بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے امیر مولانا مطیع الرحمان نظامی کو گزشتہ روز پھانسی دے دی گئی، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا قصور یہ دکھائی دے رہا تھا کہ
- متحدہ پاکستان کے دور میں انہوں نے قیام پاکستان کے نظریاتی مقاصد کی تکمیل کی جدوجہد میں حصہ لیا اور وطن عزیز میں اسلامی احکام و قوانین کی عملداری کا مطالبہ کرتے رہے۔
- پاکستان کی سالمیت و وحدت کے خلاف بھارتی دخل اندازی سامنے آئی تو وہ اپنے ملک اور اس کے دستور کی حمایت و دفاع اور وحدت و خود مختاری کے تحفظ کی جدوجہد کا حصہ بنے۔
- انہوں نے ملک کی مسلمہ حکومت اور ملک کی حفاظت کرنے والی مسلح افواج کا ساتھ دیا اور بیرونی دخل اندازی کا مقابلہ کیا۔
- جب وطن عزیز کی وحدت و سالمیت کی حفاظت میں قومی ادارے کامیاب نہ ہو سکے اور اس کے نتیجے میں ان کا علاقہ بنگلہ دیش کے نام سے ایک الگ اور خودمختار ریاست کی حیثیت اختیار کر گیا تو انہوں نے اس زمینی حقیقت اور سیاسی تبدیلی کو قبول کر کے اور وطن کی وفاداری کا راستہ اپناتے ہوئے بنگلہ دیش کی شہریت اختیار کی اور اس کے دستور و قانون کی پاسداری کا حلف اٹھا لیا۔
- وہ نئے دستور کے تحت عام انتخابات میں اپنے ملک کی پارلیمنٹ کا دو دفعہ رکن بنے اور دوبار وزارت کے منصب پر بھی فائز ہوئے جس کے حوالہ سے ان کی دیانت و کارکردگی کو ہر سطح پر سراہا گیا۔
- ملک میں مارشل لاء لگا تو ان کی جماعت جمہوریت کی بحالی کی جدوجہد میں حسینہ واجد کے ساتھ متحدہ محاذ کا حصہ بنی اور انہیں سپورٹ کیا۔
ان سب مراحل سے گزرنے کے بعد انہیں چار عشرے قبل کے واقعات میں جنگی مجرم قرار دے کر پھانسی کے تختہ پر لٹکا دیا گیا ہے۔ جبکہ بنگلہ دیش کے قیام کے موقع پر پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کی حکومتوں کے درمیان باقاعدہ معاہدہ کے تحت اعلان کیا گیا تھا کہ گزشتہ کسی معاملہ میں کسی شخص کے خلاف کاروائی نہیں کی جائے گی۔
مولانا مطیع الرحمن کی پھانسی پر دنیا بھر میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ پاکستان کی پارلیمنٹ نے مذمت کی قرارداد منظور کی ہے اور ترکی نے احتجاج کے طور پر ڈھاکہ سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔ مگر جمہوریت، دستور اور انصاف کی دہائی دینے والے بین الاقوامی ادارے اور عالمی قوتیں نہ صرف بنگلہ دیش بلکہ مصر و شام اور دیگر مسلم ممالک میں بھی عوامی جذبات اور امنگوں کو خون کا رنگ دینے والے اس مکروہ عمل پر خاموش ہیں، بلکہ درپردہ سپورٹ بھی کر رہی ہیں۔
گزشتہ روز مولانا عبد الرؤف ملک، مولانا ڈاکٹر سرفراز احمد اعوان، مخدوم منظور احمد تونسوی اور دیگر احباب کے ہمراہ منصورہ حاضری ہوئی اور ہم نے جماعت اسلامی پاکستان کے نائب امیر جناب حافظ محمد ادریس، صوبہ سندھ کے امیر جناب اسد اللہ بھٹو اور دیگر قائدین سے مولانا مطیع الرحمن نظامی کی مظلومانہ شہادت پر تعزیت اور ان کے لیے دعائے مغفرت کی۔ اللہ تعالیٰ انہیں جوار رحمت میں جگہ دیں اور عالم اسلام میں ابتلاء و آزمائش سے دوچار تمام حضرات کو صبر و استقامت کے ساتھ سرخرو فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔