۵ مئی ۲۰۲۳ء
دستور میں نفاذِ اسلام کا روڈ میپ موجود ہے مگر عمل کاغذوں نے نہیں انسانوں نے کرنا ہے۔ ہم اپنی اپنی تاویلوں سے پیچھے ہٹیں گے تو دستور غریب کچھ کر پائے گا، اللہ پاک ہم سب کو ہدایت و توفیق دیں، آمین۔
۴ مئی ۲۰۲۳ء
ادارے ہوں، جماعتیں ہوں، یا طبقات، جب تک دستورِ پاکستان کی بالادستی کے سامنے سپر انداز نہیں ہوں گے، جو کہ قرآن و سنت کی عملداری کا ضامن ہے، نہ باہمی کشمکش سے نجات ملے گی اور نہ قومی زندگی صحیح اور بامقصد راستے پر گامزن ہو گی۔
یکم مئی ۲۰۲۳ء
یومِ مئی پر مزدوروں اور محنت کشوں کے حقوق کا تذکرہ کرتے ہوئے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات اور اُسوۂ حسنہ سے راہنمائی لے کر ہی ہم انسانی معاشرہ کو صحیح راستہ دکھا سکتے ہیں۔
۲۷ اپریل ۲۰۲۳ء
سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو ’’خلیفۃ رسول اللہ‘‘ کے طور پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا جانشین نبوت و رسالت میں نہیں بلکہ ریاست و حکومت میں منتخب کیا گیا تھا۔ اور انہوں نے اڑھائی سال نبوت کے نہیں بلکہ حکومت کے فرائض سرانجام دیے تھے۔
۲۴ اپریل ۲۰۲۳ء
جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ منورہ میں حکومت و ریاست علاقے پر قبضہ کر کے نہیں بلکہ مسلم اور غیر مسلم تمام قبائل کو اعتماد میں لے کر باہمی معاہدہ کے ذریعے قائم ہوئی تھی، اسلامی حکومت کی تشکیل میں یہی اسوۂ نبوی ہے۔
۱۹ اپریل ۲۰۲۳ء
اسلامی نظام کا حقیقی معیار خلافتِ راشدہ ہے۔ خلفاء راشدین رضوان اللہ علیہم اجمعین ایک دوسرے کے نسبی وارث نہیں تھے اور نہ ہی ان میں سے کسی نے خلافت پر طاقت کے ذریعے قبضہ کیا تھا۔ نظامِ خلافت کا اِحیا اسی اساس پر ہو گا، ان شاء اللہ تعالٰی۔
۱۹ اپریل ۲۰۲۳ء
ایک عمومی مغالطہ یہ پایا جاتا ہے کہ اسلامی نظام اور حکومت کی تشکیل میں عوام اور ان کے نمائندوں کا کوئی دخل نہیں ہے اور جس طاقتور گروہ کا بس چلے وہ اقتدار پر قبضہ کر لے۔ اس غلط فہمی کی بڑی وجہ اموی، عباسی، عثمانی خلافتوں اور جنوبی ایشیا کی مسلم حکومتوں کے خاندانی پس منظر ہیں۔
۱۷ اپریل ۲۰۲۳ء
سیاسی تناؤ کم کرنے اور قومی سطح پر مفاہمت کا ماحول بنانے کیلئے جناب سراج الحق کی کوششیں لائق تحسین ہیں اور یہ اس وقت ہماری سب سے بڑی قومی ضرورت ہے، ہر محب وطن کو ساتھ دینا چاہیے۔
۱۵ اپریل ۲۰۲۳ء
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر اور ندوۃ العلماء لکھنؤ کے سربراہ حضرت مولانا سید رابع حسنی ندویؒ کی وفات ہم سب کیلئے صدمہ کا باعث ہے، انہوں نے مفکرِ اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندویؒ کے بعد ان کی روایات کو قائم رکھتے ہوئے برصغیر کے مسلمانوں کی بھرپور رہنمائی فرمائی۔
۱۲ اپریل ۲۰۲۳ء
رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی رضا کے حصول کا مہینہ ہے جو ہماری اصل منزل ہے۔ اس کیلئے دعاؤں کے ساتھ ساتھ اسباب کا اختیار کرنا بھی ضروری ہے۔ اللہ پاک سب کو توفیق دیں، آمین۔
۸ اپریل ۲۰۲۳ء
فلسطینی قیادت کی یہ صدا کون سنے گا کہ مسلسل بڑھتے ہوئے اسرائیلی جارحانہ اقدامات کی صرف مذمت کافی نہیں، ان کی روک تھام کیلئے مؤثر عملی اقدامات کی ضرورت ہے؟
۶ اپریل ۲۰۲۳ء
انتخابی عمل کے ساتھ اداروں اور سیاسی پارٹیوں کی آنکھ مچولی الیکشن پر عوام کے رہے سہے اعتماد کو بھی خراب کرتی جا رہی ہے جس سے اندھی طاقت کی حکمرانی کا راستہ ہی ہموار ہو گا۔
۳ اپریل ۲۰۲۳ء
مولانا مفتی نعمان احمد مدیر ادارۃ النعمان گوجرانوالہ کے بھائی اور میرے شاگرد مفتی اسامہ رؤف نے مولانا سبحان اللہ اور حافظ عبد الحنان کے ہمراہ رمضان المبارک کے دوران عمرہ کا پروگرام بنایا تو مجھے بھی شامل کر لیا۔ فجزاھم اللہ احسن الجزاء۔ آج ہم مدینہ منورہ کے سفر پر روانہ ہو رہے ہیں۔
۲۹ مارچ ۲۰۲۳ء
امریکہ میں ترکیہ اور چین کے بغیر منعقد ہونے والی جمہوریت کانفرنس ۲۰۲۳ء میں شرکت سے معذرت پاکستان کا مستحسن اقدام ہے۔ ’’جمہوریت‘‘ جو کہ آسمانی تعلیمات اور تہذیبی تنوع کی نفی کی علامت بن کر رہ گئی ہے، اس حوالے سے بھی اس پر نظرثانی کی ضرورت ہے۔
۲۸ مارچ ۲۰۲۳ء
عدالتِ عظمٰی کی صورتحال پریشان کن ہوتی جا رہی ہے، ملک اب کسی ’’جسٹس منیر‘‘ یا ’’جنرل یحیٰی‘‘ کا متحمل نہیں ہے، سب سے گزارش ہے کہ خدارا ملک پر رحم کیا جائے۔
۲۷ مارچ ۲۰۲۳ء
تاجِ برطانیہ کے دور میں جو ریاستیں نیم خودمختار حیثیت سے نوآبادیاتی نظام کا حصہ تھیں وہ اپنے داخلی، قانونی، عدالتی نظام کو شریعتِ اسلامیہ کے مطابق چلانے میں آزاد تھیں جیسے قلات، بہاولپور، سوات وغیرہ۔ آزاد اسلامی جمہوریہ پاکستان میں کم ازکم صوبائی سطح پر تو اس کی گنجائش ہونی چاہیے۔
۲۶ مارچ ۲۰۲۳ء
قرآن کریم پڑھنا اور سننا باعثِ برکت ہے مگر اس کے ساتھ اسے سمجھنا اور اس کے احکام پر عمل پیرا ہونا ہم سب کی دینی ذمہ داری اور نجات و فلاح کا ذریعہ ہے۔
۲۴ مارچ ۲۰۲۳ء
خلافتِ عثمانیہ کے خاتمہ کے بعد مسلم اُمہ کے پاس کوئی ایسی مرکزیت موجود نہیں رہی جس کی طرف وہ اپنے ملی مسائل کیلئے رجوع کرسکے۔ او آئی سی (اسلامی سربراہ کانفرنس / اسلامی تعاون تنظیم) قائم ہونے پر کسی درجہ میں یہ امید قائم ہوئی تھی مگر اس کا کردار ’’نشستند و گفتند و برخاستند‘‘ سے آگے نہیں بڑھ سکا۔
۲۱ مارچ ۲۰۲۳ء
ہمارے ہاں حفاظ کرام جو باری باری ایک دوسرے کو قرآن کریم سناتے ہیں تاکہ یاد رہے، جسے ہم دور یا تکرار کہتے ہیں، یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت جبریل علیہ السلام کی سنتِ مبارکہ ہے کہ دونوں رمضان المبارک میں روزانہ عصر سے مغرب تک ایک دوسرے کو قرآن کریم سنایا کرتے تھے۔
۱۸ مارچ ۲۰۲۳ء
اگر ریاستی اداروں کی بے توقیری قابلِ گرفت ہے تو ان میں گروہ بندی، اختیارات کا تجاوز اور سیاست میں بے لچک رویوں کا فروغ بھی ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے، اس پر ہم سب کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
۱۵ مارچ ۲۰۲۳ء
مسلم ممالک کے حکمران طبقات کا اگر یہ خیال ہے کہ وہ مسلم معاشروں کو ’’شناخت‘‘ بہتر بنانے کے نام پر مغربی فلسفہ و ثقافت کے سامنے سرنڈر کیلئے تیار کرلیں گے تو یہ ان کی خام خیالی ہے، اس لیے کہ مسلمانوں کے عقائد و اقدار کی فکری اساس قرآن و سنت پر ہے جو اصلی اور محفوظ حالت میں موجود ہیں۔
۱۲ مارچ ۲۰۲۳ء
عالمِ اسلام کی موجودہ سیاسی، معاشی اور سماجی صورتحال اس وقت برزخی کیفیت سے دوچار ہے کیونکہ نہ تو اسلامی تعلیمات کی بنیاد پر وہ اسلامی معاشرہ کہلانے کی حقدار ہے اور نہ ہی وہ مغربی فلسفہ و ثقافت کو ہضم کر پا رہی ہے۔
۸ مارچ ۲۰۲۳ء
یہ غلط فہمی عام پائی جاتی ہے کہ مہر تب دینا ہوتا ہے جب علیحدگی اور طلاق کی نوبت آجائے۔ حالانکہ اس کا تعلق طلاق سے نہیں بلکہ نکاح سے ہے کہ میاں بیوی گھر میں آباد ہو جائیں تو مہر واجب ہو جاتا ہے۔ بیوی کا مہر قرض کی حیثیت رکھتا ہے اور اسے کسی دباؤ کے ذریعے ’’معاف‘‘ کرانا بھی غلط ہے۔
۶ مارچ ۲۰۲۳ء
وما اٰتیتم من رباً لیربو فی اموال الناس فلا یربوا عند اللہ (الروم ۳۹) ’’اور جو سود پر تم دیتے ہو تاکہ لوگوں کے مال میں بڑھتا رہے سو اللہ کے ہاں وہ نہیں بڑھتا‘‘۔ انسانی معیشت کے اب تک کے تجربات نے اس ارشادِ ربانی کی واضح تصدیق کر دی ہے جس کی عملی تطبیق ہی معاشی بحرانوں کا حل ہے۔
۳ مارچ ۲۰۲۳ء
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کو سیّد الایام قرار دیا ہے اور اس روز تعلیمی اداروں میں چھٹی کا رواج خلیفۂ ثانی حضرت عمرؓ کے دور میں ہی ہو گیا تھا۔ تابعین میں قرآن کریم کے ایک استاد ابن مجاہدؒ نے کسی صحتمند شخص کو دیکھ کر کہا کہ وہ ایسے بوجھل ہے جیسے ہفتہ کا دن بچوں کیلئے بوجھل ہوتا ہے۔
۲ مارچ ۲۰۲۳ء
دی وائس آف امریکہ کے مطابق پاکستان کو اپنے بجٹ میں 10 ارب ڈالر خسارے کا سامنا ہے، ڈیفالٹ سے بچنے کیلئے کم از کم 3 ارب ڈالر ادا کرنے ہیں، آئی ایم ایف کی مذاکرات پر آمادگی کیلئے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے 28 فیصد مہنگائی بڑھی ہے،اور ملکی معیشت کا درآمدات پر انتہائی زیادہ انحصار ہے۔
یکم مارچ ۲۰۲۳ء
قرآن کریم پڑھنے اور سننے سے زندگی میں برکتیں حاصل ہوتی ہیں، بیماریوں سے شفا ملتی ہے، رفتگان کو ایصالِ ثواب ہوتا ہے، قلب و ذہن کو اطمینان ملتا ہے، اور آخرت کے اجر و ثواب میں اضافہ بھی ہوتا ہے۔ لیکن قرآن کریم کا اصل مقصدکیا ہے؟ یہ ’’ھُدًی لِلنّاس‘‘ یعنی راہنمائی اور عمل کی کتاب ہے۔
۲۸ فروری ۲۰۲۳ء
امریکہ اور اس کی قیادت میں مغربی حکمران مشرقِ وسطیٰ میں صرف ایسا امن چاہتے ہیں جس میں (۱) اسرائیل کے اب تک کے تمام اقدامات اور اس کے موجودہ کردار کو جائز تسلیم کر لیا جائے (۲) اور فلسطینی عوام اسرائیل کی بالادستی کے سامنے سرِ تسلیم خم کرتے ہوئے خود کو اس کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں۔
۲۷ فروری ۲۰۲۳ء
مغرب نے سائنس و ٹیکنالوجی، سیاست و عسکریت اور معیشت و تجارت وغیرہ میں برتری حاصل کرنے کے ساتھ فکر و فلسفہ اور تہذیب و ثقافت کے میدان میں بھی اجارہ داری قائم کر رکھی ہے اور مسلم ممالک کے حکمران طبقات مرعوب اور بے بس ہو کر امت مسلمہ کو اسی راستے پر زبردستی چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
۲۲ فروری ۲۰۲۳ء
شام اور ترکیہ کے زلزلہ زدگان کی امداد کیلئے سعودی ولی عہد کی کوششیں لائق تحسین ہیں اور اس سلسلہ میں اسلامی تعاون تنظیم OIC کی اپیل پورے عالمِ اسلام کی فوری توجہ کی طلبگار ہے۔ مصیبت زدہ ترکی اور شامی مسلمانوں کی بحالی کیلئے جو مدد ممکن ہو ہمیں اس سے گریز نہیں کرنا چاہئے۔
۲۱ فروری ۲۰۲۳ء
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشعری قبیلہ کے اس معمول کو سراہا تھا کہ جب وہ معاشی تنگی اور بدحالی کا شکار ہوتے تو سب لوگ اپنی جمع پونجی اکٹھی کر کے آپس میں برابر تقسیم کر لیتے تھے۔ ہماری معاشی صورتحال بھی کچھ اسی نوعیت کی حکمتِ عملی کا تقاضہ کر رہی ہے، اللہ پاک توفیق دیں، آمین۔
۱۹ فروری ۲۰۲۳ء
وزیر دفاع کا یہ کہنا اگر درست ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہو چکا ہے تو یہ ارشاد ربانی ’’بما کسبت ایدی الناس‘‘ کا مصداق ہے۔ اس دلدل سے نکلنے کا راستہ لوٹے ہوئے قومی خزانے کی واپسی اور قومی خودمختاری کی بحالی کیلئے بیرونی مداخلت کے خلاف پوری قوم کا اٹھ کھڑا ہونا ہے۔
۱۸ فروری ۲۰۲۳ء
مسلم شریف کی ایک روایت میں امیر المؤمنین حضرت عمرؓ نے مختلف علاقوں کے مسلم حکام کے فرائض بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ میں نے انہیں اس لئے مقرر کیا ہے کہ وہ شہریوں کو (۱) عدل و انصاف فراہم کریں (۲) قرآن و سنت کی تعلیم دیں (۳) اور قومی خزانے سے ان کے حصے کی صحیح تقسیم کا اہتمام کریں۔
۱۶ فروری ۲۰۲۳ء
حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کے فکروفلسفہ کی بنیاد دوباتوں پر تھی (۱) اپنے دور سے پوری طرح واقفیت حاصل کرکے اسکے علمی وفکری تقاضوں کو پورا کرنے کی محنت (۲)مستقبل کے حوالے سے تہذیبی اورفکری خطرات کی نشاندہی اور ان کے سدباب کیلئے قوم کی راہنمائی۔ انہی بنیادوں پر آج بھی کام کی ضرورت ہے۔
۱۴ فروری ۲۰۲۳ء
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان کی طرف سے فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آبادکاری کو مسترد کرنے کا دوٹوک اعلان ملتِ اسلامیہ کے دل کی آواز ہے اور ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
۱۳ فروری ۲۰۲۳ء
وزیراعظم میاں شہباز شریف کا یہ کہنا خوش آئند ہے کہ ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے مجھ سمیت اشرافیہ کو قربانی دینا ہو گی۔ مگر کیا نظامِ معیشت میں کسی اساسی تبدیلی کے بغیر یہ قربانی اسی استحصالی نظام کا حصہ تو نہیں بن جائے گی؟
۹ فروری ۲۰۲۳ء
ترکیہ اور شام میں حالیہ زلزلہ سے ہونے والی تباہی بہت بڑا انسانی المیہ ہے جو پوری دنیا بالخصوص ملتِ اسلامیہ کی توجہ کا طلبگار ہے، اللہ تعالیٰ سب کو بروقت اور مؤثر مدد کرنے کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔
۵ فروری ۲۰۲۳ء
یومِ کشمیر ہمارے اس عہد کی یاددہانی کا دن ہے جو ہم نے ریاست جموں و کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کیلئے کشمیری قوم سے پون صدی قبل کیا تھا، اللہ پاک ہمیں یہ عہد نباہنے کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔
۲ فروری ۲۰۲۳ء
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے داخلی معاملات میں ’’امریکی اتحاد‘‘ کی مداخلت اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں رہی۔ یہ مداخلت جو قیامِ پاکستان کے ساتھ ہی شروع ہو گئی تھی اب یہ کیفیت اختیار کر چکی ہے کہ ہماری قومی زندگی کے کسی بھی اہم شعبہ میں امریکہ کی رضامندی کے بغیر کوئی فیصلہ نہیں ہو پاتا۔
یکم فروری ۲۰۲۳ء
اسلام اگر مسیحیت، یہودیت، ہندوازم اور بدھ مت کی طرح شخصی زندگی اور عبادت خانوں تک محدود ہو جائے اور انسانی سوسائٹی کے اجتماعی معاملات مثلاً قانون و عدالت، سیاست و دفاع، تجارت و معاشرت وغیرہ میں کردار ادا نہ کرے تو ایسے اسلام کے خلاف محاذآرائی میں اہلِ مغرب کو کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
۳۱ جنوری ۲۰۲۳ء
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا یہ کہنا بجا ہے کہ دہشت گردی کو کنٹرول کرنے کیلئے اسلام آباد اور کابل کو مل کر کام کرنا ہو گا مگر کابل حکومت کو تسلیم کرنا اس کی اولین ضرورت ہے خواجہ صاحب اس طرف بھی توجہ فرمائیں۔
۲۸ جنوری ۲۰۲۳ء
اللہ پر بھروسہ اور ملکی معیشت کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار صاحب کی باتیں اچھی ہیں مگر اللہ تعالیٰ کی مدد ’’حتٰی یغیّروا ما بانفسہم‘‘ کے ساتھ مشروط ہے، اسباب کے دائرے میں سب کچھ ہمیں خود کرنا ہو گا اور اس سلسلہ میں سب سے پہلا ہدف قومی خودمختاری کی بحالی ہونا چاہیئے۔
۲۶ جنوری ۲۰۲۳ء
وہ قوانین جو مغربی معاشروں کے تناظر میں پاکستانی خواتین کے حقوق کے عنوان سے منظور کیے گئے ہیں اور ان میں قرآن و سنت کی تعلیمات کو نظر انداز کر کے مغربی لابیوں اور حکومتوں کے بے جا تقاضوں کو ملحوظ رکھا گیا ہے، ان پر نظرثانی خود پاکستان کے ریاستی مذہب اسلام کی تعلیمات کا تقاضہ ہے۔
۲۴ جنوری ۲۰۲۳ء
لادینی قوتیں مسلسل اس کوشش میں ہیں کہ جس طرح مسیحی دنیا کی اکثریت بائبل کو اپنی عملی زندگی سے لاتعلق کرچکی ہے اسی طرح مسلمانوں کی عملی زندگی کا تعلق بھی قرآن کریم کیساتھ قائم نہ رہے لیکن مسلمانوں کی قرآن کریم کیساتھ عقیدت ومحبت نہ صرف قائم ہے بلکہ بحمد اللہ تعالیٰ بڑھتی جارہی ہے۔
۱۹ جنوری ۲۰۲۳ء
عربی قرآن و سنت کی زبان ہے اور ایک مسلمان کیلئے اس کی تعلیم اساسی حیثیت رکھتی ہے، مگر قیام پاکستان کے بعد سے اب تک اسے وہ درجہ نہیں مل سکا جو اس کا حق ہونے کے ساتھ ساتھ مسلم معاشرے کی بنیادی ضرورت بھی ہے۔ حتیٰ کہ دینی مدارس میں بھی عربی زبان محض کتاب فہمی تک محدود ہوکر رہ گئی ہے۔
۱۸ جنوری ۲۰۲۳ء
مذہبی رواداری کا مطلب اپنے مسلک کو چھوڑنا نہیں ہے بلکہ اپنے اپنے مسلک پر قائم رہتے ہوئے دوسروں کے جذبات اور بزرگ شخصیات کا احترام کرنا اور مشترکہ قومی و دینی معاملات میں باہم مل کر جدوجہد کا ماحول پیدا کرنا ہے، اہلِ علم کے اسوہ و تعامل سے ہمیں یہی راہنمائی ملتی ہے۔
۱۷ جنوری ۲۰۲۳ء
کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں جماعت اسلامی کی نمایاں پیش قدمی ملک بھر کے دینی حلقوں کیلئے حوصلہ افزا ہے، اللہ کرے باقی دینی جماعتوں کو بھی اپنے زیراثر علاقوں میں اس سمت پیشرفت کا موقع مل جائے۔
۱۵ جنوری ۲۰۲۳ء
مغربی تہذیب وفلسفہ کے علمبردارابھی تک یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ مسلمانوں کا اسلام کیساتھ تعلق صرف رسمی نہیں ہے بلکہ وہ اپنی تمام ترعملی کمزوریوں کے باوجود اسلام کے معاشرتی کردارپر ایمان رکھتے ہیں اورنبی اکرمﷺ کی ذات گرامی کیساتھ انکی عقیدت ومحبت ہردور میں شک وشبہ سے بالاتررہی ہے۔
۱۴ جنوری ۲۰۲۳ء
خواتین کی تعلیم کے حوالے سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے مطالبہ پر امارت اسلامی افغانستان کا مثبت ردعمل حوصلہ افزا ہے۔ باہمی افہام و تفہیم کے ساتھ افغان قوم کے مسائل و مشکلات میں ان کی راہنمائی اور معاونت امت مسلمہ کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
۱۲ جنوری ۲۰۲۳ء
اس کٹھن گھڑی میں وطن عزیز کی معقول امداد پر ہم عالمی برادری کے شکرگذار ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ یہ امداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے تہذیبی تشخص کے حوالے سے کسی ایجنڈے کے ساتھ مشروط نہیں ہو گی۔