شیر کی جبلت اور سنہری پنجرہ
اوصاف میں شجاعت علی کی داستان آپ نے بھی پڑھی ہو گی کہ کس طرح انہوں نے شیر کا پندرہ دن کا بچہ حاصل کیا اور اس کی گھر میں پرورش کی، اس کا نام عنزہ رکھا اور اسے اس طرح پالا کہ وہ ان کے خاندان کا فرد بن گیا۔ وہ ان کے ساتھ کھیلتا تھا، ان کے ساتھ سوتا تھا اور ان کے ساتھ گاڑی میں سیر سپاٹے کے لیے جاتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وفاقی وزیر داخلہ معین الدین حیدر کا شکریہ
وفاقی وزیر داخلہ جناب معین الدین حیدر کا شکریہ ادا کرنے کو جی چاہتا ہے کہ دینی جماعتوں اور علماء کے خلاف ان کی تلخ و تند زبان اور دھمکیاں رنگ لا رہی ہیں۔ اگرچہ یہ رنگ وہ نہیں ہے جو دھمکیاں دیتے ہوئے ان کے ذہن میں ہوتا ہے، مگر کسی بات کا الٹا اثر بھی تو آخر اثر ہی ہوتا ہے جس سے گفتگو کے رائیگاں جانے کا تاثر باقی نہیں رہتا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قرآن کریم کی حفاظت کا تکوینی نظام
ماہِ ربیع الاول کے دوران ملکہ کوہسار مری میں دو سیرت کانفرنسوں میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی۔ بارہ ربیع الاول کو جناب رسالت مآب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے یومِ ولادت کے موقع پر لارنس کالج کے شعبہ اسلامیات نے سیرت کانفرنس کا اہتمام کر رکھا تھا اور شعبہ کے صدر پروفیسر حافظ ظفر حیات صاحب کی دعوت پر مجھے اس میں کچھ گزارشات پیش کرنے کی سعادت نصیب ہوئی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دجالوں کا بھیانک چہرہ
احادیث میں جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد گرامی منقول ہے کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ ایک بندے سے پوچھیں گے کہ ایک روز میں بھوکا تھا تم نے مجھے کھانا نہیں کھلایا اور ایک روز میں ننگا تھا تم نے مجھے لباس نہیں پہنایا۔ وہ بندہ حیرت اور تعجب سے سوال کرے گا کہ یا اللہ! کیا آپ بھوکے تھے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مختلف طبقات سے حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کا خطاب
اٹھارہویں صدی عیسوی میں جب برصغیر پاک و ہند و بنگلہ دیش میں صدیوں سے چلے آنے والے مسلم اقتدار کو شدید بیرونی و اندرونی خطرات سے سابقہ درپیش تھا، اور جہاں ایک طرف سات سمندر پار سے آنے والے برطانوی، فرانسیسی اور پرتگیزی استعماری گروہ اس خطہ پر تجارت کے عنوان سے تسلط جمانے کے لیے مسلسل پیش قدمی کر رہے تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ اور جہادِ کشمیر
قیامِ پاکستان کے بعد کشمیر کے علماء اور عوام نے ڈوگرہ سامراج کے ظالمانہ اور جابرانہ تسلط کے خلاف جہادِ آزادی کا پرچم بلند کیا تو پاکستان کے جن اکابر علماء نے اس کی حمایت میں سرگرم کردار ادا کیا ان میں شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ کی شخصیت اور ذات گرامی نمایاں ہے۔ انہوں نے نہ صرف اس جنگ کو جہاد قرار دیا اور اس کی معاونت کے لیے لوگوں کو تیار کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جہادِ کشمیر کی شرعی حیثیت: علامہ عثمانیؒ اور مولانا یوسف کا نقطۂ نظر
جب سے جنرل پرویز مشرف کو بھارتی وزیر اعظم کی طرف سے دورۂ دہلی کی دعوت ملی ہے تب سے مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے دونوں طرف سے سرکاری اور غیر سرکاری رابطوں کا سلسلہ بھی بڑھ گیا ہے، اور اس کے ساتھ ہی ایک مخصوص حلقہ لوگوں کے ذہنوں میں اس شک اور تردد کو پھر سے ابھارنے میں مصروف ہو گیا ہے کہ کشمیر کی جنگ شرعاً جہاد بھی ہے یا نہیں؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جہادِ کشمیر کی ایک تاریخی دستاویز
تحریکِ آزادئ کشمیر کے سلسلہ میں ایک گزشتہ کالم کے حوالے سے ایک بات کی وضاحت ضروری سمجھتا ہوں جس کی طرف محترم سید بشیر حسین جعفری صاحب نے اپنے تفصیل خط میں توجہ دلائی ہے۔ اور بعد میں گزشتہ روز ایک ملاقات میں بھی انہوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ وہ یہ کہ ۱۹۴۷ء میں مہاراجہ ہری سنگھ کے خلاف بغاوت اور جہاد کے لیے حضرت مولانا سید مظفر حسین ندوی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جہادِ کشمیر اور شہدائے بالاکوٹ
جہادِ کشمیر کے بارے میں گزارشات پر محترم سید بشیر حسین جعفری صاحب نے قلم اٹھایا اور دو باتوں کو محلِ نظر ٹھہرایا ہے۔ ایک یہ کہ ۱۹۴۷ء کے جہادِ کشمیر میں شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یوسف خان کا کوئی سرگرم کردار رہا ہے۔ اور دوسری یہ کہ ۱۸۳۱ء میں مجاہدینِ بالاکوٹ اور راولاکوٹ کشمیر کے مجاہدین کی جدوجہد کا دور ایک ہونے کے باوجود ان کے درمیان کوئی رابطہ تھا یا نہیں؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تحریکِ بالاکوٹ اور جہادِ کشمیر
’’تحریکِ بالاکوٹ اور جہادِ کشمیر‘‘ کے عنوان سے محترم سید زاہد حسین نعیمی صاحب نے بھی اس موضوع پر قلم اٹھایا ہے جو راقم الحروف اور محترم سید بشیر حسین جعفری کے درمیان زیر بحث ہے۔ نعیمی صاحب نے جعفری صاحب کے اس موقف کی تائید کی ہے کہ مجاہدینِ بالاکوٹ اور مجاہدینِ کشمیر کے درمیان تعلق کا ثبوت ابھی تحقیق طلب ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر