مولانا عبد اللہؒ کا قاتل اور وفاقی وزیرداخلہ

   
جنوری ۱۹۹۹ء

روزنامہ جنگ لاہور ۲۰ دسمبر ۱۹۹۸ء کی ایک خبر کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری شجاعت حسین نے مرکزی جامع مسجد اسلام آباد کے سابق خطیب حضرت مولانا عبد اللہ شہیدؒ کے قاتلوں کی گرفتاری یا نشاندہی پر پانچ لاکھ روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔

بظاہر اس اعلان سے مولانا عبد اللہ شہیدؒ کے قاتلوں کی گرفتاری میں حکومت کی دلچسپی کا اظہار ہوتا ہے مگر اصل معاملہ اس کے برعکس ہے۔ کیونکہ مصدقہ معلومات کے مطابق جس نوجوان نے مولانا محمد عبد اللہؒ پر فائرنگ کر کے انہیں شہید کیا وہ گزشتہ ماہ گرفتار ہو گیا تھا، جس کی شناخت تھانے کی حوالات میں مولانا شہیدؒ کے فرزند مولانا عبد العزیز اور موقع پر موجود دیگر متعدد خواتین و حضرات نے کر لی تھی، اور مولانا عبد العزیز کے بقول انہوں نے اسے پوری طرح پہچان لیا تھا۔ لیکن اسے پانچ روز تک حراست میں رکھنے کے بعد رہا کر دیا گیا، اور دریافت کرنے پر بتایا گیا کہ اس کے روابط چیک کرنے کے لیے اسے چھوڑا گیا ہے اور اس کی نگرانی جاری ہے۔ مگر تازہ ترین معلومات کے مطابق وہ نوجوان بیرون ملک فرار ہو چکا ہے اور اب وزیر داخلہ مولانا عبد اللہ شہیدؒ کے قاتلوں کی نشاندہی اور گرفتاری کے لیے پانچ لاکھ روپے کے انعام کا اعلان فرما رہے ہیں۔ اس صورتحال میں حکمرانوں کی خدمت میں اس کے سوا اور کیا عرض کیا جا سکتا ہے کہ

؎ بے حیا باش و ہرچہ خواہی کن
   
2016ء سے
Flag Counter