صوبہ سرحد میں نفاذ شریعت کے اقدامات

   
مئی ۲۰۰۳ء

روزنامہ اوصاف اسلام آباد ۲۱ اپریل ۲۰۰۳ء کے مطابق صوبہ سرحد کی اسمبلی میں نفاذ شریعت ایکٹ پیش کیا جا رہا ہے جو صوبہ سرحد کے مشہور عالم دین مولانا مفتی غلام الرحمن کی سربراہی میں نفاذ شریعت کونسل کی سفارشات کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے اور حسبہ ایکٹ اور مصالحتی کمیٹی ایکٹ کی صورت میں ایوان میں پیش کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، ان کے تحت مندرجہ ذیل اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

’’ہائیکورٹ میں عالم دین ججوں کا تقرر۔ صوبائی سنسر بورڈ کی تشکیل۔ نظام تعلیم میں تبدیلی کرکے اسے اسلامی سانچے میں ڈھالنا۔ عربی زبان کو نظام تعلیم کا حصہ بنانا۔ صوبے میں سود سے پاک نظام قائم کرنا۔ میڈیا پالیسی میں اصلاحات۔ کرپشن اور دیگر برائیاں ختم کرنا۔ شہریوں کو تحفظ فراہم کرنا۔ ضلعی سطح پر محتسب کا تقرر۔ تھانے کی سطح پر معززین کی مصالحتی کمیٹیوں کی تشکیل وغیرہ ذلک‘‘۔

اگرچہ آئینی طور پر صوبائی سطح پر قانون سازی کے لیے صوبائی حکومت کے اختیارات محدود ہیں اور ایل ایف او کے ذریعہ آئین کو جس ابہام کا شکار بنا دیا گیا ہے اس کی روشنی میں صوبائی اسمبلیوں اور حکومتوں کے یہ تھوڑے بہت اختیارات بھی محل نظر ہیں مگر اس کے باوجود صوبہ سرحد میں متحدہ مجلس عمل کی حکومت سے ہماری گزارش ہے کہ وہ اپنے دائرہ اختیار میں اسلامائزیشن کے حوالہ سے جو اقدامات بھی کر سکتی ہے اس سے گریز نہ کرے۔

ہمیں خوشی ہے کہ جناب اکرم خان درانی کی حکومت نے اس سمت پیشرفت کی ہے، ہم انہیں مبارک باد پیش کرتے ہیں اور دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت انہیں اپنے اس مشن میں استقامت اور کامیابی سے ہمکنار فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter