صدر فاروق لغاری، تبلیغی جماعت، قومی عہد

   
جنوری ۱۹۹۶ء

روزنامہ نوائے وقت لاہور کی ۱۸ نومبر ۱۹۹۵ء کی رپورٹ کے مطابق صدر پاکستان سردار فاروق احمد خان لغاری نے رائے ونڈ کے سالانہ تبلیغی اجتماع میں شرکت کی اور تبلیغی جماعت کے اکابر سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ علماء کراچی میں امن اور محبت کا پیغام پھیلائیں اور قتل و غارت کو رکوانے کے لیے مؤثر کردار ادا کریں۔ اس کے جواب میں تبلیغی قائدین نے صدر محترم سے گزارش کی کہ کراچی کے حالات ہماری بد اعمالیوں کی سزا ہیں، اس لیے آپ پوری قوم سے توبہ کی اپیل کریں۔

ہمارا خیال ہے کہ تبلیغی اکابر نے کراچی کے حالات کے حوالے سے قومی صورتحال کا بالکل صحیح تجزیہ صدر مملکت کے سامنے پیش کیا ہے کیونکہ اس وقت کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں قتل و غارت اور لوٹ مار کے علاوہ قومی معاملات میں روز بروز بڑھتی ہوئی غیر ملکی مداخلت کا جو نقشہ ہمارے سامنے ہے، وہ خود جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد گرامی کے مطابق عذابِ خداوندی کی عملی شکل ہے۔

مستدرک حاکم ج ۴ ص ۵۴۰ میں صحیح سند کے ساتھ حضرت عبد اللہ بن عمرؓ سے ایک مفصل روایت مذکور ہے جس میں جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد بھی شامل ہے کہ

’’جو لوگ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولؐ کے ساتھ کیا ہوا عہد توڑ دیں گے، اللہ تعالیٰ ان پر دشمن کو مسلط کر دے گا۔‘‘

’’جب مسلمانوں کے حکمران اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلے کرنا چھوڑ دیں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں خانہ جنگی سے دوچار کر دے گا۔‘‘

  • ہم نے بحیثیت قوم اللہ تعالیٰ سے وعدہ کیا تھا کہ پاکستان میں قرآن و سنت کی حکمرانی قائم کریں گے لیکن گزشتہ پچاس برس میں ہم نے وہ وعدہ پورا نہیں کیا، اور نہ اب تیار نظر آتے ہیں۔
  • اسی طرح ہمارے حکمران کتاب اللہ کے مطابق فیصلے کرنے کی بجائے انگریزی قوانین اور امریکی پالیسیوں کو اپنے فیصلوں کی بنیاد بنائے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ہم پر دشمن کا تسلط دن بدن سخت ہوتا جا رہا ہے، اور باہمی قتل و غارت کا بازار بھی گرم سے گرم تر ہو رہا ہے۔

اس لیے ہمیں قومی سطح پر اپنے طرزعمل پر نظرثانی کرتے ہوئے اجتماعی توبہ و استغفار اور قرآن و سنت کی عملی حکمرانی کا اہتمام کرنا ہو گا، ورنہ دشمن کے تسلط اور خانہ جنگی سے نجات حاصل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ خدا کرے کہ یہ حقیقت ہمارے حکمرانوں اور سیاستدانوں کی سمجھ میں جلد آ جائے۔

   
2016ء سے
Flag Counter