حضرت مولانا مفتی محمد عیسیٰ خانؒ گورمانی
حضرت مولانا مفتی محمد عیسیٰ خانؒ گورمانی گزشتہ ماہ طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق تونسہ شریف کے قریب لتڑی جنوبی سے تھا لیکن ان کی زندگی کا بیشتر حصہ گوجرانوالہ میں گزرا۔ وہ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے ابتدائی فضلاءمیں سے تھے جب نصرۃ العلوم کے شیخ الحدیث حضرت مولانا قاضی شمس الدینؒ تھے۔ بخاری شریف انہوں نے حضرت قاضی صاحبؒ سے پڑھی جبکہ دورۂ حدیث کے دیگر اسباق حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ، حضرت مولانا صوفی عبد الحمیدؒ سواتی اور حضرت مولانا عبد القیوم ہزارویؒ سے پڑھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا صوفی عبد الحمیدؒ سواتی اور ہمارا تعلیمی نصاب
عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی قدس اللہ سرہ العزیز کا ذوق اس بارے میں یہ تھا کہ وہ درس نظامی کی تعلیم کے دوران جہاں خلا محسوس کرتے تھے، اسے پُر کرنے کی اپنے طور پر کوشش کرتے تھے۔ چنانچہ وہ دورۂ حدیث کے طلبہ کو حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی کتاب ”حجۃ اللہ البالغۃ“ سبقاً سبقاً پڑھاتے تھے۔ صبح کا دو سالہ ترجمہ قرآن کریم اور ”حجۃ اللہ البالغۃ“ کی تدریس بحمد اللہ تعالیٰ جامعہ نصرۃ العلوم کے نصاب تعلیم کے امتیازی شعبے ہیں جو ہمارے ان دو بزرگوں کے ذوق کی علامت اور ان کا صدقہ جاریہ ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت صوفی عبد الحمیدؒ سواتی کی ایک نو مسلم خاتون دانشور سے ملاقات
۱۹۹۰ء کی بات ہے ایک دن ہمارے محترم دوست پروفیسر عبد اللہ جمال صاحب کا فون آیا کہ امریکہ سے ایک محترمہ خاتون جو پروفیسر ہیں اور نو مسلم ہیں، پاکستان آئی ہوئی ہیں اور حضرت مولانا صوفی عبد الحمیدؒ سواتی سے ملنا چاہتی ہیں مگر حضرت صوفی صاحبؒ نے معذرت کر دی ہے، آپ اس سلسلہ میں کچھ کریں۔ میں نے عرض کیا کہ اگر چہ یہ بات بہت مشکل ہے کہ حضرت صوفی صاحبؒ کے انکار کے بعد انہیں اس ملاقات کے لیے آمادہ کیا جاسکے مگر میں کوشش کر کے دیکھتا ہوں۔ چنانچہ میں حاضر خدمت ہوا اور گزارش کی کہ ملاقات میں کیا حرج ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا صوفی عبد الحمیدؒ سواتی
مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے بانی حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتی نور اللہ مرقدہ ۶ اپریل ۲۰۰۸ء کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔وہ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر دامت برکاتہم کے چھوٹے بھائی اور راقم الحروف کے چچا محترم تھے۔ انہوں نے ہجری اعتبار سے ۹۴ برس کے لگ بھگ عمر پائی اور تمام عمر علم کے حصول اور پھر اس کے فروغ میں بسر کر دی۔ وہ اس دور میں ماضی کے ان اہل علم وفضل کے جہد وعمل، زہد وقناعت اور علم وفضل کا نمونہ تھے جن کا تذکرہ صرف کتابوں میں رہ گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی ؒ
۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت کی بات ہے، میں اس وقت کل جماعتی مجلس عمل تحفظ ختم نبوت ضلع گوجرانوالہ کا رابطہ سیکرٹری تھا اور مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ گوجرانوالہ چونکہ تحریک کامرکز تھی اس لیے تحریک کے تنظیمی اور دفتری معاملات کا انچارج بھی تھا۔ ضلع گوجرانوالہ کے ایک قصبے میں تحریک کے جلسے کاپروگرام تھا جس میں لاؤڈ اسپیکر کے استعمال کی اجازت کے لیے اے سی صاحب کو درخواست دے رکھی تھی۔ راقم الحروف تحریک ختم نبوت کے ایک اور راہ نما کے ساتھ اے سی گوجرانوالہ سے ملا کہ وہ اجازت دے دیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا قاضی عبداللطیفؒ
حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ ایک علمی خاندان کے چشم و چراغ تھے، کلاچی میں ان کا مدرسہ نجم المدارس کے نام سے قرآن و سنت کی تعلیمات لوگوں تک پہنچانے کا فریضہ سرانجام دے رہا ہے۔ حضرت قاضی صاحبؒ کلاچی کے عوام کا مرجع تھے، لوگ دور دور سے راہ نمائی اور اپنے معاملات کے فیصلے کروانے کے لیے ان کے پاس آتے تھے۔ وہ ہمیشہ جمعیۃ علماءاسلام میں سر گرم رہے۔ جب میں گوجرانوالہ میں جمعیۃ کا سیکرٹری جنرل تھا، اس وقت وہ کلاچی میں جمعیۃ کے سیکرٹری جنرل تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا نور محمد شہیدؒ
حضرت مولانا نور محمد شہیدؒ سے عام طور پر بہت کم لوگ واقف ہیں، میں نے پہلی مرتبہ انہیں ۱۹۷۶ء میں دیکھا جب میں ایک طالب علم تھا۔ اس وقت اسرائیل نے بیت المقدس پر قبضہ کیا ہوا تھا، مفتی محمود صاحبؒ نے ایک جلسے میں فرمایا کہ اگر حکومت ہمیں اجازت دے تو ہم اپنے خرچے پر وہاں جہاد کے لیے جائیں گے۔ مفتی صاحبؒ کے بعد ایک نوجوان کھڑا ہوا اور بڑے جوشیلے انداز میں اس نے اس با ت کا اعلان کیا کہ اگر حکومت اجازت دیتی ہے تو میں قبائل کی طرف سے دس ہزار کا لشکر فراہم کروں گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ
۵ مئی کو حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ بھی ہمیں داغ مفارقت دے گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ گزشتہ سال اسی تاریخ کو والد محترم مولانا محمد سرفراز خان صفدر کا انتقال ہوا تھا۔ وہ دونوں دار العلوم دیوبند میں ہم سبق رہے اور شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمدؒ مدنی کے شاگرد تھے۔ ان کا روحانی سرچشمہ بھی ایک ہی تھاکہ ڈیرہ اسماعیل خان میں موسیٰ زئی شریف کی خانقاہ کے فیض یافتہ تھے۔ نقشبندی سلسلے کی اس خانقاہ کے حضرت خواجہ سراج الدینؒ سے حضرت مولانا احمد خانؒ نے خلافت پائی جو خانقاہ سراجیہ کے بانی تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد فیروز خان ثاقبؒ
حضرت مولانا محمد فیروز خان ثاقب بھی انتقال فرما گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ شاید فضلائے دیوبند میں سے ہمارے علاقے میں آخری بزرگ تھے۔ ابھی چند ماہ قبل مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے سابق ناظم اور محکمہ اوقاف کے سابق ڈسٹرکٹ خطیب مولانا لالہ عبد العزیز سرگودھوی کا انتقال ہوا تو ان کے بعد ہم کہا کرتے تھے کہ اب دیوبند کی آخری نشانی ہمارے پاس حضرت مولانا محمد فیروز خان رہ گئے ہیں، وہ بھی ۹ مارچ کو ہم سے رخصت ہو گئے۔ان کا تعلق آزاد کشمیر کی وادی نیلم سے تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ڈاکٹر محمد دین مرحوم
بدھ (۹ اپریل ۲۰۰۸ء) کے روز میرے خسر بزرگوار ڈاکٹر محمد دین بھی طویل علالت کے بعد کم وبیش ۸۰ برس کی عمر میں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق کھاریاں سے کوٹلہ جانے والے روڈ پر واقع قصبہ گلیانہ سے تھا اور انتہائی نیک دل اور ذاکر وشاغل بزرگ تھے۔ طب و علاج کے شعبہ سے تعلق رکھنے کی وجہ سے انہیں ڈاکٹر کہا جاتا تھا ورنہ وہ ڈسپنسر تھے، اسی حیثیت سے انہوں نے ریٹائرمنٹ کی عمر تک سرکاری ملازمت کی اور مختلف ہسپتالوں میں خدمات سرانجام دیتے رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 290
- 291
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »