برطانیہ کے دو دینی ادارے: دارالعلوم ہولکمب بری اور مدینۃ العلوم الاسلامیہ کڈر منسٹر
برطانیہ میں بیس دن گزارنے کے بعد پاکستان واپس آتے ہوئے ۲۳ ستمبر کو رات دس بجے جدہ ایئرپورٹ پر اترا اور بحمد اللہ تعالیٰ ایک بجے شب عمرہ کی ادائیگی کے لیے مسجد حرام کے دروازے تک پہنچ گیا۔ برطانیہ میں قیام کے دوران ۲۰ ستمبر کو ویمبلے سنٹر لندن میں منعقد ہونے والی تیسری سالانہ عالمی ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے علاوہ دو اور تقریبات میں بھی حاضری کی سعادت حاصل ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
چند روز حرمین شریفین کی فضاؤں میں
لندن کی عالمی ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے بعد واپسی پر عمرہ کا ارادہ تھا، سعودی عرب کے سفارت خانہ سے رابطہ قائم کیا تو معلوم ہوا کہ ابھی عمرہ کے ویزا پر پابندی ہے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے ایک وفد نے مولانا سید عبد القادر آزاد کی سربراہی میں سفارتخانہ کے حکام سے ملاقات کی تو ختم نبوت کانفرنس کے شرکاء میں سے واپسی پر عمرہ ادا کرنے کے خواہشمند حضرات کو وزٹ ویزا دے دیا گیا۔ چنانچہ ۲۳ ستمبر کو KLM کی فلائٹ سے پہلے لندن سے ایمسٹرڈیم اور پھر وہاں سے جدہ کا سفر کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مہدی سوڈانی کا تعارف اور امام سراج وہاج سے ایک ملاقات
میرے نیویارک کے سفر کے مقاصد میں بلیک مسلم تحریک کے مختلف گروپوں کے بارے میں معلومات حاصل کرنا اور کسی صحیح العقیدہ گروپ کے ساتھ رابطہ کی کوشش کرنا بھی تھا۔ چنانچہ اس میں اس حد تک کامیابی حاصل ہو سکی کہ حلقہ اسلامی شمالی امریکہ کے امیر جناب عبد الشکور کی وساطت سے بلیک مسلم تحریک کے ایک اہم راہنما امام سراج وہاج کے ساتھ ایک تفصیلی نشست ہوئی۔ اور ’’انصار اللہ‘‘ کے نام سے کام کرنے والے ایک اور بلیک مسلم گروپ کے بارے میں عربی زبان میں ایک کتابچہ میسر آگیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نیویارک میں پاکستان کا قومی دن ۔ عوامی پریڈ، راگ و رنگ اور نظریۂ پاکستان
۲۲ اگست کو صبح نماز کے بعد فندق الاسلامی ہوٹل سے قاہرہ ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوا تو سورج نکل رہا تھا اور ایئرپورٹ پر پہنچنے تک پوری آب و تاب کے ساتھ افق پر جلوہ گر ہو چکا تھا۔ آٹھ بجے کے ایل ایم ایئرلائن کی ایمسٹرڈیم (نیدرلینڈ کا دارالحکومت) کے لیے فلائٹ تھی جو ساڑھے بارہ بجے وہاں پہنچی، وہاں بھی وقت ساڑھے بارہ ہی تھا۔ یہاں سے نیویارک کے لیے دوسری فلائیٹ کا وقت شام چھ بجے کا تھا جس نے آٹھ گھنٹہ کی پرواز کے بعد نیویارک پہنچنا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قاہرہ میں پانچ دن ۔ مشاہدات، تاثرات اور محسوسات
بیرونی ممالک میں کام کرنے والے مصریوں کی چوتھی سالانہ کانفرنس گزشتہ روز ختم ہوگئی ہے۔ یہ کانفرنس پانچ روز جاری رہی، اس کے افتتاحی اجلاس سے صدرِ مصر جناب حسنی مبارک نے اور اختتامی اجلاس سے وزیراعظم جناب ڈاکٹر عاطف صدقی نے خطاب کیا۔ اس دوران مختلف وزارتوں اور محکموں کے سربراہوں نے کانفرنس کے شرکاء کے سامنے مصری حکومت کی پالیسیوں پر روشنی ڈالی اور بیرونِ ملک مقیم مصریوں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے بارے میں سالانہ کانفرنس کی تجویز
دوبئی سے قاہرہ روانگی سے قبل میں نے اپنے تاثراتی مضمون میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے بعض مسائل اور مشکلات کا ذکر کیا تھا اور جب قاہرہ پہنچا تو یہاں بیرونی ممالک میں کام کرنے والے مصریوں کی سالانہ کانفرنس شروع تھی۔ اس کانفرنس کا اہتمام حکومتِ مصر کرتی ہے اور اس میں بیرونِ مصر کام کرنے والے مصریوں کے سرکردہ نمائندوں کے علاوہ حکومت کے ذمہ دار حضرات بھی شریک ہوتے ہیں۔ اس وقت مصر کا قومی اخبار ’’الاہرام‘‘ میرے سامنے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کے بعض اہم مسائل
مجھے ۹ اگست سے ۱۷ اگست تک متحدہ عرب امارات کے مختلف حصوں کا دورہ کرنے کا موقع ملا اور اس دوران دوبئی، شارجہ، عجمان اور ابو ظہبی میں متعدد دینی اجتماعات میں شرکت کے علاوہ پاکستانی باشندوں کی مختلف تقریبات میں حاضری کا بھی اتفاق ہوا۔ جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ متحدہ عرب امارات اس دورہ کی میزبان تھی اور جمعیۃ کی طرف سے دیگر اجتماعات کے علاوہ یوم پاکستان کے موقع پر ۱۴ اگست کو ابوظہبی کی قدیمی جامع مسجد میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر جلسۂ عام کا بھی اہتمام کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ متحدہ عرب امارات کے سربراہ مولانا محمد فہیم سے ملاقات
سوات سے تعلق رکھنے والے بزرگ عالم دین مولانا محمد فہیم کو جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ متحدہ عرب امارات کا دوبارہ متفقہ طور پر امیر منتخب کر لیا گیا ہے۔ مولانا موصوف ۱۹۸۰ء سے، جب سے جمعیۃ اہل السنۃ قائم ہوئی ہے، اس کے امیر چلے آرہے ہیں۔ جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ للدعوۃ والارشاد متحدہ عرب امارات کی سطح پر گزشتہ سات برس سے کام کر رہی ہے اور اس میں متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے علماء اور دینی کارکن شریک ہیں۔ تمام ریاستوں میں جمعیۃ کی باقاعدہ شاخیں کام کر رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دارالعلوم مدنیہ ڈسکہ
گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے وسط میں واقع ڈسکہ ملک کے اہم صنعتی مراکز میں شمار ہوتا ہے جہاں زرعی مشینری کے آلات اور لوہے کی الماریوں کی صنعت نے خاصی ترقی کی ہے، اس کے علاوہ یہ شہر ہسپتالوں کے لیے بھی مشہور ہے۔ اور اس کی شہرت کا ایک اور بھی باعث ہے اور وہ ہے بین الاقوامی شہرت کے قادیانی لیڈر آنجہانی ظفر اللہ خان ڈسکہ کے رہنے والے تھے اور آج بھی ان کا بیشتر خاندان ڈسکہ میں رہائش پذیر ہے۔ چوہدری ظفر اللہ خان کو قیام پاکستان سے قبل سرکاری حلقوں میں خاصی اہمیت حاصل تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دارالعلوم دیوبند کی صد سالہ تقریبات
گزشتہ شمارہ میں دارالعلوم دیوبند کی صد سالہ تقریبات کے سلسلہ میں ایک مختصر اور سرسری رپورٹ پیش کر چکا ہوں۔ مجھے چونکہ تقریبات کے آخری دن دیوبند پہنچنے کا موقع ملا تھا اس لیے زیادہ تفصیلات قلمبند نہ ہو سکیں۔ غالباً دارالعلوم کا دفتر اہتمام تقریبات کی تفصیلی رپورٹ باضابطہ طور پر جلد جاری کر رہا ہے جس سے قارئین تقریبات کی تفصیلات سے آگاہ ہو سکیں گے۔ آج کی معروضات میں دیوبند، دہلی، سہارنپور اور بھارت کے دیگر شہروں میں حاضری کے سلسلہ میں اپنے ذہنی تاثرات قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 276
- 277
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »