ٹویٹس

۱۱ اگست ۲۰۲۲ء

وطنِ عزیز پون صدی گزر جانے کے باوجود جغرافیائی طور پر بھی نامکمل ہے اور اپنے قیام کے مقاصد کے حوالے سے بھی۔ یومِ آزادی ہمیں اپنے بزرگوں کی محنت اور قربانیوں کی یاد دلاتے ہوئے پاکستان اور اس کے مقاصد کی تکمیل کا درس دیتا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق سے نوازیں، آمین یارب العالمین

۱۰ اگست ۲۰۲۲ء

سیدنا حضرت فاروق اعظمؓ اور سیدنا حضرت امام حسینؓ کے تذکرہ کا اصل مقصد یہ ہونا چاہیے کہ عدل و انصاف اور سادگی پر مبنی نظام کے قیام کی کوشش کی جائے اور تعیش و تکلفات، پروٹوکول و پرسٹیج، اور قانون و نظم سے بالا ہونے کے اس ماحول سے نجات کیلئے ہر قسم کی قربانی دی جائے۔

۸ اگست ۲۰۲۲ء

سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جدوجہد نااہلی کے خلاف تھی کہ جس کو وہ خلافت کا اہل نہیں سمجھتے تھے اس کی بیعت سے انکار کر دیا۔ راہنمائی کے اس آئینے میں ہم بھی اپنے سیاسی فیصلوں کا جائزہ لے سکتے ہیں۔

۷ اگست ۲۰۲۲ء

گوجرانوالہ کے ایک کمشنر ہوتے تھے غلام مرتضیٰ پراچہ صاحب ان سے میری اچھی علیک سلیک تھی، ایک دفعہ بے تکلفی سے کہنے لگے مولوی صاحب! اگر میری سیٹ پر بٹھانے کیلئے آپ کے پاس بندہ ہے تو نفاذِ شریعت کی بات کریں ورنہ اپنا اور لوگوں کا وقت ضائع نہ کریں

؎ صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کیلئے

۵ اگست ۲۰۲۲ء

امام حرم الشیخ صالح بن حمید حفظہ اللہ تعالیٰ کے ایک خطبہ پر صہیونی میڈیا کی چیخ و پکار بتا رہی ہے کہ انہوں نے ملتِ اسلامیہ کے موقف و جذبات کی بھرپور ترجمانی فرمائی ہے جس پر وہ امت کے شکریہ و تبریک کے مستحق ہیں اللہ تعالٰی انہیں جزائے خیر سے نوازیں آمین

۴ اگست ۲۰۲۲ء

شعر و خطابت اُس دور میں ابلاغ کے مؤثر ترین ذرائع تھے جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کے دفاع اور دعوت کیلئے بھرپور طریقے سے استعمال کیا۔ آج ہمیں انہی مقاصد کیلئے ابلاغ کے اِس دور کے مؤثر ترین ذرائع اختیار کرنا ہوں گے۔

۲ اگست ۲۰۲۲ء

قومی مسائل کے حل کا اس کے سوا کون سا راستہ ہو سکتا ہے کہ تمام طبقات اور ادارے دین و شریعت اور ان کی عملداری کی ضمانت دینے والے دستور کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے فرائض و حقوق میں توازن لانا شروع کر دیں۔

۳۱ جولائی ۲۰۲۲ء

سیدنا فاروقِ اعظم رضی اللہ عنہ کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے ان کے طرزِ حکمرانی اور رفاہی نظام کو اپنا کر ایک بار پھر دنیا کو خوفِ خدا اور عدل و انصاف پر مبنی طرزِ زندگی سے بہرہ ور کیا جائے، دعا کریں اللہ تعالیٰ امتِ مسلمہ کو ایسی قیادت نصیب فرمائے آمین۔

۲۹ جولائی ۲۰۲۲ء

تاشقند میں پاکستان کے وزیرخارجہ بلاول بھٹو اور افغان وزیرخارجہ امیر خان متقی کی ملاقات خطے کیلئے نیک شگون اور دونوں ملکوں میں خیر سگالی کی علامت ہے

’’اللہ کرے زورِ قدم اور زیادہ‘‘

۲۸ جولائی ۲۰۲۲ء

مغرب کی ثقافتی یلغار کا سب سے بڑا ذریعہ بین الاقوامی معاہدات ہیں، ان کا ہر حوالے سے تجزیہ اور وضاحت ضروری ہے ورنہ ہم بحیثیت قوم نہ صرف تاریخ کے مجرم ہوں گے بلکہ عند اللہ بھی مسئول ہوں گے۔

۲۷ جولائی ۲۰۲۲ء

پاکستان کے قومی و دینی معاملات میں امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کی مسلسل مداخلت سے ملک کے عوام ازحد پریشان ہیں اور اس کے خلاف کسی مضبوط ردعمل کا اظہار چاہتے ہیں مگر بین الاقوامی قرضوں کے انبار تلے دبی اس قوم کو چھٹکارے کا کوئی راستہ نظر نہیں آ رہا۔

۲۶ جولائی ۲۰۲۲ء

وفاق المدارس العربیہ کی قیادت کا دورۂ کابل خوش آئند اور وقت کی ضرورت ہے، امید ہے کہ اس سے امارتِ اسلامی افغانستان کو اپنے مسائل و مشکلات کے حل میں مدد ملے گی، اللہ تعالٰی کامیاب فرمائیں، آمین۔

۲۵ جولائی ۲۰۲۲ء

اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے جب سودی نظام کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف اپیل دائر کر کے اسٹے لے رکھا ہے تو وہ اسی فیصلہ پر عملدرآمد کیلئے بنائی جانے والی ٹاسک فورس کا حصہ کیسے بن گیا ہے؟

۲۴ جولائی ۲۰۲۲ء

معاشرتی ماحول میں خیر و شر کی صورتحال کو دیکھتے رہنا، خیر کی حوصلہ افزائی اور شر کی حوصلہ شکنی کرتے رہنا، جسے قرآن کریم نے امر بالمعروف و نہی عن المنکر سے تعبیر کیا ہے، یہ ایک آزادانہ ذمہ داری ہے جس کا اہتمام کوئی بھی شخص، جماعت یا طبقہ قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کر سکتا ہے۔

۲۲ جولائی ۲۰۲۲ء

محرم الحرام کی آمد آمد ہے، سیدنا فاروق اعظم اور سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہما کی صحیح یاد یہ ہے کہ ہم ان کے اسوۂ مبارکہ کو اپنا طرزِ زندگی بنانے کا ماحول بنائیں، اللہ تعالٰی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

۲۱ جولائی ۲۰۲۲ء

ملک میں قرآن و سنت کی عملداری کیلئے عدلیہ اور انتظامیہ کو شریعت کے ماہر جج صاحبان اور افسران فراہم کرنا ریاستی نظامِ تعلیم کی ذمہ داری ہے جس کے پورا نہ ہونے کی سزا قوم بھگت رہی ہے۔

۱۹ جولائی ۲۰۲۲ء

بیرونی مداخلت سے نجات اور قومی خودمختاری کی بحالی چہرے بدلنے سے نہیں قومی پالیسیوں میں تبدیلی سے ہو گی۔ اس کیلئے بین الاقوامی اداروں کی ناجائز باتیں قبول کرنے سے انکار پہلی سیڑھی ہے جس پر قدم رکھنے والی قیادت قوم کی نجات دہندہ ہو گی۔

۱۸ جولائی ۲۰۲۲ء

صدر پاکستان جناب عارف علوی کا ارشاد ہے کہ آزادانہ فیصلوں کیلئے معاشی استحکام ضروری ہے۔ بجا فرمایا مگر معاشی استحکام کیلئے بین الاقوامی قرضوں اور سودی نظام سے نجات ضروری ہے

؎ کچھ علاج اس کا بھی اے چارہ گراں ہے کہ نہیں

۱۷ جولائی ۲۰۲۲ء

امریکی صدر جو بائیڈن کے دورۂ اسرائیل اور سعودی عرب کے نتائج بتا رہے ہیں کہ اسرائیل کو عربوں سے بہرحال قبول کرانے اور سنی شیعہ خانہ جنگی کا دائرہ وسیع تر کرنے کا امریکی ایجنڈا تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے

؎ ’’اے خاصۂ خاصانِ رُسل وقتِ دُعا ہے‘‘

۱۶ جولائی ۲۰۲۲ء

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جواد حسن کا کہنا ہے کہ ستر سال سے عدالتی نظام میں اصلاحات نہیں ہو سکیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ہم سب شکوے ہی کرتے رہیں گے؟ یہ کام آخر کس نے کرنا ہے اور اس معاملہ میں عدالتِ عظمٰی کی اپنی ذمہ داری کیا ہے؟

۱۵ جولائی ۲۰۲۲ء

افغانستان میں روس کے نائب سفیر انتون لادروف کا یہ کہنا بجا ہے کہ افغان عوام کی مدد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اسے سیاسی رنگ دیے بغیر ہونی چاھئیے، اس بات پرتمام ممالک بالخصوص مسلم حکمرانوں کی سنجیدہ توجہ درکار ہے۔

۱۲ جولائی ۲۰۲۲ء

گزشتہ ٹویٹ پر ایک تبصرہ یہ سامنے آیا ہے کہ بابا گورونانک صاحب نے نبوت کا دعوٰی نہیں کیا تھا۔ سوال یہ ہے کہ جب سکھ اپنے مذہب کو آسمانی مذہب اور گوروگرنتھ کو الہامی کتاب مانتے ہیں تو کسی اور صراحت کی کیا ضرورت باقی رہ جاتی ہے؟

۱۱ جولائی ۲۰۲۲ء

سکھ مت اور قادیانیت دونوں نئی وحی اور نبوت کے عنوان سے سامنے آئے مگر سکھوں نے الگ ٹائیٹل اور شناخت اختیار کر لی جبکہ قادیانیوں نے اسلام اور مسلمانوں کے ٹائیٹل پر بے جا اصرار کر کے خواہ مخواہ جھگڑا کھڑا کر رکھا ہے۔

۹ جولائی ۲۰۲۲ء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ سب رفقاء بزرگوں دوستوں اور احباب کو عید الاضحٰی مبارک، اللہ پاک امتِ مسلمہ کو آزادی خودمختاری اور نفاذِ شریعت کی حقیقی خوشیوں سے مالامال فرمائیں، آمین یارب العالمین۔

۷ جولائی ۲۰۲۲ء

امارتِ اسلامی افغانستان کے امیر ملّا ھبۃ اللہ اخوندزادہ کا یہ مطالبہ انصاف اور امن کی پکار ہے کہ ہم سب کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنا چاہتے ہیں ہمیں تسلیم کیا جائے۔ اس مطالبہ کو نظرانداز کرنا سراسر نا انصافی ہے۔

۵ جولائی ۲۰۲۲ء

مولانا فضل الرحمٰن پر اعتراض کرنے والے اور ان سے امیدیں وابستہ رکھنے والے حضرات یہ مت بھولیں کہ انہیں بھی اسی نظام سے سابقہ ہے جس میں دستور کی بالادستی، قومی خودمختاری، یا نفاذِ اسلام کے کسی فیصلے نے جب بھی ’’ریڈ لائن‘‘ کراس کرنے کی کوشش کی وہ کسی نہ کسی جال میں پھنس کر رہ گیا۔

۴ جولائی ۲۰۲۲ء

امریکی سپریم کورٹ نے عورت کے اسقاطِ حمل کے حق کو محدود کر دیا ہے جو پاپائے روم اور دیگر مذہبی قیادتوں کے اس موقف کی تائید ہے کہ بچے میں جان پڑ جانے کے بعد اسقاط کرنا قتل کے مترادف ہے۔

یکم جولائی ۲۰۲۲ء

جب تک حکومت کی جانب سے کوئی ٹھوس لائحہ عمل سامنے نہیں آتا سودی نظام سے چھٹکارے کے حوالے سے سب اعلانات اور وعدے زبانی جمع خرچ اور وقت گزاری کے ہتھکنڈے ہیں جو ہماری حکومتیں کئی دہائیوں سے استعمال کرتی چلی آ رہی ہیں۔

۲۹ جون ۲۰۲۲ء

چند روز پہلے جناب ڈاکٹر نثار احمد چیمہ نے قومی اسمبلی میں والد محترم مولانا سرفراز خان صفدرؒ کے نام پر گکھڑ منڈی میں فلائی اوور برج تعمیر کرنے کی تجویز پیش کی تھی، گزشتہ روز مولانا اسعد محمود نے اسمبلی میں اس تجویز پر عملدرآمد کا اعلان کیا ہے، ہم اہلِ خاندان دونوں کے شکرگزار ہیں۔

۲۷ جون ۲۰۲۲ء

سودی نظام کے خاتمہ کے لیے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف اپیل واپس لے کر اس پر عملدرآمد کیلئے قومی کمیشن بنایا جائے تو اس سلسلہ میں مشکلات کے حل کے لیے باہمی تعاون کی صورت بن سکتی ہے، ورنہ عوامی مزاحمت کے سوا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

۲۶ جون ۲۰۲۲ء

اسٹیٹ بینک اور چار نجی بینکوں نے سود کے خلاف وفاقی شرعی عدالت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے اور اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ہم سپریم کورٹ میں راہنمائی حاصل کرنے کیلئے گئے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد رکوانا راہنمائی کی کونسی قسم ہے؟

۲۴ جون ۲۰۲۲ء

یہ درست ہے کہ عالمی اداروں کی معاشی جکڑبندی ہماری قومی مجبوری ہے مگر کن لوگوں کی نا اہلیوں اور عیاشیوں کے ذریعے قوم کو اس دلدل میں پھنسایا گیا ہے، کیا اس کا کوئی ٹریک موجود ہے اور کیا اس سے نکلنے کا کوئی راستہ بھی ہے؟ قومی خودمختاری اور دستور کی بالادستی کا مدار اس کے جواب پر ہے۔

۲۲ جون ۲۰۲۲ء

بیرونی اداروں کی ڈکٹیشن پر کی جانے والی قانون سازی کوئی اعزاز کی بات نہیں کہ اس کا کریڈٹ لینے کی کوشش کی جائے۔ قومی معاملات میں بیرونی مداخلت قبول کرنا ایک المیہ ہے جس کے اسباب و عوامل کا جائزہ لینا اور اس سے نجات کی جدوجہد کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

۲۱ جون ۲۰۲۲ء

امارتِ اسلامی افغانستان کے ترجمان کا یہ تقاضہ بالکل بجا ہے کہ ان کے ساتھ کوئی بات یا معاملہ انہیں باضابطہ طور پر تسلیم کر کے حکومتی سطح پر کیا جائے۔ مسلم ملکوں خاص طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کو یہ تقاضہ نہ صرف پورا کرنا چاہیے بلکہ اپنے طور پر بھی یہ آواز بلند کرنی چاہیے۔

۲۰ جون ۲۰۲۲ء

ملکی تاریخ گواہ ہے کہ دینی سیاسی جماعتوں نے جب بھی باہمی سیاسی اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے اس کے ثمرات دیکھے ہیں۔ دینی قائدین اس حقیقت کا ادراک جتنی جلدی کر لیں اچھا ہے کہ ان کی اصل قوت ان کے مل بیٹھنے میں ہے اور جب بھی وہ متحد ہوئے ہیں عوام نے انہیں کبھی مایوس نہیں کیا۔

۱۷ جون ۲۰۲۲ء

بیرونی معاہدات کے بوجھ تلے مسلسل پسے چلے جانے کی بجائے ان کے حصار سے نکلنے کے لیے قومی سوچ اور دینی جدوجہد درکار ہے جو گروہی، طبقاتی اور فرقہ وارانہ دائروں سے بالاتر ہو کر ہی ممکن ہو سکتی ہے۔

۱۴ جون ۲۰۲۲ء

برصغیر پر تاجِ برطانیہ کے قبضہ کے بعد عوامی سطح پر دینی مدارس کے اس نظام کا آغاز اس خوف کی بنا پر ہوا تھا کہ اگر دینی علوم کی تعلیم و تدریس کا انتظام نہ ہو سکا تو یہ رفتہ رفتہ مسلمانوں کی زندگی سے نکل جائیں گے اور علامہ محمد اقبالؒ کے بقول یہ خطہ بھی اسپین بن جائے گا۔

۱۳ جون ۲۰۲۲ء

وزیرخزانہ کی طرف سے پیش کردہ وفاقی بجٹ اور تقریر میں سودی نظام کے بارے میں مکمل خاموشی نے جن سوالات و شبہات کو جنم دیا ہے وہ نظرانداز نہیں کیے جا سکتے۔ حکومت کو سودی نظام کے خاتمے کے لیے وفاقی شرعی عدالت کے حالیہ فیصلہ کے حوالہ سے قوم کو بہرحال اعتماد میں لینا ہو گا۔

۱۱ جون ۲۰۲۲ء

حُبِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر کٹ مرنے کا جذبہ ایمان کی علامت ہے جبکہ حالات کی تبدیلی اور اصلاح کا راستہ اللہ و رسول کی اطاعت اور فرمانبرداری ہے، اللہ تعالی ہمیں دونوں کی کامل توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

۹ جون ۲۰۲۲ء

نوآبادیاتی نظام اور اس کے ذریعے روزافزوں بیرونی مداخلت نے قومی و ملکی معاملات کو ایسا الجھا کر رکھا ہوا ہے کہ سلجھنے کا کوئی امکان دکھائی نہیں دیتا۔ اور ہماری دینی قیادتیں ہیں کہ اتحاد و یکجہتی کا راستہ اختیار کرنے کی بجائے ’’معروضی سیاست‘‘ کی دلدل میں مزید دھنستی چلی جا رہی ہیں۔

۸ جون ۲۰۲۲ء

اسلاموفوبیا سے نجات محض سفارتی سرگرمیوں سے ممکن نظر نہیں آتی، اس کیلئے خلافتِ راشدہ کی طرز پر اسلام کی درست تعلیمات اور متوازن کردار دنیا کے سامنے پیش کرتے ہوئے اسلام اور مسلمانوں کے بارے میں مخالف قوتوں اور لابیوں کے پھیلائے ہوئے گمراہ کن شکوک و شبہات دور کرنا ضروری ہے۔

۷ جون ۲۰۲۲ء

ایٹمی اثاثوں کے ہر قیمت پر تحفظ کیلئے پاک فوج کا اعلان قوم کے دل کی آواز ہے، جبکہ فضا میں ہر طرف منڈلاتے ہوئے گِدھوں پر نظر رکھنا ہم سب کی مِلّی ذمہ داری ہے، اللہ پاک ہمیں ہمت اور توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

۶ جون ۲۰۲۲ء

وزیراعظم میاں شہباز شریف کی طرف سے سودی نظام کے بارے میں وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کی حمایت خوش آئند ہے، اس کے ساتھ عملدرآمد کے اقدامات کا آغاز ہو جائے تو ہم اللہ پاک کی رحمتوں کی توجہ بھی حاصل کر سکیں گے ان شاء اللہ تعالٰی۔

۳ جون ۲۰۲۲ء

قومی خودمختاری، معاشی آزادی اور نفاذِ شریعت کیلئے ہمیں گروہی سوچ، طبقاتی ترجیحات اور باہمی نفرت انگیزی سے بالاتر ہو کر کام کرنا ہوگا کیونکہ بیرونی دخل اندازی کے چور دروازے یہی ہیں جنہیں کنٹرول کیے بغیر ہم کچھ بھی نہیں کر سکیں گے۔

۲ جون ۲۰۲۲ء

خیبر پختونخوا کے بعد بلوچستان کے بلدیاتی انتخابات میں بھی جمعیۃ علماء اسلام کی پیشرفت دینی و نظریاتی حلقوں کیلئے نیک فال ہے، اللہ تعالٰی مسلسل ترقیات اور کامیابیوں سے نوازیں آمین یا رب العالمین۔

۳۱ مئی ۲۰۲۲ء

اسرائیل کے ساتھ تعلقات بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے نہیں بلکہ فلسطین پر غاصبانہ قبضہ اور بیت المقدس پر ناجائز تسلط کے تناظر میں ہی طے پائیں گے، اس کے علاوہ کوئی بھی کوشش نقش بر آب ہو گی۔

۲۹ مئی ۲۰۲۲ء

دستور ہمارا متفقہ قومی بیانیہ اور مِلّی وحدت کی علامت ہونے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی تہذیبی شناخت اور نظریاتی اساس کا عنوان بھی ہے اس کا احترام و تحفظ ہر شہری کا فریضہ اور عملدرآمد تمام ریاستی اداروں کی ذمہ داری ہے۔

۲۷ مئی ۲۰۲۲ء

قومی اسمبلی نے الیکشن کے بارے میں سابقہ دور میں پاس کردہ قوانین میں ترامیم کی ہیں، ہماری گزارش ہے کہ مساجد و مدارس، خاندانی نظام اور اسٹیٹ بینک کے بارے میں آئی ایم ایف، سیڈا اور فیٹف کی ہدایت پر منظور کیے جانے والے قوانین پر بھی نظرثانی ضروری ہے۔

۲۶ مئی ۲۰۲۲ء

یاسین ملک کو سنائی جانے والی سزا جدوجہدِ آزادی کو کچلتے رہنے کی مسلسل پالیسی کا حصہ ہے، اس پر روایتی مذمتی بیانات سے زیادہ کشمیریوں کی تحریکِ آزادی کو مؤثر طور پر سپورٹ کی ضرورت ہے جو ہماری قومی ذمہ داری بھی ہے اور مِلّی بھی۔

۲۵ مئی ۲۰۲۲ء

سیاسی تنازعات کو پارلیمنٹ یا باہمی مذاکرات کے ذریعے نمٹانا ہی اس کا درست طریقہ ہے۔ اور پُر امن عوامی احتجاج بھی ہر سیاسی جماعت کا حق ہے۔ جبکہ ملک کو خلفشار، بدامنی اور باہمی منافرت سے بچانا سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔

Pages

2016ء سے
Flag Counter