جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قرآن کریم کے حوالے سے، آپؐ کی تو خواہش، کوشش، محنت یہ تھی کہ ہر آدمی تک قرآن پہنچائیں۔ ہر آدمی تک اللہ کی توحید پہنچائیں۔ ہر آدمی کو دعوت دیں۔ اور خواہش ہوتی تھی کہ ہر آدمی مسلمان ہو۔ ظاہر بات ہے کہ ایک آدمی کو نظر آ رہا ہو کہ لوگ تباہی کی طرف جا رہے ہیں، اس کو تباہی بھی نظر آ رہی ہو اور لوگ جاتے بھی نظر آ رہے ہوں، تو ایک سلیم الفطرت انسان کوئی بھی ہو تو اس کی خواہش ہو گی کہ ان کو بچا لوں، جس حد تک مجھ سے بچتے ہیں بچا لوں۔
خود جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی مثال دی، فرمایا میری مثال یوں ہے کہ جیسے بہت سے اندھے لوگ کھلے میدان میں ہیں اور وہ ایک طرف دوڑے جا رہے ہیں۔ جس طرف دوڑے جا رہے ہیں ادھر آگے بہت بڑی کھائی ہے، آگ جل رہی ہے، بہت بڑا گڑھا ہے جس میں سے شعلے اٹھ رہے ہیں۔ اور یہ اندھے اور نابینا لوگ ادھر بھاگے جا رہے ہیں۔ دور سے ایک آدمی جو دیکھنے والا ہے، اس کو نظر آ رہا ہے یہ منظر۔ اس کو آگ بھی نظر آ رہی ہے، یہ کھائی بھی نظر آ رہی ہے اور بھاگنے والے بھی نظر آ رہے ہیں۔ کیا کرے گا وہ؟ واویلا کرے گا، آواز دے گا کہ خدا کے بندو، بچو! دوڑے گا، آئے گا ، کسی کو بازو سے پکڑے گا، کسی کا دامن پکڑے گا۔ اس کی ہر ممکن کوشش ہو گی کہ کوئی آدمی اس آگ کی طرف نہ جائے۔ فرمایا، میری مثال یوں ہے۔
اللہ تبارک و تعالٰی نے حضورؐ سے یہ بات کی کہ جناب ہم نے قرآن کریم اتارا ہے اس لیے تاکہ آپ اس کے ساتھ قوم کو ڈرائیں اور لوگوں تک بات پہنچائیں، اس کے لیے خود تنگی میں نہ پڑیں، پریشان نہ ہوں آپ۔ فرمایا کتاب انزل الیک یہ کتاب آپ پر اتاری گئی ہے فلا یکن فی صدرک حرج منہ اس کتاب کے اتارے جانے سے اپنے سینے میں تنگی محسوس نہ کریں۔ کتاب اتاری کیوں ہے؟ کافروں کے لیے یہ انذار ہے اور مومنوں کے لیے نصیحت۔
(۱) کافروں کو قرآن کریم کے ساتھ آپ اللہ کے عذاب سے ڈرائیں، اللہ کی پکڑ سے۔ لوگوں کو بتائیں کہ جہنم، قبر، اللہ کا عذاب، دنیا میں اللہ کا عذاب، اللہ کی طرف سے ناراضگی، اس کے نتائج کیا ہوں گے۔ (۲)اور مومن اس سے نصیحت حاصل کریں، مومن اس سے سبق حاصل کریں، نصیحت حاصل کریں۔
فرمایا، دیکھو! وحی اس لیے آتی ہے تاکہ آپ لوگ اس کی پیروی کریں۔ اللہ تعالٰی پیغامات کیوں بھیجتا ہے، وحی کیوں بھیجتا ہے، تاکہ لوگ مان جائیں۔ اتبعوا ما انزل الیکم من ربکم اس چیز کی پیروی کرو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے اتاری گئی ہے ولا تتبعوا من دونہ اولیاء اللہ کے ورے جن لوگوں کو تم دوست سمجھتے ہو، تمہارے دوست نہیں ہیں۔ جن کو کسی بھی حوالے سے کسی درجے میں تم نے خدا کا شریک ٹھہرا رکھا ہے، ان کے پاس کچھ نہیں ہے، وہ کچھ نہیں جانتے، پیروی اللہ کے احکام کی کرو۔