، اور شر کی راہ میں رکاوٹ بننے کا نہ صرف حق دیتا ہے بلکہ اس کی تلقین کرتا ہے اور اسے مذہبی فرائض میں شمار کرتا ہے۔
۲ نومبر ۲۰۲۱ء
اسلام نے جائز ذرائع سے دولت کمانے کی اجازت دی ہے اور حلال مال کو ذخیرہ کرنے سے بھی نہیں روکا لیکن دولت کی ایسی نمائش اور معیارِ زندگی کے ایسے نمود کی اجازت نہیں دی کہ جس سے معاشرہ طبقاتی تقسیم کی دلدل میں پھنس جائے۔
۳۰ اکتوبر ۲۰۲۱ء
کنگ فرڈیننڈ کے ہاتھوں اندلس میں شرعی قوانین کی منسوخی، یورپی فوجوں کے گن پوائنٹ پر ترکی کی شرعی احکام سے دستبرداری، اور برصغیر میں تاج برطانیہ کے ہاتھوں دینی تعلیمی نظام کے خاتمہ کے بعد بھی اگر آسمانی تعلیمات کا سلسلہ باقی ہے تو یہ ضرور اللہ تعالٰی کے تکوینی نظام کا مظہر ہے۔
۲۸ اکتوبر ۲۰۲۱ء
انسانی آبادی میں اضافہ کی رفتار سے زیادہ یہ بات قابل توجہ ہے کہ زمین سے حاصل کردہ وسائل کی تقسیم کا نظم اور ترجیحات کیا ہوں؟ اور یہی دراصل اللہ تعالیٰ کی طرف سے انسان کی عقل ودیانت کیلئے آزمائش ہے۔
۲۵ اکتوبر ۲۰۲۱ء
کرکٹ ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے میں پاکستانی ٹیم کی شاندار کامیابی نے قوم کا دل جیت لیا ہے اور کھیل کے میدان میں محمد رضوان کی نماز نے ایمان تازہ کر دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ زندگی کے ہر شعبے میں ہمارے جوانوں کو دین و دنیا کی مسلسل کامیابیوں اور برکتوں سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
۲۲ اکتوبر ۲۰۲۱ء
مسلم معاشروں پر دباؤ ہے کہ وہ مغربی طرز حیات قبول کرتے ہوئے مردوعورت کے اختلاط میں حائل رکاوٹیں دور کریں۔ پردے کے شرعی احکام کو فرسودہ اقدار کی علامت قرار دیں۔ زنا، مانع حمل ادویات اور اسقاط حمل کو قانونی حق کی حیثیت دیں۔ اور شادی میں والدین اور خاندان کا عمل دخل کم سے کم کر دیں۔
۱۹ اکتوبر ۲۰۲۱ء
اللہ تعالیٰ نے سورہ الحجرات میں مسلمانوں کو تلقین کی ہے کہ وہ محض سنی سنائی خبروں پر کوئی فیصلہ نہ کریں جب تک کہ ان کی تحقیق نہ کر لیں، تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہ نادانی میں کسی گروہ کو نقصان پہنچا بیٹھیں اور پھر انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑے۔
۱۷ اکتوبر ۲۰۲۱ء
علاقائی و ثقافتی رسمیں اگر دین کا حصہ اور اجر و ثواب کے حصول کا ذریعہ نہ سمجھی جائیں تو ان پر خلافِ شریعت ہونے کا فتویٰ لگانا اور غیظ و غضب کا اظہار کرنا درست نہیں ہے۔ کسی چیز کے غیر شرعی یعنی شریعت سے ثابت نہ ہونے اور شریعت کے منافی ہونے میں فرق ہے جس کا لحاظ رکھنا ضروری ہے۔
۱۵ اکتوبر ۲۰۲۱ء
عسکری اداروں میں اعلیٰ سطحی تقرریوں کے متعلق دوستوں کے سوال پر گزارش ہے کہ یہ مجاز حُکام کی صوابدید کا معاملہ ہے، ہمیں شخصیات کی بجائے ان کے کام اور نتائج پر رائے قائم کرنی چاہیئے، البتہ منصب پر فائز ہونے والے فرد کی نظریۂ پاکستان اور دستور کے ساتھ وفاداری کا شفاف ہونا ضروری ہے۔
۱۴ اکتوبر ۲۰۲۱ء
’’تخلیق‘‘ دراصل کسی سابقہ نمونہ اور مواد کے بغیر ایک نئی چیز عدم سے وجود میں لانے کا عمل ہے جو کہ صرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ اور کائنات میں موجود میٹریل کو مختلف صورتوں میں جوڑ کر نئی سے نئی ایجاد کرنا انسانی کمالات کا حصہ ہے اور وہ بھی اللہ تعالیٰ ہی کے ودیعت کردہ ہیں۔
۱۱ اکتوبر ۲۰۲۱ء
چند سال قبل ڈاکٹر عبد القدیر خانؒ کے ساتھ ایک محفل میں شرکت ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ وہ بہت سے ملکوں میں شہریت لے سکتے تھے اور انہیں سعودی عرب کی شہریت کی پیشکش بھی ہوئی لیکن ان کے دل میں اول و آخر پاکستان ہی رہا کہ اپنے وطن میں رہ کر ہی وہ ملک اور ملت کی بہتر خدمت کر سکتے ہیں۔
۱۰ اکتوبر ۲۰۲۱ء
ہم نے آزادی اور اسلام کے دو عنوانات کے ساتھ 1947ء میں پاکستان کے نام سے نئے سفر کا آغاز کیا تھا اور اس عزم کے ساتھ نئی منزل کی طرف گامزن ہوئے تھے کہ اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر ایک مثالی طرزِ حیات کو قومی حیثیت سے اپنا کر دنیا کے سامنے ایک آئیڈیل سوسائٹی کا نمونہ پیش کریں گے۔
۸ اکتوبر ۲۰۲۱ء
صدر پاکستان کا پنڈورا تحقیقات کے بارے میں یہ ارشاد سو فیصد بجا ہے کہ مغرب ٹیکس چوری کا سرپرست ہے اور ایسٹ انڈیا کمپنی طرز کی لوٹ مار کا محاسبہ اور رقوم کا واپس لانا ضروری ہے۔ البتہ یہ ارشاد اگر قومی پالیسی کی اساس بن جائے تو ہمارا معاشی قبلہ درست ہو سکتا ہے۔
۶ اکتوبر ۲۰۲۱ء
حکمت و دانش کے بارے میں آج کا فلسفہ یہ کہتا ہے کہ اس کا منبع انسان کی عقل و فہم ہے، جبکہ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ’’ولقد اٰتینا لقمان الحکمۃ‘‘ حضرت لقمان علیہ السلام کو حکمت ہم نے عطا کی تھی۔
۴ اکتوبر ۲۰۲۱ء
ایک صاحب نے فرمایا کہ قرآن کریم میں اللہ نے اپنے بندوں کو خطاب کیا ہے اس لیے بندوں کو یہ خطاب خود سمجھنا چاہیے۔ تعجب ہے کیونکہ صحابہ کرامؓ فصاحت و بلاغت کے مثالی دور کے عرب ہوتے ہوئے بھی قرآن کریم کی تعلیم نبی کریمؐ سے حاصل کرتے تھے کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے ’’یعلمھم الکتاب‘‘۔
یکم اکتوبر ۲۰۲۱ء
چیئرمین جوائنٹ چیفس کمیٹی جنرل مارک ملے کا بیس سالہ افغان جنگ میں شکست کا اعتراف اس امر کا اعلان ہے کہ کسی قوم کے عقیدہ و ثقافت کو طاقت و جبر کے ذریعے شکست نہیں دی جا سکتی۔ البتہ افغانستان کیلئے دھونس و مکر کا نیا عالمی جال افغان قوم کیلئے ایک طویل اعصابی جنگ ثابت ہو سکتا ہے۔
۲۹ ستمبر ۲۰۲۱ء
سنت رسولؐ اور جماعت صحابہؓ کو دین کی تعبیر و تشریح کا حتمی معیار تسلیم کر لینے کے بعد کسی ایسی تحریف کا راستہ کھلا نہیں رہ جاتا جس پر چل کر یہود و نصاریٰ کی طرح قرآن و سنت کو من مانے معانی اور خود ساختہ تعبیر و تشریح کا جامہ پہنایا جا سکے۔ یہی ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کا معنٰی ہے۔
۲۷ ستمبر ۲۰۲۱ء
عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے والی حکومت شریعتِ اسلامیہ اور دستور کو نظر انداز کر کے کسی قانون سازی کی مجاز نہیں ہے۔ مغرب کے نزدیک یہ بات پارلیمنٹ کی خودمختاری (ساورنٹی) کے منافی ہے اور وہ مسلمانوں کو اس سے دستبردار کرانے کیلئے لگاتار اقدامات کر رہا ہے۔
۲۶ ستمبر ۲۰۲۱ء
ہر قوم اور طبقہ میں اعتدال پسند لوگ بھی ہوتے ہیں اور شدت پسند بھی۔ اگر اعتدال و توازن کی قوتیں اپنا کردار ادا کرتی رہیں اور پیش آمدہ مسائل و مشکلات کو مطلوبہ توجہ ملتی رہے تو صورتحال قابو میں رہتی ہے، ورنہ شدت پسندوں کو آگے آنے کا موقع ملتا ہے جس سے بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔
۲۴ ستمبر ۲۰۲۱ء
انسانی سماج کی گاڑی مرد و عورت کے ’’دو پہیوں‘‘ کے توازن پر چل رہی ہے۔ ان کی مثال بجلی کی دو تاروں کی طرح ہے جو ایک دوسرے کے بغیر بیکار ہیں، ساتھ ساتھ چلتی ہیں مگر نظم و قاعدہ کے بغیر ایک دوسرے کو چھو بھی جائیں تو تباہی کا سبب بن جاتی ہیں۔ یہی توازن انسانی سماج کا حسن و امتیاز ہے۔
۲۳ ستمبر ۲۰۲۱ء
اسلام نے عورت اور مرد کے میل جول کی حدود متعین کی ہیں اور پردے و حجاب کے ضابطے مقرر کیے ہیں جن کی پابندی بہرحال ضروری ہے۔ ان دائروں کا لحاظ کرتے ہوئے عورت ملازمت، کاروبار اور کمائی کے دیگر ذرائع اختیار کر سکتی ہے جن کی شریعت میں ممانعت نہیں ہے۔
۲۲ ستمبر ۲۰۲۱ء
مغرب اپنے ذہن سے وحی اور پیغمبر کو اتار چکا ہے اور اس کی وجہ یہ سمجھ آتی ہے کہ مغرب کے پاس نہ وحی اصل حالت میں موجود ہے اور نہ ہی پیغمبروں کے حالات و تعلیمات کا کوئی مستند ذخیرہ اسے میسر ہے۔ البتہ مسلمانوں سے مغرب کی یہ توقع ایک سراب کے پیچھے بھاگنے کے سوا کوئی معنویت نہیں رکھتی۔
۲۱ ستمبر ۲۰۲۱ء
امارتِ اسلامی افغانستان کو اِدھر اُدھر کے مشوروں اور فارمولوں کی یلغار کی بجائے اپنے ایجنڈے پر سکون سے عمل کے مواقع درکار ہیں اور ان کی خیرخواہی یہی ہے کہ انہیں آزادی کے ساتھ کام کا موقع دے کر نتائج کا انتظار کیا جائے کیونکہ عمل سے پہلے نتیجے کا مطالبہ انصاف کی بات نہیں ہے۔
۱۹ ستمبر ۲۰۲۱ء
افغانستان میں ہتھیار کی جنگ ہارنے کے بعد مغربی قوتیں ڈپلومیسی کی جنگ میں بھی دفاعی پوزیشن پر کھڑی نظر آ رہی ہیں۔ طالبان ترجمان نے یہ کہہ کر بلّا سنبھال لیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ دشمنی حالتِ جنگ میں تھی اب صورتحال مختلف ہو گئی ہے۔ وقت مغرب کے جواب کا منتظر ہے۔
۱۸ ستمبر ۲۰۲۱ء
یورپی پارلیمنٹ نے افغانستان سے مغربی افواج کے انخلا کو اجتماعی ناکامی قرار دیا ہے اور روسی صدر پیوٹن نے افغانستان کے اثاثے منجمد نہ کرنے اور طالبان حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس کے بعد امارتِ اسلامی کو تسلیم کرنے میں تاخیر کا کیا جواز باقی رہ جاتا ہے۔
۱۴ ستمبر ۲۰۲۱ء
مغرب افغان قوم پر اپنا نظام و فلسفہ اور تہذیب و ثقافت بذریعہ جبر اور دباؤ مسلط کرنے کی بجائے اسلامی شورائی نظام کو آزادانہ فضا میں کام کرنے دے تو یہ آج کے دور میں انسانی سماج کے لیے بہتر اور فطری نظام کی تلاش کا پیش خیمہ ثابت ہو گا۔
۱۲ ستمبر ۲۰۲۱ء
’’فزت و رب الکعبۃ‘‘ فرماتے ہوئے نبی اکرم ﷺ اپنے رب کے حضور پیش ہوئے تو آپؐ کی تعلیمات صرف ہدایات و فرمودات پر مبنی نہیں تھیں بلکہ ان کے مطابق ایک نوتشکیل شدہ سماجی ڈھانچہ دنیا کے سامنے موجود تھا جسے آپؐ کی تربیت یافتہ جماعتؓ نے ایک صدی کے اندر دنیا کے تین براعظموں تک پھیلا دیا۔
۱۱ ستمبر ۲۰۲۱ء
وزیر خارجہ جناب شاہ محمود قریشی نے فرمایا ہے کہ ’’طالبان دنیا کی توقعات پر پورا اتریں‘‘۔ ہم بھی ان کی تائید کرتے ہیں لیکن عقیدہ و ثقافت اور قومی روایات سے دستبرداری بھی اگر دنیا کی توقعات کا حصہ ہے تو اس کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔
۸ ستمبر ۲۰۲۱ء
امارتِ اسلامی افغانستان نے حکومت کا اعلان کر دیا ہے جو شخصی، خاندانی یا جمہوری نہیں بلکہ روس اور چین طرز کی پارٹی حکومت نظر آتی ہے جنہیں عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے، چنانچہ دنیا کو طالبان کی حکومت تسلیم کرنے میں بھی کوئی جھجھک نہیں ہونی چاہیے۔
۷ ستمبر ۲۰۲۱ء
آرمی چیف محترم کا یہ ارشاد بالکل بجا ہے کہ ’’پاکستان کی بقا اور استحکام جمہوریت میں ہے‘‘۔ مگر جمہوریت لارڈ ماؤنٹ بیٹن والی نہیں بلکہ ان سے پاکستان کا چارج لینے والے قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم کی جنہوں نے قران و سنت اور مسلم تہذیب و ثقافت کو اپنی جمہوریت کی اساس قرار دیا تھا۔
۵ ستمبر ۲۰۲۱ء
آزادی کا سب سے پہلا تقاضہ پاکستان کی تکمیل ہے: (۱) نظریاتی و تہذیبی تکمیل کہ جب قرآن و سنت کی تعلیمات کی عملداری قائم ہوگی۔ (۲) جغرافیائی و علاقائی تکمیل کہ جب کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق ملے گا۔ (۳) معاشی و معاشرتی تکمیل کہ جب عالمی اداروں کے تسلط اورسودی نظام سے نجات ملے گی۔
۴ ستمبر ۲۰۲۱ء
قرآنِ کریم نے اپنا دوسرا نام ’’الفرقان‘‘ بتایا ہے جبکہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ ’’الفاروق‘‘ کے لقب سے معروف ہیں، دونوں کا معنٰی حق و باطل میں فرق کرنے والا بنتا ہے۔ قرآنِ کریم کے حوالے سے حضرت عمر فاروقؓ کا زندگی بھر کا طرزِعمل اس لفظی مناسبت کی گواہی دیتا ہے۔
۲ ستمبر ۲۰۲۱ء
اسلام کا آفاقی پیغام دنیا تک پہنچانے کے دو راستے ہیں: ایک یہ کہ زبان، قلم اور ابلاغ کے ذریعہ سے لوگوں کو اسلام اور اس کی تعلیمات سے متعارف کرایا جائے، اور دوسرا یہ کہ اسلامی معاشرت کا ایسا عملی ماحول اور نمونہ پیش کیا جائے جسے دیکھ کر لوگ متاثر ہوں اور اسلام کے حلقہ بگوش ہو جائیں۔
۳۱ اگست ۲۰۲۱ء
انگریزی اور کمپیوٹن میں مہارت، لابنگ اور بریفنگ کی صلاحیت، مغربی فکروفلسفہ سے آگاہی، دنیا کی معروضی صورتحال سے واقفیت، مستقبل کی علمی و فکری ضروریات کا ادراک اور دیگر حوالوں سے دینی مدارس کے نصاب و نظام میں ضروری اضافوں کے ہم خود داعی ہیں لیکن ان کے دینی و تعلیمی کردار کی قیمت پر نہیں۔
۳۰ اگست ۲۰۲۱ء
ہماری غلامی کا آغاز ایسٹ انڈیا کمپنی کے اثرونفوذ کے ذریعے ہوا تھا جو جنوبی ایشیا پر برطانوی استعمار کے تسلط تک جا پہنچا۔ آج پھر مغرب و مشرق کی ملٹی نیشنل کمپنیاں ہمارے سروں پر منڈلا رہی ہیں اور ہم عالمی معاہدات اور اداروں کے ذریعے قائم ہونے والے بیرونی تسلط کے ایک نئے دورسے گزر رہے ہیں۔
۲۹ اگست ۲۰۲۱ء
جب سوویت یونین کے خاتمہ کے بعد نیٹو کے سیکرٹری جنرل سے پوچھا گیا کہ نیٹو کا قیام ہی سوویت یونین کے خلاف عمل میں لایا گیا تھا تو اب سوویت یونین کے عالمی منظر سے ہٹ جانے کے بعد اسے باقی رکھنے کا کیا جواز رہ گیا ہے؟ تو انہوں نے بے ساختہ کہہ دیا تھا کہ ’’ابھی اسلام باقی ہے‘‘۔
۲۸ اگست ۲۰۲۱ء
امریکہ بہادر نے دوسری جنگ عظیم کے بعد ’’عالمی پولیس مین‘‘ کا کردار سنبھالا تھا تب سے مغرب کے استعماری ایجنڈے کی قیادت اسی کے ہاتھ میں ہے اور اس نے تائیوان، کوریا، جاپان، ویتنام، افغانستان، عراق، شام، فلسطین، بوسنیا، صومالیہ اور دیگر خطوں میں جو کردار ادا کیا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔
۲۷ اگست ۲۰۲۱ء
مولانا سید ابوالحسن علی ندویؒ نے خلافتِ عثمانیہ کے مرکز ترکی میں سیکولرازم کے غلبہ کے اسباب میں سے ایک سبب یہ ذکرکیا ہے کہ علماء اورصوفیاء کی گروہی مصروفیات نے ان کے اوقات اورتوجہات کو اس طرح جکڑ رکھا تھا کہ ملک و ملت کے اجتماعی مسائل پر غور کرنے کے لیے ان کے پاس وقت نہیں بچا تھا۔
۲۶ اگست ۲۰۲۱ء
مسئلہ کشمیرایک زندہ تنازع ہے، اس کا جو حل بھی کشمیری عوام کی خواہشات اورمسلّمہ حقوق کے مطابق ہوگا اس کا خیرمقدم کیا جائے گا۔ آزادی اورانسانیت کا نام لینے والی تمام اقوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ مفادات و تعصبات سے بالاتر ہو کر کشمیریوں کو ان کا جائزحق دلانے کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔