الشیخ عبد اللہ بن احمد الناخبیؒ

الشیخ عبد اللہ بن احمد الناخبیؒ کی وفات کی خبر مجھے پاکستان ہی میں مل گئی تھی اور میرے سعودی عرب کے سفر کے پروگرام میں ان کے تلامذہ سے ملاقات بھی شامل تھی۔ شیخ ناخبیؒ میرے حدیث کے شیوخِ اجازت میں سے ہیں اور اپنے دور کے امت کے بڑے محدثین میں شمار ہوتے تھے۔ تین سال قبل جدہ کے ایک سفر کے موقع پر ان کی خدمت میں حاضری ہوئی تھی اور انہوں نے حدیث مسلسل بالاولیۃ سنا کر اپنی اسناد کے ساتھ روایت حدیث کی اجازت اور اس کے ساتھ اہم نصائح سے نوازا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ ستمبر ۲۰۰۷ء

مولانا سید اسعد مدنیؒ

شیخ الاسلا م حضرت مولانا حسین احمدؒ مدنی کے جانشین اور جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ حضر ت مولا نا سید اسعدؒ مدنی گزشتہ رو ز انتقال کر گئے ہیں، اناللہ وانا الیہ راجعون۔ وہ گزشتہ تین ماہ سے کومہ میں تھے اور کافی عرصہ بستر علالت پر رہنے کے بعد کم وبیش ۸۰ برس کی عمر میں اس دنیا سے رحلت فرماگئے ہیں۔ حضرت مولا نا سید حسین احمدؒ مدنی برصغیر پاک وہند بنگلہ دیش کی ممتاز شخصیات میں سے تھے جنہیں برطانوی استعمار کے خلاف اس خطہ کے عوا م کی تحریک حریت میں علامت کی حیثیت حاصل ہے اور جن کے تذکرہ کے بغیر جدوجہد آزادی کا کوئی باب مکمل نہیں ہوسکتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ فروری ۲۰۰۶ء

مولانا حکیم عبد الرحیم اشرفؒ

حضرت مولانا حکیم عبد الرحیم اشرفؒ کے ساتھ غائبانہ تعارف تو بچپن ہی سے تھا۔ مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں طالب علمی کے زمانے میں (۱۹۶۲ء تا ۱۹۷۰ء) میرا معمول یہ تھا کہ شہر میں جہاں کہیں کسی لائبریری یا دارالمطالعہ کا پتہ چلتا وہاں تک رسائی کی کوشش کرتا اور اخبارات و رسائل کے مطالعہ کے لیے کچھ نہ کچھ وقت روزانہ صرف ہوجاتا۔ انہی میں سے ایک دارالمطالعہ چوک نیائیں میں اہل حدیث دوستوں کا بھی تھا۔ سالہا سال تک یہ سلسلہ جاری رہا کہ روزانہ یا کم از کم ہفتہ میں دوبارہ وہاں ضرور جاتا اور کچھ وقت مطالعہ میں گزارتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

حضرت مولانا محمد یوسف خانؒ

عید الفطر کی رات جن چند دوستوں کو عید مبارک کہنے اور حال احوال معلوم کرنے کے لیے فون کیا ان میں برادرم مولانا سعید یوسف خان بھی تھے، انہیں فون کرنے کا ایک مقصد حضرت الشیخ مولانا محمد یوسف خان کی خیریت دریافت کرنا تھا جو پاکستان اور آزاد کشمیر میں شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمدؒ مدنی کے باقی ماندہ چند گنے چنے شاگردوں میں سے تھے اور والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے دورۂ حدیث کے ساتھی تھے۔ مولانا سعید نے بتایا کہ حضرت کی صحت معمول کے مطابق ہے، وہ بخیریت ہیں اور انہوں نے رمضان المبارک کے روزے بھی سارے رکھے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ ستمبر ۲۰۱۰ء

حضرت مولانا شفیق الرحمان درخواستیؒ

حضرت مولانا شفیق الرحمان درخواستیؒ کا شمار حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے نامور اساتذہ میں ہوتا ہے، انہوں نے حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی نور اللہ مرقدہ کے زیرسایہ تعلیم و تربیت حاصل کی اور پھر ان کی سرپرستی میں ان کی مسند پر بیٹھ کر سالہا سال تک قرآن و حدیث کا درس دیا۔ وہ حضرت درخواستیؒ کے نواسے تھے، ان کے شاگرد و تربیت یافتہ تھے اور ان کی علمی روایات کے امین تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ ستمبر ۲۰۰۷ء

حاجی محمد زمان خان اچکزئی مرحوم

جمعرات ۲۸ جون کے اخبارات میں یہ خبر نظروں سے گزری کہ سابق وفاقی وزیر حاجی محمد زمان اچکزئی کا کراچی میں انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ حاجی صاحب ہمارے پرانے جماعتی رہنماؤں میں سے تھے جنہوں نے حضرت مولانا مفتی محمودؒ کی معیت میں کام کیا اور دینی سیاست کے محاذ پر اہم خدمات سرانجام دیں۔ میرا ان سے تعارف سب سے پہلے حضرت مولانا سید شمس الدین شہیدؒ کے ذریعے ہوا جو میرے دورۂ حدیث کے ساتھی تھے، ۱۹۷۰ء میں ہم دونوں نے مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں دورٔ حدیث کیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جون ۲۰۰۷ء

مولانا محمد طیبؒ ہارونی

مولانا محمد طیبؒ ہارونی ہارون آباد کے علاقہ سے تعلق رکھتے تھے اور جمعیۃ علماء اسلام کے پرانے اور نظریاتی ساتھیوں میں سے تھے۔ ۱۹۸۰ء کے عشرہ میں جن علماء کرام اور کارکنوں نے جمعیۃ کے پلیٹ فارم پر شبانہ روز کام کیا اور اپنی توانائیاں اور صلاحیتیں ملک میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد کے لیے صرف کر دیں ان میں ایک اہم نام مولانا طیبؒ ہارونی کا بھی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ اپریل ۲۰۰۷ء

مولانا عبد الرؤفؒ

مولانا عبد الرؤف آزاد کشمیر میں بیس بگلہ کے مقام پر دارالعلوم فیض القرآن کے مہتمم تھے اور جامعہ نصرۃ العلوم کے فاضل تھے۔ ان کے والد محترم مولانا عبد الغنیؒ کا شمار آزاد کشمیر کے بڑے علماء کرام میں ہوتا تھا اور میرے والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے ابتدائی شاگردوں میں سے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ اپریل ۲۰۰۷ء

حضرت مولانا حافظ نذیر احمدؒ

شیخ الحدیث مولانا حافظ نذیر احمدؒ ہمارے بزرگوں میں سے تھے، ملک کے معروف مدرسہ جامعہ ربانیہ اڈہ پھلور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں نصف صدی سے زیادہ عرصہ تک تعلیم و تدریس کے فرائض سرانجام دینے کے بعد گزشتہ دنوں اللہ تعالیٰ کو پیارے ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ آنکھوں سے نابینا تھے لیکن ان کے دل کی بینائی نے پورے علاقے کو حق کی راہ پر لگا دیا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ اپریل ۲۰۰۷ء

مولانا مفتی محمودؒ کے تفسیری افادات

مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمودؒ کو اللہ رب العزت نے بہت سی خوبیوں سے نوازا تھا، وہ بیک وقت ایک کامیاب سیاستدان ہونے کے ساتھ محدث، فقیہ، خطیب، پارلیمنٹیرین، شب زندہ دار اور عارف باللہ تھے۔ اور انہیں اللہ تعالیٰ نے یہ امتیاز عطا فرمایا تھا کہ وہ جس مسند پر بھی بیٹھے اپنے معاصرین سے ممتاز نظر آئے۔ انہوں نے مدت العمر جامعہ قاسم العلوم ملتان میں حدیث و فقہ اور منقولات و معقولات کے متنوع علوم کی تدریس کی اور مسند افتاء پر ہزاروں فتاویٰ جاری کیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ جنوری ۲۰۰۷ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter