’’فقہ الحدیث میں احناف کا اصولی منہج‘‘

   
۲۰ فروری ۲۰۱۹ء

نحمدہ تبارک و تعالیٰ ونصلی ونسلم علیٰ رسولہ الکریم وعلیٰ آلہ واصحابہ واتباعہ اجمعین، اما بعد۔

۱۵ فروری ۲۰۱۹ء میرے لیے ذاتی اور خاندانی طور پر انتہائی خوشی کا دن تھا کہ اس روز میرے بڑے فرزند حافظ محمد عمار خان ناصر سلّمہ نے پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کا مقالہ مکمل کر کے آخری زبانی امتحان میں (Viva Voce) سرخروئی حاصل ، فالحمد للہ علیٰ ذٰلک۔

عمار خان ناصر نے حفظِ قرآن کریم اور درسِ نظامی کی تعلیم مدرسہ انوار العلوم اور مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ سے حاصل کی اور اپنے دادا محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر سے دورۂ حدیث میں بخاری شریف پڑھنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب یونیورسٹی سے انگلش میں ایم اے کیا اور جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں تقریباً دس سال تک درسِ نظامی کی تدریس کے فرائض سرانجام دیے۔

عمار خان ناصر کو تحقیق و مطالعہ اور علمی جستجو کا ذوق خاندانی طور پر ورثہ میں ملا ہے اور حدیث و فقہ اس کے مطالعہ و تحقیق کی خصوصی جولانگاہ ہے۔ جبکہ اصولِ تفسیر، اصولِ حدیث اور اصولِ فقہ کو اس کی تحقیقی اور تدریسی محنت میں ترجیحی مضامین کی حیثیت حاصل ہے۔ پی ایچ ڈی کے لیے اس کے مقالہ کا عنوان بھی ’’فقہ الحدیث میں ائمہ احناف کا اصولی منہج‘‘ تھا جس پر شیخ زاید اسلامک سنٹر لاہور میں ۱۵ فروری کو زبانی امتحان کا اہتمام کیا گیا۔ جس میں عمار ناصر نے منتخب اور سینئر اساتذہ کے سامنے اپنے مقالہ کا خلاصہ پیش کر کے ان کے سوالات کے جوابات دیے اور اس میں کامیابی حاصل کی۔

میں بھی اس محفل میں موجود تھا اور میں نے اپنے تاثرات کا ذکر کرتے ہوئے اس موقع پر کہا کہ میرے لیے سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ ہمارے خاندان میں علم و تحقیق اور مطالعہ و جستجو کا جو ذوق والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفرا زخان صفدر اور عمِ مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی کے ذریعے شامل ہوا تھا، اس کا تسلسل تیسری نسل میں بھی جاری ہے۔ قارئین سے درخواست ہے کہ وہ عزیزم عمار خان کے لیے دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے ان عظیم بزرگوں کی علمی و تحقیقی روایات کا امین بنائے اور اس خدمت کو جاری رکھنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter