عوام کی حالت زار پر بھی توجہ دیں!
گزشتہ دن کے ایک اخبار میں دو خبروں نے توجہ کو اپنی طرف ایسا مبذول کیا کہ انہیں کئی بار پڑھنا پڑا۔ ایک صفحہ اول پر ہے اور دوسری آخری صفحہ پر۔ پہلے صفحہ کی خبر یہ ہے کہ وزیر اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی نے ارکان قومی اسمبلی کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کی منظوری دے دی ہے، جس کا باقاعدہ نوٹیفیکیشن کیبنٹ ڈویژن جاری کرے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’بڑھتا ہے ذوقِ جرم میرا ہر سزا کے بعد‘‘
پیر صاحب آف پگاڑا شریف بڑے مزے کے بزرگ ہیں۔ ہلکے پھلکے انداز میں بات کرتے ہیں اور ہنسی دل لگی میں پتے کی بات کہہ جاتے ہیں۔ راشدی خاندان کے چشم و چراغ ہیں، میرا تو یہ پیرخانہ ہے اور اسی نسبت سے میں بھی راشدی کہلاتا ہوں۔ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ تعالیٰ کے روحانی سلسلہ کے بزرگ شاہ محمد راشدؒ نے سندھ میں روحانی مرکز آباد کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلامی دنیا کا مرد قلندر
ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہاتیر محمد عالم اسلام کے موجودہ حکمرانوں میں ایک ایسے لیڈر کے طور پر سامنے آئے ہیں جو عراق پر ممکنہ امریکی حملے کے خلاف بلند آہنگی کے ساتھ آواز بلند کر رہے ہیں، اور انہوں نے اپنے دارالحکومت کوالالمپور میں غیر وابستہ تحریک کی سربراہ کانفرنس اور اس کے بعد اسلامی سربراہ کانفرنس کا غیر رسمی ہنگامی اجلاس طلب کر کے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دو دن امریکی دانشور نوم چومسکی کے ساتھ
میں نے عید الفطر کے دو دن امریکہ کے نامور یہودی دانشور نوم چومسکی کے ساتھ گزارے۔ عید کی تعطیلات میں معمول کا کوئی کام نہیں ہو پاتا، مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کا بیشتر عملہ چھٹی پر ہوتا ہے اور نمازیں پڑھانے کے لیے مجھے موجود رہنا پڑتا ہے۔ جبکہ بچے بھی عید کی اپنی اپنی سرگرمیوں میں مصروف ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خواتین کی وراثت کیلئے قانون سازی کا تاریخی پس منظر
ایک اخباری خبر کے مطابق صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے حلف اٹھاتے ہی صوبہ میں خواتین کو وراثت کا شرعی حق دلوانے کے لیے قوانین میں ترامیم کے لیے متعلقہ حکام سے بات کی ہے۔ خواتین کو وراثت میں ان کا حصہ دلانے اور دیگر معاشرتی حقوق سے بہرہ ور کرنے کا معاملہ قانونی اور معاشرتی دائروں میں عرصہ دراز سے زیربحث ہے۔ بالخصوص صوبہ خیبر پختونخوا میں تو اس پر قانون سازی کی تاریخ کم و بیش ایک صدی کا احاطہ کیے ہوئے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عورتوں کی وراثت پر ایک صدی قبل کی قانون سازی
گزشتہ کالم میں نوے برس قبل صوبہ سرحد اسمبلی میں قانون سازی کا ذکر کیا تھا۔ جمعیت علماء ہند کے صدر حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ دہلوی رحمہ اللہ تعالیٰ نے ’’کفایت المفتی‘‘ میں اس کا تفصیل کے ساتھ تذکرہ فرمایا ہے جس کا آج کے علمی و قانونی ماحول میں دوبارہ سامنے آنے کو بوجوہ ضروری سمجھتے ہوئے اس کالم میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’نوائے راشدی‘‘
مختلف دینی اور قومی مسائل پر اخبارات و جرائد اور مجالس و محافل کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی اظہارِ خیال کا موقع ملتا رہتا ہے جو بحمد اللہ تعالیٰ سنجیدہ احباب اور اصحابِ فکر و دانش سے دعاؤں کے حصول کا ذریعہ بنتا ہے اور میرے لیے اطمینان کا باعث ہوتا ہے۔ عزیزم ناصر الدین خان عامر نے ایسی بہت سی گزارشات کو محفوظ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے جن میں سے ایک انتخاب زیر نظر مجموعہ میں آڈیو لنک کے ساتھ تحریری صورت میں بھی پیش کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’مسئلہ رؤیتِ ہلال‘‘
ہماری عبادات کے نظام کا ایک بڑا حصہ چاند کی گردش کے ساتھ متعلق ہے اور چاند کا مہینہ چاند کی رؤیت پر طے پاتا ہے۔ اگر انتیس دن کے بعد چاند نظر آجائے تو اگلا مہینہ شروع ہو جاتا ہے ورنہ گزشتہ ماہ کے تیس دن پورے کیے جاتے ہیں۔ پہلی رات کا چاند اس قدر باریک ہوتا ہے کہ اسے دیکھنے کا باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے اور اس کے ثبوت کے لیے فقہاء اسلام نے ضابطے طے کیے ہیں جن میں فقہی اختلاف فطری امر ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’خلافتِ اسلامیہ اور پاکستان میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد‘‘
امتِ مسلمہ کی خودمختاری اور آزادانہ حیثیت کے ساتھ وحدت و ہم آہنگی اور مسلم معاشروں میں قرآن و سنت کے احکام کی عملداری اس وقت ملتِ اسلامیہ کی سب سے بڑی ضرورت ہے، جس کے لیے عالمِ اسلام کے مختلف حلقوں میں بیسیوں بلکہ سینکڑوں گروہ اپنے اپنے انداز میں جدوجہد کر رہے ہیں، اور ان کے اہداف میں خلافت کی بحالی کے علاوہ معاشی استحکام و آزادی، نفاذِ شریعت اور مسلم تہذیب و ثقافت کا تحفظ شامل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’اسوۂ رہبر عالم ﷺ‘‘
گزشتہ نصف صدی کے دوران بحمد اللہ تعالیٰ سینکڑوں اجتماعات میں جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ اور اسوۂ حسنہ کے مختلف پہلوؤں پر اظہارِ خیال کی سعادت حاصل ہوئی ہے جن میں سے کچھ صفحۂ قرطاس پر منتقل ہو کر اخبارات و جرائد میں شائع ہوئے ہیں۔ عزیزم حافظ ناصر الدین خان عامر نے ان میں سے چند مطبوعہ مضامین کو زیر نظر کتاب کی صورت میں مرتب کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر