مرکزی جامع مسجد نارتھ لندن کا معاملہ

گزشتہ روز چند گھنٹوں کے لیے پلندری جانے کا اتفاق ہوا جو آزاد کشمیر کا اہم شہر ہے اور شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یوسف خان دامت برکاتہم کا مسکن ہے۔ دارالعلو م تعلیم القرآن پلندری حضرت شیخ الحدیث مدظلہ کی جہد مسلسل کا ثمرہ ہے، اس وقت آزاد کشمیر کے مرکزی دینی اداروں میں شمار ہوتا ہے اور مولانا سعید یوسف خان کی زیر نگرانی کام کر رہا ہے۔ انہوں نے دارالعلوم کے سالانہ جلسہ میں حاضری کے لیے کہا تو میں نے وعدہ کر لیا مگر اچانک سفر امریکہ کا پروگرام بن گیا جس کی وجہ سے پلندری حاضری کا مسئلہ ڈانواں ڈول ہونے لگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ جون ۲۰۰۴ء

اسلام آباد و راولپنڈی: کشمیر کا مسئلہ / پاسپورٹ میں مذہب کا خانہ / دعا کی قبولیت

اسلام آباد اور رالپنڈی میں بہت سے احباب سے ملاقات اور گفتگو کو جی چاہا رہا تھا اس لیے مدرسہ میں اسباق کے آغاز سے قبل ہی دو روز کے لیے حاضری کا پروگرام بنا لیا۔ اس سے قبل جامعہ اسلامیہ کشمیر روڈ راولپنڈی صدر کے سالانہ جلسہ کے موقع پر ۸ ستمبر کو حاضری ہوئی تھی جو اس لحاظ سے یادگار رہے گی کہ مفتی محمد جمیل خان شہید کے ساتھ میری آخری ملاقات اسی پروگرام میں ہوئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ دسمبر ۲۰۰۴ء

’’شریعت بل‘‘ جائز اجتہاد کی ضمانت دیتا ہے

سوال: سینٹ میں مولانا سمیع الحق اور قاضی عبد اللطیف کے پیش کردہ پرائیویٹ شریعت بل کے بارے میں اس وقت قومی حلقوں میں جو بحث جاری ہے اس کی روشنی میں شریعت بل کی افادیت اور ضرورت پر کیا آپ کچھ روشنی ڈالیں گے؟ جواب: جہاں تک ضرورت کا تعلق ہے وہ تو واضح ہے کہ تحریکِ آزادی اور تحریکِ پاکستان میں دی جانے والی مسلسل قربانیوں کا مقصد محض چہروں اور ناموں کی تبدیلی نہیں تھا۔ بلکہ تحریکِ آزادی، تحریکِ پاکستان اور تحریک نظامِ مصطفٰیؐ کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ ملک کا نظام تبدیل ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۸ نومبر ۱۹۸۶ء

کراچی: علم اور ابلاغ / بحث و مباحثہ / تفسیری منصوبہ / بچوں کی تعلیم

مدرسہ نصرۃ العلوم میں سہ ماہی امتحان کے بعد دو تین چھٹیوں کی گنجائش تھی، میں نے یہ تین روز کراچی میں گزارنے کا پروگرام بنا لیا کہ اسباق کے دوران لمبے سفر کی گنجائش نہیں ملتی۔ ۶ مارچ پیر کو رات کراچی پہنچا اور ۱۰ مارچ کو صبح واپسی ہوئی، اس دوران مختلف حضرات سے ملاقاتیں ہوئیں اور متعدد دینی اجتماعات اور فکری نشستوں میں حاضری کا موقع ملا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۳ مارچ ۲۰۰۶ء

کراچی کے دینی ادارے اور بریگیڈیئر (ر) قاری فیوض الرحمان کی خدمات

کراچی میں تین روزہ حاضری اور مختلف اداروں کے پروگراموں میں شرکت کا کچھ تذکرہ باقی ہے۔ میں جس روز کراچی پہنچا تو معلوم ہوا کہ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سربراہ مولانا خواجہ خان محمد دامت برکاتہم بھی تشریف لائے ہوئے ہیں اور دفتر ختم نبوت میں قیام پذیر ہیں۔ حضرت مدظلہ سے پرانی نیاز مندی ہے اور وہ بھی ہمیشہ سے مشفق ہیں۔ آپ ایک عرصہ تک جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی نائب امیر رہے اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سربراہ کی حیثیت سے تحریک ختم نبوت کی قیادت حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری قدس سرہ العزیز کے بعد سے ان کے سپرد ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۴ مارچ ۲۰۰۶ء

اے خاصۂ خاصانِ رسلؐ وقتِ دعا ہے

امریکی صدر ٹرمپ نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر کے امریکی سفارت خانہ وہاں منتقل کرنے کا اعلان کر دیا ہے اور اس مسئلہ پر عالم اسلام کے ساتھ ساتھ اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری کے اب تک چلے آنے والے اجتماعی موقف کو بھی مسترد کر دیا ہے جس پر دنیائے اسلام اس کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ اس مذمت و احتجاج میں عالمی رائے عامہ کے سنجیدہ حلقے برابر کے شریک ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ اسلامی سربراہ کانفرنس کی تنظیم او آئی سی اور عرب لیگ اس سلسلہ میں مذمت و احتجاج سے آگے بڑھ کر عملی طور پر کیا اقدامات کرتی ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ دسمبر ۲۰۱۷ء

اسلام اور انسانی حقوق ۔ سندھ یونیورسٹی میں ایک نشست

سال میں ایک آدھ بار سندھ کے بعض اضلاع میں جانے کا موقع ملتا ہے، اس دفعہ بھی مدرسہ نصرۃ العلوم کے سہ ماہی امتحان کے موقع پر دو تین دن کی گنجائش نکل آئی اور پاکستان شریعت کونسل کے ا میر حضرت مولانا فداء الرحمان درخواستی کے ہمراہ کراچی، حیدرآباد اور میرپور خاص کے کچھ دینی اداروں میں حاضری ہو گئی۔ حیدر آباد میں جامعہ مفتاح العلوم کے نائب مہتمم مولانا ڈاکٹر عبدالسلام قریشی کی کتاب ’’احکام فقہیہ قرآن کریم کی روشنی میں‘‘ کی تقریب رونمائی تھی۔ اس مقالہ پر مصنف کو سندھ یو نیورسٹی کی طرف سے ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اپریل ۲۰۰۴ء

جامعہ اشرفیہ کی ساٹھ سالہ تقریبات کا آغاز

جامعہ اشرفیہ لاہور کی ساٹھ سالہ تقریبات کا آغاز ہو گیا ہے اور ملک بھر سے مشائخ عظام، علماء کرام، طلبہ اور دینی کارکن ہزاروں کی تعداد میں جمع ہو کر اس عظیم دینی درسگاہ اور روحانی تربیت گاہ کے ساتھ اپنی نسبت اور تعلق کا اظہار کر رہے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد نیلا گنبد لاہور کی جامع مسجد اور اس کے قریب ایک عمارت میں شروع ہونے والا یہ مدرسہ آج ایک عظیم درسگاہ کی صورت اختیار کر چکا ہے اور مسلم ٹاؤن میں پنجاب یونیورسٹی کے پہلو بہ پہلو نہر کے دوسرے کنارے پر جامعہ اشرفیہ بھی ایک یونیورسٹی کی آب و تاب کے ساتھ دینی علوم کی تدریس و ترویج میں مصروف کار ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ اپریل ۲۰۰۷ء

لندن میں علماء کرام سے ملاقاتیں

۱۹ ستمبر کو لندن پہنچا تو معلوم ہوا کہ پاکستان شریعت کونسل کے امیر مولانا فداء الرحمان درخواستی بھی کینیڈا جاتے ہوئے چند روز کے لیے لندن رک گئے ہیں۔ کینیڈا میں ان کے عقیدت مندوں کا ایک حلقہ ہے جس کے اصرار پر وہ شعبان اور رمضان المبارک کی تعطیلات کا بڑا حصہ وہاں گزارتے ہیں، درس قرآن کریم کی محافل ہوتی ہیں اور مسلسل تبلیغی اجتماعات چلتے رہتے ہیں۔ ورلڈ اسلامک فورم کے چیئرمین مولانا عیسٰی منصوری میرے انتظار میں تھے، سال میں ایک آدھ بار یہاں آتا ہوں تو مختلف ضروری مسائل پر تبادلۂ خیالات ہو جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ ستمبر ۲۰۰۴ء

کینیڈا میں پانچ دن

گزشتہ سال شکاگو میں ’’عالمی ختم نبوت و حجیت حدیث کانفرنس‘‘ کے موقع پر ٹورانٹو سے آنے والے احباب سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے وہاں آنے کی دعوت دی۔ مولانا منظور احمد چنیوٹی نے وہاں جانا تھا اس لیے میں نے بھی شکاگو میں کینیڈا کے قونصلیٹ جنرل میں ویزا کی درخواست دے دی مگر ویزہ نہ مل سکا اور متعلقہ حکام نے کہا کہ آپ ویزا پاکستان سے ہی لگوا کر آئیں، چنانچہ مولانا چنیوٹی صاحب تشریف لے گئے اور میں نہ جاسکا۔ اس سال اسلام آباد میں کینیڈا کے سفارت خانہ سے ویزا لیا اور بیرونی سفر میں ٹورانٹو حاضری کا پروگرام بھی شامل کر لیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹۸۸ء غالباً

Pages


2016ء سے
Flag Counter