۷ اگست ۲۰۲۳ء
اگر قومی پالیسیوں کا فریزر کھولا جائے تو اس میں عدالت عظمی، وفاقی شرعی عدالت، وفاقی محتسب اعلی اور عدالت عالیہ کے ساتھ ساتھ پارلیمان کے بھی بہت اچھے فیصلے منجمد ملیں گے جن پر عملدرآمد کا اعلان کر دیا گیا تھا مگر آج تک وہ حکومتوں کی توجہ کے طلب گار ہیں۔
۳۰ جولائی ۲۰۲۳ء
انگریزی زبان کی ضرورت و اہمیت سے انکا ر نہیں لیکن قومی زندگی کے ہر شعبے میں اردو زبان کو پس پشت ڈال کر انگریزی زبان کو ہر سطح پر آگے بڑھانے کی پالیسی تسلسل کے ساتھ جاری ہے، اور قیامِ پاکستان کے بعد سے قوم کے دینی و نظریاتی تشخص کے ساتھ اس کا لسانی تشخص بھی مسلسل نظرانداز ہو رہا ہے۔
۲۵ جولائی ۲۰۲۳ء
جب آج جیسے وسائل اور سہولتیں تصور میں بھی نہیں آسکتی تھیں تب ہمارے بزرگوں نے دینی علوم اور روحانی فیوض کے فروغ کیلئے دینی مدارس اور خانقاہوں کی صورت میں جو صبر آزما محنت کی ہے وہ یقیناً ان حضرات کی کرامت ہی شمار ہو گی اور اسے اسلام کی صداقت و عظمت کا اظہار ہی مانا جائے گا۔
۲۱ جولائی ۲۰۲۳ء
سیاسی اور معاشی آزادی کے بغیر ملکی استحکام اور قومی خودمختاری ممکن نہیں ہے اور اس کیلئے حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی عملی پیروی ہی ہمارے پاس واحد راستہ ہے، اللہ پاک ہمیں بحیثیت قوم اس کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔
۱۴ جولائی ۲۰۲۳ء
پاکستان بنانے والوں نے اسے اسلام کی نشاۃ ثانیہ کے مرکز اور مسلم دنیا کی قیادت کیلئے تشکیل دینے کا تصور پیش کیاتھا۔ علامہ اقبالؒ کا خواب یہی تھا اور قائد اعظمؒ مسلسل یہ بات کہتے رہے کہ وہ مسلم تہذیب کے احیا اورفلاحی اسلامی ریاست کا نمونہ پیش کرنے کیلئے الگ وطن کا مطالبہ کررہے ہیں۔
۱۱ جولائی ۲۰۲۳ء
سویڈن میں قرآن مجید کی بے حرمتی کے خلاف احتجاجی ریلی میں شریک ہونے والی گوجرانوالہ کی تمام جماعتوں بالخصوص تاجر برادری، ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر، اور مسیحی راہنما پروفیسر لارنس شہزاد کا شکریہ، اس سے الہامی کتابوں کے تقدس اور حرمت کے حوالے سے قومی یکجہتی کا اظہار ہوا ہے۔
۱۰ جولائی ۲۰۲۳ء
(۱) پاکستان میں خلافِ اسلام کوئی نیا قانون نہیں بن سکے گا (۲) اور مروجہ قوانین کو قرآن و سنت کے سانچے میں ڈھالا جائے گا۔ دستور پاکستان میں ان دونوں باتوں کی صراحتاً ضمانت دی گئی ہے لیکن مروجہ قوانین کے بارے میں اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو کئی حکومتیں نظرانداز کر چکی ہیں۔
۸ جولائی ۲۰۲۳ء
عربی زبان قرآن و سنت کی تعلیمات تک براہ رست رسائی کا ذریعہ ہونے کے علاوہ اکثر مسلم ممالک کے ساتھ رابطہ و قربت کی زبان بھی ہے۔ مگر قیام پاکستان کے بعد سے عربی اور ہماری قومی زبان اردو دونوں مقتدر طبقوں کے ناروا سلوک کا شکار ہیں جس کا تذکرہ عدالت عظمیٰ کے متعدد فیصلوں میں ہو چکا ہے۔
۷ جولائی ۲۰۲۳ء
قیامِ پاکستان کے بعد مسلم لیگی راہنما آغا خان مرحوم نے تجویز دی تھی کہ انگریزی کی بجائے عربی کو سرکاری زبان بنانے سے ہم بہت سی ثقافتی الجھنوں سے بچ جائیں گے۔ لیکن یہ بات قابل توجہ قرار نہیں پائی اور انگریزی زبان اپنے تمام تر ثقافتی ماحول اور تہذیبی رعب کے ساتھ ہم پر بدستور مسلط ہے۔
۵ جولائی ۲۰۲۳ء
قادیانیوں کا دستور کو تسلیم کیے بغیر اس کے تحت شہری حقوق کا تقاضہ ایسا ہی ہے جیسے امریکہ میں غیر قانونی طور پر رہنے والے لوگ ووٹ دینے اور الیکشن لڑنے کا حق مانگنا شروع کر دیں۔
۴ جولائی ۲۰۲۳ء
تحریکِ انصاف کا ’’مقتدر حلقوں‘‘ کی بے وفائی اور پھر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہونا اتنی حیرانی کی بات نہیں ہے، اس سے پہلے پاکستانی قوم ری پبلکن پارٹی، کنونشن مسلم لیگ اور تحریک استقلال کو بنتے اور ابھرتے ہوئے اور پھر بے رحمی کے ساتھ بکھرتے ہوئے دیکھ چکی ہے۔
۲۹ جون ۲۰۲۳ء
رسول اللہ ﷺ نے سینکڑوں ارشادات میں معاشرے کے غریب، یتیم، مسکین اور دیگر مستحق افراد کے دکھ درد میں شریک ہونے اور ان کے ساتھ تعاون کرنے کو ایمان کا تقاضا قرار دیا ہے، اور ترغیب دی ہے کہ اپنے اردگرد کے ماحول پر نظر رکھیں اور ضرورتمندوں کو تلاش کر کے انہیں خوشیوں میں شریک کریں۔
۲۶ جون ۲۰۲۳ء
آج کی دنیا دو گروہوں میں تقسیم ہے: ایک قانون بنانے والے اور دوسرے جن پر قانون نافذ ہے۔ اس تفریق کے منطقی و منفی نتائج کو تمام تر کوششوں کے باوجود ختم نہیں کیا جا سکا۔ اس کا حل صرف دین اسلام کے پاس ہے کہ تمام انسان ایک ذات کے بنائے ہوئے قوانین و احکام کے یکساں طور پر پابند ہوں۔
۲۱ جون ۲۰۲۳ء
سماج کے عمومی رجحانات کو فیصلوں کا حتمی معیار قرار دینے کا یہ منطقی نتیجہ ہے کہ مغربی معاشروں میں گناہ کا تصور معدوم ہو چکا ہے۔ اور سیاست و قانون کے بعد اب مذہب و اخلاق بھی مادرپدر آزاد معاشرہ کے بے لگام رجحانات کے پیچھے چلنے پر مجبور ہو گئے ہیں اور ان کا اپنا کوئی دائرہ باقی نہیں رہا۔
۱۹ جون ۲۰۲۳ء
جنگ عظیم اول میں جرمنی اورخلافت عثمانیہ کی شکست پر ترکیہ کی قومی خودمختاری تسلیم کرنے کیلئے مغربی اتحاد نے شرعی قوانین کی منسوخی کی جوشرط رکھی تھی اسے پورے عالم اسلام کے ساتھ معاہدہ قراردیاجارہاہے۔ برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر نے کہاتھا کہ دنیامیں کہیں شریعت نافذ نہیں ہونے دیں گے۔
۱۴ جون ۲۰۲۳ء
مغربی جمہوریت جس میں علامہ محمد اقبال کے بقول ’’بندوں کو گنا کرتے ہیں تولا نہیں کرتے‘‘ اپنی تمام تر خوبیوں وخامیوں کے ساتھ اس مقام پر پہنچ چکی ہے کہ اس کے نفع ونقصان کے تناسب کا اندازہ کرنا اب مشکل نہیں رہا اور اس کے مداح بھی بسا اوقات اس کی فریب کاریوں کا تذکرہ کرتے نظر آتے ہیں۔
۱۳ جون ۲۰۲۳ء
علامہ محمد اقبالؒ کے بعد مغربی فلسفہ وثقافت کا اس سطح پر ناقدانہ جائزہ لینے والا اورکوئی مفکر سامنے نہیں آیا اور اس سے بڑا المیہ یہ کہ خود اقبال کے بعض نام لیوا اس معاملہ میں اقبال کی راہ پر چلنے کی بجائے مغربی فلسفہ وثقافت کی نام نہاد علمی برتری کے سامنے سربسجود دکھائی دیتے ہیں۔
۱۱ جون ۲۰۲۳ء
ایک بات یہ کہی جاتی ہے کہ پاکستان کے نام سے الگ ریاست کے قیام کا اصل مقصد بس مسلمانوں کا معاشی تحفظ تھا۔ چلیں تھوڑی دیر کیلئے مان لیتے ہیں، تو مسلمانوں کو ہندوؤں کے معاشی غلبہ کے خوف سے نکال کر ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کی معاشی بالادستی کے شکنجے میں جکڑ دینا کونسی قوم پرستی ہے؟
۸ جون ۲۰۲۳ء
اقوامِ متحدہ کی چھتری تلے مغربی ثقافت کو دنیا کا واحد قابلِ عمل کلچر قرار دے کر باقی سب اقوام کے جداگانہ تشخص کو مٹانے کی مہم کی زد میں سب سے زیادہ اسلام آتا ہے۔ کیونکہ نکاح و طلاق، وراثت، مرد و عورت کے اختلاط، زنا و لواطت وغیرہ کی حرمت کے اسلامی قوانین اقوامِ متحدہ کے منشور سے واضح طور پر متصادم ہیں۔
۶ جون ۲۰۲۳ء
دستور کی بالادستی کی بات تو سب کرتے ہیں مگر یہ کہیں دکھائی نہیں دے رہی۔ مناسب ہو گا کہ ریاستی اداروں، حکومت اور اپوزیشن کے نمائندوں پر مشتمل ایک قومی کمیشن قائم کر کے قوم کو اس کنفیوژن سے نکالنے کی صورت بنائی جائے۔
۳ جون ۲۰۲۳ء
تالیف و تصنیف،تعلیم و تربیت اور دعوت و تبلیغ کے ساتھ ساتھ اولیاء کرام کا تزکیہ و اصلاح کا خانقاہی نظام بھی مسلم معاشرے کا حصہ چلا آ رہا ہے اور ہمارے ہاں قادری، سہروردی، چشتی اور نقشبندی سلسلے روحانی تربیت کیلئے مختلف مکاتبِ فکر کی حیثیت رکھتے ہیں۔
۲ جون ۲۰۲۳ء
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے آواز اٹھانا ضروری ہے مگر اس کیلئے ان بین الاقوامی معاہدات کی بات کرنا بھی ہماری ذمہ داری ہے جو عملی طور پر ان کوششوں کے نتیجہ خیز ہونے میں رکاوٹ ہیں۔
۲۹ مئی ۲۰۲۳ء
ترکیہ کے صدارتی انتخابات میں اسلام پسند راہنما طیب اردگان کی کامیابی ترکیہ کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کے بہتر مستقبل کا بھی پیش خیمہ ہے، پوری ملت اسلامیہ مبارکباد کی مستحق ہے، اللہ پاک انہیں ترکیہ میں اسلامی اقداروروایات کی بحالی کے سلسلہ میں کامیابیوں سے نوازیں آمین یا رب العالمین
۲۷ مئی ۲۰۲۳ء
چیف جسٹس محترم کا یہ سوال بہت اہم ہے کہ کب تک الیکشن ٹال کر جمہوریت کی قربانی دی جاتی رہے گی۔ مگر یہی سوال نفاذِ اسلام کے بارے میں بھی موجود ہے، عالی جناب اس بارے میں کیا ارشاد فرماتے ہیں؟
۲۵ مئی ۲۰۲۳ء
پاکستان تحریک انصاف کے داخلی خلفشار نے ۱۹۵۰ء کے عشرے کی پاکستان ری پبلکن پارٹی کی یاد تازہ کر دی ہے اور پرانے سیاسی کارکن آج کے نوجوانوں کو ’’گاہے گاہے بازخواں ایں قصہ پارینہ را‘‘ کا محاورہ یاد دلا رہے ہیں اللہ پاک ملک و قوم کی حفاظت فرمائیں آمین یا رب العالمین۔
۲۳ مئی ۲۰۲۳ء
ہمارے قومی معاملات میں امریکی مداخلت پاکستان بنتے ہی شروع ہو گئی تھی اور مسلسل چلی آ رہی ہے۔ ہم اس پر وقتاً فوقتاً آواز تو اٹھاتے رہتے ہیں مگر اس کے اسباب و عوامل کی نشاندہی کی کوئی سنجیدہ علمی کوشش نظر نہیں آ رہی، جس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
۱۹ مئی ۲۰۲۳ء
بیرونی دخل اندازی کو روکنے کیلئے متعلقہ حکومتوں کو خط لکھنا بھی ٹھیک ہے مگر اصل کام قومی معیشت میں خود کفالت کا حصول اور ملکی نظام میں بیرونی مداخلت کو روکنے کا اہتمام ہے، ورنہ یہ دخل کاری محض مراسلوں سے رکنے والی نہیں ہے۔
۸ مئی ۲۰۲۳ء
امارتِ اسلامی افغانستان کے وزیر خارجہ ملا امیر خان متقی کی پاکستان تشریف آوری اور حوصلہ افزا سرگرمیوں پر خوشی ہوئی۔ جبکہ باقاعدہ دعوت کے باوجود ملاقات کے لیے حاضر نہ ہو سکنا محرومی کا باعث بنا۔ اللہ پاک مسلسل ترقیات و برکات سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
۵ مئی ۲۰۲۳ء
دستور میں نفاذِ اسلام کا روڈ میپ موجود ہے مگر عمل کاغذوں نے نہیں انسانوں نے کرنا ہے۔ ہم اپنی اپنی تاویلوں سے پیچھے ہٹیں گے تو دستور غریب کچھ کر پائے گا، اللہ پاک ہم سب کو ہدایت و توفیق دیں، آمین۔
۴ مئی ۲۰۲۳ء
ادارے ہوں، جماعتیں ہوں، یا طبقات، جب تک دستورِ پاکستان کی بالادستی کے سامنے سپر انداز نہیں ہوں گے، جو کہ قرآن و سنت کی عملداری کا ضامن ہے، نہ باہمی کشمکش سے نجات ملے گی اور نہ قومی زندگی صحیح اور بامقصد راستے پر گامزن ہو گی۔
یکم مئی ۲۰۲۳ء
یومِ مئی پر مزدوروں اور محنت کشوں کے حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور اُسوۂ حسنہ سے راہنمائی لے کر ہی ہم انسانی معاشرہ کو صحیح راستہ دکھا سکتے ہیں۔
۲۷ اپریل ۲۰۲۳ء
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو ’’خلیفۃ رسول اللہ‘‘ کے طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جانشین نبوت و رسالت میں نہیں بلکہ ریاست و حکومت میں منتخب کیا گیا تھا۔ اور انہوں نے اڑھائی سال نبوت کے نہیں بلکہ حکومت کے فرائض سرانجام دیے تھے۔
۲۴ اپریل ۲۰۲۳ء
جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ میں حکومت و ریاست علاقے پر قبضہ کر کے نہیں بلکہ مسلم اور غیر مسلم تمام قبائل کو اعتماد میں لے کر باہمی معاہدہ کے ذریعے قائم ہوئی تھی، اسلامی حکومت کی تشکیل میں یہی اسوۂ نبوی ہے۔
۱۹ اپریل ۲۰۲۳ء
اسلامی نظام کا حقیقی معیار خلافتِ راشدہ ہے۔ خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین ایک دوسرے کے نسبی وارث نہیں تھے اور نہ ہی ان میں سے کسی نے خلافت پر طاقت کے ذریعے قبضہ کیا تھا۔ نظامِ خلافت کا اِحیا اسی اساس پر ہو گا، ان شاء اللہ تعالٰی۔
۱۹ اپریل ۲۰۲۳ء
ایک عمومی مغالطہ یہ پایا جاتا ہے کہ اسلامی نظام اور حکومت کی تشکیل میں عوام اور ان کے نمائندوں کا کوئی دخل نہیں ہے اور جس طاقتور گروہ کا بس چلے وہ اقتدار پر قبضہ کر لے۔ اس غلط فہمی کی بڑی وجہ اموی، عباسی، عثمانی خلافتوں اور جنوبی ایشیا کی مسلم حکومتوں کے خاندانی پس منظر ہیں۔
۱۷ اپریل ۲۰۲۳ء
سیاسی تناؤ کم کرنے اور قومی سطح پر مفاہمت کا ماحول بنانے کیلئے جناب سراج الحق کی کوششیں لائق تحسین ہیں اور یہ اس وقت ہماری سب سے بڑی قومی ضرورت ہے، ہر محب وطن کو ساتھ دینا چاہیے۔
۱۵ اپریل ۲۰۲۳ء
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سربراہ حضرت مولانا سید رابع حسنی ندویؒ کی وفات ہم سب کیلئے صدمہ کا باعث ہے، انہوں نے مفکرِ اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کے بعد ان کی روایات کو قائم رکھتے ہوئے برصغیر کے مسلمانوں کی بھرپور رہنمائی فرمائی۔
۱۲ اپریل ۲۰۲۳ء
رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کا مہینہ ہے جو ہماری اصل منزل ہے۔ اس کیلئے دعاؤں کے ساتھ ساتھ اسباب کا اختیار کرنا بھی ضروری ہے۔ اللہ پاک سب کو توفیق دیں، آمین۔
۸ اپریل ۲۰۲۳ء
فلسطینی قیادت کی یہ صدا کون سنے گا کہ مسلسل بڑھتے ہوئے اسرائیلی جارحانہ اقدامات کی صرف مذمت کافی نہیں، ان کی روک تھام کیلئے مؤثر عملی اقدامات کی ضرورت ہے؟
۶ اپریل ۲۰۲۳ء
انتخابی عمل کے ساتھ اداروں اور سیاسی پارٹیوں کی آنکھ مچولی الیکشن پر عوام کے رہے سہے اعتماد کو بھی خراب کرتی جا رہی ہے جس سے اندھی طاقت کی حکمرانی کا راستہ ہی ہموار ہو گا۔
۳ اپریل ۲۰۲۳ء
مولانا مفتی نعمان احمد مدیر ادارۃ النعمان گوجرانوالہ کے بھائی اور میرے شاگرد مفتی اسامہ رؤف نے مولانا سبحان اللہ اور حافظ عبد الحنان کے ہمراہ رمضان المبارک کے دوران عمرہ کا پروگرام بنایا تو مجھے بھی شامل کر لیا۔ فجزاھم اللہ احسن الجزاء۔ آج ہم مدینہ منورہ کے سفر پر روانہ ہو رہے ہیں۔
۲۹ مارچ ۲۰۲۳ء
امریکہ میں ترکیہ اور چین کے بغیر منعقد ہونے والی جمہوریت کانفرنس ۲۰۲۳ء میں شرکت سے معذرت پاکستان کا مستحسن اقدام ہے۔ ’’جمہوریت‘‘ جو کہ آسمانی تعلیمات اور تہذیبی تنوع کی نفی کی علامت بن کر رہ گئی ہے، اس حوالے سے بھی اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
۲۸ مارچ ۲۰۲۳ء
عدالتِ عظمٰی کی صورتحال پریشان کن ہوتی جا رہی ہے، ملک اب کسی ’’جسٹس منیر‘‘ یا ’’جنرل یحیٰی‘‘ کا متحمل نہیں ہے، سب سے گزارش ہے کہ خدارا ملک پر رحم کیا جائے۔
۲۷ مارچ ۲۰۲۳ء
تاجِ برطانیہ کے دور میں جو ریاستیں نیم خودمختار حیثیت سے نوآبادیاتی نظام کا حصہ تھیں وہ اپنے داخلی، قانونی، عدالتی نظام کو شریعتِ اسلامیہ کے مطابق چلانے میں آزاد تھیں جیسے قلات، بہاولپور، سوات وغیرہ۔ آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کم ازکم صوبائی سطح پر تو اس کی گنجائش ہونی چاہیے۔
۲۶ مارچ ۲۰۲۳ء
قرآن کریم پڑھنا اور سننا باعثِ برکت ہے مگر اس کے ساتھ اسے سمجھنا اور اس کے احکام پر عمل پیرا ہونا ہم سب کی دینی ذمہ داری اور نجات و فلاح کا ذریعہ ہے۔
۲۴ مارچ ۲۰۲۳ء
خلافتِ عثمانیہ کے خاتمہ کے بعد مسلم اُمہ کے پاس کوئی ایسی مرکزیت موجود نہیں رہی جس کی طرف وہ اپنے ملی مسائل کیلئے رجوع کرسکے۔ او آئی سی (اسلامی سربراہ کانفرنس / اسلامی تعاون تنظیم) قائم ہونے پر کسی درجہ میں یہ امید قائم ہوئی تھی مگر اس کا کردار ’’نشستند و گفتند و برخاستند‘‘ سے آگے نہیں بڑھ سکا۔
۲۱ مارچ ۲۰۲۳ء
ہمارے ہاں حفاظ کرام جو باری باری ایک دوسرے کو قرآن کریم سناتے ہیں تاکہ یاد رہے، جسے ہم دور یا تکرار کہتے ہیں، یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت جبریل علیہ السلام کی سنتِ مبارکہ ہے کہ دونوں رمضان المبارک میں روزانہ عصر سے مغرب تک ایک دوسرے کو قرآن کریم سنایا کرتے تھے۔
۱۸ مارچ ۲۰۲۳ء
اگر ریاستی اداروں کی بے توقیری قابلِ گرفت ہے تو ان میں گروہ بندی، اختیارات کا تجاوز اور سیاست میں بے لچک رویوں کا فروغ بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے، اس پر ہم سب کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
۱۵ مارچ ۲۰۲۳ء
مسلم ممالک کے حکمران طبقات کا اگر یہ خیال ہے کہ وہ مسلم معاشروں کو ’’شناخت‘‘ بہتر بنانے کے نام پر مغربی فلسفہ و ثقافت کے سامنے سرنڈر کیلئے تیار کرلیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے، اس لیے کہ مسلمانوں کے عقائد و اقدار کی فکری اساس قرآن و سنت پر ہے جو اصلی اور محفوظ حالت میں موجود ہیں۔
۱۲ مارچ ۲۰۲۳ء
عالمِ اسلام کی موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی صورتحال اس وقت برزخی کیفیت سے دوچار ہے کیونکہ نہ تو اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر وہ اسلامی معاشرہ کہلانے کی حقدار ہے اور نہ ہی وہ مغربی فلسفہ و ثقافت کو ہضم کر پا رہی ہے۔