وفاق المدارس کی مجلس عاملہ کا اجلاس

وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلس عاملہ کا ایک اہم اجلاس ۱۲ نومبر بدھ کو صبح گیارہ بجے دفتر وفاق ملتان میں صدر وفاق شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان دامت برکاتہم کی زیرصدارت منعقد ہوا جو نماز اور کھانے کے وقفے کے ساتھ رات سات بجے تک جاری رہا۔ جبکہ اجلاس کی ایک نشست کی صدارت نائب صدر وفاق حضرت مولانا ڈاکٹر عبد الرزاق اسکندر دامت برکاتہم نے فرمائی۔ اجلاس میں ملک کی موجودہ صورتِ حال کے تناظر میں دینی مدارس کے عمومی معاملات کے ساتھ ساتھ نصابات اور امتحانات کے حوالہ سے مختلف امور کا جائزہ لیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ نومبر ۲۰۰۸ء

دارالعلوم کراچی کا تدوینِ حدیث منصوبہ / عصرِ حاضر کے چیلنج اور ہماری ذمہ داریاں

۸ دسمبر کو دو روز کے لیے کراچی حاضری کا اتفاق ہوا، مولانا قاری محمد حنیف جالندھری نے ایک سیمینار کے لیے بطور خاص دعوت دی جو ’’عصرِ حاضر کے چیلنج اور ہماری ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر آواری ٹاورز میں منعقد ہو رہا تھا۔ اس سیمینار کا اہتمام انٹرنیشنل اسلامک سنٹر جوہر ٹاؤن لاہور نے دارالعلم والتحقیق برائے اعلیٰ تعلیم و ٹیکنالوجی کراچی کے تعاون سے کیا۔ یہ سیمینار ۸ اور ۹ دسمبر دو دن جاری رہا۔ انٹرنیشنل اسلامک سنٹر کے نام سے جامعہ خیر المدارس ملتان نے جوہر ٹاؤن لاہور میں ایک ادارہ قائم کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ دسمبر ۲۰۰۷ء

حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ: الشریعہ اکادمی کا تعزیتی ریفرنس

۲۷ مئی کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کی یاد میں تعزیتی ریفرنس منعقد ہوا جس کی صدارت مولانا مشتاق احمد چنیوٹی نے کی اور اس میں مولانا موصوف کے علاوہ راقم الحروف اور عزیزم حافظ محمد عمار خان ناصر سلمہ نے حضرت کو خراج عقیدت پیش کیا جبکہ اکادمی کے اساتذہ، طلبہ اور معاونین کے ساتھ ساتھ شہر کے بہت سے علماء کرام اور اہل دانش نے بھی شرکت کی۔ مولانا مشتاق احمد چنیوٹی نے اپنے استاذ محترم کے ساتھ دورِ طالب علمی سے وابستہ یادوں کا تذکرہ کیا اور عقیدت کے پھول نچھاور کیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۷ مئی ۲۰۰۹ء

خصوصی اشاعت ماہنامہ الشریعہ ’’بیاد امام اہل سنتؒ‘‘ کی تقریب رونمائی

اکتوبر ۲۰۰۹ء کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ماہنامہ الشریعہ کی خصوصی اشاعت بیاد امام اہل سنت حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر کی تقریب رونمائی منعقد ہوئی جس میں نقابت کے فرائض اکادمی کے شعبہ تصنیف و تالیف کے رکن مولانا حافظ محمد یوسف نے انجام دیے جبکہ مختلف اہل علم نے اپنے تاثرات و احساسات کا اظہار کیا۔ الشریعہ اکادمی کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور خصوصی اشاعت کے مرتب محمد عمار خان ناصر نے اپنی گفتگو میں کہا کہ حضرت کی ذات سے اور ان کی خدمات سے جو فیضان دنیا میں پھیلا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۷ اکتوبر ۲۰۰۹ء

گوجرانوالہ: تعمیراتی کام اور لوگوں کے تحفظات

گوجرانوالہ شہر میں مین روڈ پر اقبال ہائی اسکول سے شیرانوالہ باغ تک اوورہیڈ برج کی تعمیر کے مجوزہ منصوبے پر کام کے آغاز کی تیاری ہو رہی ہے اور اس کے ساتھ ہی عوامی حلقوں میں اس منصوبے کے مثبت اور منفی پہلوؤں پر بحث و مباحثے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا ہے۔ آج کے اخبارات میں منصوبے کے بارے میں ڈی سی او جناب محمد امین چودھری کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس کے فیصلوں کی کچھ تفصیلات شائع ہوئی ہیں اور اس پر بعض تاجر رہنماؤں کی طرف سے ہنگامی پریس کانفرنس میں بیان کیے گئے ردعمل کا تذکرہ بھی خبروں میں موجود ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ ستمبر ۲۰۱۲ء

بنوں میں ایک دن

طویل عرصہ کے بعد ۲۵ مارچ کو ایک دن کے لیے بنوں جانے کا موقع ملا۔ ایک دور میں بنوں کافی آنا جانا رہا ہے، حضرت مولانا صدر الشہیدؒ بنوں سے قومی اسمبلی کے رکن تھے اور حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے قریبی رفقاء میں ان کا شمار ہوتا تھا، میری بھی ان سے نیاز مندی رہی ہے اور ان کے ہاں مدرسہ معراج العلوم میں کئی بار حاضری ہوئی مگر بنوں میں میرا اصل ٹھکانہ منڈی نیل گراں کی مسجد حق نواز خان تھی جہاں ہمارے پرانے دوست اور جماعتی ساتھی مولانا قاری حضرت گلؒ امام و خطیب تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اپریل ۲۰۱۰ء

سید نور بخش اور ان کی تعلیمات

چند ہفتے قبل بلتستان کے سفر کے حوالہ سے کچھ مشاہدات و تاثرات ایک دو کالموں میں پیش کر چکا ہوں، ان کے ساتھ میں نے وعدہ کیا تھا کہ نور بخشیہ فرقہ کے بارے میں معروضات کسی مستقل کالم میں پیش کروں گا، اس پس منظر میں یہ سطور سپردِ قلم کر رہا ہوں۔ اس فرقہ کے بانی سید نور بخش قہستانی بتائے جاتے ہیں جو نویں صدی ہجری میں گزرے ہیں اور ان کا سن وفات ان کی اپنی کتاب ’’الفقہ الاحوط‘‘ کے مترجم جناب محمد بشیر نے ۸۴۹ھ لکھا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ نومبر ۲۰۰۹ء

بین المذاہب مکالمہ کی ضرورت / مسلم مسیحی کشمکش کا نقطۂ آغاز

انٹرفیتھ ڈائیلاگ یعنی بین المذاہب مکالمہ اس وقت کے اہم عالمی موضوعات میں سے ہے جس پر دنیا کے مختلف اداروں اور فورموں میں بحث و تمحیص کا سلسلہ جاری ہے۔ اگرچہ ہر جگہ اس کے مقاصد مختلف ہیں لیکن مذاہب کے مابین مشترکات تلاش کرنے اور مذہب کے معاشرتی کردار کی حدود طے کرنے کا معاملہ کسی حد تک قدرِ مشترک کی حیثیت رکھتا ہے اور ہر سطح پر اربابِ فکر و دانش اس سلسلہ میں اظہارِ خیال کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ اپریل ۲۰۱۰ء

مذہب کے بارے میں مختلف نقطہ ہائے نظر

مطالعۂ مذاہب کے حوالہ سے گفتگو کرتے ہوئے ہمیں سب سے پہلے اس بات کو دیکھنا ہے کہ ہم جس ماحول اور تناظر میں بات کر رہے ہیں اس میں مذہب اور دین کے بارے میں کیا سمجھا جا رہا ہے اور اس کے حوالہ سے لوگوں کے نظریات و افکار کیا ہیں؟ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ فرماتے ہیں کہ قرآن کریم کا اولین خطاب چونکہ عرب سوسائٹی سے تھا اور ان مذاہب و ادیان کے ساتھ ان کا مکالمہ تھا جس سے اسے سابقہ درپیش تھا اس لیے قرآن کریم نے عام طور پر یہود و نصاریٰ، مشرکین اور صابئین وغیرہ کو سامنے رکھ کر عقائد میں مجادلہ کیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ اپریل ۲۰۱۰ء

پاکستان نعت کونسل کے زیر اہتمام ’’نعت کانفرنس‘‘ میں شرکت

سورج اور چاند دونوں اللہ تعالیٰ کی مخلوق اور ہمارے لیے بڑی نعمتیں ہیں جن سے ہم باقی بہت سے فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ دنوں اور اوقات کا حساب بھی طے کرتے ہیں۔ شریعتِ اسلامیہ کے احکام میں دونوں کا اعتبار کیا جاتا ہے چنانچہ رمضان المبارک، عیدین، لیلۃ القدر، یوم عرفہ اور دیگر ایام کا تعین چاند کے حساب سے ہوتا ہے جبکہ نماز، روزہ اور مناسکِ حج کے اوقات سورج کی گردش کے حساب سے طے پاتے ہیں۔ شمسی سال کا موجودہ حساب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت سے شروع ہوتا ہے اور ’’عیسوی‘‘ اور ’’میلادی‘‘ کہلاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ جنوری ۲۰۱۸ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter