سیلاب کی تباہ کاری اور بیرون ملک پاکستانی کمیونٹی کی تشویش

دینی مدارس میں شعبان اور رمضان المبارک کے دوران تعطیلات ہوتی ہیں اور میرے پاس اسی دوران بیرونی سفر کی گنجائش ہوتی ہے۔ بیرون ملک بھی سرگرمیاں وہی ہوتی ہیں جو ملک میں باقی سارا سال رہتی ہیں۔ دینی مدارس کے پروگراموں میں حاضری، تعلیمی مشاورت کی مجالس میں شرکت اور مساجد میں جمعۃ المبارک کے خطبات اور دروس وغیرہ۔ البتہ حاضری کا دائرہ کچھ وسیع ہو جاتا ہے کہ پاکستانی کمیونٹی کے ساتھ انڈیا اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے وہ حضرات بھی اس میں شامل ہو جاتے ہیں جو اردو بولتے اور سمجھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اگست ۲۰۱۰ء

اہلِ سنت کے مقدسات اور جناب آیت اللہ خامنہ ای کا فتویٰ

محرم الحرام سن قمری و ہجری کا پہلا مہینہ ہے جس کے ساتھ اہل اسلام کی بہت سی یادیں وابستہ ہیں اور یوم عاشورہ یعنی دس محرم الحرام کے بارے میں فضیلت و اہمیت کی متعدد روایات احادیث نبویہؐ کے ذخیرہ میں موجود ہیں لیکن نواسۂ رسول حضرت امام حسینؓ اور ان کے خانوادے کی محترم شخصیات و افراد کی المناک شہادت کا تذکرہ ان دنوں پورے عالم اسلام میں سب سے زیادہ کیا جاتا ہے جو بلاشبہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر امتی کے لیے رنج و صدمے کا باعث ہے اور دنیا بھر میں مسلمان اپنے اپنے انداز میں ہر جگہ اس کا اظہار کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ دسمبر ۲۰۱۰ء

بین المذاہب ہم آہنگی کی ضرورت: مسلم اور مسیحی رہنماؤں کے درمیان ایک مکالمہ

مولانا قاری محمد حنیف جالندھری باذوق اور باہمت آدمی ہیں، دینی جدوجہد کے محاذ پر ہر وقت کچھ نہ کچھ کرتے رہتے ہیں، ملک میں دینی مدارس کے سب سے بڑے نیٹ ورک وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظمِ اعلیٰ اور اہم دینی درسگاہ جامعہ خیر المدارس ملتان کے مہتمم کی حیثیت سے ہمہ وقت مصروف زندگی میں سے بین المذاہب ہم آہنگی اور مختلف مذاہب کے دینی رہنماؤں کے درمیان رابطہ و مفاہمت کے فروغ کے لیے بھی وقت نکال لیتے ہیں اور ملکی و بین الاقوامی سطح پر کوئی نہ کوئی سلسلہ چلائے رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۱ دسمبر ۲۰۱۰ء

بوسیدہ مصاحف و اوراق کو بے حرمتی سے بچانے کی عملی صورتیں

قرآن کریم کے بوسیدہ اوراق اور شہید ہو جانے والے نسخوں کا مسئلہ ہر دور میں زیربحث رہا ہے۔ ان بوسیدہ مصاحف اور اوراق کو بے حرمتی سے بچانے کی مختلف عملی صورتیں سامنے آتی رہی ہیں جن میں انہیں نذرِ آتش کر کے راکھ کو کسی محفوظ جگہ دفن کر دینے، کسی پرانے کنویں میں ڈال دینے یا الگ تھلگ زمین میں دفن کر دینے کے طریقے ہمارے ہاں قابل استعمال رہے ہیں۔ جبکہ نذرِ آتش کر دینے کے طریقے پر بحث بھی ہوتی رہی ہے کہ کیا یہ بجائے خود بے حرمتی کے زمرے میں تو شمار نہیں ہوتا؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم اپریل ۲۰۱۱ء

نیویارک کی امیگریشن / قرآن کریم کا مقصدِ نزول

۲۲ جولائی کو نیویارک پہنچا تھا اور کم و بیش چار پانچ دن مصروف رہنے کے بعد اب بالٹیمور میں ہوں۔ جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر ہمارے جیسے لوگوں کے لیے امیگریشن کا مرحلہ بہت سخت ہوتا ہے جس سے کم و بیش ہر دفعہ گزرنا پڑتا ہے، اس سال بھی اس آزمائشی مرحلہ سے گزرنا پڑا۔ گزشتہ سال اہلیہ بھی ساتھ تھیں اور امیگریشن کے عملے نے ہم دونوں کو جہاز سے اترتے ہی قابو کر لیا تھا، میں اس صورتحال کا عادی تھا مگر اہلیہ کے لیے یہ پہلا موقع تھا وہ بہت گھبرائیں مگر میں نے تسلی دی کہ پریشان نہ ہونا دو تین گھنٹے کی پوچھ گچھ کے سوا کچھ نہیں ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ اگست ۲۰۱۰ء

اسلام کا متوازن فلسفۂ حقوق اور اقوام متحدہ کا منشور

اس سال ’’شریعہ بورڈ نیویارک‘‘ نے مسجد حمزہ میں میری حاضری پر ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا جس کا موضوع ’’انسانی حقوق اور اسلامی تعلیمات‘‘ تھا۔ اس پروگرام میں علماء کرام اور دینی ذوق رکھنے والے حضرات کی ایک بڑی تعداد شریک ہوئی۔ ایک نشست مغرب تک ہوئی جس میں اسلام کے فلسفۂ حقوق پر گفتگو ہوئی اور دوسری نشست مغرب سے عشاء تک تھی جس میں حقوق انسانی کے حوالے سے اقوام متحدہ کے چارٹر کے بارے میں کچھ تحفظات کا ذکر کیا گیا۔ دونوں نشستوں میں کم و بیش دو گھنٹے کی مفصل گفتگو کے چند اہم نکات نذرِ قارئین ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اگست ۲۰۱۰ء

سائنس اللہ تعالیٰ کی نعمت ہے

کمپیوٹر سائنس کی ایک اہم ایجاد ہے اور سائنس اللہ تعالیٰ کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔ سائنس کی بدولت ہمیں زندگی میں قدم قدم پر سہولتیں حاصل ہوتی ہیں اور انسانی زندگی کا معیار روز بروز بہتر سے بہتر ہوتا جا رہا ہے۔ اس سائنس کے ذریعے ہمیں اللہ تعالیٰ کی بہت سی نعمتوں تک رسائی حاصل ہوتی ہے اور اللہ رب العزت نے غیب کی دنیا میں جو بہت سی قوتیں اور صلاحیتیں چھپا رکھی ہیں وہ وقتاً فوقتاً ظاہر ہوتی رہتی ہیں جن سے ہمارے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور اللہ رب العزت کی ذات اور قدرتوں پر یقین بڑھتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ جنوری ۲۰۱۱ء

’’دشمن مرے تے خوشی نہ کریے، سجناں وی مرجانا ہو‘‘

میں الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں اپنے معمول کے کاموں میں مصروف تھا کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے رہنما جناب عثمان عمر ہاشمی نے فون پر اطلاع دی کہ ٹی وی چینلز پر بریکنگ نیوز کے عنوان سے پٹی چل رہی ہے کہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو اسلام آباد میں ان کے اپنے ہی ایک محافظ نے قتل کر دیا ہے۔ میں نے انا للہ وانا الیہ راجعون پڑھا اور خبر کی تفصیلات معلوم کرنے میں مصروف ہوگیا۔ اگلے روز صبح جامعہ نصرۃ العلوم میں ترجمہ قرآن کریم کی کلاس کے بعد طلبہ نے گورنر پنجاب کے قتل پر میرا تاثر معلوم کرنا چاہا تو میں نے پنجابی کا ایک مصرعہ پڑھنے پر اکتفا کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ جنوری ۲۰۱۱ء

امدادی قافلے پر اسرائیلی حملہ: گوجرانوالہ میں مذمتی اجلاس

سانحہ لاہور کے پس منظر میں گزشتہ ایک صدی کے دوران تحریک ختم نبوت کے حوالے سے مسلمانوں کے موقف اور جذبات کی ترجمانی کرنے والے سرکردہ اساطین امت میں سے چند نام میں نے گزشتہ کالم میں ذکر کیے تھے جس کا مقصد اس سلسلہ میں امتِ مسلمہ کی اجتماعیت کا اظہار تھا۔ اس فہرست میں سینکڑوں رہنماؤں کو شامل کیا جا سکتا ہے جنہوں نےمختلف مراحل میں تحریک ختم نبوت میں رہنمائی کا کردار ادا کیا مگر تین چار نام ایسے ہیں جن کا اس فہرست میں تذکرہ بہرحال ضروری تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ جون ۲۰۱۰ء

قادیانی عبادت گاہوں پر حملے اور گستاخانہ خاکوں کے خلاف احتجاجی ریلیاں

۲۸ مئی کو گوجرانوالہ کے عوام، دینی حلقوں اور تاجر برادری نے حرمتِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مسئلہ پر جس یکجہتی کا اظہار کیا اس کے بارے میں کچھ عرض کرنے سے پہلے اسی روز لاہور میں جو افسوسناک واقعات ہوئے پہلے ان کے حوالے سے کچھ گزارش کرنا زیادہ ضروری سمجھتا ہوں۔ لاہور میں جمعہ کے روز قادیانیوں کی عبادت گاہوں پر مسلح حملوں اور اس کے نتیجے میں مبینہ طور پر ایک سو افراد کے جاں بحق ہونے پر ملک کے ہر باشعور شہری نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ یہ کام جس نے بھی کیا ہے ملک، قوم اور دین تینوں کو نقصان پہنچایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ جون ۲۰۱۰ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter