ملک کی مشہور دینی درسگاہ جامعہ اشرفیہ لاہور کے شیخ الحدیث اور مادر علمی دارالعلوم دیوبند کے سابق مدرس حضرت مولانا الحاج محمد ادریس کاندھلوی ۲۸ جولائی ۱۹۷۴ء بروز اتوار صبح ۵ بجے انتقال فرما گئے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم ایک عظیم مدرس، یگانہ روز خطیب، قابل صد فخر محدث و مفسر نیز ایک مایہ ناز مصنف تھے۔
زندگی کا ایک بہت بڑا حصہ مادر علمی دارالعلوم دیوبند میں گزارا اور آج کل ایک عرصہ سے جامعہ اشرفیہ میں شیخ الحدیث کے منصب پر فائز تھے۔ ملک کے گوشہ گوشہ میں ان کے روحانی فرزند پھیلے ہوئے ہیں، اور ان کی علمی تصانیف بڑے شوق اور ذوق سے پڑھی جاتی ہیں۔ تصانیف میں حدیث کی مشہور کتاب مشکوٰۃ کی ضخیم شرح آپ کا علمی شاہکار ہے۔ جبکہ اس کے علاوہ ختم نبوت، حیات مسیح وغیرہم اہم مباحث پر آپ کی گرانقدر تصانیف علمی دنیا کا عظیم سرمایہ ہیں۔
آپ حضرت العلام السید محمد انور شاہ کشمیری قدس سرہ کے منتخب شاگردوں میں سے ایک تھے، جبکہ حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ سے نسبت حاصل تھی اور قومی و ملکی مسائل میں حضرت حکیم الامت کا ہی نقطۂ نظر رکھتے تھے۔
ادھر کچھ دنوں سے آپ کی صحت بتدریج کمزور ہوتی جا رہی تھی اور بڑھاپے، بیماری اور دماغی محنت نے آپ کو تھکا دیا تھا۔ حتیٰ کہ وہ وقت موعود آ گیا جس سے کسی صورت مفر نہیں۔
آپ کی وفات پر لاہور اور بیرون لاہور ہر جگہ غم و افسوس کا اظہار کیا گیا، اور لوگ مختلف مقامات سے جنازہ میں شرکت کے لیے آئے۔ جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی اور صوبائی رہنماؤں حضرت درخواستی، مفتی محمود، مولانا انور، سید نیاز احمد گیلانی نے آپ کی وفات پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور دعا کی ہے کہ اللہ رب العزت آپ کو اپنے جوارِ رحمت میں جگہ دے۔ نیز ان حضرات نے سوگوار خاندان سے تعزیت کی۔
نماز جنازہ ان کے بڑے صاحبزادے مولانا محمد مالک صدیقی نے پڑھائی اور اس کے بعد ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں انہیں سپرد خاک کر دیا گیا۔