’’آپ نے پوچھا (سوالنامے، انٹرویوز، مراسلے)‘‘
مختلف دینی و ملی مسائل پر اظہارِ خیال تحریری اور تقریری صورت میں گزشتہ چھ عشروں سے میرا معمول چلا آ رہا ہے جو مضامین، تقاریر، سوال و جواب، انٹرویوز اور اخباری بیانات کے ساتھ ساتھ اب ٹویٹس کی صورت میں بھی ہوتا ہے۔ میرے چھوٹے فرزند حافظ ناصر الدین خان عامر نے ۲۰۱۶ء سے zahidrashdi.org کے عنوان سے ویب سائیٹ قائم کر رکھی ہے جس پر وہ اب تک تینتالیس سو سے زائد تحریریں جمع کر چکا ہے اور مزید کا سلسلہ جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
"حدود آرڈیننس اور تحفطِ نسواں بل"
قیام پاکستان کے بعد جب اسلام کے نام پر بننے والی اس ریاست کو دستوری طور پر قرارداد مقاصد کے ذریعے سے ایک نظریاتی اسلامی مملکت قرار دے دیا گیا تو اس کا ناگزیر تقاضا تھا کہ ملک کے عدالتی، انتظامی، معاشی اور معاشرتی ڈھانچوں کا ازسرنو جائزہ لے کر ایک اسلامی معاشرے کی تشکیل اور نشوونما کے لیے سماجی محنت کے ساتھ ساتھ ضروری قانون سازی بھی کی جاتی۔ اسی بنیاد پر ۱۹۷۳ء کے دستور میں اسلام کو ملک کا ریاستی دین قرار دیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’دینی مدارس کا نصاب و نظام، نقد و نظر کے آئینے میں‘‘
۱۸۵۷ء میں متحدہ ہندوستان کے باشندوں کی مسلح تحریکِ آزادی کی ناکامی اور دہلی پر باضابطہ برطانوی حکومت قائم ہونے کے بعد جب دفتروں اور عدالتوں سے فارسی زبان کی بساط لپیٹ دی گئی، فارسی اور عربی کے ساتھ فقہ اسلامی اور دیگر متعلقہ علوم کی تعلیم دینے والے مدارس کے معاشرتی کردار پر خط تنسیخ کھینچ دیا گیا، اور ہزاروں مدارس اس نوآبادیاتی فیصلے کی نذر ہو گئے، تو حکیم الامت حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی جماعت کے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’خطبہ حجۃ الوداع: اسلامی تعلیمات کا عالمی منشور‘‘
مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کی سالانہ تعطیلات میں امریکہ جانے کا موقع ملتا ہے تو دارالہدیٰ، سپرنگ فیلڈ، ورجینیا (واشنگٹن) میں حاضری ہوجاتی ہے اور میرا زیادہ تر قیام وہیں رہتا ہے۔ دارالہدیٰ کے سربراہ مولانا عبد الحمید اصغر حضرت مولانا حافظ غلام حبیب نقشبندی رحمہ اللہ تعالیٰ کے خلفاء میں سے ہیں اور باذوق بزرگ ہیں۔ میری حاضری پر حدیثِ نبویؐ کے کسی موضوع پر مسلسل لیکچرز کا پروگرام بنا لیتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’امام اعظم ابو حنیفہؒ: فقہی و سیاسی کردار‘‘
حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی ان عظیم علمی شخصیات میں سے ہیں جن سے امت نے ہر دور میں استفادہ کیا ہے اور ان کے علوم و فیوض رہتی دنیا تک اہل علم و دانش کی راہنمائی کا ذریعہ بنتے رہیں گے۔ مجھے بھی ایک طالب علم کے طور پر امام صاحبؒ سے استفادہ اور ان کے بارے میں مختلف حوالوں سے گفتگو کا موقع ملتا رہتا ہے جو میرے لیے فیض و برکت کے ساتھ ساتھ اعزاز کی بات بھی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’سیرۃ النبیؐ اور انسانی حقوق‘‘
الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں مختلف موضوعات پر فکری نشستوں کا سلسلہ شروع سے چلتا آ رہا ہے اور متعدد عنوانات پر ان نشستوں میں گفتگو ہو چکی ہے۔ ۲۰۱۸ء کے دوران ان نشستوں کا عنوان ’’سیرت نبویؐ اور انسانی حقوق‘‘ تھا جس کے مختلف پہلوؤں پر گزارشات پیش کی گئیں۔ الشریعہ اکادمی کے لائبریرین مولانا حافظ کامران حیدر نے انہیں صفحۂ قرطاس پر منتقل کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’علامہ محمد اقبالؒ کا تصورِ دین و ملت‘‘
مفکر پاکستان علامہ محمد اقبال رحمہ اللہ تعالیٰ ہماری ملی تاریخ کی ایک نامور شخصیت ہیں جنہوں نے جنوبی ایشیا میں امت مسلمہ کی علمی، دینی، فکری، تہذیبی اور سیاسی دائروں میں قائدانہ راہنمائی کی اور مسلمانوں میں دینی حمیت اور ملی غیرت بالخصوص جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے ساتھ والہانہ عقیدت و محبت کے جذبہ کو مسلمانوں کے دلوں میں اجاگر کیا۔ ان کے کسی علمی و فکری موقف سے اختلاف کی گنجائش ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’چند معاصر مذاہب کا تعارفی مطالعہ‘‘
ہمارے ہاں ’’تقابلِ ادیان‘‘ کے عنوان سے مختلف اداروں میں کورسز منعقد ہوتے رہتے ہیں جن میں عام طور پر ادیان و مذاہب کے ساتھ ہمارے اعتقادی مباحث علماء کرام اور طلبہ کو پڑھائے جاتے ہیں اور ہر سال ہزاروں حضرات اس سے مستفید ہوتے ہیں۔ مجھے بھی کافی عرصہ سے ان کورسز میں شرکت اور گزارشات پیش کرنے کا موقع مل رہا ہے، جو انتہائی ضروری اور مفید ہیں، مگر اس سلسلہ میں میری گزارش یہ ہوتی ہے کہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’جامعہ حفصہ کا سانحہ: حالات و واقعات اور دینی قیادت کا لائحہ عمل‘‘
جامعہ حفصہ اور لال مسجد اسلام آباد کے تنازع کا جب آغاز ہوا تو راقم الحروف نے اس کے مختلف پہلوؤں پر اسی وقت سے اپنے تاثرات و احساسات کو قلم بند کرنا شروع کر دیا تھا جو مختلف کالموں اور مضامین کی صورت میں ماہنامہ الشریعہ، روزنامہ اسلام اور روزنامہ پاکستان میں شائع ہوتے رہے اور ان کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ میری ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ اپنے مضامین اور کالموں میں متعلقہ مسئلہ کی معروضی صورت حال کی وضاحت کے ساتھ ساتھ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’بھارت‘‘
بھارت ہمارا پڑوسی ملک ہے، ہم مدتوں اکٹھے رہ کر پون صدی قبل الگ ہوئے تھے۔ بھارت کے ساتھ ہمارے بہت سے تاریخی، سماجی، جغرافیائی اور مذہبی معاملات چلتے رہتے ہیں جو انسانی سماج کا لازمی حصہ ہوتے ہیں۔ ایسے مسائل پر باہمی محاذ آرائی بھی ہو جاتی ہے اور مکالمات و روابط کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے۔ ایک سیاسی کارکن اور صحافی کے طور پر یہ مسائل ہمیشہ میرا موضوع رہے ہیں، ان پر بہت کچھ بیان کیا ہے اور بہت کچھ لکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر