امت کی فکری رہنمائی کے تقاضے

یہ فکری ضروریات کیا ہوتی ہیں؟ دینی ضروریات تو ہم سنتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے دین کی باتیں، فکری ضروریات کیا ہوتی ہیں؟ امت میں پیدا ہونے والے فتنوں سے آگاہی اور ان سے بچنے کے راستے تلاش کرنا، یہ فکری رہنمائی کہلاتی ہے۔ حالات پر نظر رکھنا، آنے والے خطرات کو محسوس کرنا اور نشاندہی کرنا کہ یہ خطرہ آ رہا ہے، متعلقہ لوگوں کو آگاہ کرنا، اس کا حل نکالنا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۲۰۲۴ء

قرآن کریم کا تعارف اور موضوع کیا ہے؟

ادارۃ الحسنات کا تقاضہ ہے کہ قرآن کریم کے ترجمہ اور تشریح کے حوالے سے کچھ تسلسل کے ساتھ پروگرام کا آغاز کیا جائے۔ ہمارے عزیز حافظ عمر فاروق بلال پوری میرے بہت اچھے ساتھی ہیں، ساری ٹیم ما شاء اللہ بڑی متحرک اور اچھی ٹیم ہے۔ آج اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے، اب میری عمر کا یہ مرحلہ ہے کہ قرآن کریم کا ترجمہ شروع کریں گے تو پتہ نہیں مکمل ہو گا یا نہیں ہو گا، لیکن کارِ خیر ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۵ جولائی ۲۰۲۵ء

ہدایت و گمراہی کے راستے اور انسان کا اختیار

اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ میں نے انسان کو پیدا کیا ہے، بہت سی صلاحیتیں دی ہیں، اور دونوں گھاٹیوں میں جدھر بھی جانا چاہے، جانے کا اختیار دیا ہے۔ ’’الم نجعل لہ عینین‘‘ کیا ہم نے انسان کو دو آنکھیں نہیں دیں؟ ’’ولسانا‘‘ زبان دی ہے، ’’شفتین‘‘ ہونٹ دیے ہیں گفتگو کے لیے، ’’وھدیناہ النجدین‘‘ دو گھاٹیاں ہیں، ہم نے دونوں دکھا دی ہیں۔ اِدھر جاؤ تمہاری مرضی، اُدھر جاؤ تمہاری مرضی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جولائی ۲۰۲۵ء

خیانت کاروں کی طرفداری کے معاشرتی نقصانات

قرآن کریم میں ایک جگہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے خطاب کر کے فرمایا گیا ہے کہ ’’ولا تکن للخائنین خصیما‘‘ اور ’’ولا تجادل عن الذین یختانون انفسھم‘‘ (النساء ۱۰۵، ۱۰۷) جس کا سادہ سا ترجمہ یہ ہے کہ آپؐ خیانت کاروں کی طرفداری نہ کریں اور ان کی وکالت نہ کریں۔ مفسرین کرامؒ نے اس کا شانِ نزول ایک خاص واقعہ کو قرار دیا ہے جو مختلف محدثین کرام اور مفسرین عظامؒ نے اپنے اپنے انداز میں ذکر فرمایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ جولائی ۲۰۲۵ء

سیرتِ ابوہریرہؓ میں طلبہ کے لیے رہنمائی

قرونِ اولیٰ میں، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے میں اور تابعین و اتباعِ تابعین کے دور میں جو واعظ ہوتاتھا اس کو ’’القاص‘‘ کہتے تھے، قصہ گو۔ عمومی اصطلاح قاص کی ہے، قصے بیان کرنے والا۔ ہم تو خطیبِ پاکستان کہتے ہیں، وہ القاص کہتے تھے۔ بات سمجھنے سمجھانے کے لیے واقعہ ایک بہت مؤثر ذریعہ ہے، اور جو بات واقعے سے سمجھ میں آتی ہے وہ لیکچر سے نہیں سمجھ میں آتی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جون ۲۰۲۲ء

اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ اور ہمارے کرنے کے کام

توہینِ رسالتؐ کے مقدمات کا جائزہ لینے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کو کمیشن قائم کرنے کی ہدایت جاری کر دی ہے جس پر ایک بار پھر اس حوالہ سے بحث و تمحیص کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور بہت سے دوستوں نے تقاضہ کیا ہے کہ اس سلسلہ میں ہم بھی کچھ گزارش کریں۔ چنانچہ اس مقدمہ کی اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت اور فیصلہ کے معاملات کو ایک طرف رکھتے ہوئے اصولی طور پر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جولائی ۲۰۲۵ء

’’تحریکِ کشمیر سے تحریکِ ختمِ نبوت تک‘‘

چودھری غلام نبی صاحب پرانے قومی کارکن ہیں اور مجلسِ احرار اسلام کے پلیٹ فارم پر متعدد دینی و قومی تحریکات میں حصہ لے چکے ہیں، اِن دنوں عالمی مجلسِ تحفظِ ختمِ نبوت میں قادیانیت کے خلاف محاذ پر برسرِ پیکار ہیں، انہوں نے ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے اپنی یادداشتیں ’’تحریکِ کشمیر سے تحریکِ ختمِ نبوت تک‘‘ کے عنوان سے مرتب کی ہیں جن کا ایک ایڈیشن منظر عام پر آ چکا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اپریل ۱۹۹۳ء

’’فاسٹ انفرمیشن‘‘ کا دور اور اہلِ دانش کی ذمہ داری

آج جوہر آباد میں ختمِ نبوت کانفرنس میں شرکت کے لیے حضرت مولانا اللہ وسایا صاحب دامت برکاتہم کی معیت میں جا رہے تھے، راستے میں مغرب کی نماز مرکز اہلِ سنت میں پڑھنے کا ارادہ ہوا، نماز پڑھی، حضرت مولانا محمد الیاس گھمن صاحب کے ساتھ نشست ہوئی، چائے وائے پی، اور اب تھوڑی سی بات آپ حضرات کے ساتھ، مولانا نے فرمایا کہ ملاقات ہو جائے۔ ابلاغ کے ہر زمانے میں اپنے ذرائع رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ مئی ۲۰۱۸ء

انفرادیت اور تنہائی پسندی کا فروغ پذیر طرزِ زندگی

ایک تو بات یہ ہے کہ قرآن کریم نے فحشاء کے حوالے سے دو باتوں سے منع فرمایا ہے: (۱) ایک ہے بے حیائی کا ارتکاب، (۲) اور ایک ہے بے حیائی کے ایک واقعہ کی اشاعت۔ قرآن پاک کا ارشاد ہے ’’ان الذین یحبون ان تشیع الفاحشۃ فی الذین اٰمنوا لھم عذاب الیم فی الدنیا والاٰخرۃ‘‘ (النور ۱۹) جو فاحشہ کے کسی واقعے کی اشاعت میں دلچسپی رکھتے ہیں، فرمایا، ان کے لیے عذابِ الیم ہے۔ واقعات ہوتے ہیں، واقعے کو پھیلانا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جولائی ۲۰۲۵ء

ٹرانسجینڈر پرسنز ایکٹ اور اس کے مفاسد

ٹرانسجینڈر پرسن کے حوالے سے ایک قانون پر کچھ دنوں سے دینی حلقوں میں بحث چل رہی ہے۔ یہ قانون ۲۰۱۸ء میں قومی اسمبلی اور سینٹ میں پاس ہوا تھا، جس کا عنوان تھا ’’خواجہ سرا اور اس قسم کے دیگر افراد کے حقوق کا تحفظ‘‘۔ خواجہ سرا ملک میں موجود ہیں، بہت تھوڑی تعداد میں، لیکن ہیں۔ کچھ اوریجنل ہیں، کچھ تکلف کے ساتھ ہیں، اور کچھ کو تکلف کے ساتھ اب بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ ستمبر ۲۰۲۲ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter