اسامہ انقلابی راہنما ہیں ۔ امریکی کانگریس وومن مارکی کیپٹر

   
اپریل ۲۰۰۳ء

روزنامہ اسلام کراچی نے ۱۱ مارچ ۲۰۰۳ء کو این این آئی کے حوالے سے خبر دی ہے کہ امریکی کانگریس کی ایک خاتون رکن مسز مارکی کیپٹر (Marcy Kaptur) نے گزشتہ دنوں ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ کہہ کر امریکی حلقوں میں کھلبلی مچا دی ہے کہ اسامہ بن لادن کو دہشت گرد قرار دینا درست نہیں ہے کیونکہ وہ ایک انقلابی راہنما ہیں جو اپنے ملک میں ظالم حکومت کے خلاف لڑ رہے ہیں۔ مسز مارکی کیپٹر کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن ان امریکی انقلابیوں سے مماثلت رکھتے ہیں جنہوں نے برطانوی استعمار کے تسلط کے خلاف آزادی کی جنگ لڑی تھی۔ رپورٹ کے مطابق امریکی کانگریس کی یہ خاتون رکن ڈسٹرکٹ اوہایو سے گیارہویں دفعہ مسلسل کانگریس کی رکن منتخب ہوئی ہیں، اور ان کے اس بیان پر پارٹی کے حلقوں میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، لیکن کانگریس کے اکثریتی لیڈر نام ڈیلے نے یہ کہہ کر پارٹی ارکان کو مسز مارکی کیپٹر کی خدمت کرنے سے روک دیا ہے کہ یہ نازک معاملہ ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی کانگریس کی مذکورہ خاتون رکن نے اسامہ بن لادن اور دیگر مجاہدینِ اسلام کے خلاف امریکی راہنماؤں اور میڈیا کے یکطرفہ معاندانہ پروپیگنڈا کو مسترد کرتے ہوئے امریکی معاشرہ کو آئینہ دکھایا ہے کہ جس عمل کو امریکی لیڈر دہشت گردی کہہ رہے ہیں وہ خود ان کے بڑے بھی کرتے رہے ہیں، اور استعماری مظالم کا نشانہ بننے والی ہر قوم کو اس عمل سے مجبوراً گزرنا پڑتا ہے۔

امریکہ میں ایک عرصہ تک برطانوی استعمار کے تسلط کے خلاف مسلح جنگِ آزادی جاری رہی ہے، اور اگر اس دور کی تاریخ کو سامنے لایا جائے تو امریکی قوم میں بیسیوں ایسے اسامہ بن لادن نظر آئیں گے جو ہتھیار بکف ہو کر بیرونی غاصبوں کے خلاف سالہا سال تک برسرِ جنگ رہے ہیں۔ اس لیے مسز مارکی کیپٹر کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اگر ان امریکی چھاپہ ماروں کو دہشت گرد قرار دینے کی بجائے ’’فریڈم فائٹر‘‘ کے طور پر قومی ہیرو سمجھا جاتا ہے تو اسامہ بن لادن کی جنگ بھی اسی طرح کی ہے، اس لیے اسے دہشت گرد قرار دینے کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter