سوال: عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ مسئلہ کشمیر پیدا کرنے میں قادیانیوں کا ہاتھ ہے، اس کی کیا حقیقت ہے؟ (حافظ محمد ایوب گوجرانوالہ)۔
جواب: یہ بات تاریخی لحاظ سے درست ہے اور اس کی تفصیل یہ ہے کہ جب پاکستان کے قیام اور ہندوستان کی تقسیم کے ساتھ پنجاب کی تقسیم کا بھی فیصلہ ہو گیا تو پاکستان کے حصے میں آنے والے پنجاب کی حد بندی کے لیے ریڈکلف باؤنڈری کمیشن قائم کیا گیا جس نے متعلقہ فریقوں کا مؤقف معلوم کرنے کے بعد حد بندی کی تفصیلات طے کر دیں۔ اصول یہ طے ہوا تھا کہ جس علاقہ میں مسلمانوں کی اکثریت ہو گی وہ پاکستان میں شامل ہو گا اور جہاں غیر مسلموں کی اکثریت ہو گی وہ بھارت میں رہے گا۔
ضلع گورداسپور کی صورتحال یہ تھی کہ قادیانیوں کا مرکز ’’قادیان‘‘ اس ضلع میں تھا اور ان کی بڑی آبادی بھی یہیں تھی۔ اگر ان کی آبادی کو مسلمانوں کے ساتھ شمار کیا جاتا تو یہ علاقہ مسلم اکثریت کا علاقہ شمار ہوتا اور اگر انہیں غیر مسلموں کے زمرہ میں رکھا جاتا تو یہ غیر مسلم اکثریت کا علاقہ تھا۔ قادیانیوں نے باوجود اس کے کہ وہ خود کو مسلمان کہنے پر ابھی تک مصر ہیں اور اسلام کے نام پر اپنے جھوٹے مذہب کے فروغ میں مصروف ہیں، ریڈ کلف کمیشن کے سامنے اپنا مؤقف مسلمانوں سے الگ پیش کیا جس کی وجہ سے اس علاقہ کو غیر مسلم اکثریت کا علاقہ قرار دے دیا گیا اور اسے بھارت میں شامل کر دیا گیا۔ ضلع گورداسپور کی جغرافیائی صورتحال یہ ہے کہ اس وقت کشمیر کو بھارت سے ملانے والا واحد راستہ ضلع گورداسپور سے ہو کر جاتا تھا۔ اگر یہ ضلع پاکستان میں شامل ہوتا تو بھارت کے پاس کشمیر میں مداخلت کا کوئی زمینی راستہ نہیں تھا۔ اس طرح کشمیر بھارت کی دستبرد سے محفوظ رہتا۔
اس پس منظر میں یہ کہا جاتا ہے کہ قادیانیوں نے ریڈکلف کمیشن کے سامنے اپنا مؤقف مسلمانوں سے الگ پیش کر کے ضلع گورداسپور کو بھارت میں شامل کرنے کا موقع فراہم کیا جس سے بھارت کو کشمیر کے لیے راستہ ملا اور اس نے مداخلت کر کے کشمیر پر قبضہ کر لیا۔ اس لحاظ سے کشمیر اور اہلِ کشمیر کی موجودہ غلامی اور مصائب کی ذمہ داری قادیانیوں پر عائد ہوتی ہے۔