۲۵ دسمبر کو پوری دنیا کی مسیحی برادری کرسمس کے نام سے تہوار مناتی ہے، جو ان کا سب سے بڑا قومی اور مذہبی تہوار سمجھا جاتا ہے۔ ہم اس موقع پر مسیحی دوستوں کو تورات کے ان احکامِ عشرہ کی یاددہانی کرانا چاہیں گے، جو بائبل کی کتاب ”خروج“ کے باب ۲۰ میں یوں درج ہیں۔
”اور خدا نے یہ سب باتیں فرمائیں کہ خداوند تیرا جو تجھے ملک مصر سے اور غلامی کے گھر سے نکال لایا، میں ہوں۔
- میرے حضور تو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔
- تو اپنے لیے کوئی تراشی ہوئی مورت نہ بنانا، نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو اوپر آسمان میں یا نیچے زمین پر یا زمین کے نیچے پانی میں ہے۔ تو ان کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ ان کی عبادت کرنا۔ کیونکہ میں خداوند تیرا خدا غیور خدا ہوں اور جو مجھ سے عداوت رکھتے ہیں ان کی اولاد کو تیسری اور چوتھی پشت تک باپ دادا کی بدکاری کی سزا دیتا ہوں اور ہزاروں پر جو مجھ سے محبت رکھتے اور میرے حکموں کو مانتے ہیں، رحم کرتا ہوں۔
- تو خداوند اپنے خدا کا نام بے فائدہ نہ لینا۔ کیونکہ جو اس کا نام بے فائدہ لیتا ہے خداوند اسے بے گناہ نہ ٹھہرائے گا۔
- یاد کر کے تو سبت کا دن پاک ماننا۔ چھ دن تک تو محنت کر کے اپنا سارا کام کاج کرنا، لیکن ساتواں دن خداوند تیرے خدا کا سبت ہے، اس میں نہ تو کوئی کام کرے، نہ تیرا بیٹا، نہ تیری بیٹی، نہ تیرا غلام، نہ تیری لونڈی، نہ تیرا چوپایہ، نہ کوئی مسافر جو تیرے ہاں تیرے پھاٹکوں کے اندر ہو۔ کیونکہ خداوند نے چھ دن میں آسمان اور زمین اور سمندر اور جو کچھ ان میں ہے، وہ سب بنایا اور ساتویں دن آرام کیا۔ اس لیے خداوند نے سبت کے دن کو برکت دی اور اسے مقدس ٹھہرایا۔
- تو اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا، تاکہ تیری عمر اس ملک میں جو خداوند تیرا خدا تجھے دیتا ہے، دراز ہو۔
- تو خون نہ کرنا۔
- تو زنا نہ کرنا۔
- تو چوری نہ کرنا۔
- تو اپنے پڑوسی کے خلاف جھوٹی گواہی نہ دینا۔
- تو اپنے پڑوسی کے گھر کا لالچ نہ کرنا۔ تو اپنے پڑوسی کی بیوی کا لالچ نہ کرنا اور نہ اس کے غلام اور اس کی لونڈی اور اس کے بیل اور اس کے گدھے کا اور نہ اپنے پڑوسی کی کسی اور چیز کا لالچ کرنا۔“
یہ احکامِ عشرہ اس شریعت مقدسہ کے ابتدائی احکام ہیں، جس کا آغاز حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہوا اور اس کی تکمیل خاتم النبیین حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر ”الیوم اکملت لکم دینکم“ کے خدائی اعلان کے ساتھ فرمائی۔ آج یہی شریعت انسانی سوسائٹی کی سب سے بڑی ضرورت ہے اور اس کی طرف واپسی کی دعوت آسمانی تعلیمات پر ایمان رکھنے والے تمام لوگوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔