خلافت کے معیارات
خلافت کا تاریخی تناظر کہ کیسے خلافت کا آغاز ہوا، خلافت کن کن ادوار سے گزری، اور خلافت کے مختلف معیارات جو تاریخ میں تقریبا بارہ تیرہ سو سال چلتے رہے، وہ کیا تھے؟ اس حوالے سے یہ کہنا چاہوں گا کہ خلافت کے ادوار جو تاریخی اعتبار سے کہلاتے ہیں، ان میں خلافتِ راشدہ، خلافتِ امویہ، خلافتِ عباسیہ اور خلافتِ عثمانیہ کے ادوار ہیں۔ اہلِ سنت والجماعت کے ہاں خلافتِ راشدہ کا دور اصطلاحاً تیس سال کا دور کہلاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خلافت کا سیاسی نظام
فقہاء کرام لکھتے ہیں کہ خلیفہ کا انتخاب اور خلافت کا قیام امت کے اجتماعی فرائض میں سے ہے ۔ خلافت کے قیام کے فرض ہونے کے دلائل میں دو بڑی دلیلیں حضرت شاہ ولی اللہؒ نے بیان فرمائی ہیں: ایک دلیل یہ دی ہے کہ قرآن کریم کے بہت سے احکامات حکومت کی موجودگی پر موقوف ہیں۔ مثلاً حدود کا نفاذ، جہاد، بیت المال کا قیام، عدالتوں کا قیام اور انصاف کی فراہمی وغیرہ، یہ سارے معاملات حکومت کا وجود چاہتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خلافت اور پاپائیت
یہ بات ایک اور تناظر میں سمجھنے کی کوشش کریں جو آج کی فکری اور سماجی دنیا کا بہت بڑا مسئلہ اور بہت بڑا مغالطہ ہے۔ مغرب کے پروٹسٹنٹ عیسائیوں نے مارٹن لوتھر کی تحریک کے نتیجے میں پاپائیت کو مسترد کر دیا تھا۔ جبکہ رومن کیتھولک آج بھی پاپائے روم کے تابع ہیں۔ لیکن ایک زمانہ گزرا ہے جب رومن کیتھولک پاپائے روم حکمرانوں کے سرپرست ہوتے تھے، ان کا فیصلہ آخری ہوتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خلافت اور امامت
سیاسی نظام پر اہلِ سنت اور اہلِ تشیع کا بنیادی اختلاف ہے۔ اہلِ تشیع امامت کی اصطلاح کے ساتھ بات کرتے ہیں اور اہلِ سنت خلافت کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ امامت اور خلافت ، یا امام اور خلیفہ میں کیا فرق ہے؟ اہلِ تشیع امام کو خدا کا نمائندہ اور معصوم عن الخطا کہتے ہیں، اور پیغمبر کی طرح اتھارٹی اور اختلاف سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ امامت میں اللہ کی نیابت ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خلافت کا تصور اور تاریخی پس منظر
بعد الحمد والصلوٰۃ۔ میں ایک اہم موضوع پر بات کرنا چاہوں گا کہ خلافتِ اسلامیہ کیا ہے؟ خلافت کا شرعی تصور کیا ہے؟ اس کی علمی اور فکری بنیادیں کیا ہیں؟ تاریخ کا تناظر کیا ہے؟ اور خلافت کے مسئلہ پر ہمارا دنیا کے ساتھ جو تنازع ہے، اس میں ہمارا موقف کیا ہے اور دنیا کا موقف کیا ہے؟ ہماری کشمکش کس میدان میں ہے اور کیسے آگے بڑھ رہی ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’بزم شیخ الہندؒ کی فکری نشستیں‘‘
حافظ خرم شہزاد صاحب ہمارے عزیز اور باذوق ساتھی ہیں، علمی و فکری کاموں میں مسلسل مصروف رہتے ہیں اور اپنے اساتذہ اور بزرگوں کے علوم و افکار اور تعلیمات و خدمات کا فروغ بطور خاص ان کا دائرۂ کار ہے۔ بزم شیخ الہندؒ گوجرانوالہ کے عنوان سے ان کی محنت کا تسلسل جاری ہے اور اصحابِ فکر و دانش کی تشنگی دور کرنے کا سامان اس سے فراہم ہوتا رہتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تمیزِ آقا و بندہ کا اصل سبب استحصالی نظام ہے
مزدوروں کا عالمی دن اس سال بھی آیا اور روایتی سرگرمیوں کے ساتھ گزر گیا۔ یہ دن ہر سال یکم مئی کو منایا جاتا ہے۔ کہتے ہیں کہ اس دن شکاگو کے مظلوم مزدور استحصال پسندوں کے سامنے ڈٹ گئے تھے اور انہوں نے محنت کشوں کے حقوق کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر دیا تھا۔ انہی کی یاد میں اس دن کا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جہاد ۔ چند غلط فہمیوں کا ازالہ
جہاد کے حوالے سے اس پہلو پر کچھ گزارشات گزشتہ کالم میں پیش کی جا چکی ہیں کہ اگر مسلمانوں کی آبادی پر کافروں کا تسلط ہو جائے اور مسلمان اقتدار اعلیٰ سے محروم ہو جائیں تو اس تسلط سے نجات کے لیے کی جانے والی جدوجہد یا جہاد کسی حکومت کی اجازت کا محتاج نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
طبقاتی تقسیم
اسلامی نظریاتی کونسل کی ایک سفارش گزشتہ دنوں بعض قومی اخبارات میں نظر سے گزری ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ مکانات کی تعمیر میں درجہ بندی کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے اور حکومت کو مختلف درجات کے لیے ضرورت کی حد بندی کر کے زائد از ضرورت بلڈنگ کی تعمیر پر پابندی لگا دینی چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اٹھارہویں عالمی ختم نبوت کانفرنس
برمنگھم (برطانیہ) کی مرکزی جامع مسجد میں منعقد ہونے والی اٹھارہویں سالانہ عالمی ختم نبوت کانفرنس کی رپورٹ مجھے گزشتہ روز کی ڈاک میں موصول ہوئی۔ یہ کانفرنس تین اگست اتوار کو صبح دس بجے تا شام چھ بجے منعقد ہوئی، جس کی صدارت عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر حضرت مولانا خواجہ خان محمد دامت برکاتہم سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف نے کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر