جنرل محمد ضیاء الحق مرحوم

سترہ اگست کی شام کو ریڈیو پاکستان کی اس المناک خبر نے پوری قوم کو سکتہ کی کیفیت سے دوچار کر دیا کہ صدر جنرل محمد ضیاء الحق بہاولپور کے قریب فضائی حادثہ میں دیگر کئی فوجی افسران کے ہمراہ جاں بحق ہوگئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ صدر جنرل محمد ضیاء الحق متعدد اعلیٰ فوجی افسران کے ساتھ بہاولپور ڈویژن میں فوجی مشقیں دیکھنے کے بعد بہاولپور سے بذریعہ طیارہ اسلام آباد واپس جا رہے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ اگست ۱۹۸۸ء

مولانا مفتی نظام الدین شامزئی شہیدؒ

مفتی نظام الدین شامزئی کا تعلق سوات سے تھا، انہوں نے دینی علوم کی تکمیل جامعہ فاروقیہ شاہ فیصل کالونی کراچی میں کر کے وہیں تدریسی زندگی کا آغاز کر دیا تھا۔ مولانا مفتی نظام الدین شامزئی کا نام میں نے پہلی بار اس وقت سنا جب انہوں نے حضرت امام مہدی کے بارے میں کتاب لکھی۔ امام مہدی کے ظہور کے بارے میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئیاں ہر دور میں گمراہی پھیلانے والے گروہوں کا نشانہ مشق رہی ہیں اور سینکڑوں افراد نے اب تک امام مہدی ہونے کا دعویٰ کر کے ان پیش گوئیوں کو خود پر فٹ کرنے کی کوشش کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ جون ۲۰۰۴ء

حضرت مولانا رسول خانؒ

جامعہ اشرفیہ کا آغاز قیام پاکستان کے بعد نیلا گنبد لاہور کی مسجد سے ہوا او رمسجد کے قریب ایک عمارت میں دینی علوم و فیوض کا یہ مرکز قائم کیا گیا۔ میں پہلی بار اس تعلیمی و روحانی تربیت گاہ میں حاضر ہوا تو میرا طالب علمی کا دور تھا۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے ہمراہ جامعہ اشرفیہ کے سالانہ جلسے کی ایک نشست میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اپریل ۲۰۰۷ء

محترمہ بے نظیر بھٹو مرحومہ

محترمہ بے نظیر بھٹو گزشتہ روز ایک خودکش حملہ میں زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھی ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ پورا ملک سوگ میں ڈوب گیا ہے، ہر باشعور شہری اشک بار ہے اور اس کا دل ایک عوامی راہنما کے المناک قتل کے غم کے ساتھ ساتھ ملک اور قومی سیاست کے مستقبل کے حوالہ سے انجانے خدشات سے دوچار ہوگیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ دسمبر ۲۰۰۷ء

سردار عبد القیوم خان سے ملاقات

سردار محمد عبد القیوم خان کے ساتھ میری علیک سلیک اس دور سے ہے جب وہ ممتاز کشمیری لیڈر چودھری غلام عباس خان مرحوم کے رفیق کار کی حیثیت سے کشمیری سیاست میں آگے بڑھ رہے تھے۔ میری جماعتی زندگی (جمعیۃ علماء اسلام) کا ابتدائی دور تھا اور ان کا عنفوان شباب تھا۔ گوجرانوالہ میں آل جموں وکشمیر مسلم کانفرنس کے سرگرم راہ نما مولانا عبد العزیز راجوروی مرحوم ہمارے ساتھ دینی تحریکات میں متحرک رہتے تھے۔ میں نے ان کے ساتھ اکٹھے جیل بھی گزاری ہے، بڑے زندہ دل اور دلیر سیاسی راہ نما تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ نومبر ۲۰۰۵ء

مولانا محمد شریف جالندھریؒ

ملتان کے معروف دینی ادارہ خیر المدارس کے مہتمم اور برصغیر کے نامور عالم دین حضرت مولانا خیر محمد جالندھریؒ کے فرزند حضرت مولانا محمد شریف جالندھریؒ حج بیت اللہ شریف کی ادائیگی کے لیے مکہ مکرمہ میں تھے کہ وہاں سے اچانک خبر آئی کہ مولانا موصوف کا مکہ میں انتقال ہوگیا ہے اور انہیں جنت المعلاۃ میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ ستمبر ۱۹۸۱ء

مولانا سید امین الحقؒ

مولانا سید امین الحقؒ اپنے گاؤں طورو ضلع مردان میں طویل علالت کے بعد گزشتہ دنوں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ امام المحدثین حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ کے مایہ ناز شاگردوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ مولانا مرحوم حضرت اقدس مولانا احمد علی لاہوریؒ کے خلفاء میں سے تھے اور حضرت لاہوریؒ اور ان کے خانوادہ کے ساتھ مرحوم کا والہانہ تعلق آخر دم تک قائم رہا ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ ستمبر ۱۹۸۱ء

اشتیاق احمد مرحوم

اشتیاق احمد مرحوم کے ساتھ زیادہ ملاقاتیں نہیں رہیں، دو تین بار کی ملاقات یاد ہے اور چند مضامین بھی نظر سے گزرے ہیں۔ انہوں نے زیادہ تر بچوں کے لیے لکھا ہے اور جب ان کی تصانیف اور مضامین کی شہرت ہوئی میں بچپن کی حدود سے بہت آگے جا چکا تھا۔ البتہ ان کے فن کی اہمیت و ضرورت سے ضرور آشنا رہا اور اسی وجہ سے ان سے محبت و انس کا تعلق رہا۔ وہ بنیادی طور پر جاسوسی ادب کے دائرے کے ادیب تھے اور جاسوسی ادب سے ایک دور میں میرا بہت زیادہ رشتہ رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ دسمبر ۲۰۱۵ء

ارباب سکندر خان خلیل شہید

صوبہ سرحد کے سابق گورنر اور ملک کے معروف سیاسی رہنما ارباب سکندر خان خلیل گزشتہ روز صبح کے وقت جبکہ وہ معمول کے مطابق سیر کر رہے تھے، قاتلوں کی گولیوں کا نشانہ بنتے ہوئے خالق حقیقی سے جا ملے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ارباب صاحب مرحوم کا شمار بااصول، معتدل مزاج اور ایثار پیشہ راہنماؤں میں ہوتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ مارچ ۱۹۸۲ء

شاہ فیصل بن عبد العزیز آل سعود شہید

۲۵ مارچ ۱۹۷۵ء کو اخبارات میں ڈاکٹر ہنری کسنجر وزیرخارجہ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کا یہ بیان جلی سرخیوں میں شائع ہوا کہ مشرق وسطیٰ میں ان کا امن مشن اسرائیل کی ہٹ دھرمی کے باعث ناکام ہوگیا ہے۔ اس کے ساتھ صدر انور سادات کا یہ نعرۂ حق بھی منظرِ عام پر آیا کہ اسرائیل نے ہٹ دھرمی ترک نہ کی تو جہاد شروع کیا جائے گا، اور عرب وزراء خارجہ کا ہنگامی اجلاس طلب کیے جانے کی خبر بھی اخبارات کی زینت بنی۔ یہ خبریں اس امر کا احساس دلانے کو کافی تھیں کہ مشرق میں ’’کچھ‘‘ ہونے والا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اپریل ۱۹۷۵ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter