دینی مدارس کے خلاف امریکی کاروائیاں

   
جون ۲۰۰۲ء

قبائلی علاقہ میں مبینہ دہشت گردوں کی تلاش کی آڑ میں دینی مدارس کے خلاف امریکی کمانڈوز پاکستانی فورسز کی مدد سے جو کاروائیاں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہیں وہ ہر محبِ وطن شہری کے لیے بے چینی اور اضطراب کا باعث ہیں، اور قومی خودمختاری اور دینی تشخص کے خلاف کی جانے والی ان کاروائیوں کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔

گزشتہ جمعہ کو جمعیت علماء اسلام پاکستان کے امیر مولانا فضل الرحمان کی اپیل پر ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ دینی مدارس و مراکز کے خلاف یہ کاروائیاں بند کی جائیں اور امریکیوں کو دینی مدارس کے خلاف اس قسم کی حد درجہ اشتعال انگیز حرکتوں سے روکا جائے۔

دوسری طرف روزنامہ نوائے وقت لاہور ۸ مئی ۲۰۰۲ء کی خبر کے مطابق بھارت کے صوبہ مغربی بنگال کی حکومت نے امریکی قونصلر کے ایک مدرسہ میں جانے کا نوٹس لے لیا ہے اور اس کی تحقیقات کا حکم دے دیا گیا ہے۔ خبر کے مطابق مغربی بنگال کے وزیراعلیٰ مسٹر بڈھا ویب بھٹاچاریہ نے کلکتہ شہر کے ایک مدرسہ میں نصاب کے معائنہ کے لیے امریکی قونصلر کے جانے کے واقعہ کا نوٹس لیا ہے اور چیف سیکرٹری کو واقعہ کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ خبر کے مطابق صوبائی حکومت نے اسے بھارتی معاملات میں مداخلت قرار دیا ہے۔

ہم حکومتِ پاکستان سے عرض کرنا چاہتے ہیں کہ اگر امریکی خواہشات اور دباؤ کی اس شدید دھند میں اسے قومی خودمختاری اور ملی وقار کے ناگزیر تقاضے براہ راست دکھائی نہیں دے رہے تو کم از کم وہ مغربی بنگال کی حکومت کے اس اقدام سے ہی راہنمائی حاصل کرے کہ زندہ قومیں اور آزاد ممالک اپنے معاملات میں غیرملکی مداخلت پر کس طرح کا طرزِ عمل اختیار کیا کرتے ہیں۔ خدا کرے کہ ہمارے حکمرانوں کی آنکھیں کھلیں اور وہ امریکہ کی دھاندلیوں اور چیرہ دستیوں کے خلاف اپنے ملک کے وقار اور قومی آزادی کے تقاضوں کو بھی سمجھ سکیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter