سیدنا حضرت عیسٰی علیہ السلام اور قرآنی تعلیمات

   
اکتوبر ۲۰۰۷ء

جدہ سے شائع ہونے والے روزنامہ اردو نیوز نے ۲۰ اگست ۲۰۰۷ء کی اشاعت میں خبر دی ہے کہ برطانیہ کا ایک ٹی وی چینل آئی ٹی وی سیدنا حضرت عیسٰی علیہ السلام کے بارے میں ایک خصوصی پروگرام پیش کرنے کا پروگرام بنا رہا ہے جس میں حضرت عیسٰیؑ کو قرآن کریم کی نظر سے دکھانے کی کوشش کی گئی ہے۔ اس دستاویزی فلم کی بنیادی بات یہ ہے کہ حضرت عیسٰیؑ نہ تو مسیحا تھے اور نہ ہی انہیں مصلوب کیا گیا۔ فلم کا اسکرپٹ لارڈ براگ نے لکھا ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ یہ جان کر سخت حیرت اور شاک کے عالم میں پڑ گئے ہیں کہ اسلام میں حضرت عیسٰیؑ کا مقام اتنا ارفع اور اعلیٰ ہے مگر بہت سے لوگ اس کے بارے میں نہیں جانتے، انہوں نے کہا کہ ذاتی طور پر وہ عیسائیوں کے اینجلک فرقے سے تعلق رکھتے ہیں اور بڑی تحقیق کے بعد انہوں نے یہ اسکرپٹ تیار کیا ہے جو یقینی طور پر کافی فکر انگیز ہوگا۔

سیدنا حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں قرآن کریم نے جو کچھ فرمایا ہے اور مسلمانوں کا ان کے بارے میں جو عقیدہ ہے وہ چونکہ حقیقت اور فطرت پر مبنی ہے، اس لیے وہ ہر دور میں عقل سلیم رکھنے والوں کے لیے دلچسپی اور کشش کا باعث رہا ہے اور آج بھی اگر اسے صحیح انداز میں پیش کیا جائے تو تعصب اور ضد سے بالاتر ہو کر سوچنے والے مسیحیوں کے ذہنوں اور دلوں کو اپیل کرتا ہے۔ خود جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور کا یہ واقعہ تاریخ کا حصہ ہے کہ جب مکی دور میں بہت سے صحابہ کرامؓ، جن میں حضرت عثمانؓ اور حضرت جعفر طیارؓ بھی شامل تھے، اہل مکہ کے مظالم سے تنگ آکر ہجرت کرکے حبشہ چلے گئے تو مکہ والوں نے حبشہ کے عیسائی بادشاہ اصحمہ نجاشیؓ کے پاس وفد بھیجا تاکہ وہ مہاجروں کو مکہ مکرمہ واپس جانے پر مجبور کر دے۔ اس وفد نے پہلے تو یہ موقف اختیار کیا کہ یہ ہمارے بھاگے ہوئے غلام ہیں اس لیے انہیں واپس کیا جائے، مگر انصاف پسند بادشاہ نے تحقیق کے بعد اس خلاف حقیقت بات کو قبول نہ کیا تو قریش کے وفد نے چال کے طور پر حبشہ کے مسیحی بادشاہ سے کہا کہ یہ مسلمان حضرت عیسٰیؑ کے بارے میں توہین آمیز خیالات رکھتے ہیں۔ جس پر بادشاہ کے دربار میں مسلمانوں سے وضاحت طلب کی گئی تو حضرت جعفر ابن ابی طالبؓ نے مسیحی حکمران کے دربار میں حضرت عیسٰیؑ کے بارے میں قرآنی آیات پڑھ کر سنائیں اور اللہ تعالیٰ کے آخری کلام میں حضرت عیسٰیؑ کے بارے میں جو کچھ کہا گیا ہے اس سے حبشہ کے بادشاہ اور اس کے درباریوں کو آگاہ کیا۔ اس پر مسیحی حکمران کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور اس نے اعتراف کیا کہ حضرت عیسٰیؑ وہی کچھ ہیں جو قرآن کریم نے بیان فرمایا ہے اور اس کے بعد شاہ حبشہ اصحمہ نجاشیؓ نے اسلام بھی قبول کر لیا۔ یہ قرآن کریم کا اعجاز ہے جس کا ہر دور میں اظہار ہوتا رہا ہے اور آج بھی اس کا تسلسل جاری ہے، والفضل ما شھدت بہ الأعداء۔

   
2016ء سے
Flag Counter