بنگلہ دیش کے دینی مدارس

بنگلہ دیش میں گیارہ دن قیام کے بعد ۱۰ جنوری کو ہماری واپسی تھی، اس دوران ہم نے ڈھاکہ، چاٹگام، سلہٹ، سونام گنج، ہاٹ ہزاری، ٹیسیا، درگاپور، مدھوپور اور دیگر مقامات پر مختلف دینی اجتماعات میں شرکت کی اور سرکردہ علماء کرام سے ملاقاتیں کیں۔ ہمارے قافلے میں راقم الحروف کے علاوہ لندن سے ورلڈ اسلامک فورم کے چیئرمین مولانا محمد عیسیٰ منصوری، ابراہیم کمیونٹی کالج وائٹ چیپل، لندن کے ڈائریکٹر مولانا مشفق الدین، دارالارقم کالج ایمسٹر (برطانیہ) کے ڈائریکٹر مولانا محمد فاروق، اور دارالارشاد میرپور ڈھاکہ کے ڈائریکٹر مولانا محمد سلمان ندوی شامل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ جنوری ۲۰۰۴ء

قیام مدینہ کی کچھ حسین یادیں

متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے سفر سے میں یکم اگست کو گوجرانوالہ واپس پہنچ گیا تھا لیکن آتے ہی مختلف اداروں میں دورۂ تفسیر قرآن کے آخری اسباق میں مصروف ہوگیا اس لیے قارئین کی خدمت میں حاضری قدرے تاخیر سے ہو رہی ہے۔ الشریعہ اکادمی اور جامعہ مدینۃ العلم جناح کالونی گوجرانوالہ میں دورۂ تفسیر کے اسباق میں خود شروع کرا کے گیا تھا۔ اول الذکر میں دو پارے اور ثانی الذکر میں ایک پارہ پڑھانے کی سعادت حاصل ہوئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ اگست ۲۰۱۲ء

چند دن متحدہ عرب امارات میں

متحدہ عرب امارات میں پانچ دن گزار کر گزشتہ روز (جمعۃ المبارک) جدہ پہنچ گیا ہوں۔ عرب امارات میں دوبئی، شارجہ، عجمان، جبل علی اور الفجیرہ میں دوستوں سے ملاقاتیں کیں اور آرام اور سیر و سیاحت میں زیادہ وقت گزرا۔ شارجہ میں پرانے دوست اور ساتھی محمد فاروق شیخ کے پاس رہا جو گوجرانوالہ سے تعلق رکھتے ہیں اور جمعیۃ طلباء اسلام ضلع گوجرانوالہ کے ایک دور میں صدر رہے ہیں۔ ۱۹۷۵ء کے دوران چند روز کے لیے میرے جیل کے رفیق بھی تھے، کم و بیش چھبیس سال سے شارجہ کی ایک کمپنی میں ملازم ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ جولائی ۲۰۱۲ء

امریکہ میں چند روز

میں پروگرام کے مطابق ایک ماہ امریکہ میں گزار کر گوجرانوالہ واپس پہنچ گیا ہوں۔ سات جولائی کو لاہور سے نیویارک کے لیے روانہ ہوا تھا اور ۱۰ اگست کی شام کو بذریعہ پی آئی اے لاہور پہنچ گیا۔ اس دوران میں نے نیویارک کے مختلف علاقوں لانگ آئی لینڈ، برونکس، بروکلین اور جمیکا کے علاوہ واشنگٹن ڈی سی، سپرنگ فیلڈ، بالٹی مور، ڈیٹرائٹ، اٹلانٹا، ہیوسٹن، ڈیلاس اور برمنگھم وغیرہ میں علماء کرام سے ملاقاتیں کیں۔ درجنوں دینی اجتماعات میں شرکت ہوئی، مختلف دینی مدارس کا دورہ کیا اور بحمد اللہ تعالیٰ پاکستان کی طرح ہی شب و روز مصروفیت رہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ اگست ۲۰۱۱ء

امریکہ کے دینی مراکز

میں سات جولائی کو نیویارک پہنچا تھا، دو دن دارالعلوم نیویارک میں قیام رہا، نماز جمعہ کی امامت کی اور ہفتے کے روز گیارہ حفاظ کے آخری سبق کی تقریب میں شرکت کے بعد اتوار کو ورجینیا پہنچ گیا۔ مولانا عبد الحمید اصغر نے دارالہدٰی سے الگ ہونے کے بعد مدینۃ العلم کے نام سے ایک درسگاہ قائم کی ہے جہاں بچیوں اور بچوں کو حفظ قرآن کریم اور درس نظامی کے ساتھ اسکول کی تعلیم دی جاتی ہے اور طلبہ و طالبات کا رجحان بحمد اللہ تعالیٰ مسلسل بڑھ رہا ہے۔ وہاں دو روز مغرب کے بعد بیان ہوا اور ۱۳ جولائی کو بالٹی مور پہنچ گیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جولائی ۲۰۱۱ء

ہجرت و پناہ گزینی، کل اور آج

ہفت روزہ ’’پاکستان پوسٹ‘‘ نیویارک نے جون ۲۰۱۱ء کے آخری شمارے میں پناہ گزینوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے ہائی کمیشن کی سالانہ رپورٹ کی کچھ تفصیلات شائع کی ہیں جو پناہ گزینوں کے عالمی دن کے موقع پر جاری کی گئی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا میں اس وقت ایک کروڑ پچپن لاکھ افراد اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہیں اور ان پناہ گزینوں میں سے ۸۰ فیصد کے میزبان غریب ممالک ہیں۔ جبکہ ۲۰۱۰ء کے دوران پونے تین کروڑ افراد اندرون ملک نقل مکانی پر مجبور ہوئے اور ساڑھے آٹھ لاکھ سے زائد افراد نے مختلف ممالک میں سیاسی پناہ طلب کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ جولائی ۲۰۱۱ء

امریکہ میں درس قرآن کی چند محافل

حسب سابق اس سال بھی رمضان المبارک کا پہلا جمعہ دارالہدٰی، سپرنگ فیلڈ، ورجینیا میں پڑھایا اور دو تین روز تک تراویح کے بعد تراویح میں پڑھے جانے والے قرآن کریم کے خلاصہ کے طور پر کچھ معروضات پیش کیں۔ اس کے علاوہ بالٹی مور، نیوجرسی، برونکس اور لانگ آئی لینڈ کی متعدد مساجد میں قرآن کریم کے حوالہ سے گفتگو ہوئی جس کا خلاصہ درج ذیل ہے: بعد الحمد والصلوٰۃ۔ قرآن کریم جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سب سے بڑا معجزہ ہے جس کے اعجاز کے بیسیوں پہلو مفسرین کرام نے بیان فرمائے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ ستمبر ۲۰۰۹ء

مولانا عطاء الرحمان شہبازؒ / دورۂ امریکہ اور اردو کی عالمگیریت

۱۶ جولائی جمعرات کو مغرب کے بعد الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں تقریب اسناد کی سالانہ تقریب تھی، تنظیم اہل سنت پاکستان کے سربراہ مولانا عبد الستار تونسوی مدظلہ نے بطور مہمان خصوصی شرکت فرمانا تھی اور مختلف شعبوں سے فارغ ہونے والے طلبہ اور فضلاء کو ان کے ہاتھوں سندیں دینے کا پروگرام تھا۔ وہ اس سے پہلی رات جامعہ نصرۃ العلوم کے سالانہ جلسہ دستار بندی سے خطاب فرما چکے تھے اور دورۂ حدیث شریف میں شریک ایک سو کے لگ بھگ فضلاء کے سروں پر انہوں نے دستار فضیلت سجائی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جولائی ۲۰۰۹ء

ہانگ کانگ میں چار روز

ہانگ کانگ میں چار دن گزار کر آج وطن واپس جا رہا ہوں۔ اس وقت بینکاک کے ایئرپورٹ پر ہوں اور کراچی کے لیے فلائٹ میں دو گھنٹے کے وقفے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے یہ سطور قلمبند کر رہا ہوں۔ ہانگ کانگ کی مساجد کے بورڈ آف ٹرسٹیز نے سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سلسلہ میں سالانہ اجتماعات میں شرکت کے لیے مجھے دعوت دی تھی اور ’’تذکرۂ خیر الورٰی‘‘ کے عنوان سے ان اجتماعات کا سلسلہ مسلسل چار روز تک جاری رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ مارچ ۲۰۰۹ء

’’وار آن ٹیرر‘‘ کی قانونی و اخلاقی پوزیشن کا سوال

میں امریکہ سے حسب معمول رمضان المبارک کے دوسرے جمعۃ المبارک کو گوجرانوالہ واپس پہنچ گیا تھا۔ امریکہ میں اپنے چالیس روزہ قیام کے دوران وہاں کے دوستوں کے تاثرات سے اس کالم میں قارئین کو آگاہ کرتا رہا ہوں۔ آخری چار روز میں نیویارک میں رہا، یہ دن وہ تھے جب جناب آصف علی زرداری ملک کے صدر منتخب ہو چکے تھے اور ان کی حلف برداری ہو رہی تھی۔ امریکہ میں مقیم پاکستانیوں کے تاثرات بھی اسی طرح کے ہیں جیسے یہاں ہیں، البتہ ایک فرق ہے کہ وہاں ملکی سیاسیات اور اس میں بیرونی دلچسپیوں اور مداخلت کا منظر زیادہ واضح دکھائی دیتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ ستمبر ۲۰۰۸ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter