نیویارک میں پاکستان کا قومی دن ۔ عوامی پریڈ، راگ و رنگ اور نظریۂ پاکستان
۲۲ اگست کو صبح نماز کے بعد فندق الاسلامی ہوٹل سے قاہرہ ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوا تو سورج نکل رہا تھا اور ایئرپورٹ پر پہنچنے تک پوری آب و تاب کے ساتھ افق پر جلوہ گر ہو چکا تھا۔ آٹھ بجے کے ایل ایم ایئرلائن کی ایمسٹرڈیم (نیدرلینڈ کا دارالحکومت) کے لیے فلائٹ تھی جو ساڑھے بارہ بجے وہاں پہنچی، وہاں بھی وقت ساڑھے بارہ ہی تھا۔ یہاں سے نیویارک کے لیے دوسری فلائیٹ کا وقت شام چھ بجے کا تھا جس نے آٹھ گھنٹہ کی پرواز کے بعد نیویارک پہنچنا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قاہرہ میں پانچ دن ۔ مشاہدات، تاثرات اور محسوسات
بیرونی ممالک میں کام کرنے والے مصریوں کی چوتھی سالانہ کانفرنس گزشتہ روز ختم ہوگئی ہے۔ یہ کانفرنس پانچ روز جاری رہی، اس کے افتتاحی اجلاس سے صدرِ مصر جناب حسنی مبارک نے اور اختتامی اجلاس سے وزیراعظم جناب ڈاکٹر عاطف صدقی نے خطاب کیا۔ اس دوران مختلف وزارتوں اور محکموں کے سربراہوں نے کانفرنس کے شرکاء کے سامنے مصری حکومت کی پالیسیوں پر روشنی ڈالی اور بیرونِ ملک مقیم مصریوں کے نمائندوں نے بھی خطاب کیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کے بارے میں سالانہ کانفرنس کی تجویز
دوبئی سے قاہرہ روانگی سے قبل میں نے اپنے تاثراتی مضمون میں بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں کے بعض مسائل اور مشکلات کا ذکر کیا تھا اور جب قاہرہ پہنچا تو یہاں بیرونی ممالک میں کام کرنے والے مصریوں کی سالانہ کانفرنس شروع تھی۔ اس کانفرنس کا اہتمام حکومتِ مصر کرتی ہے اور اس میں بیرونِ مصر کام کرنے والے مصریوں کے سرکردہ نمائندوں کے علاوہ حکومت کے ذمہ دار حضرات بھی شریک ہوتے ہیں۔ اس وقت مصر کا قومی اخبار ’’الاہرام‘‘ میرے سامنے ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستانیوں کے بعض اہم مسائل
مجھے ۹ اگست سے ۱۷ اگست تک متحدہ عرب امارات کے مختلف حصوں کا دورہ کرنے کا موقع ملا اور اس دوران دوبئی، شارجہ، عجمان اور ابو ظہبی میں متعدد دینی اجتماعات میں شرکت کے علاوہ پاکستانی باشندوں کی مختلف تقریبات میں حاضری کا بھی اتفاق ہوا۔ جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ متحدہ عرب امارات اس دورہ کی میزبان تھی اور جمعیۃ کی طرف سے دیگر اجتماعات کے علاوہ یوم پاکستان کے موقع پر ۱۴ اگست کو ابوظہبی کی قدیمی جامع مسجد میں سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موضوع پر جلسۂ عام کا بھی اہتمام کیا گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ متحدہ عرب امارات کے سربراہ مولانا محمد فہیم سے ملاقات
سوات سے تعلق رکھنے والے بزرگ عالم دین مولانا محمد فہیم کو جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ متحدہ عرب امارات کا دوبارہ متفقہ طور پر امیر منتخب کر لیا گیا ہے۔ مولانا موصوف ۱۹۸۰ء سے، جب سے جمعیۃ اہل السنۃ قائم ہوئی ہے، اس کے امیر چلے آرہے ہیں۔ جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ للدعوۃ والارشاد متحدہ عرب امارات کی سطح پر گزشتہ سات برس سے کام کر رہی ہے اور اس میں متحدہ عرب امارات میں مقیم پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے علماء اور دینی کارکن شریک ہیں۔ تمام ریاستوں میں جمعیۃ کی باقاعدہ شاخیں کام کر رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دارالعلوم مدنیہ ڈسکہ
گوجرانوالہ اور سیالکوٹ کے وسط میں واقع ڈسکہ ملک کے اہم صنعتی مراکز میں شمار ہوتا ہے جہاں زرعی مشینری کے آلات اور لوہے کی الماریوں کی صنعت نے خاصی ترقی کی ہے، اس کے علاوہ یہ شہر ہسپتالوں کے لیے بھی مشہور ہے۔ اور اس کی شہرت کا ایک اور بھی باعث ہے اور وہ ہے بین الاقوامی شہرت کے قادیانی لیڈر آنجہانی ظفر اللہ خان ڈسکہ کے رہنے والے تھے اور آج بھی ان کا بیشتر خاندان ڈسکہ میں رہائش پذیر ہے۔ چوہدری ظفر اللہ خان کو قیام پاکستان سے قبل سرکاری حلقوں میں خاصی اہمیت حاصل تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دارالعلوم دیوبند کی صد سالہ تقریبات
گزشتہ شمارہ میں دارالعلوم دیوبند کی صد سالہ تقریبات کے سلسلہ میں ایک مختصر اور سرسری رپورٹ پیش کر چکا ہوں۔ مجھے چونکہ تقریبات کے آخری دن دیوبند پہنچنے کا موقع ملا تھا اس لیے زیادہ تفصیلات قلمبند نہ ہو سکیں۔ غالباً دارالعلوم کا دفتر اہتمام تقریبات کی تفصیلی رپورٹ باضابطہ طور پر جلد جاری کر رہا ہے جس سے قارئین تقریبات کی تفصیلات سے آگاہ ہو سکیں گے۔ آج کی معروضات میں دیوبند، دہلی، سہارنپور اور بھارت کے دیگر شہروں میں حاضری کے سلسلہ میں اپنے ذہنی تاثرات قارئین کی خدمت میں پیش کرنا چاہتا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
معزول تیونسی صدر کے اثاثے / طالبان کے لیے امریکی امداد / شام کی صورتحال
گزشتہ دو روز سے مدینہ منورہ میں ہوں، حرم نبوی کی برکات سے فیض یاب ہونے کے ساتھ ساتھ اپنے استاذ محترم حضرت قاری محمد انور کا مہمان ہوں اور ان کے اکلوتے بیٹے برادرم قاری محمد اشفاق صاحب کی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہو رہا ہوں۔ قاری محمد انور صاحب کا تعلق ٹوبہ ٹیک سنگھ سے ہے۔ ۱۹۵۹ء سے ۱۹۷۷ء تک گکھڑ میں مدرسہ تجوید القرآن کے صدر مدرس رہے ہیں، میں نے انہی دنوں ان سے قرآن کریم حفظ کیا تھا اور بحمد اللہ تعالیٰ اکتوبر ۱۹۶۰ء میں مکمل کر لیا تھا۔ اس کے بعد وہ کینیا کے شہر ممباسہ میں دو سال تک حفظ قرآن کریم کے استاذ رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بیرون ملک مقیم پاکستانی کمیونٹی کے معاشرتی مسائل
میں ۸ جولائی کو پاکستان سے روانہ ہوا تھا اور پانچ دن متحدہ عرب امارات میں گزار کر ۱۶ جولائی کو جدہ پہنچا ہوں۔ متحدہ عرب امارات میں دوبئی، شارجہ، عجمان، جبل علی اور الفجیرہ میں دوستوں سے ملاقاتیں ہوئیں اور بہت سی باتیں مشاہدے میں آئیں۔ پہلی بار ۱۹۸۵ء میں دوبئی آنا ہوا تھا اس کے بعد یہاں کے متعدد سفر ہوئے لیکن اس بار جب دوبئی آیا تو قدرے اطمینان کے ساتھ گھومنے پھرنے کا موقع ملا او ریوں لگا جیسے ۱۹۸۵ء میں کسی قصبے میں آیا تھا اور اب کسی بڑے بین الاقوامی شہر میں چل پھر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
برطانوی ویزا حکام کی بلاجواز بدگمانی
شعبان المعظم اور رمضان المبارک میں عام طور پر دینی مدارس میں تعطیلات ہوتی ہیں اور گزشتہ ربع صدی سے میرا معمول یہ رہا ہے کہ ان چھٹیوں کا زیادہ حصہ برطانیہ یا امریکہ میں گزارتا ہوں۔ مگر اس سال میرے پاس ان دونوں میں سے کسی ملک کا ویزا نہیں ہے اس لیے شارجہ میں گوجرانوالہ کے ایک دوست محمد فاروق شیخ کے گھر میں بیٹھا یہ سطور تحریر کر رہا ہوں جہاں چند روز کے لیے قیام پذیر ہوں۔ برطانہ میرا آنا جانا اس دور سے ہے جب وہاں جانے کے لیے ویزا پیشگی طور پر حاصل کرنا ضروری نہیں ہوتا تھا، لندن ایئرپورٹ پر مختصر انٹرویو کے بعد انٹری کی مہر لگ جاتی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 279
- 280
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »