انبیاء کرامؑ کی اہانت کا جرم اور عالمی برادری

   
شبانِ ختمِ نبوت
۱۵ مارچ ۲۰۲۵ء

(حکومتِ پاکستان کے اعلان کردہ ’’یومِ تحفظِ ناموسِ رسالتؐ‘‘ کے سلسلہ میں ۱۵ مارچ کو شُبانِ ختمِ نبوت گوجرانوالہ کے قائم کردہ کیمپ سے خطاب)

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی، حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کے ناموس اور عزت کے ساتھ بیداری بڑھ رہی ہے اور آج اس بیداری کے اظہار کے لیے حکومتِ پاکستان کی اپیل پر پاکستان میں، پورے ملک میں یومِ تحفظِ ناموسِ رسالت منایا جا رہا ہے۔

جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوات والتسلیمات اور حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے نفوسِ قدسیہ ہم سب کے لیے ایمان کی بنیاد ہیں، محبت کی بنیاد ہیں، عقیدت کی بنیاد ہیں، اور ان کی عزت کا تحفظ، ان کے ناموس کا تحفظ، پوری ملتِ اسلامیہ کا اور ہم سب کا فریضہ ہے۔

آج فکر کی بات یہ ہے کہ دنیا کی بین الاقوامی قوتیں ایک عام شہری کی عزت کو بھی عزت قرار دیتی ہیں، اور ایک عام شہری کی ہتک اور توہین کو جرم قرار دیتی ہیں، لیکن انبیاء کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کے ناموس کے تحفظ کے لیے دنیا میں بین الاقوامی سطح پر کوئی قانون نہیں ہے اور وہ گستاخانِ رسول کے سب سے زیادہ پشت پناہ بن کر سامنے آتے ہیں۔ اس لیے ہماری پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ تمام مسلمان حکومتیں بالخصوص حکومتِ پاکستان عالمی سطح پر، اقوامِ متحدہ میں، بین الاقوامی اداروں میں، توہینِ رسالت کو جرم قرار دینے کی پیشرفت کریں اور وہاں یہ تسلیم کروائیں کہ جس طرح ایک عام شہری کی توہین جرم ہے، حضرات انبیاء کرام علیہم الصلوات والتسلیمات میں سے کسی بھی بزرگ کی بالخصوص جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین، یہ بھی جرم ہے، بلکہ یہ ڈبل جرم ہے۔ ایک جرم یہ ہے کہ مقدس شخصیت، محترم شخصیت کی توہین۔ اور دوسرا جرم یہ ہے کہ جس شخصیت کی توہین سے دنیا کے کروڑوں انسانوں کے دل مجروح ہوتے ہوں، یہ دوہرا جرم ہے۔

انبیاء کرام علیہم الصلوات والتسلیمات کی اہانت اور توہین ڈبل جرم ہے۔ اس حوالے سے بھی کہ ان کی توہین ہے، اور اس حوالے سے بھی کہ ان میں سے کسی بزرگ کی توہین سے دنیا کے کروڑوں انسانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اور ان کو تکلیف پہنچتی ہے، یہ دوہرا جرم ہے، اسے تسلیم کروانا حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔ اور اپنے معاشرے پر نظر رکھنا اور اپنے ماحول کو اس حوالے سے کنٹرول میں رکھنا، گستاخانِ رسول پر، ان کے سہولتکاروں پر نظر رکھنا، یہ بھی ہماری ذمہ داری ہے۔

اللہ پاک ہمیں صحیح معنوں میں محبتِ رسولؐ نصیب فرمائیں، اور اس کے شہری، قانونی، دستوری، اور دینی تقاضے پورے کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ میں گوجرانوالہ شُبانِ ختمِ نبوت کے دوستوں کو مبارکباد دیتا ہوں جنہوں نے یہ کیمپ لگایا اور لوگوں کے جذبات کے اظہار کا ایک ذریعہ اختیار کیا، اللہ پاک سب کو اجرِ جزیل عطا فرمائے۔ اللھم صلِ علیٰ محمد۔

2016ء سے
Flag Counter