اسلام اور ریاست ۔ غامدی صاحب کے حالیہ مضمون کا جائزہ
غامدی صاحب اور ان کے حلقہ سے مباحثہ و مکالمہ کے لیے مسائل و احکام سے پہلے ان کے اصول و مسلمات کو زیر بحث لانے کی ضرورت ہے۔ اور یہ واضح کرنا ضروری ہے کہ امت کے اجماعی تعامل اور جمہور اہل علم کے مسلمات کو کراس کر کے اصول و مسلمات کی ’’ری کنسٹرکشن‘‘ وقت کا ضیاع اور بے جا تکلف ہونے کے ساتھ استشراق کے عنوان سے مغرب کی اس علمی و فکری تحریک کی آبیاری کا باعث بھی بنتی ہے جو وہ تین صدیوں سے اسلام کے ساتھ امت مسلمہ کے اجتماعی اور معاشرتی تعلق کو کمزور کرنے کے لیے جاری رکھے ہوئے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
علماء کے سیاسی کردار پر جناب غامدی کا موقف
جاوید غامدی صاحب کے ایک اور شاگرد جناب معز امجد نے روزنامہ پاکستان میں انہی امور پر تفصیل کے ساتھ اظہار خیال کیا اور اسے غامدی صاحب کی زیرادارت شائع ہونے والے ماہنامہ اشراق لاہور میں بھی میرے مذکورہ بالا مضمون کے ساتھ شائع کیا گیا۔ زیر نظر مضمون میں معز امجد کے اس مضمون کی بعض باتوں پر اظہار خیال کرنا چاہتا ہوں لیکن چونکہ سابقہ مضامین مختلف اخبارات میں شائع ہونے کی وجہ سے بیشتر قارئین کے سامنے پوری بحث نہیں ہوگی اس لیے اس کا مختصر خلاصہ ساتھ پیش کر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
علماء اور سیاست
خورشید ندیم صاحب کے تجزیہ کے دوسرے حصے یعنی پاکستان میں علماء کے سیاسی کردار کے حوالے سے ان کی رائے سے ہمیں اتفاق نہیں ہے۔ انہوں نے عملی سیاست میں علماء کرام کے فریق بننے کے جو نقصانات گنوائے ہیں وہ ہمارے سامنے بھی ہیں اور ان میں سے بعض باتوں سے ہمیں اتفاق ہے۔ لیکن ان کا یہ کہنا سمجھ سے بالاتر ہے کہ عملی سیاست میں حصہ لے کر علماء کرام ’’دعوت کے منصب‘‘ سے معزول ہوگئے ہیں۔ کیونکہ ہماری نصف صدی کی تاریخ میں بھی ماضی کی طرح یہ دونوں دائرے الگ رہے ہیں اور آج بھی الگ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
رجم کی شرعی حیثیت اور غامدی صاحب
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں مسلمانوں کے ایک سے زیادہ کیس آئے جن میں آپؐ نے زنا کے شادی شدہ مرتکب حضرات کو سنگسار کرنے کی سزا دی۔ پھر خلفائے راشدینؓ کے زمانہ میں اس سزا کا تسلسل باقی رہا۔ بخاری شریف کی روایت کے مطابق امیر المومنین حضرت عمرؓ نے خطبہ جمعہ میں اس بات کا اعلان کیا کہ کتاب اللہ کی رو سے شادی شدہ مرد یا عورت کے لیے زنا کی سزا رجم کرنا ہی ہے اور کوئی شخص اس کے بارے میں کسی شک و شبہ کا شکار نہ ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
غامدی صاحب اور خبر واحد
جاوید غامدی صاحب اور خورشید ندیم صاحب کے نزدیک کسی ایک سنت کے ثبوت کے لیے تو صحابہ کرامؓ اور امت کا اجتماعی تعامل ضروری ہے، لیکن اسی سنت کے مفہوم کے تعین، روایت کے طریق کار، قبولیت کے معیار، اور صحت و ضعف کے قواعد و اصول کے بارے میں امت کے چودہ سو سالہ اجتماعی تعامل اور جمہور محدثین و فقہاء کا طرز عمل ان کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ وہ امت کے جمہور اہل علم کے طے کردہ اس معیار کو قبول کرنے کی بجائے اپنے ’’جداگانہ اصولوں‘‘ کو حتمی معیار کے طور پر پیش کرنے پر مصر ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جہاد افغانستان میں امریکہ کا کردار
جنوبی ایشیا کے دینی حلقوں نے روس کے خلاف جو جنگ لڑی ہے وہ دراصل کمیونزم کے خلاف نہیں بلکہ اس کے توسیع پسندانہ عزائم اور پروگرام کے خلاف تھی، اور اپنے عقائد و روایات اور ملی تشخص کے تحفظ کے لیے تھی۔ اب اس خطہ کے دینی حلقوں کو یہی خطرہ امریکہ کی طرف سے درپیش ہے کہ وہ نیو ورلڈ آرڈر کے نام پر اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے منشور کی آڑ میں مسلمانوں کو اسلام کے معاشرتی کردار اور اسلامی عقائد و احکام کے عملی نفاذ کے حق سے محروم کر دینا چاہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مسلم ممالک کا اقتصادی بلاک
ایٹمی شعبہ میں جزوی پیش رفت کو چھوڑ کر سائنس اور ٹیکنالوجی کے دیگر شعبوں میں مسلمان اپنی معاصر اقوام سے بہت پیچھے اور بہت ہی پیچھے ہیں۔ ورلڈ میڈیا اور ذرائع ابلاغ کی عالمی دوڑ اور مسابقت میں مسلمانوں کا دور دور تک کوئی پتہ نہیں۔ حتیٰ کہ ہم ابھی تک عالمی سطح پر ڈھنگ کی کوئی خبر رساں ایجنسی قائم نہیں کر سکے۔ اور تو اور ہم ابھی تک ریڈ کراس طرز کا کوئی ایسا بین الاقوامی رفاہی ادارہ نہیں بنا سکے جو مطلوبہ معیار پر پورا اترتا ہو اور رفاہی شعبوں میں اعتماد کے ساتھ خدمات سر انجام دینے کی پوزیشن میں ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عید الفطر اور قرآنِ حکیم کا پیغام
اللہ تعالیٰ نے یہ نعمت ہمیں عطا فرمائی مگر نصف صدی میں اس کی جو ناقدری ہم نے کی ہے اس کی مثال تاریخ عالم میں نہیں ملتی۔ ہم نے اللہ تعالیٰ کے احکام و قوانین اور اس کے نظام کو پس پشت ڈال دیا ہے اور ملک کے وسائل میں غریب شہریوں کے لیے جو حقوق اللہ تعالیٰ نے مقرر کر رکھے ہیں وہ گنتی کے چند افراد نے سلب کر لیے ہیں۔ عام آدمی زندگی کے بنیادی اور ضروری اسباب کو ترس رہا ہے مگر مراعات یافتہ طبقے اربوں، کھربوں روپے کی مالیت کے وسائل پر قبضہ جمائے بیٹھے ہیں اور ملک کی دولت کا بہت بڑا حصہ باہر بھجوا دیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
کرسمس اور آسمانی تعلیمات
ہم کرسمس کے موقع پر دنیا بھر کے مسیحی دوستوں کو بالعموم اور پاکستانی مسیحیوں کو ’’بڑے دن‘‘ کی مبارک باد پیش کرتے ہوئے ان آسمانی تعلیمات کی طرف توجہ دلانا چاہتے ہیں جو نسل انسانی کی راہنمائی کے لیے اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰؑ اور دیگر حضرات انبیاء کرامؑ کے ذریعہ ہمیں عطا فرمائی ہیں۔ وہ آسمانی تعلیمات جنہیں پس پشت ڈال کر آج ہم دنیا بھر کے انسان افراتفری، خلفشار اور بے سکونی کا شکار ہوگئے ہیں اور جن آسمانی تعلیمات کی طرف واپسی ہی انسانی معاشرہ کے لیے نجات و فلاح اور امن و خوشحالی کی طرف واحد راستہ باقی رہ گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مکہ کا سردار قیصرِ روم کے دربار میں
رسول اکرمؐ نے اس وقت کی ایک بڑی بلکہ سب سے بڑی سلطنت رومن ایمپائر کے حکمران ہرقل کو بھی، جو قیصر روم کہلاتا تھا، دعوت اسلام کا خط بھجوایا۔ یہ خط حضرت دحیہ کلبیؓ لے کر گئے۔ شام اس دور میں رومی سلطنت کا حصہ تھا اور قیصر روم شام کے دورے پر ایلیا میں آیا ہوا تھا۔ جبکہ جناب ابو سفیان بھی ایک تجارتی قافلہ کے ساتھ وہیں قیام پذیر تھے۔ آنحضرتؐ کا ہرقل کے نام خط لے کر حضرت دحیہ کلبیؓ وہاں پہنچے۔ ہرقل کو اطلاع دی گئی کہ حجاز سے ایک قاصد آیا ہوا ہے جو نئے نبی حضرت محمدؐ کا خط اسے پیش کرنا چاہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 361
- 362
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »