حضرت درخواستی اور مفتی محمود کی قیادت میں ’’نظام العلماء‘‘ کا قیام

   
۹ مئی ۱۹۸۰ء

ملک کی معروف دینی درسگاہ مدرسہ عربیہ مخزن العلوم والفیوض عیدگاہ خانپور ضلع رحیم یار خان کا سالانہ جلسہ تقسیم اسناد و دستار بندی اس سال اس لحاظ سے خاصی اہمیت کا حامل تھا کہ مدرسہ کے مہتمم اور علماء حق کے قافلہ سالار حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم نے جلسہ میں شرکت و خطاب کے لیے کسی امتیاز کے بغیر دیوبندی مکتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے تمام سرکردہ علماء و مشائخ کو دعوت دی، اور ان میں سے بیشتر حضرات نے نہ صرف دعوت قبول کر کے اجتماع میں شرکت فرمائی بلکہ ایک خصوصی اجلاس میں سات تنظیموں کے مرکزی عہدہ داروں نے باہمی اشتراک و اتحاد کے ساتھ دینی سرگرمیوں کو مربوط و منظم کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ جلسہ ۱۸، ۱۹، ۲۰ اپریل ۱۹۸۰ء کو مدرسہ مخزن العلوم کے ساتھ متصل عیدگاہ کی وسیع گراؤنڈ میں منعقد ہوا۔ پہلے دو روز عمومی اجتماعات منعقد ہوئے اور تیسرے روز مختلف جماعتوں کے مرکزی عہدہ داروں کا اجلاس ہوا جس میں باہمی اشتراک و اتحاد کا فیصلہ کیا گیا اور ’’نظام العلماء‘‘ کا قومی کنونشن منعقد ہوا جس میں نظام العلماء کے مرکزی عہدہ داروں کا انتخاب عمل میں لایا گیا۔

عمومی نشستوں سے مولانا عبد اللہ درخواستی، مولانا مفتی محمود، مولانا غلام اللہ خان، مولانا عبد الستار تونسوی، مولانا سید عطاء اللہ المنعم شاہ بخاری، مولانا عبد الواحد، مولانا محمد خان شیرانی، مولانا عبد الغفور، مولانا شفیق الرحمٰن درخواستی، مولانا عبد الشکور دین پوری، مولانا نور محمد، مولانا محمد نبی محمدی امیر حرکت انقلاب اسلامی افغانستان، جاوید ابراہیم پراچہ، مولانا نعمت اللہ، مولانا حق نواز، مولانا محمد یعقوب ربانی، مولانا عبد الرزاق عزیز، مولانا قاری محمد حنیف ملتانی، مولانا عبد المجید ندیم، ابوعمار زاہد الراشدی، مولانا محمد لقمان علی پوری، مولانا محمد اجمل، مولانا عبد القادر آزاد، مولانا حبیب اللہ رشیدی، مولانا محمد ضیاء القاسمی، مولانا فداء الرحمٰن درخواستی اور دیگر علماء نے خطاب کیا۔

قاری غلام نبی، قاری محمد یعقوب اور قاری عبد الغفور نے وقتاً فوقتاً تلاوتِ کلام پاک سے حاضرین کو محظوظ کیا۔ اور الحاج مرزا غلام نبی جانباز، الحاج سید امین گیلانی، سید سلمان گیلانی اور عبد الرحیم ساجد نے نظم و نعت کے ساتھ حاضرین کے دلوں کو گرمایا۔

مقررین نے توحید، رسالت، ختمِ نبوت، سیرۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم، مدحِ صحابہؓ، اسلامی نظام، علماء دیوبند کی خدمات اور دیگر اہم عنوانات پر تقاریر فرمائیں۔ اور حاضرین ہزاروں کی تعداد میں پوری دلجمعی کے ساتھ علماء کرام کے ارشادات سنتے رہے۔

نظام العلماء کے مرکزی انتخابات

اس موقع پر نظام العلماء پاکستان کا قومی کنونشن مدرسہ مخزن العلوم کے دارالاہتمام میں حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں صوبہ پنجاب سے مولانا درخواستی، حضرت مولانا خان محمد کندیاں شریف، مولانا محمد شریف منچن آباد، مولانا محمد اجمل لاہور، مولانا محمد رمضان میانوالی، مولانا امیر حسین گیلانی اوکاڑہ، مولانا عزیز الرحمٰن انوری فیصل آباد، خواجہ عبد الرؤف ملتان، جناب اکرام القادری لاہور، مولانا محمد یوسف بہاولنگر، مولانا حق نواز جھنگ، میاں ریاض احمد دین پور شریف، میاں مسعود احمد دین پوری، مولانا محمد لقمان علی پوری، مولانا منظور احمد چنیوٹی، مولانا غلام اکبر سلیمانی، ندیم اقبال اعوان اور احقر ابوعمار زاہد الراشدی۔

صوبہ سندھ سے حضرت مولانا عبد الکریم بیر شریف، حضرت مولانا محمد شاہ امروٹی، حاجی کرامت اللہ حیدر آباد، حاجی شبیر احمد حیدر آباد، مولانا عبد الرزاق عزیز کراچی، میر صبح صادق کھوسو سکھر، مولانا سید محمد بنوری کراچی، مولانا مفتی احمد الرحمٰن کراچی، مولانا محمد اسفند یار کراچی اور مولانا محمد زکریا کراچی۔

صوبہ سرحد سے مولانا مفتی محمود، مولانا محمد ایوب جان بنوری پشاور، مولانا قاضی عبد اللطیف کلاچی، مولانا عبد السلام ڈیرہ اسماعیل خان، میر نواز خان ایڈوکیٹ بنوں، اور قاری حضرت گل بنوں۔

صوبہ بلوچستان سے مولانا عبد الواحد، مولانا عبد الغفور، مولانا محمد خان شیرانی، مولانا عبد الحکیم، مولانا عبد الغنی، مولانا عبد الستار شاہ اور حاجی محمد زمان خان اچکزئی نے شرکت کی۔

کنونشن میں ’’نظام العلماء‘‘ کو ہر سطح پر منظم کرنے کا فیصلہ کیا گیا اور طے پایا کہ دینی سرگرمیوں اور تبلیغی مساعی میں نظم و ربط پیدا کرنے کے لیے نظام العلماء کی تشکیل ہر سطح پر کی جائے گی۔

کنونشن میں طے پایا کہ نظام العلماء پاکستان کا مرکزی دفتر رنگ محل لاہور میں ہو گا جس کے ناظم مولانا غلام اکبر سلیمانی ہوں گے۔

کنونشن میں نظام العلماء پاکستان کے مرکزی عہدہ داروں کا انتخاب متفقہ طور پر عمل میں لایا گیا:

امیر : حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی، خان پور

نائب امیر ۱ : مولانا محمد شریف، منچن آباد

نائب امیر ۲ : مولانا خان محمد، کندیاں شریف

نائب امیر ۳ : مولانا عبد الکریم، بیر شریف

نائب امیر ۴ : مولانا عبد الغفور، کوئٹہ

ناظمِ عمومی : مولانا مفتی محمود، ڈیرہ اسماعیل خان

ناظم ۱ : مولانا محمد اجمل خان، لاہور

ناظم ۲ : مولانا قاضی عبد اللطیف، کلاچی

ناظم ۳ : مولانا غلام ربانی، رحیم یار خان

ناظم ۴ : احقر ابوعمار زاہد الراشدی

خازن : حضرت مولانا سید حامد میاں، لاہور ۔ خواجہ عبد الرؤف ملتان

کنونشن میں نظام العلماء کے مندرجہ ذیل صوبائی کنوینروں کا تقرر بھی کیا گیا اور ان کو ہدایت کی گئی کہ وہ نظام العلماء کے کنونشن جلد از جلد طلب کر کے صوبائی عہدہ داروں کے انتخابات مکمل کرائیں۔

صوبہ پنجاب : مولانا عبید اللہ انور

صوبہ سندھ : مولانا محمد شاہ امروٹی

صوبہ سرحد : مولانا ایوب جان بنوری

صوبہ بلوچستان : مولانا عبد الواحد

کنونشن میں مولانا قاضی عبد اللطیف کی سرکردگی میں چاروں مرکزی نظماء پر مشتمل دستور کمیٹی قائم کی گئی جو نظام العلماء کا دستور مرتب کرے گی۔

سات جماعتوں کا اتحاد

اس موقع پر حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی کی صدارت میں مختلف دینی جماعتوں کے سربراہوں کا اجلاس ہوا جس میں نظام العلماء کے قائد مولانا مفتی محمود، مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر حضرت مولانا خان محمد، تنظیم اہل السنۃ والجماعۃ کے صدر علامہ عبد الستار تونسوی، مجلسِ تحفظِ حقوق اہل السنۃ والجماعت کے صدر مولانا عبد الشکور دین پوری، مجلس احرار اسلام کے صدر صوفی عبد الرحیم، جمعیۃ اشاعت التوحید والسنۃ کے ناظم اعلیٰ مولانا غلام اللہ خان۔ اور جمعیۃ طلبہ اسلام کے جنرل سیکرٹری ندیم اقبال اعوان اور ان کے رفقاء نے شرکت کی۔

اجلاس میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ دینی تبلیغ کے مختلف محاذوں پر یہ جماعتیں ایک دوسرے سے بھرپور تعاون کریں گی، باہم اشتراک و اتحاد کے ساتھ دینی سرگرمیوں کو منظم کریں گی، اور ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی سے گریز کریں گی۔

اجلاس میں مولانا محمد عبد اللہ درخواستی کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا جو ان جماعتوں کے درمیان اتحاد کے مقاصد کی نگرانی کرے گی اور باہم پیدا ہونے والی شکایت کا ازالہ کرے گی۔ کمیٹی کے ارکان کا تعین حضرت درخواستی مدظلہ خود کریں گے۔

   
2016ء سے
Flag Counter