مسلم ممالک کا فوجی اتحاد

گزشتہ دنوں سعودی عرب نے 34 اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد کے قیام کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد دہشت گردی کے مختلف گروپوں کی کاروائیوں کا انسداد بتایا گیا ہے۔ اس اتحاد کا ہیڈ کوارٹر ریاض میں ہوگا اور اس میں شامل ممالک میں پاکستان کا نام بھی موجود ہے جبکہ ایران، عراق اور شام اس کا حصہ نہیں ہیں۔ پاکستان کے دفتر خارجہ نے اس کی تفصیلات سے لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے اصولی طور پر اس کا خیر مقدم کیا ہے مگر شمولیت کے بارے میں کہا ہے کہ تفصیلات حاصل کی جا رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ دسمبر ۲۰۱۵ء

غیر سودی بینکاری کی عالمی مقبولیت

ایک قومی اخبار نے یہ خبر شائع کی ہے کہ روس کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں لبرل ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن اسمبلی دمتری سویولوو نے ایک قانون منظوری کے لیے پیش کیا ہے کہ روس میں بغیر سود اسلامی بینکاری کی اجازت دی جائے۔ اس سے کچھ عرصہ پہلے دمتری سویولوو اسمبلی میں ایک اور مسودہ قانون بھی پیش کر چکے ہیں جس میں اسلامی اصول کی بنیاد پر لیزنگ میں رکاوٹ ڈالے جانے کو غیر قانونی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ دسمبر ۲۰۱۵ء

تکفیر کا فتنہ اور موجودہ عالمی مخمصہ

گزشتہ دنوں جامعۃ الازہر کے سربراہ فضیلۃ الدکتور احمد الطیب حفظہ اللہ تعالیٰ کے حوالہ سے ایک قومی اخبار میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ انہوں نے اپنے اس موقف کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ شام اور عراق سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں دہشت گردی کی کاروائیوں میں ملوث تنظیم داعش کو کافر قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جامعۃ الازہر کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر وہ شخص جو فرشتوں، الہامی کتابوں بشمول قرآن پاک سے انکار کرے وہ ایمان سے خارج سمجھا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ دسمبر ۲۰۱۵ء

مولانا عبد المجید شاہ ندیمؒ

خطیب العصر حضرت مولانا سید عبد المجید شاہ ندیمؒ بھی ہم سے رخصت ہوگئے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ وہ اپنے دور کے چند بڑے خطباء میں شمار ہوتے تھے۔ انہوں نے کم و بیش نصف صدی تک پاکستان بلکہ دنیا بھر کے مختلف ملکوں کی فضاؤں میں اپنی خطابت کا جادو جگایا اور لاکھوں مسلمانوں کے عقائد و اعمال کی اصلاح کا ذریعہ بنے۔ ان کی خطابت میں حسن قراءت، ترنم، معلومات، مشن اور جذبہ و جوش کا خوبصورت امتزاج پایا جاتا تھا ، اور وہ واضح فکری اہداف رکھتے تھے جن کے لیے وہ زندگی بھر سرگرم عمل رہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۰ دسمبر ۲۰۱۵ء

آج کے انسانی معاشرے کے مسائل اور مذہب کا کردار

میں کانفرنس کے معزز شرکاء کو اس بات پر غور کی دعوت دوں گا کہ ان میں سے کون سے مسائل ہیں جو مذہب کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں؟ زیادہ سے زیادہ دہشت گردی اور شدت پسندی کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ ان میں کسی حد تک مذہب کا کردار ہو سکتا ہے۔ لیکن باقی سب مسائل مذہب کی وجہ سے نہیں بلکہ مذہبی تعلیمات سے انحراف کے نتیجے میں وجود میں آئے ہیں۔ اس لیے ہمیں یکطرفہ بات نہیں کرنی چاہیے اور اپنے ایجنڈے کو متوازن اور بیلنس بنانا چاہیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ نومبر ۲۰۱۵ء

اسلام اور سائنس

اسلام اور سائنس کے موضوع پر گفتگو کے بیسیوں دائرے ہیں، ان میں سے صرف ایک پہلو پر عرض کرنا چاہوں گا کہ کیا اسلام اور سائنس آپس میں متصادم ہیں؟ کیونکہ عموماً‌ یہ بات دنیا میں کہی جاتی ہے کہ مذہب اور سائنس ایک دوسرے کے مخالف ہیں اور ان کے درمیان بُعد اور منافاۃ ہے۔ میں آج کی گفتگو میں اس سوال کا جائزہ لینے کی کوشش کروں گا۔ سب سے پہلے اس بات پر غور فرمائیں کہ مذہب اور سائنس کے باہم مخالف اور متصادم ہونے کا جو تاثر عام طور پر پایا جاتا ہے اس کے بڑے اسباب دو ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ نومبر ۲۰۱۵ء

عالمی بین المذاہب کانفرنس اسلام آباد

جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم نے قرب قیامت کی نشانیوں میں ایک بڑی علامت ’’یتقارب الزمان‘‘ بیان فرمائی ہے جس کا ترجمہ زمانے کا ایک دوسرے کے قریب ہونا ہے۔ جبکہ محاورے میں اس کا مفہوم یوں بیان کیا جا سکتا ہے کہ ’’فاصلے سمٹتے چلے جائیں گے‘‘۔ آج کا دور اس کا مصداق دکھائی دیتا ہے کہ جدید مواصلاتی نظام اور سہولتوں نے مشرق و مغرب اور شمال و جنوب کو اس طرح ایک دوسرے سے پیوست کر دیا ہے کہ دنیا کے کسی کونے میں رونما ہونے والا کوئی واقعہ آنًا فانًا دنیا بھر میں نہ صرف پھیل جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ نومبر ۲۰۱۵ء

دیوبندی بریلوی اختلافات ۔ افہام و تفہیم کے ماحول کی ضرورت

مولانا مفتی سعید احمد اسعد بریلوی مکتب فکر کے معروف بزرگ مولانا مفتی محمد امین کے فرزند اور جامعہ امینیہ شیخ کالونی کے مہتمم ہیں۔ مسلکی اختلافات پر ایک بڑے مناظر کی شہرت رکھتے ہیں اور معروف خطباء میں شمار ہوتے ہیں۔ حافظ ریاض احمد قادری، مولانا قاری لائق علی اور سید ذکر اللہ الحسنی کے ہمراہ جامعہ امینیہ میں حاضری ہوئی۔ مفتی صاحب موصوف نے عزت و توقیر سے نوازا اور ملاقات کا مقصد یہ بتایا کہ وہ ایک عرصہ سے اس سوچ میں ہیں کہ دیوبندی بریلوی تفریق اور اختلافات ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۳ نومبر ۲۰۱۵ء

تین معاصر بزرگوں کے تصنیفی کارنامے

حضرت مولانا سمیع الحق سے ملاقات بلکہ طویل نشست ہوئی، حضرت ڈاکٹر صاحبؒ کی وفات پر تعزیت اور دعائے مغفرت کے علاوہ متعدد ملکی و قومی مسائل پر تبادلۂ خیالات ہوا اور مولانا سمیع الحق کی تصنیفی سرگرمیوں اور مساعی سے آگاہی حاصل کی۔ میں نے اس موقع پر عرض کیا کہ اپنے تین معاصر بزرگوں کی محنت دیکھ کر مجھے بے حد خوشی ہوتی ہے بلکہ رشک ہوتا ہے کہ وہ تحریری محاذ پر مستند معلومات اور تاریخ کا ایک بڑا ذخیرہ مرتب کر کے نئی نسل کے حوالے کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ نومبر ۲۰۱۵ء

پاکستان شریعت کونسل کا اجلاس ۔ حالات حاضرہ کا جائزہ

اجلاس میں اس امر پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ملک کو دھیرے دھیرے سیکولر ازم کی طرف دھکیلا جا رہا ہے اور اسلامی تشخص کو کمزور کرنے کی مہم ہر سطح پر جاری ہے۔ مگر دینی و علمی حلقوں میں بیداری دکھائی نہیں دے رہی۔ جبکہ دستور پاکستان میں وطن عزیز کے اسلامی تشخص کے تحفظ اور اسلامی اقدار و روایات کی ترویج کو حکومت کی ذمہ داری قرار دیا گیا ہے۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر تحفظات کا اظہار کیا گیا جو اکیسویں آئینی ترامیم کے حوالہ سے سامنے آیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

نا معلوم

Pages


2016ء سے
Flag Counter