امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے فرزند اور مجلس احرار اسلام کے راہنما مولانا حافظ سید عطاء المومن شاہ بخاری کی تحریک پر ۱۸ نومبر کو اسلام آباد میں مسلک علماء دیوبند سے تعلق رکھنے والی بہت سی جماعتوں کے راہنماؤں اور دیگر شخصیات کا قومی سطح پر ایک مشترکہ اجتماع ہوا جس میں مولانا سمیع الحق، مولانا فضل الرحمن، مولانا ڈاکٹر شیر علی شاہ، مولانا عبد الرؤف فاروقی، مولانا عبد الغفور حیدری، مولانا حافظ حسین احمد، ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں، مولانا اشرف علی، مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا اللہ وسایا، مولانا مفتی محمد، مولانا سید کفیل شاہ بخاری، مولانا محمد الیاس گھمن اور دیگر بہت سے علماء کرام کے علاوہ راقم الحروف نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں علماء دیوبند کی جماعتوں، حلقوں، مراکز اور اہم شخصیات کے درمیان مسلسل رابطہ و اشتراک کے لیے جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی کے مہتمم حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر دامت برکاتہم کی سربراہی میں سپریم کونسل قائم کی گئی جس میں تمام جماعتوں کے سربراہ شامل ہوں گے، جبکہ عملی محنت کے لیے مولانا حافظ عطاء المؤمن شاہ بخاری کی سربراہی میں گیارہ رکنی رابطہ کمیٹی قائم کی گئی جو اس کے عملی اور انتظامی امور سرانجام دے گی۔
اجلاس میں علماء دیوبند کی مشترکہ جدوجہد کے لیے مندرجہ ذیل اہداف کا تعین کیا گیا اور اجلاس کے بعد مولانا فضل الرحمن اور مولانا سید عطاء المومن شاہ بخاری نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ سپریم کونسل ان مقاصد کے لیے ملک بھر میں محنت کرے گی:
- پاکستان کے اسلامی تشخص کا تحفظ اور اسلامی نظام کا نفاذ۔
- قومی خود مختاری اور اس کی سالمیت و وحدت کا تحفظ، امریکہ اور دیگر طاغوتی قوتوں کے سیاسی، معاشی غلبہ و تسلط سے نجات۔
- ۱۹۷۳ء کے دستور بالخصوص اسلامی نکات کی عملداری۔
- تحفظ ختم نبوۃ، تحفظ ناموس رسالتؐ کے قوانین اور اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملداری کی جدوجہد۔
- مقام اہل بیت عظام و صحابہ کرام رضوان اللّٰہ تعالٰی علیہم اجمعین کا تحفظ۔
- قومی تعلیمی نظام و نصاب میں غیر ملکی کلچر کے فروغ کی مذمت اور روک تھام۔
- فحاشی و عریانی اور مغربی کلچر کے فروغ کی مذمت اور روک تھام۔
- ملک کو فرقہ وارانہ نفرت انگیزی اور شیعہ سنی اختلافات کو فسادات کی صورت اختیار کرنے سے روکنا۔
اس سے قبل ۹ نومبر کو مولانا حافظ عطاء المومن شاہ بخاری کی دعوت پر لاہور میں ان کی زیر صدارت منعقد ہونے والے ایک مشاورتی اجلاس میں مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، مولانا اللہ وسایا، مولانا حافظ حسین احمد اور ڈاکٹر خادم حسین ڈھلوں کے ہمراہ مجھے بھی شرکت کا موقع ملا جس میں اس سلسلہ میں تجاویز اور سفارشات کو حتمی شکل دی گئی اور ۱۸ نومبر کے اجلاس کے لیے ایجنڈا طے کیا گیا۔
سپریم کونسل اور رابطہ کمیٹی کے قیام کا یہ فیصلہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس نازک وقت میں علماء دیوبند کی متفرق مساعی کو مربوط اور منظم کرنے کے لیے ایک مثبت اور اچھی کوشش کی حیثیت رکھتا ہے، ہم سپریم کونسل کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہیں اور اس کی مسلسل کامیابی کے لیے دعا گو ہیں، آمین یا رب العالمین۔