چند کتابوں اور ان کے مصنفین کا تعارف

آج کا کالم چند کتابوں اور ان کے مصنفین کے تعارف کی نذر ہے: حضرت مولانا مجاہد الحسینی صاحب تحریک آزادی اور تحریک ختم نبوت کے سرگرم کارکنوں اور امیر شریعت حضرت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ کے رفقاء میں سے ہیں، انہوں نے مختلف دینی و قومی مسائل پر کم و بیش پون صدی تک لکھا ہے اور اب بھی یہ سلسلہ جاری ہے۔ اس وقت ان کی ایک حالیہ تصنیف ’’رسول اللہ ﷺ کا نظام امن عالم‘‘ میرے سامنے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ فروری ۲۰۱۲ء

’’پیغامِ پاکستان‘‘

۱۶ جنوری کو ایوانِ صدر اسلام آباد میں ’’پیغامِ پاکستان‘‘ کے اجراء کی تقریب میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی اور اکابرینِ امت کے ارشادات سے مستفید ہونے کا موقع ملا۔ کتاب ’’پیغام پاکستان‘‘ معروضی حالات میں اسلام، ریاست اور قوم کے حوالہ سے ایک اجتماعی قومی موقف کا اظہار ہے جو وقت کی اہم ضرورت تھا اور اس کے لیے جن اداروں، شخصیات اور حلقوں نے محنت کی ہے وہ تبریک و تشکر کے مستحق ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰ جنوری ۲۰۱۸ء

قادیانیوں کے بارے میں نیا صدارتی حکم

صدر جنرل محمد ضیاء الحق نے ایک صدارتی حکم کے ذریعے ۱۹۷۳ء کے آئین سے ۳۳۴ دفعات کے حذف کیے جانے سے متعلق صدارتی آرڈیننس سے قادیانیوں کے متعلقہ دفعہ کو مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔ اور قائم مقام وفاقی وزیر قانون راجہ ظفر الحق نے وفاقی کونسل میں ایک سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اس نئے حکم کے ذریعے اس سلسلہ میں پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کا ازالہ کر دیا گیا ہے اور اب ۱۹۷۳ء کے آئین کے تحت قادیانی بدستور غیر مسلم رہیں گے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ اپریل ۱۹۸۲ء

برطانیہ میں حافظ الحدیث سیمینار

پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا فداء الرحمان درخواستی ان دنوں برطانیہ میں ہیں اور مختلف شہروں میں منعقد ہونے والے دینی و روحانی اجتماعات میں شریک ہو رہے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لندن میں بنگلہ دیش کے بزرگ عالم دین شیخ الحدیث حضرت مولانا عزیز الحقؒ کی تعزیت کے لیے منعقدہ سیمینار میں شرکت کی جن کا گزشتہ دنوں انتقال ہوگیا ہے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ بنگلہ دیش میں حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ کے شاگردوں اور معتقدین کا ایک وسیع حلقہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ اکتوبر ۲۰۱۲ء

اسلامی ثقافت، جمہوریت، نجی ملکیت اور اجتہاد

سوال: کیا یہ درست ہے کہ اسلامک کلچر نام کی کوئی چیز سرے سے موجود نہیں ہے کیونکہ مسلمان جہاں بھی گئے انہوں نے وہیں کا کلچر اپنا لیا؟ جواب: اس سلسلہ میں سب سے پہلے غور طلب امر یہ ہے کہ کلچر کہتے کس کو ہیں؟ عام طور پر کلچر کے بارے میں جو کچھ کہا جاتا ہے اس کا خلاصہ یہ ہے کہ کلچر کسی قوم کی انفرادی و اجتماعی زندگی میں رچ بس جانے والی ان روایات اور اعمال سے عبارت ہوتا ہے جن سے اس قوم کا تشخص اور امتیاز دوسری اقوام سے ظاہر ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۱۹۸۳ء

کیا ریاست و حکومت کا قیام شرعی فریضہ نہیں ہے؟

قرآنِ کریم کا اسلوب کسی مسئلہ کے بارے میں سارے معاملات یکجا ذکر کرنے کا نہیں ہے بلکہ کسی ایک موضوع یا مسئلہ کے حوالہ سے مختلف مقامات پر متنوع لہجوں میں متفرق ارشادات ملتے ہیں۔ جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ قرآن کریم مسلسل تئیس سال تک تھوڑا تھوڑا نازل ہوتا رہا ہے اور موقع محل کے مطابق اس کے ارشادات میں اجمال و تفصیل اور اسالیب کا تنوع پایا جاتا ہے۔ اسی لیے تفسیرِ قرآن کریم میں ہمیں پہلا اصول یہ پڑھایا جاتا ہے ’’یفسر بعضہ بعضًا‘‘ کہ قران کریم کا ایک حصہ دوسرے حصے کی تفسیر و تشریح کرتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جنوری ۲۰۱۸ء

دورۂ کراچی اور چند تعزیتیں

یکم جنوری سے پانچ جنوری تک کراچی میں رہا اور ’’مجلس علمی‘‘ میں علماء کرام اور اساتذہ کے اجتماع میں ’’فکری مرعوبیت اور اس کے سدباب‘‘ کے حوالے سے گفتگو کے بعد سبیل مسجد (گورو مندر چورنگی) کے خطیب مولانا محمد طیب کشمیری سے ملاقات کی جو میرے طالب علمی کے دور کے ساتھی ہیں اور جامعہ نصرۃ العلوم کے فاضل ہیں۔ وہاں سے مولانا جمیل الرحمان فاروقی اور ڈاکٹر سید عزیز الرحمان کے ہمراہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے دفتر اور مسجد باب الرحمت میں حاضری دی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ جنوری ۲۰۱۲ء

انسانی اجتماعیت کے جدید تقاضے اور اسلام کا عادلانہ نظام

لاہور ہائی کورٹ کے شریعت بینچ میں ریٹائرڈ جسٹس جناب بدیع الزمان کیکاؤس کی طرف سے انتخاب و سیاست کے مروجہ قوانین کو چیلنج کیے جانے کے بعد سے علمی و فکری حلقوں میں اس بحث نے سنجیدگی اور شدت اختیار کر لی ہے کہ آج کے دور میں اسلام کے نظامِ عدل و انصاف کو نافذ کرنے کے لیے عملی اقدامات اور ترجیحات کی کیا صورت ہوگی؟ اور موجودہ دور نے انسان کی اجتماعی زندگی کے لیے جن تقاضوں اور ضروریات کو جنم دیا ہے اسلام کا دائرۂ توسعات انہیں کس حد تک اپنے اندر سمونے کے لیے تیار ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ دسمبر ۱۹۷۹ء

لاہور ہائیکورٹ کے شریعت بینچ میں مولانا زاہد الراشدی کی درخواست

بسم اللہ الرحمان الرحیم۔ بعدالت شریعت بینچ عدالت عالیہ پنجاب لاہور۔ بمقدمہ ریٹائرڈ جسٹس بدیع الزمان کیکاؤس۔ بنام سرکار بعنوان خلافِ اسلام قرار دیے جانے والے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ وغیرہ۔ جناب والا! درخواست دہندہ نے ۴ نومبر ۱۹۷۹ء کو شریعت بینچ میں جناب حافظ محمد یوسف ایڈووکیٹ کے ذریعے درخواست کی تھی کہ مذکورہ بالا مقدمہ کے سلسلہ میں قرآن و سنت کی روشنی میں درخواست دہندہ کچھ ضروری معروضات بینچ کے روبرو پیش کرنا چاہتا ہے۔ شریعت بینچ کی طرف سے درخواست دہندہ کو ہدایت کی گئی کہ یہ معروضات تحریری طور پر بینچ کے روبرو پیش کی جائیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ دسمبر ۱۹۷۹ء

مسجد، انسانی آبادی کا زیرو پوائنٹ

مسجد کو مسلم سوسائٹی میں دل کی حیثیت حاصل ہے کہ سوسائٹی کی تمام تر دینی و روحانی سرگرمیاں مسجد کے متحرک ہونے پر موقوف ہیں، سوسائٹی کا دینی و روحانی نظام مسجد کے ساتھ وابستہ ہے۔ اور میں عرض کیا کرتا ہوں کہ مسلم سوسائٹی میں مسجد کا مقام دل کا اور مدرسے کا مقام دماغ کا ہے، یہ ہمارے اجتماعی دینی نظام کے اعصابی مراکز ہیں اور انہی کی حرکت پر ہماری سب دینی حرکات وجود میں آتی ہیں۔ قرآن کریم کے ارشاد کے مطابق مسجد کو انسانی آبادی کے زیروپوائنٹ کی حیثیت حاصل ہے کہ روئے زمین پر سب سے پہلا جو گھر تعمیر کیا گیا وہ بیت اللہ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اکتوبر ۲۰۱۱ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter