ٹویٹس

۲۳ نومبر ۲۰۲۲ء

تمام ریاستی ادارے، قومی طبقات اور دینی و سیاسی جماعتیں اگر دستور پاکستان کا احترام کرتے ہوئے اس کی حقیقی عملداری کیلئے سنجیدہ ہو جائیں تو کسی بھی نوعیت کے بحران سے نمٹنا مشکل نہیں رہے گا، آزمائش شرط ہے۔

۱۸ نومبر ۲۰۲۲ء

مغربی ملکوں میں جو لوگ مسلم دنیا کے اس دورِ انحطاط میں اسلام قبول کر رہے ہیں ان کے بارے میں جہاں مغربی حلقوں میں تشویش پائی جاتی ہے وہاں اس بات پر ریسرچ کا سلسلہ بھی جاری ہے کہ مغربی اور یورپی نسلوں کے لوگوں کے مسلمان ہونے کے اسباب کیا ہیں؟

۱۶ نومبر ۲۰۲۲ء

سودی نظام کے حوالے سے وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف عدالتِ عظمٰی میں دائر سرکاری اپیلوں کی واپسی کا اعلان خوش آئند ہے لیکن تمام اپیلوں کی واپسی کے بغیر فیصلہ پر عملدرآمد نہیں ہو سکے گا، اس کی کوئی تدبیر؟

۱۲ نومبر ۲۰۲۲ء

ایسی جمہوریت جس میں عوام کے منتخب کردہ نمائندے اللہ تعالیٰ کی حاکمیتِ اعلیٰ کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے احکام و قوانین کے تابع رہ کر فیصلے کریں تو یہ جمہوریت اسلامی تعلیمات کے منافی نہیں ہے بلکہ اسلام خود اس کا علمبردار ہے۔

۱۱ نومبر ۲۰۲۲ء

سودی نظام کے خاتمہ کے حوالے سے وفاقی وزیرخزانہ جناب اسحاق ڈار کے اعلان کا ہم سابقہ سرکاری اعلانوں کی طرح خیرمقدم ہی کریں گے، اللہ ہمیں بحیثیت قوم سرکاری و غیرسرکاری سطح پر اس کیلئے سنجیدہ عملی اقدامات کی توفیق دیں، آمین۔

۹ نومبر ۲۰۲۲ء

اقبالؒ مسلم امّہ کی تہذیبی شناخت کی علامت اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی والہانہ محبت کا مناد ہے، اسے خراجِ عقیدت اس کے اسی جذبہ کی پیروی میں ہے۔

۸ نومبر ۲۰۲۲ء

افغانستان سے متعلقہ مسائل کا حل امارتِ اسلامی افغانستان کی حکومت کو تسلیم کرتے ہوئے اس کے ساتھ مذاکرات کی صورت میں ہی سامنے آئے گا، ورنہ دباؤ کے ساتھ باتیں منوانے اور بدنام کرنے کی روش سے خاطرخواہ نتائج نہیں ملیں گے۔

۳ نومبر ۲۰۲۲ء

عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے افغانستان کی طالبان حکومت کے ساتھ مذاکرات کی حمایت خوش آئند ہے جسے ذمہ دار حلقوں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے۔

۲ نومبر ۲۰۲۲ء

اسلام نے مختلف اقوام میں پہنچنے کے بعد ان پر اثرانداز ہونے کیلئے اکھاڑپچھاڑ کی بجائے موافقت اور ایڈجسٹمنٹ کی حکمت عملی اختیار کی تھی، اور انکی ثقافت کے صرف ان حصوں کی نفی کی تھی جو اسلام کے بنیادی عقائد و احکام سے متصادم ہوئے، باقی روایات و اقدار کو قبول کرنے میں بخل نہیں دکھایا۔

۳۱ اکتوبر ۲۰۲۲ء

ملک کی عمومی صورتحال ایک بار پھر خبردار کر رہی ہے کہ ہم گروہی، طبقاتی، علاقائی اور فرقہ وارانہ تعصبات و ترجیحات سے بالاتر ہو کر ملکی وحدت، قومی خود مختاری اور ملک و قوم کی دینی شناخت کے تحفظ کیلئے محنت کریں، ورنہ حالات کی بہتری کا اور کوئی راستہ نہیں ہے۔

۲۷ اکتوبر ۲۰۲۲ء

خلافتِ عثمانیہ کے بعد سب سے پہلے ترکی کو مجبور کیا گیا کہ وہ سیکولرازم کو دستور و قانون کی حیثیت دے، لیکن عام ترکوں نے آج تک اس لامذہبی فلسفہ کو قبول نہیں کیا اور اب بھی وہ دینِ اسلام کے ساتھ اپنی کمٹمنٹ کا کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں، باقی مسلم دنیا کی بھی کم و بیش یہی صورتحال ہے۔

۲۴ اکتوبر ۲۰۲۲ء

جاپان نے کابل میں اپنی سفارتی سرگرمیاں بحال کرنے اور امارت اسلامی افغانستان کے ساتھ تعلقات کا آغاز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو بہت خوش آئند ہے اور مسلم حکومتوں کیلئے ایک گائیڈ لائن کی حیثیت رکھتا ہے۔

۱۹ اکتوبر ۲۰۲۲ء

چند سال قبل سوئس بینک کے ایک ڈائریکٹر نے کہا تھا کہ سوئس بینکوں میں پاکستانیوں کی اتنی رقوم پڑی ہیں کہ اگر انہیں استعمال کیا جائے تو پاکستان تیس سال تک ٹیکس فری بجٹ بنا سکتا ہے اور پاکستانیوں کو چھ کروڑ سے زائد ملازمتیں دی جا سکتی ہیں۔

۱۶ اکتوبر ۲۰۲۲ء

قرآن کریم غور و فکر اور تدبر کی دعوت دیتا ہے اور فقہ و اجتہاد اسلام کے بنیادی اصولوں میں شامل ہیں، لیکن عقل کو حکمران کی نہیں بلکہ معاون کی حیثیت دی گئی ہے، تاریخ گواہ ہے کہ عقل کبھی حکمران نہیں رہی، وہ جب وحی الٰہی کی معاون نہیں بنتی تو اسے طاقت یا خواہشات کی چاکری کرنا پڑتی ہے۔

۱۲ اکتوبر ۲۰۲۲ء

صدر محمد ایوب خان مرحوم کے دورِ اقتدار میں ان کے بھائی سردار بہادر خان مرحوم نے جب ایک موقع پر قومی اسمبلی کے فلور پر یہ کہا کہ پاکستان میں کوئی حکومت بھی امریکہ کی مرضی کے بغیر قائم یا تبدیل نہیں ہوتی تو میرے جیسے سیاسی کارکنوں کو اس وقت بہت تعجب ہوا تھا۔

۵ اکتوبر ۲۰۲۲ء

ٹیکسوں کی ضرورت و اہمیت سے کسی کو انکار نہیں ہے، لوگ ٹیکس دیتے ہیں اور بہت سے نہ دینے والے بھی دینے کیلئے تیار ہیں مگر ٹیکسوں کے تعیّن اور وصولی کے نظام کو منصفانہ اور شفاف بنائے بغیر اس سلسلہ میں اعتماد کی فضا قائم نہیں کی جا سکتی۔

۲ اکتوبر ۲۰۲۲ء

نبی اکرم صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے اسلام کو پوری نسلِ انسانی کا مذہب قرار دے کر رنگ، نسل، علاقہ اور زبان کی تفریق سے بالاتر معاشرے کی عملی شکل دنیا کے سامنے پیش کی تھی، مگر ہم آج پھر اس مقام سے نیچے اتر کر رنگ، نسل، علاقہ اور زبان کی قومیتوں کے دائرے میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

۳۰ ستمبر ۲۰۲۲ء

دینِ اسلام کو ریاست کا سرکاری مذہب قرار دیتے ہوئے دستور میں طے کیا گیا ہے کہ ملک میں قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نافذ نہیں کیا جائے گا اور قرآن و سنت کے قوانین کو بتدریج ملک میں نافذ العمل بنایا جائے گا، اور یہ صرف پاکستان ہی نہیں دنیا بھر کی مسلم حکومتوں کی مِلّی ذمہ داری ہے۔

۲۶ ستمبر ۲۰۲۲ء

دنیا کے بہت سے حلقے مسلسل اس کوشش میں لگے ہوئے ہیں کہ پاکستان کی اسلامی شناخت ختم کر کے اسے ایک سیکولر ملک کا روپ دیا جائے، ٹرانس جینڈر ایکٹ ۲۰۱۸ء بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

۲۴ ستمبر ۲۰۲۲ء

ٹرانسجینڈر پرسنز ایکٹ ۲۰۱۸ء کا اتنی دیر تک ابہام میں رہنا بیرونی لابیوں کی سرگرمیوں سے ہماری غفلت کا نتیجہ ہے، ہمیں قومی و مِلّی معاملات میں اپنی توجہ درست رکھنے کی ضرورت ہے۔

۲۲ ستمبر ۲۰۲۲ء

حبیب جالب مرحوم نے آج کےدور کی عکاسی کرتے ہوئے ہی کہا تھا

جو پہنو ہم کو پہناؤ پھر اسلام کی بات کرو
گھر گھر جیون دیپ جلاؤ پھر اسلام کی بات کرو
کوٹھی بیس کنالوں کی اور نیچے ایک پجارو بھی
ہم کو سائیکل ہی دلواؤ پھر اسلام کی بات کرو
دیکھو کچھ تو رہ بھی گیا ہے اپنے دیس خزانے میں
کھاؤ لیکن تھوڑا کھاؤ پھر اسلام کی بات کرو
اللہ ہو کا ورد بجا ہے نبی کے گن بھی ٹھیک مگر
کچھ تو ان کا رنگ دکھاؤ پھر اسلام کی بات کرو
توڑو یہ کشکول گدائی اترو قرض کی سولی سے
امریکہ سے جان چھڑاؤ پھر اسلام کی بات کرو

۲۰ ستمبر ۲۰۲۲ء

نابینا، گونگے اور بہرے افراد کی طرح خواجہ سرا بھی نسل انسانی کے معذور افراد ہیں، ایک طبقہ کے طور پر ان کے حقوق و مفادات کا تحفظ ضروری ہے مگر انہیں ایک الگ جنس قرار دے کر معاشرتی ماحول کو غیر متوازن کر دینا کوئی معقول طرز عمل نہیں ہے۔

۱۶ ستمبر ۲۰۲۲ء

قومی و مِلّی مسائل کے عملی حل سے پہلے ان کی فکری بنیادوں اور تہذیبی پس منظر کا واضح ہونا بہت ضروری ہے۔ اسی طرح ایمان و عقیدہ کے رسوخ اور احکامِ شریعہ پر مخلصانہ عمل کیلئے فکری و ذہنی اطمینان کی ضرورت کو نظرانداز کر کے ہم اسلامائزیشن کی طرف مؤثر پیشرفت نہیں کر سکتے۔

۱۴ ستمبر ۲۰۲۲ء

مغربی لابیاں مسلمانوں کے ذہنوں میں یہ بات ڈالنے کی کوشش میں مصروف ہیں کہ اسلامی خلافت کا نظام آج کی دنیا کے تقاضے پورے نہیں کرتا۔ جبکہ مسلم دنیا کے مقتدر طبقوں کی خودسپردگی کی کیفیت یہ ہے کہ اپنے نظریاتی تشخص، تہذیبی امتیاز اور دینی پہچان سے دستبرداری تک سے گریز نہیں کیا جا رہا۔

۱۲ ستمبر ۲۰۲۲ء

مغربی جمہوریت اور کمیونزم کی سرد جنگ ختم ہونے کے بعد مغربی لابیاں اور ذرائع ابلاغ ایک منظم مہم کے تحت اسلام کو سولائزیشن مخالف اور انسانی حقوق سے محروم کرنے والے مذہب کے طور پر پیش کر رہے ہیں، جس کا مقصد عالمی رائے عامہ اور نئی مسلمان نسل میں اسلام کے متعلق بے یقینی پیدا کرنا ہے۔

۱۰ ستمبر ۲۰۲۲ء

ہمارے علمی و دینی مراکز کو ان عالمی معاہدات کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہئے جو مسلم دنیا کو سیاسی، معاشی اور تہذیبی ہر حوالے سے جکڑے ہوئے ہیں۔ اگر ہم انہیں فوری طور پر تبدیل نہیں کر سکتے، کم از کم نشاندہی کر کے دنیا کے انصاف پسند لوگوں کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش تو کر سکتے ہیں۔

۷ ستمبر ۲۰۲۲ء

جینڈرسائیڈ اویئرنس پروجیکٹ کی بانی بیورلی ہل کے ایک بیان کے مطابق ہر سال لاکھوں بچیاں پیدائش سے قبل ہی زندگی کے حق سے محروم کر دی جاتی ہیں۔ قرآن کریم نے اس کی وجوہات ’’خشیۃ املاق‘‘ اور ’’من سوء ما بشر بہ‘‘ ذکر کی ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رسمِ بد سے عرب معاشرے کو پاک کر دیا تھا۔

۵ ستمبر ۲۰۲۲ء

تحفظِ ختمِ نبوت کا تقاضہ نئی نسل کے ایمان و عقیدہ کی حفاظت کے ساتھ ساتھ اس مسئلہ پر بار بار قومی وحدت کا اظہار بھی ہے تاکہ بیرونی دخل اندازی کا راستہ روکا جا سکے اور سازشوں کے مشترکہ مقابلے کا ماحول قائم رہے۔

۴ ستمبر ۲۰۲۲ء

ملک بھر کے احباب سے گذارش ہے کہ یومِ دفاعِ پاکستان اور یومِ تحفظِ ختمِ نبوت کی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سیلاب زدگان کی مدد اور بحالی کے کاموں میں بھی محنت جاری رکھیں، جزاکم اللہ خیرا۔

۳ ستمبر ۲۰۲۲ء

حصولِ روزگار کیلئے بیرون ملک جانے کے رجحان کو کسی نظم و ضبط کے دائرہ میں لانا ضروری ہے اور حکومت کو اس سلسلہ میں ٹھوس لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے تاکہ باہر جانے والی افرادی قوت ملک و قوم کیلئے اقتصادی لحاظ سے فائدے کا ذریعہ بننے کے ساتھ ساتھ قومی وقار میں اضافے کا باعث بھی بنے۔

۲ ستمبر ۲۰۲۲ء

سیلاب کے متاثرین کی مدد اور بحالی کیلئے پاک فوج، دینی حلقوں اور رفاہی اداروں کی مساعی لائقِ تحسین ہیں، اللہ پاک مزید ہمت و توفیق کے ساتھ جزائے خیر سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

۳۱ اگست ۲۰۲۲ء

سپریم کورٹ کے ایک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ سوشل میڈیا پر اس کے نام پر جتنے بھی اکاؤنٹ ہیں سب جعلی ہیں اس کا اپنا کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے۔ سوال یہ ہے کہ سوشل میڈیا کی بنیاد پر ایک دوسرے کے خلاف جو مقدمات درج کئے گئے ہیں ان کی قانونی پوزیشن ہے؟

۲۸ اگست ۲۰۲۲ء

تمام باہم برسر پیکار سیاستدانوں سے اللہ کے نام پر درخواست ہے کہ آپس کی ’’تو تو میں میں‘‘ چند روز کیلئے روک دیں اور ساری توجہ سیلاب زدگان کی مدد اور بحالی پر مرکوز رکھیں، اللہ پاک سب کا بھلا کریں۔

۲۷ اگست ۲۰۲۲ء

سیلاب اور بارشوں سے تباہی کی جو صورتحال بن چکی ہے ہمیں اور معاملات پر بحث میں وقت صرف کرنے کی بجائے متاثرین کے تحفظ اور بحالی کے کاموں پر توجہ دینی چاہیے اور اپنی بساط کے مطابق جس قدر ہو سکے امداد کا بندوبست کرنا چاہیے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کی توفیق دیں۔

۲۵ اگست ۲۰۲۲ء

اسلام اور مسلمانوں کے تشخص کے بارے میں مغرب کے زیراثر عالمی میڈیا کا رویہ غیرمتوقع نہیں ہے۔ کیونکہ وہ یہ بات اچھی طرح سمجھتے ہیں کہ مغرب نے آسمانی تعلیمات سے انحراف و بغاوت کے فلسفے پر مبنی جو ثقافت دنیا میں متعارف کرا رکھی ہے اس کی راہ میں اسلام ہی ایک مضبوط رکاوٹ ثابت ہو رہا ہے۔

۲۵ اگست ۲۰۲۲ء

سیلاب کی تباہ کاریوں کے ظاہری اسباب کا جائزہ لینے اور ان کے حوالے سے تحفظ کے اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ اس کے باطنی اسباب اور روحانی عوامل کی طرف توجہ دی جائے اور ان کو دور کرنے کے لیے بھی اسی قدر بلکہ اس سے زیادہ محنت کی جائے۔

۲۴ اگست ۲۰۲۲ء

ریاستی اداروں کا احترام قومی تقاضہ ہے اور اس کا ماحول قائم رکھنا قوم کے ساتھ ساتھ خود ریاستی اداروں کی بھی ذمہ داری ہے، اللہ تعالٰی وطنِ عزیز کو ہر طرح کے خلفشار سے بچائے۔

۲۳ اگست ۲۰۲۲ء

سابق امریکی صدر بل کلنٹن نے سعودی عرب کے دورے کے دوران ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی جب تک عقیدہ کی تعلیم دینا ترک نہیں کریں گے اور اپنے نصابِ تعلیم سے عقیدہ کی تلقین کا عنصر خارج نہیں کریں گے ’’دہشت گردی‘‘ کے خلاف عالمی مہم میں ان کی شرکت پر اعتماد قائم نہیں ہوگا۔

۲۲ اگست ۲۰۲۲ء

تمام احباب سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کی بحالی اور امداد کے کاموں میں بڑھ چڑھ کر شریک ہوں اور اپنے علاقوں میں اس کے لئے منظم اور مربوط محنت کا اہتمام کریں، ایسے حالات میں متاثرین کی امداد نفلی عمرہ اور حج پر بھی ترجیح رکھتی ہے، اللہ تعالٰی جزائے خیر دیں، آمین۔

۲۱ اگست ۲۰۲۲ء

مسلسل بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں متاثرہ ہم وطنوں کی فوری امداد کے ساتھ ساتھ بارگاہ ایزدی میں سربسجود ہونے اور گناہوں کی معافی مانگنے کی طرف بھی توجہ دلا رہی ہیں اللہ پاک ہم سب کو توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔

۲۰ اگست ۲۰۲۲ء

اسلام دشمن قوتیں مستحکم، منظم اور متحد ہیں، ان کے وسائل مجتمع اور ترقی یافتہ ہیں اور ترجیحات طے شدہ ہیں۔ عالمِ اسلام منتشر اور غیر مستحکم ہے، اپنے وسائل پر اس کا کنٹرول نہیں، بیشتر حکومتیں دشمن کی مطیع ہیں، اور ترجیحات تو رہیں ایک طرف اس کے اہداف بھی واضح طور پر متعین نہیں ہیں۔

۱۹ اگست ۲۰۲۲ء

سیاست، معیشت، ٹیکنالوجی، عسکریت اور وسائل پر تصرف کی دوڑ میں ہم مغرب سے بہت پیچھے رہ گئے ہیں۔ اب صرف دین و ثقافت کا میدان ہے جس میں مغرب کو مطلوبہ کامیابی نہیں مل رہی اور اسے اعتراف ہے کہ وہ عام مسلمان کا خدا اور رسول کے ساتھ عقیدہ و محبت کا تعلق توڑنے میں کامیاب نہیں ہو پا رہا۔

۱۸ اگست ۲۰۲۲ء

خلافتِ راشدہ سے لے کر خلافتِ عثمانیہ اور مغل سلطنت تک مساجد کے خطباء کو کبھی اس بات کا پابند نہیں کیا گیا کہ وہ جمعۃ المبارک کے خطابات اور عمومی دینی بیانات میں سرکاری طور پر لکھی گئی تقاریر پڑھ کر سنائیں اور اپنی طرف سے کوئی بات نہ کریں، حتٰی کہ اکبر بادشاہ کے دور میں بھی نہیں۔

۱۷ اگست ۲۰۲۲ء

پنجاب اسمبلی پرائیویٹ سود کی ممانعت کا بل منظور کرنے پر مبارکباد کی مستحق ہے مگر اصل ضرورت وفاقی شرعی عدالت کے فیصلہ کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر اپیلیں واپس لے کر اس پر عملدرآمد کی راہ ہموار کرنے کی ہے۔

۱۶ اگست ۲۰۲۲ء

امریکی کانگریس کے سابق اسپیکر نیوٹ کنگرچ نے کہا تھا کہ جو مسلمان شریعت پر یقین رکھتے ہیں انہیں امریکہ سے نکال دیا جائے کیونکہ شریعت مغربی تہذیب سے مطابقت نہیں رکھتی۔ جبکہ ہمارے بعض دانشوروں کا کہنا ہے کہ اسلام اور مغرب کے درمیان کوئی تہذیبی کشمکش نہیں ہے محض مفادات کی جنگ ہے۔

۱۶ اگست ۲۰۲۲ء

ہمارے ہاں یہ رویہ پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ کسی بھی مسئلہ پر کتنی ہی سنجیدہ بات کی جائے اس پر تبصرے یہی سامنے آتے ہیں کہ جی فلاں تو یہ کر رہا ہے اور فلاں تو یہ کہتا ہے۔ جس سے اصل بات گم ہو جاتی ہے بس فلاں فلاں ہی منظر پر رہتے ہیں۔

۱۵ اگست ۲۰۲۲ء

یہ ’’بے خبری‘‘ محض اتفاقی نہیں بلکہ ملک کے تعلیمی نظام و نصاب سے اسلام اور نظریۂ پاکستان کے بارے میں معلومات و مواد کو دھیرے دھیرے خارج کر کے اس کا ماحول پیدا کیا گیا ہے اور اس خود ساختہ ماحول میں آج کی نسل کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ نظریۂ پاکستان آخر کیا چیز ہے؟

۱۴ اگست ۲۰۲۲ء

یومِ آزادی پر وزیر اعظم نے میثاقِ معیشت کی بات کی ہے جس نے اس سے قبل کئے جانے والے میثاقِ جمہوریت کا حشر یاد دلا دیا ہے جبکہ قوم کو اصل ضرورت میثاقِ شریعت کی ہے جو تمام مشکلات کا حل ہے۔

۱۴ اگست ۲۰۲۲ء

یہ وہ پاکستان ہے جس کے متعلق قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ اس کا دستور قرآن ہوگا اور یہاں کا نظام اسلامی اصولوں پر استوار کیا جائے گا۔ اس اعلان پر علامہ شبیر احمد عثمانی اور مولانا ظفر احمد عثمانی کی قیادت میں ہزاروں علماء نے رائے عامہ کو بیدارومنظم کرنے کیلئے دن رات ایک کر دیا تھا۔

۱۲ اگست ۲۰۲۲ء

عالمی معاہدات اور اداروں کے ذریعے جو بیرونی تسلط ہم پر قائم ہو چکا ہے اس کا تقاضہ ہے کہ جس طرح آزادی کے حصول کیلئے محنت کی گئی تھی اسی طرح آزادی کے تحفظ اور قومی خودمختاری کی بحالی کیلئے ہمہ گیر جدوجہد منظم کی جائے جس میں قوم کے تمام طبقات اپنا کردار ادا کریں۔

Pages

2016ء سے
Flag Counter